1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بلیک واٹر ، امریکن سیکورٹی کمپنی پاکستان میں

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏10 اگست 2009۔

  1. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بات کسی کے بارے بھی کی جائے کیسی بھی کی جائے الفاظ کا چناؤ مہذبانہ طریق سے ہونا چاھیئے ویسے بھی گالیاں بکنا بے بسی کی علامت ھے اور ہم مسلمان بے بس نہیں ھیں

    یا

    مسلمان بے بس ھیں‌؟
     
  2. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    آپ نے مکمل کوشش کی کہ واقعہ کی ذمہ داری پاکستانیوں پر ڈالی جائے اور امریکی عمل دخل کو حتی الامکان چھپایا جائے۔ حالانکہ آپ خود اقرار کررہے ہیں کہ امریکی سفارت خانہ کا معاہدہ ڈین کورپ نامی کمپنی سے ہے جس کا ذیلی معاہدہ اس کمپنی سے ہے کہ جس کے پاس سے غیر قانونی اسلحہ برآمد کیا گیا۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جس کمپنی یا ذیلی کمپنی کو امریکی سفارت خانہ کی سیکورٹی کی ذمہ داری سونپی جارہی ہے اس کی بابت امریکی سفارت‌انہ کو علم ہی نا ہو۔ امریکی سفارت خانہ اتنا غیر ذمہ دارانہ کب سے ہوگیا کہ وہ ان لوگوں کے نام، رہائشی پتا، دفتری پتے اور فون نمبر تک نا رکھتا ہو۔ نیز امریکی سفارت خانہ کو یہ بھی نہیں پتا کہ اس کے دروازے پر مامور سیکورٹی اہلکار کونسی گن لے کر کھڑے ہیں اور آیا ان کے پاس لائسنس ہے بھی یا نہیں؟

    دوسری اور سب سے اہم بات یہ کہ انٹر رسک نامی کمپنی سے برآمد ہونے والے کی بڑی تعداد امریکی ساختہ ہے۔ پاکستان کو عالمی قوانین کے بابت بتانے سے پہلے کیا ہی بہتر ہو کہ امریکا اسلحہ کے عدم پھیلاؤ پر مبنی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے صرف ان سیکورٹی کمپنیوں کو اسلحہ فراہم کرے جو لائسسنز یافتہ ہوں اور جنہیں مملکت کی جانب سے خطرناک ہتھیار رکھنے کا اختیار دیا گیا ہو۔ میرے خیال میں اگر صرف امریکا کی طرف سے غیر قانونی اسلحہ کی فروغ بند کردی جائے تو بچاس فیصد دنیا میں امن قائم ہوجائے۔

    بقول آپ کے امریکی سفارت خانہ پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے لیکن ایسا محض کتابوں اور فورمز پر ترجمانوں کے بیانات تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔ امریکی سفارت خانہ ڈرون حملوں میں ہلاک شدہ پاکستانیوں کے بارے میں نا صرف خاموش ہے، بلکہ ڈرون حملوں کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی بات کرکے پاکستان کی خودمختاری کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ پاکستان کی جانب سے بارہا انفارمیشن شئیرنگ کے مطالبہ کے باوجود امرکی حکومت اس بات میں زیادہ دلچسپی لے رہی ہے کہ پاکستان کے اندر خود کاروائی کرے جو کہ کسی بھی ملک کے لئے ناقابل قبول ہے۔ ایسے میں امریکی سفارت خانہ یا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سمیت کسی بھی امریکی حکومتی ادارہ کی بات پر اعتبار کرنا مشکل نظر آتا ہے!
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بجا فرمایا محمد اسد بھائی ۔ حقیقت ایسی ہی ہے۔
    مگر ہم کسی کو کیا کہیں کہ جب خود ہمارے اپنے ہی غداری کا طوق گلے میں سجائے دشمنوں کے مقاصد کی تکمیل مین آلہء کار بنے بیٹھے ہیں۔
    اور اس سے بھی زیادہ افسوس ایسے غداروں کو لیڈر بنانے، انہیں سپورٹ اور ووٹ دینے والوں پر ہے جو ان غداروں کے ہاتھوں بھوک، افلاس، بےغیرتی، حقوق سے محرومی اور بدامنی کا شکار ہونے کے باوجود انہی کے دفاع مٰیں بولے جاتے ہیں۔ اور کسی متبادل قیادت کی طرف دیکھنے کی بجائے اسے آزمائے بغیر ہی کیڑے نکالنے شروع کردیتے ہیں۔
     
  4. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    اسد بھائی بہت ہی خوب صورتی سے سچ کو طشت ازبام کیا ہے مگر وہ کیا کہتے ہیں ۔۔۔۔۔کہ حکومتی لوگوں نے ۔۔۔۔۔سب نے پہنے ہیں دستانے۔۔۔۔۔۔سو خوب رہا۔

    خوشی کے پیغام کی تائید کرونگا کہ تمیز، تہذیب اور بہترین اخلاق کا دامن کبھی بھی نہ چھوٹے اور مخاطب کوئی بھی ہو۔۔۔۔چاہے نرا جھوٹ کہی جائے مگرجواب بہترین اور مدلل ہو۔۔۔۔۔تو مزہ آجاتا ہے۔
     
  5. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    حکومت نے ملک تو امریکہ کو پٹے پر دے دیا ہے وہ جیسے چاہیں کریں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ حکومت کو غرض ہے تو مونگ پھلی کے دانوں سے، جس سےوہ اپنی عیاشی کا ساماں پیدا کریں گے۔ باقی رہ گئی عوام تو اسے پہلے مہنگائی، بدامنی مارتی تھی اب بلیک واٹر اور ڈرون مار رہے ہیں۔

    میرا خیال ہے کہ بلیک واٹر کے لئے پاکستان میں بہت سی رکاوٹیں ہیں
    جن میں سب سے اہم فوج ہے۔ اس کے بعد میڈیا، مذہبی اپوزیشن جماعتیں ہیں۔ اگر خدانخواستہ بلیک واٹر نے کوئی ایسی حرکت کردی جس سے کوئی جانی ومالی نقصان ہوا تو عدلیہ حرکت میں‌آسکتی ہے۔
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مثل مشہور ہے۔ "ملا کی دوڑ مسجد تک "
    موجودہ عدلیہ نے اپنی تاحال کارکردگی سے ثابت کردیا ہے کہ عدلیہ کے اختیارات، پولیس کانسٹیبل، کلرک، پٹواری اور اس نوعیت کے دیگر جرائم تک سوموٹو ایکشن لینے کی حد تک ہیں۔

    قومی و بین الاقوامی نوعیت کے مسائل و جرائم میں عدلیہ بے بس نظر آتی ہے۔ البتہ بقول غالب

    دل کے بہلانے کو غالب، خیال اچھا ہے۔

    کے تحت امیدیں باندھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
     
  7. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ميں نے پاکستانی حکام کے ساتھ امريکی افسران کے بيانات کے ريفرنس بھی ديے ہيں۔ اس کے جواب ميں يہ دليل کہ "پاکستانی حکمران امريکہ کے ہاتھوں بکے ہوۓ ہيں" ايک واضح تضاد ہے۔ اگر پاکستان کے وزيراعظم، وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور ايک دوست کی راۓ ميں فوج کے سربراہ بھی امريکی خواہشات کے پابند ہيں تو پھر سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ امريکہ کو چند درجن نجی سيکورٹی گارڈز بيجھنے کی کيا ضرورت ہے؟

    يہ دليل منطق اور دانش سے عاری ہے۔

    جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ عراق کے معاملے ميں کانگريس نے نجی سيکورٹی ايجينسيوں کے ضمن ميں باقاعدہ فنڈز کی منظوری دی تھی اور عراقی حکومت ملک ميں ان کی موجودگی سے پوری طرح آگاہ تھی۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    عراق میں‌ان نجی سیکورٹی والوں نے جو کچھ وہاں کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ہوسکے تو اپنے اطمینان کے لیے کچھ تحقیق اس بابت کریں۔۔۔۔۔کہ کچھ عبرت کا سامان ہوجائے۔
     
  9. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سچ کہا آپ نے نعیم بھاٰی میں پہلے ہی کہتا تھا اتنا شور کیوں کیا جناب چوہدری صاحب کے واپس آنے پر مظلوم کو
    گھر پر ہی انصاف ملے گا کیا ظالم کے ہاتھ کاٹ دیے جایں گے
    لیکن افسوس کچھ بھی نہیں ہوا بس ایک شور تھا کیسی مفاد کے لیے مفاد پورا ہو گیا ہے شور بند ہو گیا ہے
    کیسی عدالتیں کیسا انصاف آج بھی اگر آپ مال دار ہیں تو سات انسانوں کے قاتل کو چند سکوں کے عوض بری کروا سکتے ہیں
     
  10. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ ديگر ممالک ميں اپنے شہريوں کی جانب سے قوانين کی خلاف ورزی کی صورت ميں تحفظ فراہم نہيں کرتا۔ ميں آپ کو پورے وثوق کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ ہر وہ واقعہ جس کے بارے ميں شواہد موجود ہوں اس کی تحقيق اور تفتيش کی جاتی ہے اور قصوروار افراد کے خلاف امريکی فوج اور سول عدالتوں ميں درج قواعد وضوابط کے مطابق کاروائ بھی کی جاتی ہے۔

    اس کی ايک مثال

    http://online.wsj.com/article/SB122874862056388125.html

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محبوب بھائی ۔ آپ ہی یقین کر لیں۔ کہتے ہیں تگڑے کا۔۔۔ 7x20=100 ۔۔۔ ہی ہوتا ہے۔
     
  12. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    اور یہ تگڑے اسی طرح کے پہاڑے پڑھتے پڑھتے ایک دن سوویت یونین کو یاد کریں گے۔۔۔۔۔کیونکہ تاریخ کسی قوم کو معاف نہیں کرسکتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور جس معاشرے میں انصاف اٹھ جائے۔۔۔۔۔۔۔۔وہ جلد ہی زوال کا شکار ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔کہ کفر کی ریاست تو رہ سکتی ہے مگر بے انصافے ریاست کی کوئی جگہ نہیں۔۔۔۔۔۔اور دوسری جنگ عظیم میں سر ونسٹن چرچل نے بھی انصاف کو فتح سے تعبیر کیا اور وہی ثابت بھی ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سو دراز رسیوں کو اور ڈھیلا ہونے دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب یونان۔۔۔۔۔روما۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قیصر و کسرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔برطانوی سامراج۔۔۔۔۔۔۔۔اور سوویت یونین جیسے تہزیب اپنے منطقی انجام تک پہنچے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر اب بھی۔۔۔۔۔۔چاہے وہ امریکہ ہو۔۔۔۔۔۔چین ہو۔۔۔۔۔یا کوئی اور ملک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب انصاف کا خون ہونے لگے گا۔۔۔۔۔۔۔۔تو قدرت کی بھی ایک سنت ہے اور وہ بدلتا نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہتے ہیں کہ انسان ڈوبتے سورج کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب دیکھا کہ جیسے جیسے سورج ڈوب رہا ہے ویسے ویسے اندھیرا بڑھتا جارہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔اے ڈوبتے سورج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو ڈوب نہ جا۔۔۔۔۔۔کہ تیرے ڈوبنے سے اندھیروں کا راج ہوگا۔۔۔۔۔۔۔کوئی کسی کو دیکھ نہیں سکے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔پہچان ختم ہوجائےگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غرض اسی طرح مایوسی کی مختلف کہانیاں سنانے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔تو سورج نے جواب دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ اے بے صبرے انسان ۔۔۔۔۔تجھے پتہ ہے کہ جب میں ڈوب جاتا ہوں تو ایک نہ ایک دن طلوع بھی ہوتا ہوں۔۔۔۔۔۔سو اس طلوع صبح کا انتظار کر۔۔۔۔۔۔۔جب ہر سوں‌روشنی ہوگی اور سب حساب چکائے جائیں‌گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس زرا سا صبر کر۔
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب محبوب بھائی ۔ بہت حوصلہ مندانہ اور جرات آمیز تحریر ہے۔ ایک ایک لفظ سے حب الوطنی کا جذبہ پھوٹ رہا ہے۔
    جزاک اللہ
     
  14. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جعفر از بنگال و صادق از دکن
    ننگ ملت ننگ دین ننگ وطن

    آج بھی جو کچھ ھو رھا ھے آج کے دور کے میر صادق اور میر جعفر کے ھاتھو‌ں ھو رھا ھے۔ ۔ ۔
    ھمارے حکمرانوں کو معلوم نھیں دوسروں‌کی غلامی میں‌کیا مزا آتاھے؟؟ ان غداروں‌کو تاریخ کبھی معاف نھیں کرے گی!
    اگر آج بھی پاکستانی حکمران اللہ کے علاوہ کسی اور سے ڈرنا چھوڑدے۔ ۔ ۔ اور کوئ ایسا ھو جو حسینی اور خمینی کردار ادا کرنےکے لیے تیار ھو تو ساری قوم ان کے ساتھ ھے۔ ۔

    یہ تو قرآن کا اعلان ھے کہ باطل کی اپنی کوئ طاقت نھیں‌ھوتی ۔ ۔ ۔اس کی ساری طاقت حق سے ماخوذھے۔۔ ۔۔ اور قرآن نے ان کو جھاگ سے تشبیہ دیا ھے۔ ۔
     
  15. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    مسلمان کی نشانی یہ ہے کہ جس سوراخ سے ڈسا جائے دوبارہ اس کا رخ نہیں کرتا۔

    ہم نے امریکہ سے دوستی کرکے پایا کچھ نہیں‌گنوایا ہی ہے
    پہلے ہم نے امریکی بحری بیڑے کے انتظار میں مشرقی پاکستان گنوادیا
    پھر امریکہ کا اتحادی بن کر کلاشنکوف کلچر، ملائیت، دہشت گردی کو فروغ دلوایا
    پھر 11 ستمبر کے بعد امریکہ کا اتحادی بن کر سوات اور فاٹا میں دہشت گردی عام کروالی جسے آج تک بھگت رہے ہیں۔
    اب تومیڈیا میں ہر وہ شخص دہشت گرد بن گیا ہے جو امریکہ کے خلاف بات کرتا ہے یا اس پر تنقید کرتا ہے۔
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی ایچ کیو یا ایف آئی اے ۔ ہر جگہ دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں۔ حکومت اور سیکورٹی ادارے بےبس نظر آتے ہیں۔ اور انسان انگشت بدانداں رہ جاتا ہے جب میڈیا اور حکومتی اراکین اپنی ناکامی تسلیم کرکے اپنی تصحیح کرنے کی بجائے الٹا اسے " کامیابی" قرار دیتے ہیں اور جن آفیسرز و ذمہ داران کو معطل کردینا چاہیے ۔ انکے لیے میڈلز اور انعامات کا اعلان کیا جاتا ہے۔
     
  17. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جی نعیم بھائ اور راشد بھائ بالکل صحیح بات کی آپ دونوں‌نے۔ ۔ ۔
    پاکستان آج بھی اگر امریکہ کی گودی میں بیٹھنے کے بجائے اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ھوئے پالیسیاں بنائے تو عزت کا مقام حاصل کر سکتا ھے۔ ۔
    ھمارے سامنے ایران کی مثال ھے۔ ۔ ۔ جس نے آج سے تیس سال پھلے امریکی غلامی سے اپنے آپ کو نجات دیا تھا۔ ۔ ۔ آج دنیا کی ساری سپر پاؤرز مل کر اکیلا ایران کو نھیں‌جھکا سکا۔ ۔ ۔ایران آج بھی اپنے ایٹمی پروگرام کو جاری رکھا ھوا ھے۔ ۔ چاھے اقتصادی پابندی ھو یا کوئ اور پابندی ۔ ۔ ۔فرق کچھ نھیں پڑتا۔۔ ۔ ۔ دنیا کے تمام مظلوموں کے حق میں‌آواز بلند کرتا ھے ۔ ۔

    مولا علی:as: نے فرمایا تھا۔ ۔ ۔
    کہ اے لوگو اللہ نے تمھیں آزاد پیدا کیا ھے ۔ ۔ ۔لھذا آزاد ھی رھنا ۔۔ ۔کسی انسان کا غلام نہ بن جانا۔ ۔ ۔
    اللہ نے پاکستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے مالامال کیا ھوا ھے ۔ ۔ لھذا اگر پالیسیز ٹھیک ھوں‌تو پاکستان کسی کا محتاج نھیں۔ ۔۔ ۔
    بس ایک بات ھے کہ جس کو مانگ کر کھانے کی لت پڑ جائے اس کو کما کر عزت کی رزق کھانے کے لطف کی کیا خبر؟؟؟
     
  18. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    يہ بات خاصی حيران کن ہے کہ کچھ دوست اب بھی 1971 ميں پاکستان کے نقشے ميں تبديلی کا قصوروار امريکہ کو قرار ديتے ہيں۔ اگر آپ اس دور کی تاريخی دستاويز اور ميڈيا رپورٹس ديکھيں تو آپ پر يہ واضح ہو جاۓ گا کہ امريکہ نے کئ بار پاکستان کو يہ باور کروايا کہ اگر پاکستان نے اس مسلۓ کو سياسی بنيادوں پر حل نہيں کيا تو اس تناظے کا انجام جنگ کی صورت ميں نکلے گا۔

    امريکی حکومت کی سرکاری دستاويزات کے مطالعے سے يہ بات واضح ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر اور نجی ملاقاتوں ميں پاکستان کے قائدين کے ذريعے اس مسلۓ کے سياسی حل کے ليے کئ کوششيں کی گئ تھيں۔ امريکی حکومت کی جانب سے پاکستان اور بھارت پر يہ بات بھی واضح کر دی گئ تھی کہ جنگ کی صورت ميں امريکہ دونوں ممالک کو کسی بھی قسم کی فوجی امداد فراہم نہيں کرے گا البتہ مہاجرين کی آبادکاری کے ضمن ميں شروع کيے گۓ پروگرام اور اس حوالے سے مالی امداد جاری رہے گئ۔

    ميں يہاں پر کچھ دستاويزات کا ويب لنک دے رہا ہوں جن کے مطالعے سے آپ کو 1971 کی جنگ ميں امريکی کردار سمجھنے ميں مدد ملے گی۔

    http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=689724&da=y

    http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=689725&da=y

    http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=689726&da=y


    پاک بھارت 1971 کی جنگ میں امريکہ کا کردار سمجھنے کے ليے 7 دسمبر 1971 کو وائٹ ہاؤس ميں ہنری کسنجر کی يہ پريس کانفرنس نہايت اہم ہے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ اس وقت سفارتی سطح پر امريکہ پر اس حوالے سے کڑی تنقيد کی جا رہی تھی کہ امريکہ کا جھکاؤ بھارت کے مقابلے ميں مکمل طور پر پاکستان کی جانب تھا،جيسا کہ پريس کانفرنس ميں کيے جانے والے مختلف سوالوں سے واضح ہے۔

    http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=689727&da=y


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  19. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]

    پاکستان کے ایٹمی ریسرچ لیبارٹریز کے قریب کیا ہو رہا ہے ، روزنامہ امت کی یہ رپورٹ ہوش دلانے کے لیے ہے ،
     
  20. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]

    مزید اسے دیکھیں ، اور شیریں مزاری کی وارننگ کو نظر انداز مت کریں ، کیونکہ شیریں مزاری سٹراٹیجک پلاننگ کمیشن کی ہیڈ رہ چکی ہیں ،
     
  21. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    سہالہ ميں ٹريننگ سنٹر کے حوالے سے اخباری رپورٹ حقائق کے منافی اور لغو ہے۔ اس ضمن ميں پاکستان پوليس کے وہ 512 افسران گواہی دے سکتے ہيں جنھوں نے وہاں پر ٹريننگ حاصل کی ہے۔

    اس طرح کی بے بنياد افواہوں کی تشہير کا مقصد محض عوام ميں پاکستان پوليس پر اعتماد ميں کمی پيدا کرنا ہے۔ اس عمل سے کس کے ايجنڈے کو تقويت ملتی ہے؟

    سال 2003 سے امريکہ سہالہ کے مقام پر پنجاب پوليس کالج ميں وفاقی اور صوبائ پوليس افسران کو انسداد دہشت گردی کے ضمن ميں مختلف امور کے بارے ميں ٹريننگ دے رہا ہے۔ جن کورسز کی ٹريننگ دی گئ ہے وہ حکومت پاکستان کے متعلقہ افسران اور اداروں کے مکمل تعاون اور ان کی نشاندہی کے بعد ترتيب ديے گۓ تھے۔ ان کورسز کے ليے افسران کا انتخاب پاکستان ميں قانون نافذ کرنے والے مختلف وفاقی اور صوبائ اداروں کی جانب سے کيا گيا تھا۔ يہاں تک کہ تربيت کے لیے سہالہ ٹريننگ سينٹر کا انتخاب بھی حکومت پاکستان نے خود کيا تھا۔ اس ٹريننگ سنٹر کا وجود کوئ خفيہ سازش نہيں بلکہ واضح اور شفاف حقيقت ہے۔ اس سينٹر ميں "مانيٹرينگ" کے ليے کوئ آلات نصب نہيں کيے گۓ ہيں اور يہاں پر موجود تمام تر سازوسامان محض پاکستانی قانون نافذ کرنے والے افسران کے استعمال کے لیے ہے۔

    پنجاب پوليس کالج کی انتظاميہ نے متعدد بار اس سينٹر کا دورہ کيا ہے۔ موجودہ انتظاميہ بھی کسی بھی وقت اس سينٹر کے دورے کا اختيار رکھتی ہے۔ يہ بھی واضح رہے کہ اس سينٹر ميں تربيت حاصل کرنے والے تمام افراد پاکستانی افسران ہيں۔ کسی غير ملکی کو يہاں تربيت نہيں دی گئ ہے۔

    دہشت گردی کا عفريت پکستان کی جمہوری حکومت اور پاکستانی پوليس کے ليے ايک کڑا چيلنج ہے۔ امريکی "اينٹی ٹيررازم اسسٹنس پروگرام" جو سال 2003 سے سہالہ کے ٹريننگ سينٹر ميں جاری ہے پاکستانی شہريوں کی حفاظت کے نظام ميں بہتری اور پوليس کی صلاحيتوں ميں اضافے کے ليے حکومت پاکستان کی مدد کے ضمن میں ايک قابل ستائش مثال ہے۔ بدقسمتی سے اخباری کالم بے بنياد الزامات اور قياس کا سہارا لے کر حقائق کو مسخ کر کے غلط تاثر پيش کر رہا ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  22. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    فواد صاحب: یہ ہماری قاٰئمہ کمیٹی کی رپورٹ دیکھ لیں ، آپ امریکا کی طرف سے جو جی چاہے جواب دیں ،مگر حقاٰق سے آنکھین مت چرائیے ،
    یہ رپورٹ ملاحظہ فرمائیں ،
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی میں دفاع، خارجہ ، داخلہ امورکی وزارتوں کے سنسنی خیز انکشافات

    اسلام آباد ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے دوران انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد سید کلیم امام نے انکشاف کیا ہے کہ دو روز قبل اسلام آباد میں 4 مسلح امریکیوں کو انہوں نے اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت چھوڑ ا تھا ان امریکیو ں کی گاڑ ی کی نمبر پلیٹ بھی جعلی تھی جبکہ انسپکٹر جنرل پولیس صوبہ سرحد ملک نوید نے کہا ہے کہ صوبہ سرحد میں ہونے والے دھماکو ںمیں افغانستان، بھارت اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں بھی ملوث ہیں ۔ صوبہ سرحد میں اسی طرز کے دھماکے ہو رہے ہیں جوروس افغان جنگ کے دوران صوبے میں ہو رہے تھے اور جس میں ’’ را‘‘ ملوث تھی ۔ وزارت دفاع کے ایڈیشنل سیکرٹری حیدر علی نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ امریکہ پاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی نہیں دینا چاہتا کمیٹی نے وزارت دفاع کو امریکی اور نیٹو افواج کو دی جانے والی لاجسٹک سپورٹ کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ وزارت خارجہ نے کمیٹی میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی سفارت خانے نے مزید 200ویزوں کیلئے رابطہ کیا ہے اقتصادی امور کی وزارت نے کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں87بین الاقوامی این جی اوز کام کر رہی ہیں ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کمیٹی کے کنونیئر مخدوم جاوید ہاشمی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ ، کشور زہرہ اور دفاع ، خارجہ ، داخلہ ، اقتصادی امور کی وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔اجلاس پاکستان میں غیر ملکی سیکیورٹی ایجنسیوں کی سرگرمیوں کی چھان بین اور قبائلی علاقوںمیں ہونے والے ڈرون حملوں کے نتیجے میں انسانی حقوق کی پامالی کے جائزے کیلئے طلب کیا گیا تھا ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ نے کہاکہ ڈرون حملوں سے معصوم آبادی مساجد اور مدارس نشانہ بن رہے ہیں۔ جنوبی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن کیلئے فوج کی موجودگی کے باوجود ڈرون کیسے آ رہے ہیں ایڈیشنل سیکرٹری وزارت دفاع حیدر علی نے کہاکہ پاکستان نے سرکاری طور پر امریکہ سے ڈرون ٹیکنالوجی مانگی ہے مگر امریکہ یہ ٹیکنالوجی ہمیں نہیں دینا چاہتا جنوبی وزیرستان ایجنسی میں ہمارے اپنے ٹروپس آپریشن کر رہے ہیں کسی اور سے مدد نہیں لی جا رہی ہے کمیٹی نے پاکستان کے قبائلی اور دیگر علاقوں میں اب تک ہونے والے ڈرون حملوں کی تفصیلات طلب کی ہیں ۔ ہوائی اڈوں کے استعمال اور نیٹو کو سامان کی ترسیلات کی رپورٹ بھی مانگی گئی ہے ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے بتایا کہ کیری لوگر بل میں فوجی معاونت کے حوالے سے دفاعی آلات کی فراہمی نہیں بلکہ نقد امداد دی جائے گی ۔ آئی جی پی صوبہ سرحد ملک نوید نے انکشاف کیا کہ تحقیقات کے مطابق صوبہ سرحد میں بلیک واٹر سے ملتی جلتی ڈائنکور نامی امریکی ایجنسی کام کر رہی ہے ڈائنکور نے امریکی قونصلیٹ کے توسط سے ہماری سرزمین پر پاکستان کے سابقہ فوجیوں کو بھرتی کر کے تربیت شروع کر دی ہے پشاور میں ڈائنکور کے 29اہلکار موجود ہیں ۔ اس ایجنسی نے انٹر رسک کے ذریعے پچاس سابقہ فوجیوں کو بھرتی کیا انہوں نے کہا کہ صوبہ سرحد دہشت گردی میں بھارت ، اسرائیل افغانستان بھی ملوث ہے آئی جی اسلام آباد نے بتایا انٹر رسک غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھی چھاپے کے دوران جدید گنیں برآمد ہوئیں جن کے جعلی لائیسنس تھے کیس ایف آئی اے کو منتقل کر دیا گیا ہے انہوں نے بتایا اسلام آباد میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر غیر ملکی سفارتکاروں سے پوچھ گچھ کا دو روز قبل پانچواں واقعہ رونما ہوا تھا ان امریکیوں کے پاس نہ صرف غیر قانونی اسلحہ تھا بلکہ نمبر پلیٹ بھی جعلی تھی انہوں نے انکشاف کیا کہ غیر ملکی سفارتکار کو بعض امورمیں چھوٹ حاصل ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ نے نہیں بلکہ اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت انہوںنے ان امریکیوں کو چھوڑ ا تھا مخدوم جاوید ہاشمی اورکمیٹی کے دیگر اراکین نے وزارت داخلہ اور اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیا ملکی قوانین امریکیوں کو اس طرح مسلح ہو کر سرگرمیوں کی اجازت دیتے ہیں ۔جب انٹر رسک بلیک لسٹ قرار دیا گیا ہے اور اس کا لائیسنس منسوخ کیا گیا ہے تو اس نے پشاور میں پچاس سابقہ فوجیوں کو کس طرح بھرتی کیا آئی جی پی اسلام آباد نے اعتراف کیا کہ دو روز قبل جن امریکیوں سے پوچھ گچھ کی گئی تھی یقیناً ان کے پاس اسلحہ کی موجودگی جرم تھی مگر ہم یہ رپورٹ وزارت داخلہ کو دیتے ہیں وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری شاہد اللہ بیگ نے کہاکہ اس واقعہ کی رپورٹ مل گئی ہے وزارت خارجہ کے ذریعے امریکی سفارت خانے سے احتجاج کیاجائیگا۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے ریمارکس دئیے امریکیوں کی جانب سے ملکی قوانین کی ملٹی پلید کی جا رہی ہے کوئی شہری زور سے چھینک بھی مار دے تو ہماری پولیس گرفتار کر لیتی ہے اور یہاں امریکی غیر قانونی اسلحہ لے کر جعلی نمبر پلیٹ کی گاڑ یوںمیں گھوم رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی سیکیورٹی ایجنسیوں کی مشروم کی طرح گروتھ ہو رہی ہے جس کی وجہ سے عوام کا اعتماد اٹھ رہا ہے ۔کمیٹی نے جب استفسار کیا کہ ان امریکیو ںکے پاس اسلحہ کہاں سے آ رہا ہے تو وزارت داخلہ کے حکام کمیٹی کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے کہاکہ کسی غیر ملکی کو ایئر پورٹ کے ذریعے اسلحہ لانے کی اجازت نہیں ہے ۔وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے بتایاکہ امریکہ کی جانب سے دو سو مزید ویزوں کی درخواست آئی ہے ۔امریکی سفارت خانے میں 750کا عملہ تعینات ہونا ہے اس وقت 379امریکی سفارت خانے میں اسٹاف کام کر رہا ہے دفتر خارجہ کے حکام نے بتایا اس کے مقابلے میں نئی دہلی کے امریکی سفارت میں سٹاف کی تعداد 325 ہے کمیٹی نے سفارش کی کہ امریکیوں کو ویزہ دینے کے حوالے سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے اقتصادی امور ڈویژن کے حکام نے بتایاکہ پاکستان میں87انٹر نیشنل این جی اوز کام کر رہی ہیں ان این جی اوز میں فارم تقسیم کئے گئے ہیں کہ وہ اپنی فنڈنگ کے ذرائع سے حکومت پاکستان کو آگاہ کریں۔ وزارت داخلہ کے حکام نے اعتراف کیاکہ بعض معاملات میں سقم رہ جاتا ہے ہماری نیتوں میں فتور نہیں ہے ہم نے بھی اسی مٹی سے جنم لیا ہے کمیٹی کو مزید بتایا گیاکہ امریکی سفارت خانے نے اپنے عملے کیلئے 284ہاؤسز ہائر کئے ہیں ملک میں 19سیکیورٹی ایجنسیاں کام کر رہی ہیں جن میں ویکن ہٹ نامی غیر ملکی ایجنسی بھی شامل ہے ۔مخدوم جاوید ہاشمی نے کہاکہ غیرملکی سیکیورٹی ایجنسیاں غیر قانونی طو رپر ملک میں کام کر رہی ہیں کوئی روک ٹوک نہیں ہے میڈیا رپورٹس موجود ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنی رپورٹ سے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیاجائے گا
     
  23. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: بلیک واٹر ، امریکن سیکورٹی کمپنی پاکستان میں

    [​IMG]
     
  24. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    اس ايشو کے حوالے سے ميں نے امريکی حکومت کا جو موقف پيش کيا تھا، وہ يہ ہے

    "بليک واٹر ايک نجی سيکورٹی ايجنسی ہے۔ کوئ بھی کارپوريٹ يا نجی ادارہ اس ايجنسی کی خدمات حاصل کر سکتا ہے۔ اس تناظر ميں يہ ذمہ داری امريکی حکومت کی نہيں ہے کہ وہ اس ايجنسی کے ملازمين کی پاکستان ميں موجودگی کی وضاحت يا توجيہہ پيش کرے۔

    پاکستان ميں رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی کو ويزے کے اجراء کی ذمہ دار حکومت پاکستان اور متعلقہ پاکستانی محکمے اور ايجينسياں ہیں۔

    جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو میں يہ بات پورے وثوق اور يقين کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا يو ايس ٹريننگ سنٹر (جو کہ بليک واٹر کے نام سے جانی جاتی تھی) سے کوئ معاہدہ نہيں ہے۔"

    ڈيفنس سيکرٹری رابرٹ گيٹس نے جو بيان ديا ہے وہ اس سوال کے جواب ميں تھا جس ميں افغانستان اور عراق ميں سيکورٹی کمپنیوں کی موجودگی کا حوالہ بھی موجود تھا۔ انھوں نے واضح طور پر يہ کہا کہ يہ کمپنياں اپنی "انفرادی" حيثيت ميں کام کر رہی ہيں۔ کنٹريکٹ کمپنيوں کے حوالے سے قواعد و ضوابط موجود ہيں۔

    انھوں نے اپنے بيان ميں يہ بھی کہا کہ "اگر ان کمپنيوں کا پاکستان ميں اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ يا ہم سے کنٹريکٹ ہو تو اس ضمن ميں اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی جانب سے واضح قوانين موجود ہيں"۔

    ميں ڈين کورپ کے حوالے سے امريکی موقف بھی دہرانا چاہوں گا جو ميں پہلے بھی فورمز پر پيش کر چکا ہوں۔

    "جہاں تک پاکستان ميں سفارتی عملے کی سيکورٹی کا سوال ہے تو امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا اس ضمن ميں ڈين کورپ نامی کمپنی سے معاہدہ ہے۔"

    امريکی حکومت اور پاکستان ميں متعلقہ سيکورٹی ايجينسيوں کے مابين کوئ ابہام يا غلط فہمی نہيں ہے۔ اس ضمن ميں امريکی حکومت کو کچھ چھپانے کی ضرورت نہيں ہے۔

    پاکستان کے حاليہ دورہ پاکستان ميں وزير دفاع رابرٹ گيٹس نے پاکستانی راہنماؤں کے ساتھ اپنی تمام ملاقاتوں ميں پہنچاۓ گۓ پيغام کا اعادہ کيا کہ امريکہ نے پاکستان کے ساتھ باہمی احترام اور مشترکہ اقدار پر مبنی ايک مستحکم اور طويل المدت شراکت کار کا عزم کر رکھا ہے جو مستقبل ميں وسيع اور گہرا ہوتا جاۓ گا۔

    انھوں نے يہ بات زور دے کر کہی کہ امريکہ متشدد انتہا پسندوں کے خلاف لڑائ ميں پاکستانيوں کی جانب سے دی جانے والی قربانيوں کو قدر کی نگاہ سے ديکھتا ہے۔ انھوں نے پاکستان ميں ہونے والے حاليہ دہشت گرد حملوں کے متاثرين کے ليے تعزيت بھی کی۔

    وزير دفاع گيٹس افغانستان اور پاکستان ميں سلامتی کے باہمی تعلق، پورے خطہ ميں استحکام، ايشيا ميں انتہا پسندی کے خطرہ، ناجائز منشيات اور دنيا پر ان کے مضر اثرات کے خاتمہ اور جہازرانی کی سلامتی کے بارے ميں اعلی پاکستانی رہنماؤں سے مشاورت کرنے اور ان کا نقطہ نظر معلوم کرنے کے ليے ہی پاکستان کے دورے پر ہيں۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  25. قراقرم
    آف لائن

    قراقرم ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2010
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: بلیک واٹر ، امریکن سیکورٹی کمپنی پاکستان میں

    فواد صاحب
    خیال پسند نہیں بلکہ جانتے بوجھتے امریکہ سے باہر امریکہ کے چہرے پر لگے انسانیت کے خون کے دھبے دھونے والے دھوبیوں کے گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
    یہ اگر افسانے نہ گھڑیں تو ان کا آقائے دو جہاں ان پر حضرت ڈالر کی برکھا رت کیسے نچھاور کریں گے ۔۔۔۔ آپ ہی سوچو انہوں نے تو نوکری
    کرنی ہے نا چاہے اس کیلئے عافیہ صدیقی کی عزت ہی کا سودا کر جائیں۔
    یا پھر ان بے گناہ ریڑھی بانوں کو ڈالروں کے عوض امریکی انسانیت سے نابلد فوج کے حوالے ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔
    ان کو دوش نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اذا کان الغراب دلیل قوم ۔۔۔۔ اہل علم اس نکتہ سے واقف ہیں۔
    کہ اگر کوا کسی قوم کو رستہ بتانے والے ہوجائے
    اس قوم کو تباہی کی کھائی میں گرنے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
     
  26. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: بلیک واٹر ، امریکن سیکورٹی کمپنی پاکستان میں

    بہت خوب ،،مثال دی آ پ نے قراقرم بھائی ،
     
  27. قراقرم
    آف لائن

    قراقرم ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2010
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: بلیک واٹر ، امریکن سیکورٹی کمپنی پاکستان میں

    فواد صاحب یہ تازہ گلکاری بھی ملاحظہ فرمائیں سابقہ مسلمان امریکی صدر کی جانب سے :‌ بی بی سی کی اس خبر میں‌حضرت اوباما حضرت گیلانی کے سامنےرونق افروز ہیں۔
    ---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
    ہم چار ونا چار کسنجر پلان کا حصہ بننے جاہے ہیں ،،،،،، پاکستان کی تقسیم ، ایشیا پر امریکی جھنڈے کی تنصیب۔

    اس پر بھی سوچو اور تحقیق کرو کہ عیسائی مقدس کتابوں میں یہ تحریر موجود ہے :

    ’’اے زانیوں کے شہر تم پر ایک دن آسمان سے ستارے گرا کر نیست ونابود کردیا جائے گا۔‘‘
    ---------
    یاد رہے نیویارک کے ہر بازار میں "سیکس ورکرز "دکانیں‌کھولے دعوت گناہ دے رہے ہوتے ہیں۔
    ---------------------------بی بی سی کی رپورٹ----------------

    امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ کی سلامتی کو سب سے بڑا خطرہ کسی دہشت گرد تنظیم کے ہاتھ جوہری ہتھیار لگ جانے کا ہے۔
    اوباما اور گیلانی

    امریکہ میں جوہری سلامتی کے بارے میں ہونے والے بین الاقوامی سربراہی اجلاس کے موقع پر امریکہ کے صدر براک اوباما نے جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک پر زور دیا کہ اس بات پر غور کیا جائے کہ کس طرح جوہری ہتھیار محفوظ رکھے جا سکتے ہیں۔

    انہوں نے ہندوستان کے وزیر اعظم من موہن سنگھ اور پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقاتیں کیں۔

    ایٹمی مواد کو محفوظ بنانے سے متعلق صدر اوباما کی دعوت پر پیر سے واشنگٹن میں شروع ہونے والے بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان اور ہندوستان کے وزرائے اعظم سمیت، سینتالیس ممالک کے رہنماء واشنگٹن پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔

    صدر براک اوباما کانفرنس کے باقائدہ آغاز سے قبل رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

    براک اوباما کے ساتھ ملاقات میں منموہن سنگھ نے کہا کہ ایٹمی حفاظت میں ہندوستان کا ریکارڈ صاف ہے اور تین چار دہائیوں سے اس نے اپنے ایٹمی مواد کو مکمل طور پر محفوظ رکھا ہے۔ پچھلے دنوں امریکہ کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے ہندوستان میں ایٹمی مواد کی حفاظت سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا تھا

    ۔

    امریکی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ ان ملاقاتوں کا مقصد بنیادی طور پر ان اقدامات پر غور کرنا ہے جن کے ذریعے دنیا میں ایٹمی دہشتگردی کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔

    ہندوستانی سفارتخانے کے حکام کے مطابق صدر اوباما اور وزیر اعظم من موہن سنگھ کے ایٹمی دہشتگردی کے خطرے سے متعلق خیالات یکساں ہیں اور ہندوستان نے اس سلسلے میں عالمی برادری کے ساتھ مل کر تمام ضروری اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    ہندوستان کا کہنا ہے کہ اس کو پاکستان کے ایٹمی مواد کے دہشتگردوں کے ہاتھ لگ جانے کا خدشہ رہتا ہے اور اس سلسلے میں اس نے تشویش سے عالمی برادری کو آگاہ کیا ہے۔

    براک اوباما کے ساتھ ملاقات میں من موہن سنگھ نے کہا کہ ایٹمی معاملات میں ہندوستان کا ریکارڈ صاف ہے اور تین چار دہائیوں سے اس نے اپنے ایٹمی مواد کو مکمل طور پر محفوظ رکھا ہے۔ پچھلے دنوں امریکہ کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے ہندوستان میں ایٹمی مواد کی حفاظت سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے صدر براک اوباما کے ساتھ ملاقات میں اپنے اس مؤقف کو دہرایا کہ پاکستان نے پچھلے چند برسوں میں وہ تمام اقدامات کیے ہیں جن سے ملک کے ایٹمی ہتھیاروں اور مواد کو مکمل طور پر محفوظ بنایا گیا ہے۔

    پاکستانی سفارتخانے کے حکام کے مطابق امریکی صدر اور انتظامیہ پاکستان کے انتظامات سے مطمئن ہیں۔ تاہم اہلکاروں کے مطابق پاکستان ایٹمی دہشتگردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے۔

    پاکستانی سفارتخانے کے حکام کے مطابق امریکی صدر اور انتظامیہ پاکستان کے انتظامات سے مطمئن ہیں۔ تاہم اہلکاروں کے مطابق پاکستان ایٹمی دہشتگردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے۔

    اطلاعات کے مطابق صدر اوباما عالمی رہنماؤں سے توقع کر رہے ہیں کے وہ ایک فریم ورک پر متفق ہوں جس کے ذریعے اگلے چار برس میں ایسے تمام ایٹمی مواد کو محفوظ بنایا جائے جس کا شدت پسندوں کے ہاتھ لگنے کا اندیشہ ہو۔

    امریکہ چاہتا ہے کہ عالمی جوہری ادارے آئی اے ای اے میں بھی اصلاحات کی جائیں اور ایٹمی مواد کو محفوظ بنانے کے لیے اس کے کردار کو بڑھایا جائے۔

    خیال کیا جارہا ہے کہ کانفرنس کی توجہ کا مرکز تو ایٹمی مواد کو دہشتگردوں کی دسترس سے دور رکھنا ہی رہے گا لیکن دوطرفہ ملاقاتوں میں عالمی ایٹمی سیاست کے معاملات بھی زیر بحث آئیں گے اور امریکہ کوشش کرے گا کہ روس، چین، ہندوستان وغیرہ کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں شمالی کوریہ اور ایران پر دباؤ میں اضافہ کرنے اور ان پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں نافذ کرنے کی راہ ہموار کر سکے۔

    خیال کیا جارہا ہے کہ کانفرنس کی توجہ کا مرکز تو ایٹمی مواد کو دہشتگردوں کی دسترس سے دور رکھنا ہی رہے گا لیکن دوطرفہ ملاقاتوں میں عالمی ایٹمی سیاست کے معاملات بھی زیر بحث آئیں گے اور امریکہ کوشش کرے گا کہ روس، چین، ہندوستان وغیرہ کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں شمالی کوریہ اور ایران پر دباؤ میں اضافہ کرنے اور ان پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں نافذ کرنے کی راہ ہموار کر سکے

    ۔

    ساتھ ہی بعض اسلامی ممالک دو طرفہ ملاقاتوں میں اسرائیل کی ایٹمی صلاحیتوں کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔ ان ممالک نے واضع کیا ہے کہ دنیا کو ایٹمی دہشتگردی سے خطرے کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے ممالک کو اسرائیل کی ایٹمی طاقت سے بھی شدید خطرہ ہے۔

    پچھلے دنوں اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ اس کانفرنس میں شریک ہوکر ان ممالک کو موقع نہیں دینا چاہتے جو کانفرنس کی توجہ دیگر معاملات کی جانب سے موڑنا چاہتے ہیں۔

    امریکی صدر براک اوباما ایٹمی دہشتگردی کو ایک شدید خطرہ سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ تاہم دنیا کے کئی ممالک اس خطرے کو اتنا سنگین تصور نہیں کرتے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکار کہتے ہیں کہ امریکہ اس کانفرنس کی توجہ کا مرکز ایٹمی شدت پسندی کو ہی رکھے گا تاہم دیگر معاملات کو دوسرے فورموں میں اٹھایا جاسکتا ہے۔

    دو روزہ کانفرنس کے دوران ممالک اپنی اپنی تجاویز پیش کریں گے اور گزشتہ کئی ماہ سے ممالک کے درمیان جاری بات چیت میں سامنے آنے والی سفارشات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ جس کے بعد منگل کو کانفرنس کا متفقہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا اور فیصلوں کا اعلان ہوگا۔
     
  28. سنی آن لاین
    آف لائن

    سنی آن لاین ممبر

    شمولیت:
    ‏19 دسمبر 2009
    پیغامات:
    139
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: بلیک واٹر ، امریکن سیکورٹی کمپنی پاکستان میں

    آپ لوگوں نے ایک بات نوٹ کیا ہوگا کہ نوزائیدہ میڈیا خاص طور الکٹرونک میڈیا ہر کسی چھیڑتا سوائے موبائل کمپنیز کے! وجہ صاف ظاہر ہے کہ سارا پیسہ نہ سہی اکثر روپے انہیں کے اشتہارات کی برکت سے چینلز مالکان کی جھولی میں جاتے ہیں۔دراصل ان کامقصد اعظم بھی پیسہ کمانا ہی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ باہرملک ہونے والے کرپشن کے واقعات ان کی تیزنگاہوں سے بچ نہیں سکتے لیکن دندناتے پھرے بلیک واٹر اور اس کے ذیلی اداروں کے اہلکار ان کی نگاہ سے اوجھل رہتے ہیں۔ دیکھیے میڈیا کے شہسواروں اور بلیک واٹر کے ایجنٹوں کی تصاویر اس ویڈیو میں:
    http://www.youtube.com/watch?v=QGfOQrP101k
     

اس صفحے کو مشتہر کریں