1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بلیک واٹر ، امریکن سیکورٹی کمپنی پاکستان میں

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏10 اگست 2009۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    سچی بات تھی اب کیا کریں بے چارے
     
  2. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    ميں يہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بليک واٹر ايک نجی سيکورٹی ايجنسی ہے۔ کوئ بھی کارپوريٹ يا نجی ادارہ اس ايجنسی کی خدمات حاصل کر سکتا ہے۔ اس تناظر ميں يہ ذمہ داری امريکی حکومت کی نہيں ہے کہ وہ اس ايجنسی کے ملازمين کی پاکستان ميں موجودگی کی وضاحت يا توجيہہ پيش کرے۔

    پاکستان ميں رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی کو ويزے کے اجراء کی ذمہ دار حکومت پاکستان اور متعلقہ پاکستانی محکمے اور ايجينسياں ہیں۔

    جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو میں يہ بات پورے وثوق اور يقين کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا يو ايس ٹريننگ سنٹر (جو کہ بليک واٹر کے نام سے جانی جاتی تھی) سے کوئ معاہدہ نہيں ہے۔

    بليک واٹر/ايکس ای/ يو ايس ٹريننگ سنٹر کی جانب سے بے شمار کراۓ کے مکانات يا اپنے مشنز کی تکميل کے لیے ديگر سہوليات کے استعمال کے حوالے سے يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے پاس کوئ معلومات نہيں ہيں۔

    يہ درست ہے کہ اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں توسيع کے سبب کچھ ملازمين کو کراۓ کے مکانات ميں منتقل کيا گيا ہے۔ جيسے ہی عمارت کی تعمير کا منصوبہ مکمل ہو گا، ان ملازمين کو سفارت خانے کی عمارت ميں واپس منتقل کر ديا جاۓ گا اور اسلام آباد ميں کراۓ پر لیے جانے والے مکانات ميں بتدريج کمی آۓ گی۔

    اسلام آباد ميں امريکی سفير نے اس بات کی وضاحت باقاعدہ ايک پريس بريفنگ ميں کر دی ہے۔ کچھ ٹی وی اينکرز کی جانب سے بے بنياد کہانيوں اور تشہير کے برعکس يہ کوئ خفيہ سازش نہيں بلکہ سرکاری ريکارڈ کا حصہ ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    معلومات فراہم کرنے کے لیے شکریہ فواد بھائی ۔
     
  4. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    امریکی سفارتخانے کے آٹھ محافظ برطرف ، بلیک واٹر کے کارنامے
    ،[​IMG]
    تصویروں میں کچھ لوگوں کو شراب کہ نشے میں غل غپاڑہ کرتے دکھایا گیا ہے۔
    کابل میں امریکی سفارت خانے کے آٹھ محافظوں کو شراب پارٹیوں میں شرکت اور نازیبا حرکات کرنے پر نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔

    کابل میں امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ آٹھوں محافظ اس وقت تک افغانستان چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ ان محافظوں کی برہنہ تصویریں حال ہی میں منظر عام پر آئی تھیں۔

    امریکی سفارتخانے کے حکام میں ان محافظوں کی شہریتوں اور ناموں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

    امریکی سفارتخانے کے محافظوں کے بارے میں سکینڈل حال ہی میں ایک غیر سرکاری اداے کے امریکی وزیر خارجہ کو لکھے گئے خط کے ذریعے سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان محافظوں نے نہ صرف ان پارٹیوں میں غل غپاڑہ کیا بلکہ ایک دوسرے کے جسموں پر ووڈکا شراب ڈال ڈال کے پیتے رہے اور لوگوں پر پیشاب کرتے رہے۔

    واشنگٹن میں قائم غیر سرکاری ادارے دی پروجیکٹ آن گورنمنٹ اوورسائٹ کا کہنا ہے کہ اسے اس بات کی خوشی ہے کہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اس کی شکایت پر تادیبی کارروائی کی ہے۔

    تاہم غیر سرکاری ادارے کا کہنا ہے کہ اسے ابھی تک برطرف کیے گئے افراد کی نام نہیں بتائے گئے۔ ادارے نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ غلط لوگوں کو سزا دے دی گئی ہو۔

    ’ہمیں بتایا گیا ہے کہ کئی لوگوں کو صرف تصویروں میں موجود ہونے کی بنا پر نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان میں سے کئی معصوم لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی ان تصویروں میں آ گئے۔‘

    غیر سرکاری ادارے کا کہنا ہے کہ کچھ حالات میں سینئر سکیورٹی افسروں نے ماتحت جونیئر محافظوں کو زبردستی ان لچر کاموں میں شرکت پر مجبور کیا۔

    ادارے نے ایک ای میل بھی ریلیز کی ہے جو اسے سفارت خانے کے ایک ملازم سے موصول ہوئی تھی۔ اس ای میل میں کچھ محافظوں اور سپروائزروں کح نازیبا حرکتوں کو مفصل احوال درج کیا گیا ہے۔

    سفارت خانے کا کہنا ہے کہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ایک ٹیم کابل پہنچ چکی ہے جو اس سکینڈل کی تحقیقات کرے گی۔ آرمر گروپ نارتھ امریکہ، سکیورٹی کمپنی جس کے لیے یہ محافظ کام کرتے تھے، نے ابھی تک ان الزامات پر کسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا۔

    تاہم امریکی سفارتخانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل میں آرمر گروپ نارتھ امریکہ کی ساری سینئر مینیجمنٹ ٹیم کو فوری طور پر ہٹایا جا رہا ہے اور سفارتخانے کا اپنا سکیورٹی عملہ آرمر گروپ کے محافظوں کے بیان ریکارڈ کر رہا ہے۔

    حالیہ سالوں میں امریکی حکومت کی طرف سے جنگ زدہ علاقوں میں سفارتخانوں کی حفاظت کے لیے نجی سکیورٹی کمپنیوں کی خدمات کا استعمال پہلے ہی بہت متنازعہ بن چکا ہے۔

    عراقی حکومت نے سن دو ہزار سات میں امریکی سکیورٹی فرم بلیک واٹر کے محافظوں کے ہاتھوں چودہ عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد کمپنی پر پابندی لگا دی تھی۔
    بشکریہ بی بی سی
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بےباک بھائی ۔ شیطنت کے پجاریوں کے مزید پول کھولنے کے لیے شکریہ
     
  6. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    اس ميں کوئ شک نہيں کہ پاکستانی ميڈيا پر کچھ افراد "امريکيوں کی اسلام آباد میں پراسرار سرگرميوں" کے حوالے سے جاری بے بنياد کہانيوں کے خبط ميں مبتلا ہيں۔ باوجود اس کے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ، اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کے ترجمان اور خود امريکی سفير نے بھی متعدد بار سرکاری سطح پر وضاحت پيش کر دی ہے، قياس اور تاثر پر مبنی کہانيوں کی مسلسل تشہير کی جا رہی ہے۔ کسی بھی ثبوت يا مستند ذرائع پر مبنی شواہد کی کمی کو پورا کرنے اور ان کہانيوں ميں حقيقت کا رنگ بھرنے کے لیے سنی سنائ باتوں، اخذ شدہ تجزيوں اور بعض مواقع پر سفيد جھوٹ تک کا سہارا ليا جا رہا ہے۔ پاکستان ميں چينی سفير کی جانب سے سفارت خانے ميں توسيع کے حوالے سے تحفظات کی خبر اس کی تازہ مثال ہے۔ کل کے پاکستانی اخبارات ميں چينی سفارت خانے کی ترديد اور يہ واضح بيان کہ "امريکی سفارت خانے کی توسيع کے حوالے سے چينی سفير نے کوئ بيان نہيں ديا" سازش کی تشہير کرنے والوں عناصر کی آنکھيں کھولنے کے لیے کافی ہے۔


    http://img242.imageshack.us/img242/9337/clipimage002uy.jpg

    اس کے علاوہ پاکستان کے وزيراعظم يوسف رضا گيلانی نے دو ہفتوں ميں دوسری بار اس حوالے سے بيان ديا ہے اور يہ واضح کيا ہے کہ "بليک واٹر کی پاکستان ميں کوئ سرگرمياں نہيں ہيں۔ يہ صرف ڈس انفارميشن ہے"۔

    http://img34.imageshack.us/img34/9599/clipimage002ti.jpg

    يہ پاکستان کے سب سے اہم عہدے پر فائز ايسے شخص کا بيان ہے جو پورے ملک کی سلامتی کا براہراست ذمہ دار ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  7. انسان
    آف لائن

    انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جولائی 2009
    پیغامات:
    98
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    افسوس کی بات ہے کہ اس سلسلے میں ہمارے اکثر سیاسی لیڈروں حتیٰ کہ نواز شریف نے بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    فواد صاحب ۔ صفائی کے لیے حوالے بھی دے رہے ہیں تو اپنے ہی خاکروبوں کے۔ وزیراعظم گیلانی جس بےچارے کو خود معلوم نہیں کہ بیان کیا دینا ہے۔ صدر زرداری کمینہ جس سے چند ہزار ڈالر کے عوض کچھ بھی کروایا جا سکتا ہے ۔
    فواد صاحب جھوٹ بولنے کا جو ریکارڈ‌امریکہ کی سابق حکومت ، سی آئی اے اور ملٹری چیفس عراق پر چڑھائی کے لیے جس فیبریکیشن کا ریکارڈ قائم کرگئے ہیں ۔ وہ ریکارڈ اب کوئی اگلا امریکی صدر ہی توڑے گا۔ باقی دنیا میں سے کسی سے نہیں‌ٹوٹنے والا۔ اس لیے خاطر جمع رکھیے۔ اور دوسروں کو "جھوٹ " بولنے کے طعنے مت دیجئے۔ آپ کو عاقبت خراب ہونے کی وعید بھی سنا دیتا لیکن آپ پر اس کا اثر نہیں‌ہونے والا۔ :no:
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اسکے "ہمدردوں" نے ابھی تک ہدایت جاری نہیں کی ہوگی نا۔ :suno:
     
  10. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    نواز شریف تو اپنی باری کے انتظار میں ہے اس لئے کچھ نہیں بولے گا
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہاہاہااہا۔۔۔ راشد بھائی ۔ آپ بھی اندر کی خوب خبریں رکھتے ہیں۔ :bigblink:
     
  12. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    پاکستان کے وزيراعظم کے بيان پر آپ کی راۓ کی منطق سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ميں آپ کو ياد دلانا چاہتا ہوں کہ يہ پاکستان کی تاريخ کے واحد وزير اعظم ہيں جنھيں اپوزيشن کی جماعتوں سميت پوری پارليمنٹ نے متفقہ طور پر منتخب کيا ہے۔ اگر وزيراعظم امريکی اشاروں پر چلتے ہيں تو پھر اس منطق کے اعتبار سے آپ کو پارليمنٹ کے تمام منتخب نمايندوں کو غير ملکی ايجنٹ قرار دينا ہو گا۔ صرف يہی نہيں بلکہ لاکھوں کی تعداد ميں ملک کے کونے کونے سے جن پاکستانيوں نے انھيں ووٹ ديا ہے انھيں بھی اس عظيم سازش کا حصہ بنانا پڑے گا تا کہ مطلوبہ نتائج حاصل کيے جا سکيں۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکہ يا کسی بھی بيرونی ملک کے پاس اتنی طاقت، اختيار اور خواہش بھی ہے کہ وہ پوری قوم کی سياسی سوچ کو کنٹرول کرے؟

    بے بنياد اور بے سروپا سازشی کہانيوں کے مقابلے ميں يہ بہتر ہے کہ عمومی تاثر سے ہٹ کر اس حقيقت کو تسليم کيا جاۓ جسے ملک کے وزيراعظم نے اپنی سرکاری حيثيت ميں بيان کيا ہے اور يہ واضح کيا ہے کہ بليک واٹر کے حوالے سے تمام تر افواہيں اور الزامات بے بنياد ہيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  13. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    علی بھای سچ کہا آپ نے لیکن ایک بات کہنا چاہتا ہوں ایجنسیاں تو اپنا کام کر رہی ہیں کیا حکومت اپنا کام کر رہی ہے ایجنسی نے تو اپنی رپورٹ حکومت کو دے دی لیکن جب ہمارے حکمران اتنے ڈرپوک ہیں کہ وہ ہر بات چھپا جاتے ہیں تو ایجنسیاں کیا کریں گی
    یہ تو غلام ابن غلام ہیں امریکا کے ان کو تو اپنی کرسی سے غرض ہے کل میں ایک مضمون پڑھ رہا تھا جس میں آٰ ٰی ایس آی پر الزام دیا گیا ہے کہ اس نے 1990 کے ایلکشن میں آی جے آی کو جتوانے کے لیے 140 میلن روپے لوگوں میں تقسیم کیے یہ کیس آج بھی سپریم کورٹ میں موجود ہے اور یہ الزام اس وقت کے وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر نے اسمبلی میں لگا تھا
     
  14. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جنگ سنڈے میگزین میں بھی کچھ چپھا ہے سو پیش خدمت ہے۔

    یہاں کلک کریں
     
  15. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    نعیم بھای سچ کہا آپ نے مزید کچھ کہنے کی گنجاٰیش ہی نہیں رہی
     
  16. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اصل میں نعیم بھاٰی ان کے ہمدردوں کے پیچھے بھی ہمدرد ہیں یہاں اس ان پتلیوں کو حرکت دی جاتی یے
    ڈوری ان کے پاس ہے ابھی انہوں نے ہلاٰی نہیں اس لیے میاں صاحب اینڈ کمپنی خاموش ہے
     
  17. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ميں آپ کی توجہ وزير داخلہ رحمان ملک کے اس بيان کی جانب دلوانا چاہوں گا جو آج کے جنگ اخبار ميں موجود ہے۔

    http://img101.imageshack.us/img101/5703/clipimage002m.jpg

    انھوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ

    "بليک واٹر نامی کوئ تنظيم پاکستان ميں کام نہيں کر رہی"۔

    اب تک پاکستان کے وزيراعظم، اسلام ميں امريکی سفارت خانے، امريکی سفير، پاکستان کی وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ نے سرکاری طور پر يہ حقيقت واضح کر دی ہے کہ بليک واٹر پاکستان ميں موجود نہيں ہے۔

    اس کے باوجود اگر ميڈيا کے کچھ عناصر اس ضمن ميں بے بنياد کہانيوں کی تشہير پر بضد ہيں تو پھر اپنے دعوؤں کی حقيقت کو ثابت کرنے کی ذمہ داری بھی انھی پر عائد ہوتی ہے۔ ابھی تک کسی نے بھی ايسا کوئ ثبوت فراہم نہيں کيا ہے جس سے ان دعوؤں کی تصديق ہو سکے۔

    غير تحقيق شدہ کہانيوں پر اپنے جذبات کے اظہار کی بجاۓ دانشمندی کا تقاضا يہ ہے کہ حقائق اور مختلف اداروں اور اعلی حکام کے ريکارڈ پر موجود سرکاری بيانات کا تجزيہ کيا جاۓ۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  18. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    خواجے کے گواہ ڈڈو
     
  19. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    محسن پاکستان کی آزادانہ نقل و حرکت اور بلیک واٹر کی بدمعاشانہ سرگرمیاں
    ڈاکٹر سمیرا درانی
    محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی ڈھال فراہم کرکے پاکستان دشمنوں کے عزائم خاک میں ملا دیئے ہیں۔ آج کل محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت عدالت عالیہ دے چکی ہے جس کے بعد انہوں نے راولپنڈی بار میں خطاب کرنا تھا تاہم ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب کی خرابی صحت کی وجہ سے اب ان کا خطاب 26 ستمبر کو متوقع ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کی آزادانہ نقل و حرکت پر اہل پاکستان جہاں ان کی خوشی میں بہت خوش ہیں وہاں انہی سے محبت رکھنے والے جوش عشق میں ہوش عقل بھی رکھتے ہوئے پاکستان میں امریکہ کی بدنام زمانہ ''بلیک واٹر'' کی سرگرمیوں سے پریشان بھی ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب سے سیکیورٹی کے نام پر ایسا سلوک کیا گیا کہ بقول ان کے ''سیکیورٹی کے نام پر بدمعاشی کی گئی''۔ سچ بھی یہی ہے کہ عام طور پر سیکیورٹی پر مامور افراد انسانی عزت نفس اور تقدس سے ناآشنا ہوتے ہیں۔ جن میں اتنی انسانیت بھی نہیں ہوتی کہ وہ جس عظیم شخصیت کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں اس کے احساس و جذبات کو بھی مجروح کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ دوسری طرف حالت یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی سیکیورٹی کے حوالے سے تحفظات رکھنے والے قومی سلامتی کے ادارے آدھے سو اور آدھے جاگ رہے ہیں۔ یہ بات کہنے کی ضرورت اس لئے محسوس ہورہی ہے کہ یہ تصور ہی نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان کی آئی ایس آئی اور پاک فوج ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے حوالے سے کسی غفلت کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔ مگر دوسری طرف یہ زمینی سچ بھی ننگی حقیقت ہے کہ امریکیوں کے ناپاک قدم پاکستان کے مختلف مقامات پر ایٹمی تنصیبات کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ این آر او کی چوڑیاں پہنے ہوئے حکمرانوں سے تو اس ضمن میں خیر کی توقع نہیں مگر امریکی جس انداز میں پاکستانی حساس اداروں اور ایٹمی اثاثوں کے قرب و جوار میں ڈیرے ڈالتے جارہے ہیں اس پر اب تک کوئی ایسا نظر آنے والا عملی اقدام دکھائی نہیں دے رہا جو پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کی طرف بڑھتے ہوئے امریکی قدم روک سکے۔ وقت آ گیا ہے کہ یار لوگ نوکری، ترقی اور پنشن بچانے کے بجائے پاکستان بچانے اور اس کے ایٹمی اثاثہ جات کی حفاظت کے لئے قابل فخر کردار ادا کریں ورنہ ڈر لگتا ہے کہیں بہت دیر نہ ہو جائے پھر پاک فوج کو دفاع پاکستان کی ضمانت اور آئی ایس آئی کو پہلی دفاعی لائن سمجھنے والی پاکستانی قوم کی توقعات کے باوجود کوئی معجزاتی مزاحمت نہ ہوسکے۔

    بہرحال خدشہ اس بات کا ہے کہ اور دل اسی تصور سے لرز لرز جاتا ہے کہ کہیں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت سے فائدہ اٹھا کر زی ورلڈ وائز کے نام سے کام کرنے والی بدنام زمانہ امریکی بلیک واٹر اپنا کام نہ دکھا دے اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اغواء کرکے ساری واردات القاعدہ کے کھاتے میں ڈال دے پھر القاعدہ کا قاعدہ خود ہی پڑھتے ہوئے پاکستانی ایٹمی تنصیبات کو اثاثہ جات و راز القاعدہ کے ہاتھ لگنے کا شور مچائے چور کا وہ طوفان بدتمیزی برپا کیا جائے جس کی آڑ میں پاکستانی ایٹمی اثاثہ جات پر قبضے کے اصل پلان پر عملدرآمد کردیا جائے جو کہ بھارت اسرائیل اور امریکی شیطانی تکون کی اصل حکمت عملی ہے۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی غیر محسوس انداز میں سکیورٹی اور حفاظت کے ایسے انتظامات کئے جائیں کہ پاکستان کے دشمن کوئی واردات بھی نہ ڈال سکیں اور محسن پاکستان ڈاکٹرعبدالقدیر کی دل آزاری بھی نہ ہو۔ اس ضمن میں ڈاکٹر عبدالقدیر سے بے لوث محبت کرنے والے پاکستانیوں اور پاکستانی تنظیموں کا بھی فرض ہے کہ وہ عوامی مقامات اور انداز میں کی جانے والی تقریبات میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کو دعوت دیکر نہ ان کو کسی امتحان میں ڈالیں اور نہ ہی پاکستان دشمنوں کو کوئی ایسا موقع دیں کہ وہ پاکستانیوں کے دلوں کے تارے اور امت مسلمہ کے راج دلارے ڈاکٹر عبدالقدیر کے خلاف اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کرسکیں۔

    بہرحال پاکستان میں اسلامی تاریخ کے عین مطابق سرفروشوں اورایمان فروشوں کے درمیان معرکہ آرائی جاری ہے۔ میر جعفر و صادق کے قبیلے سے تعلق رکھنے والے غداران پاکستان پاکستانی فوج اور انٹیلی اداروں سے پنشن لینے کے باوجود امریکی ڈالروں کی آڑ میں اپنی خدمات بلیک واٹر کو پیش کرکے بے غیرتی کی ایک نئی تاریخ رقم کررہے ہیں۔ ویسے تو امریکی سفیر تسلیم کرچکی ہیں کہ اسلام آباد میں 2سو گھر امریکی حاصل کرچکے ہیں۔ دوسری طرف اسلام آباد کے خوشحال علاقوں میں بدنام زمانہ تنظیم ''بلیک واٹر'' نے مختلف سماجی تنظیموں کی آڑ میں عمارتیں کرائے پر حاصل کرکے انتہائی خطیر معاوضے پر پاکستان کے سابق فوجی افسروں اور جوانوں کا تقرر شروع کردیا ہے۔ پاکستان کے ان ریٹائرڈ فوجیوں کو روزانہ 1200 سے 2200 ڈالر تک معاوضہ دیا جارہا ہے۔ یہ رقم امریکی فوجیوں کے معاوضے سے پانچ گنا زیادہ ہے۔ بلیک واٹر تنظیم پشاور سمیت صوبہ سرحد اور قبائلی علاقوں کے علاوہ اب کراچی تک پہنچ چکی ہے۔ بلیک واٹر کی ذیلی تنظیم اسپائیڈ گروپ کے اہم مقاصد میں پاکستان کی اہم شخصیات کو ہدف بنانا اور اس کے قومی رازوں کو کسی نہ کسی طرح حاصل کرنا، القاعدہ کا خاتمہ کرنا اس کے اثاثوں، امداد کے ذرائع اور اکاوئنٹس کا کھوج لگا کر ان پر نظر رکھنا، یو ایس ایڈ سمیت عالمی اداروں کے عہدیداروں کا تحفظ کرنا بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق بلیک واٹر امریکی خفیہ اداروں ایف بی آئی، سی آئی اے کے اشتراک سے کام کرتی ہے۔ بلیک واٹر اور ان کی پروردہ مشکوک سماجی تنظیموں کے بارے میں حکومت کی خاموشی پر شہری حیرت زدہ ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق پاکستان میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا امریکی اسلحہ بھی بلیک واٹر نے پھیلایا ہے۔ اس وقت تنظیم کے سربراہ سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی ہیں۔ معروف امریکی مصنفہ حرمی سوشیل نے اپنی کتاب بلیک واٹر میں واضح طور پر لکھا ہے کہ اس تنظیم کا اصل مقصد دنیا بھر میں عیسائیت کا فروغ اور اسلام کا خاتمہ ہے۔ میڈیا تواتر سے بلیک واٹر کی سرگرمیوں بارے آگاہ کررہا ہے۔ امریکی سفارتخانے میں توسیع اور ایک ہزار امریکی میرینز کے اسلام آباد آنے کی خبریں بھی گردش میں ہیں اس پروگرام میں تبدیلی کرتے ہوئے اب ریٹائرڈ پاکستانی فوجیوں کو بلیک واٹر اپنے مذموم مقاصد کے لئے بھرتی کررہی ہے جبکہ اسلام آباد کے پوش علاقوں میں 200 گھروں کو بھاری کرایہ پر لے کر خفیہ سرگرمیوں کے لئے استعمال کیاجارہا ہے۔ بلیک واٹر نے اپنا نام منظر عام پر آنے کے بعد نام بدل کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ اس پر عام شہریوں کو شدید تشویش لاحق ہے کہ یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز کی واردات کرنے کا منصوبہ لگتا ہے۔ ابھی حالیہ دنوں میں جو واقعات پولیس کو رپورٹ ہورہے ہیں اور جس طرح اس تنظیم کے لوگ امریکی اہلکاروں کی صورت میں دندناتے پھر رہے ہیں وہ خاصا تشویش دہ عمل ہے۔
     
  20. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    آج کی نوائے وقت میں ایک خبر دیکھیں ۲۴ ستمبر ۲۰۰۹
    امریکی بلیک واٹر‘ کے دو افراد کو پولیس نے گرفتار کر کے جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا
    اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ایف سکس ون میں امریکی بلیک واٹر کیلئے بھرتی کئے گئے افراد کی تربیت کے ادارہ کے رکن کے گھر اور بالمقابل رہائش گاہ سے ملنے والے بھاری اسلحہ کی برآمدگی کے بعد گرفتار دو افراد کا کوہسار پولیس نے دو دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا جبکہ اس مقدمہ میں نامزد ملزم سید علی جعفر زیدی کی گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں آ سکی۔ ایس ایچ او تھانہ کوہسار رانا اکرم نے بتایا کہ ایف سکس ون کے مکان نمبر 65/2e سے 61 عدد گن‘ 470 راﺅنڈ برآمد کرنے کے بعد جن دو ملزمان محمد خان اور توقیر حسین کو گرفتار کیا گیا تھا ان کا عدالت سے دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ تیسرے ملزم سید علی جعفر زیدی کی گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں آ سکی۔
     
  21. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    ایک اور سیکورٹی کمپنی کا پاکستان میں کردار ۔۔۔۔۔۔۔جنگ ۲۲ ستمبر ۲۰۰۹ میں
    ۔۔۔۔
    فواد صاحب کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں ، کس کے گواہ ہیں ،البتہ جن کا کھاتے ہیں ان کے گُن ضرور گانے چاہیے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    مشتبہ سرگرمیاں اور ممنوعہ ہتھیار انٹررسک کے خلاف کارروائی کا سبب بنے



    اسلام آباد (رپورٹ: انصار عباسی) گذشتہ چند روز کے دوران دو مرتبہ پولیس کے چھاپوں کا سامنا کرنے والی نجی پاکستانی سیکورٹی ایجنسی انٹر رسک پرائیوٹ لمیٹڈ، امریکہ کی کمپنی ڈین کارپ (DynCorp) کی مقامی شراکت دار ہے اور اس کا امریکی سفارتخانے کیساتھ سیکورٹی کا معاہدہ ہے۔ اس نجی پاکستانی سیکورٹی ایجنسی پر پولیس نے ہفتے کی صبح سویرے بھی چھاپہ مارا اور درآمد کردہ جدید اسلحے کی بھاری تعداد برآمد کرکے کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ رواں سال تیس مارچ کو امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کی جانب سے وزیر داخلہ رحمن ملک کو لکھے گئے ایک خط سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ امریکی حکومت کا ڈین کارپ انٹرنیشنل اور اس کے پاکستانی سب کنٹریکٹرز انٹر رسک پرائیوٹ لمیٹڈ اور سپیڈ فلو فلٹر انڈسٹریز کے ساتھ معاہدہ ہے۔ امریکی سفیر نے انٹر رسک کیلئے ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے لائسنس حاصل کرنے کیلئے حکومت پاکستان پر اپنا اثر رسوخ بھی استعمال کیا۔ اپنے خط، جس کی ایک نقل دی نیوز کے پاس دستیاب ہے، میں امریکی سفیر نے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک سے خصوصی رعایت حاصل کی تاکہ انٹر رسک لمیٹڈ پاکستان کی علاقائی حدود میں کام کرسکے۔ تاہم اب سیکورٹی ایجنسیوں کو معلوم ہوا ہے کہ انٹر رسک کمپنی انتہائی مشکوک نوعیت کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اسلام آباد پولیس نے رسمی طور پر انٹر رسک اور اس کے سربراہ کیپٹن (ر) علی جعفر زیدی کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ ہفتے کو پولیس نے جب الصباح علی جعفر زیدی کے گھر پر چھاپہ مارا تو وہ فرار ہوگئے۔ تاہم چند روز قبل مسٹر زیدی نے دی نیوز کے تحقیقاتی شعبے کے سینئر صحافی عمر چیمہ سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے انٹر رسک لمیٹڈ کے نام سے 140 عدد اے کے 47 رائفل اور دیگر ممنوعہ اسلحے کی درآمد کا آرڈر دیا تھا۔ مسٹر زیدی نے عمر چیمہ کو یہ بھی بتایا تھا کہ ہتھیاروں کی ادائیگی بھی امریکی سفارتخانے نے کرنا تھی۔ امریکی سفارتخانے کے ترجمان رچرڈ سنیلس سری سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان میں امریکی مفادات کے تحفظ کیلئے امریکہ نے انٹر رسک کے ساتھ معاہدہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے انٹر رسک کیلئے ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کی درآمد کی اجازت کے حوالے سے امریکی سفیر کی جانب سے حکومت پاکستان کو لکھے گئے کسی بھی خط کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی سفارتخانہ جو کچھ بھی پاکستان میں کر رہا ہے، وہ حکومت پاکستان کے مکمل علم میں ہے اور قوانین کے عین مطابق ہے۔ اس نمائندے نے امریکی سفارتخانے کے ترجمان سے پاکستان میں ڈرون حملوں کے قانون جواز کے متعلق سوال نہیں کیا۔ ایک سوال، کہ آیا امریکی سفارتخانہ نجی پاکستانی سیکورٹی کمپنی کی جانب سے ممنوعہ اسلحہ برآمد اور ان کی ادائیگیاں کر رہا ہے، کے جواب میں سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس بارے میں نہیں جانتے تاہم انہوں نے اصرار کیا کہ اگر ہم نے ایسا کیا بھی ہے تو یہ بات حکومت پاکستان کے مکمل علم میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی ہم کر رہے ہیں، وہ ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ رابطہ کرنے پر وزارت داخلہ کے ترجمان اور ایڈیشنل سیکریٹری راجہ احسن نے کہا کہ انہیں علم نہیں کہ انٹر رسک کے خلاف کس نوعیت کی کارروائی کی جا رہی ہے کیونکہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے پرائیوٹ ایجنسی کے خلاف کی جانے والی اس کارروائی کے بارے میں انہیں تفصیلات حاصل کرنا ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کی جانب سے وزارت داخلہ کو لکھے گئے ایسے کسی خط کے بارے میں علم نہیں ہے، جس میں انٹر رسک کیلئے ممنوعہ بور کے ہتھیاروں کے لائسنس کیلئے اجازت نامہ طلب کیا گیا ہو۔ فی البدیہہ راجہ احسن نے اس طرح کے کسی بھی امکان کو مسترد کردیا کہ کوئی بھی سفارتخانہ، مقامی فرد یا ایجنسی کو اس طرح کے اسلحے کے لائسنس دلوانے کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممنوعہ ہتھیاروں کے لائسنس کسی فرد یا ایجنسی کی جانب سے درخواست کے بعد صرف وزیراعظم کی منظوری سے ہی دیئے جاتے ہیں۔ اس نمائندے نے وزیر داخلہ رحمن ملک سے رابطے کی کوشش کی لیکن وہ ایک ایسے ایشو پر اپنا موقف واضح کرنے کیلئے دستیاب نہیں تھے، جس نے امریکی مفادات اور پاکستانی مفادات، خصوصاً حالیہ سرگرمیوں، جسے ”بلیک واٹر“ سے منسوب کیا گیا تھا، کے درمیان تصادم کی صورتحال پیدا کردی ہے۔ رحمن ملک کے نام لکھے گئے دو صفحات پر مشتمل اپنے خط میں این ڈبلیو پیٹرسن نے خاص طور پر پشاور میں امریکی قونصل خانے کو درپیش سیکورٹی تحفظات کا حوالہ دیا اور صوبہ سرحد اور قبائلی علاقوں کیلئے دونوں ممالک کی مشترکہ بصیرت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ”یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ آپ کی وزارت اور قانون نافذ کرنے والے صوبائی اداروں کی ذمہ داری صرف قونصل خانے تک محدود نہیں ہے لیکن یہ شر پسند عناصر سے براہِ راست کہیں بھی، کسی بھی وقت مقابلے کیلئے ہے۔ امریکی حکومت نے ڈین کارپ انٹرنیشنل اور اس کے پاکستانی سب کنٹریکٹرز بنام انٹر رسک پرائیوٹ لمیٹڈ اور سپیڈ فلو فلٹرز انڈسٹریز سے کمرشل معاہدہ کیا ہے تاکہ وہ پشاور میں ہمارے قونصل خانے کو ماہرانہ انداز میں سیکورٹی کے حوالے سے معاونت فراہم کریں۔ میں یہ محسوس کرتی ہوں کہ معاہدہ جاتی انتظام آپ کی سیکورٹی فورسز کو اپنی ترجیحات پر توجہ مرکوز رکھنے اور ہمیں سیکورٹی کی مناسب سطح پر قونصل خانے کے امور جاری رکھنے میں مدد دے گا۔ ہمارے سیکورٹی پلان میں کمرشل سیکورٹی اہلکار اور پہلے سے قونصل خانے کی معاونت کیلئے موجود صوبائی پولیس کا دستہ شامل رہے گا۔ اپنے کمرشل معاہدے کے مقاصد حاصل کرنے کیلئے میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ ڈین کارپ انٹرنیشنل، انٹر رسک پرائیوٹ لمیٹڈ اور سپیڈ فلو فلٹر انڈسٹریز کیلئے NOC جاری کریں تاکہ وہ امریکی حکومت کیلئے سیکورٹی کی خدمات انجام دے سکیں۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ انٹر رسک پرائیوٹ لمیٹڈ کو جلد از جلد ان ممنوعہ ہتھیاروں کا لائسنس جاری کیا جائے، جن کی انہوں نے درخواست کی ہے تاکہ وہ پاکستان کی حدود کے اندر رہتے ہوئے خدمات انجام دے سکیں، یہ کام جتنا جلد ممکن ہوسکے اتنا جلد کرنے کی درخواست ہے“۔ جیسا کہ دی نیوز پہلے ہی یہ خبر جاری کرچکا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیاں ڈین کارپ انٹرنیشنل کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھیں۔ فورسز کو شک ہے کہ یہ کمپنی جاسوسی میں ملوث ہے۔ اس کمپنی کی پاکستان کے مفادات کے خلاف سرگرمیوں کی وجہ سے ہی سیکورٹی ایجنسیوں نے ڈین کارپ کے 50 سے زائد اہلکاروں کو ویزے کے اجراء سے روک دیا تھا۔ لیکن پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں کے سنجیدہ نوعیت کے تحفظات کے باوجود واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے نے انہیں ویزے جاری کردیئے لیکن یہ کام اعلیٰ حکومتی سطح سے ملنے والی ہدایات کے بعد کیا گیا۔ اس سے قبل، رپورٹ کے مطابق، ڈین کارپ کے کئی درجن اہلکار پاکستان میں موجود ہیں۔ اب پولیس کے چھاپوں کے حوالے سے حالیہ پیش رفت اور انٹر رسک کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج نے ڈین کارپ کے متعلق شکوک و شبہات میں اضافہ کردیا ہے۔ ذریعے کے مطابق امکان ہے کہ جلد ہی اس کمپنی کو اپنا بوریا بستر گول کرکے پاکستان چھوڑنے کیلئے کہا جا سکتا ہے۔

    ۔ ان وجوھات پر پاکستانی سفیر حسین حقانی نے ٰٓ آئی ایس آئی کو اور وزارت خارجہ کو خط لکھا تھا، کہ ان دفاعی سیکورٹی کمپنیز کو ویزے کا اجراء کرنا امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کا کام ھے ، اور پاکستانی کی انٹیلجنس اداروں کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے ،،، اور نہ انہیں ملک بدر کرنا چاہیے ، اس سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے، فاعتبرو یا اولی الابصار
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بےباک بھائی ۔ اتنی اہم اور گہری معلومات ہم تک پہنچانے کے لیے بہت شکریہ ۔
    واقعی وطن عزیز پر ہماری غفلتوں کے سبب بہت کڑا وقت آن پڑا ہے۔ اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہم ابھی تک غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں۔

    وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے۔
    تیری بربادیوں کے تذکرے ہیں آسمانوں میں
     
  23. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    اسے دیکھیں
    [​IMG]
     
  24. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
  25. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    اسلام آباد، بلیک واٹر کے ایجنٹ کے گھر چھاپہ ، ممنوعہ اسلحہ برآمد
    سرغنہ کپٹن (ر) زیدی فرار ، دو ساتھی گرفتار
    اتوار ستمبر 20, 2009
    اسلام آباد ( کرائم رپورٹر) امریکی تنظیم بلیک واٹر کے لئے کام کرنے اور اسلحہ سپلائی کرنے والے ایک اہم رکن کے گھر میں تھانہ کوہسار پولیس نے چھاپہ مار کر بھاری مقدار میں غیر قانونی اسلحہ اور دیگر دستاویزات اور متعدد پاسپورٹ برآمد کرتے ہوئے دو ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا جبکہ سرغنہ بھاگنے میں کامیاب ہو گیا
    پولیس نے مقدمہ درج کر لیا تفصیلات کے مطابق تھانہ کوہسار پولیس کو مورخہ 19.09.09 کی رات بوقت 2:15 بجے رات مخبر خاص نے اطلاع دی کہ کوارٹر نمبر 65/2E سٹریٹ نمبر 35 سیکٹر F/6.1 اسلام آباد کے سرو نٹ کوارٹر میں کافی تعداد میں اسلحہ ایمونیشن موجود ہے اور اگر ریڈ کیا جائے تو کافی تعداد میں برآمد ہو سکتا ہے اس اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے اے ایس پی سٹی منتظر مہدی ، ایس ڈی پی او جمیل احمد ہاشمی ، ایس ایچ او آبپا ر ہ عبد ا لمجید ، ایس ایچ او تھانہ کوہسار رانا اکرم اور ر ور ل مجسٹریٹ کامران چیمہ پولیس کی نفری کے ساتھ موقع پر پہنچے جہاں مکان نمبر 65/2E سٹریٹ نمبر35 پر ریڈ کیا جہاں پر ملزمان توقیر احسن ولد سیف علی اور محمد خان ولد شیر زمان موجود پائے گئے
    جن سے سرو نٹ کوارٹر سے سٹور نما کمرہ کھلوا کر چیک کیا گیا اور موجودگی مجسٹریٹ حسب ضابطہ تلاشی لی گئی۔اور کمرہ کے اندر سے ذیل اسلحہ ایمونیشن رپیٹر گن 61 عدد، کارتوس بارہ بور470 عدد، پسٹل 30 بور 9 عدد، پسٹل 22 بور ایک عدد، ریوالور 32 بور ایک عدد، روند 30 بور 50 عدد، روند 22 بور 25 عدد اور ایک عدد تھری نٹ تھری برآمد ہوئی جبکہ اسلحہ ٹمپرڈ پایا گیا
    پولیس کے مطابق جب گرفتار کئے گئے ملزمان سے اس بارے تفتیش کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ تمام اسلحہ ایمونیشن سید علی جعفر زیدی جو کہ سامنے والے مکان نمبر 63 میں رہائش پذیر ہے کا ہے جس پر مذکورہ مکان پر گھنٹی دی گئی تو سید علی زیدی کے بیٹے سید حسن علی زیدی نے بتایا کہ والد گھر پر نہیں ہے جس پر پولیس نے سید علی زیدی کے بیٹے کو ساتھ رکھ کر گھر کی تلاشی لی تو اندر کمروں سے مختلف ر جسٹر ، فائلیں ، کمپیو ٹر ز ، مختلف پاسپورٹ اور ایک عدد رائفل 7 ایم ایم اور ایک عد در پیٹر گن برآمد ہوئی جبکہ برآمد ہونے والے اسلحہ کے بارے میں کوئی لائسنس یا اجازت نامہ نہیں مل سکا
    پولیس نے تمام غیر قانونی اسلحہ اور دیگر دستاویزات وغیرہ قبضے میں لے کر مقدمہ درج کیا اور فرار ہونے والے اصل ملزم سید علی زیدی کی تلاش شروع کر دی یاد رہے کہ جناح نے ایک روز قبل امریکی بلیک واٹر کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم کے نام جاری کئے گئے ممنو عہ بور کے اسلحہ لائسنس کی فہرست شائع کی تھی۔
    [​IMG]
     
  26. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    تازہ ترین خبروں کے مطابق کمپنی کے مالک ، ریٹإئرڈ کیپٹن علی زیدی کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی ہے ، اس پر بلیک واٹر کو اسلحہ سپلإئی ، ان کے لیے جاسوسی کرنے اور دھشت گردوں کو بارود سے بھری جیکٹ فراہم کرنے کا الزام ہے ،
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بےباک بھائی ۔ بہت شکریہ اس تحقیقی تحریر کا۔

    وطن عزیز واقعی بہت گھمبیر مسائل کا شکار ہے۔ اور پاکستان کی سالمیت و سلامتی دشمنوں کے ہاتھوں میں دینے کا پروگرام بنایا جارہا ہے۔

    اللہ تعالی ہم سب کو اپنے وطن کی حفاظت کی توفیق دے۔ آمین
     
  28. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بے باک۔۔۔۔ مفید اور انتہائی اہم معلومات ہم تک پہنچانے کے لیے شکریہ۔
     
  29. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    شکریہ جناب: یہ آپ سب کی محبت ہے ، ورنہ یہ سب معلومات پاکستان کے اخبارات سے لی ہیں ،
     
  30. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ اسلام آباد ميں امريکی سفير اين پيٹرسن کی سربراہی ميں سفارت خانے کی يہ ذمہ داری ہے کہ وہ سيکورٹی سميت باہمی مفاد کے تمام معاملات پر حکومت پاکستان اور اہم عہديدران سے مسلسل رابطے میں رہے۔

    اس تناظر ميں امريکی سفير اين پيٹرسن کی جانب سے خط وکتابت يا کسی اور ذريعے سے روابط قائم کرنا کوئ انہونی بات نہيں ہے۔ يہ پاکستان ميں ان کی ذمہ داريوں کا اہم جزو ہے۔

    جہاں تک پاکستان ميں سفارتی عملے کی سيکورٹی کا سوال ہے تو امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا اس ضمن ميں ڈين کورپ نامی کمپنی سے معاہدہ ہے۔ اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی صوابديد پر ڈين کارپ نے انٹر رسک نامی پاکستانی سيکورٹی کمپنی سے ايک ذيلی معاہدہ کيا تا کہ اس معاہدے کی تکميل کے لیے سيکورٹی کے ضمن ميں مقامی اہلکار بھرتی کيے جا سکيں۔ اس معاہدے کی رو سے امريکی سفارت خانے کی حفاظت کے استعمال ہونے والے ہتھيار باقاعدہ امريکی حکومت کی جانب سے مہيا کردہ ہيں۔ اس معاہدے کی پاسداری کے لیے انٹر رسک کی جانب سے ہتھياروں کی سپلائ کی کوئ ضرورت نہيں ہے۔

    اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی معلومات کے مطابق ہمارے ساتھ کیے گۓ معاہدے کی حد تک ڈين کارپ اور ان کے سب کنٹريکٹر کی جانب سے مقامی لائنسس اور پرمٹ کے قواعد کے ضمن ميں کوئ خلاف ورزی نہيں کی گئ ہے۔

    ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ انٹر رسک ايک مقامی پاکستانی کمپنی ہے اور يہ اولين ذمہ داری پاکستان کی حکومت کی ہے کہ پاکستان ميں طے شدہ قوانين اور قواعد وضوابط پر عمل درآمد يقينی بنايا جاۓ۔

    يہ نقطہ بھی قابل توجہ ہے کہ رائج عالمی قوانين کے عين مطابق حکومت پاکستان کو اس بات کا پورے اختيار حاصل ہے کہ وہ پاکستان کے اندر رہائش پذير اور کام کرنے والے ہر غير ملکی شخص اور کمپنيوں کی نقل وحرکت اور سرگرميوں کے حوالے سے اپنی مرضی کے قواعد وضوابط اور قوانين مرتب کرے۔

    اسلام آباد ميں موجود امريکی سفارت خانہ پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے اور اس ضمن ميں کسی بھی قانون يا قاعدے ميں نرمی کا خواہ نہيں ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     

اس صفحے کو مشتہر کریں