1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بھائی امجد کی شاعری

Discussion in 'اردو شاعری' started by فنا, Jun 12, 2006.

  1. فنا
    Offline

    فنا ممبر

    کبھی کبھی ان حبس بھری راتوں میں
    جب
    سب آوازیں سو جاتی ہیں
    آدھی نیند کی گھائل سی مدہوشی میں
    اک خواب انوکھا جاگتا ہے
    میں دیکھتا ہوں
    گرد کی اس چادر سے اُدھر
    (جو میرے اُس کے بیچ تنی ہے)
    وہ بھی تنہا جاگ رہا ہے
     
  2. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    واہ! بہت خوب!
     
  3. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    فنا جی ! بہت خوب
    بہت اچھا کلام ہے
     
  4. ندیم علی
    Offline

    ندیم علی ممبر

    معذرت

    جی نعیم بھائی ٹھیک کہا آپ نے، ہمیں غلط فہمی ہوئی :)
     
  5. ندیم علی
    Offline

    ندیم علی ممبر

    احساس

    فنا یہ نظم تو بہت اچھی ہے، عجیب سا احساس ہے اس میں
     
  6. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    یہ دشتِ ہجر، یہ وحشت یہ شام کے سائے
    خدا یہ وقت تری آنکھ کو نہ دکھلائے

    اسی کے نام سے لفظوں میں چاند اترے ہیں
    وہ ایک شخص کہ دیکھوں تو آنکھ بھر آئے

    کلی سے میں نے گلِ تر جسے بنایا تھا
    رتیں بدلتی ہیں کیسے، مجھے ہی سمجھائے

    جو بے چراغ گھروں کو چراغ دیتا ہے
    اس کہو کہ مرے شہر کی طرف آئے

    یہ اضطرابِ مسلسل عذاب ہے امجد
    مرا نہیں تو کسی اور ہی کا ہو جائے​
     
  7. ندیم علی
    Offline

    ندیم علی ممبر

    وہ! بہت خُوب، یہ شعر بہت اچھا لگا
     
  8. لاحاصل
    Offline

    لاحاصل ممبر

    بہت خوب فنا صاحب
    باقی سب نے بھی اچھی غزلیں پوسٹ کی ہیں
     
  9. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    وہ جو قافلے تھے بہار کے
    کسی ریگزار کی دھوپ میں وہ جو قافلے تھے بہار کے
    وہ جو اّن کھلے سے گلاب تھے
    وہ جو خواب تھے مری آنکھ میں
    جو سحاب تھے تری آنکھ میں
    وہ بکھر گئے، کہیں راستوں میں غبار کے !
    وہ جو لفظ تھے دمِ واپسیں
    مرے ہونٹ پر
    ترے ہونٹ پر
    انہیں کوئی بھی نہیں سن سکا
    وہ جو رنگ تھے سرِ شاخِ جاں
    ترے نام کے
    مرے نام کے
    انہیں کوئی بھی نہیں چُن سکا
    اب چنگارے بن کے بکھر گئے
    ہوں کسی دہکتے شرار کے !
    کسی ریگزار کی دھوپ میں وہ جو قافلے تھے بہار کے !

    (امجد اسلام امجد)
     
  10. فنا
    Offline

    فنا ممبر

    سبھی پڑھنے والوں کو آداب
    آپ احباب کی حوصلہ افزائی کا شکریہ
    نعیم صاحب آپ نے واقعی نہایت عمدہ کلام لکھا
     
  11. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    بہت شکریہ فنا بھائی ! :)
     
  12. زہرہ
    Offline

    زہرہ ممبر

    آخری بات
    طلوعِ شمسِ مفارقت ھے
    پرانی کرنیں نئے مکانوں کے آنگنوں میں لرز رھی ھیں
    فصیلِ شھرِ وفا کے روزن چمکتے ذروں سے بھر گئے ھیں
    گئے دنوں کی عزیز باتیں، نگار صبحیں، گلاب راتیں
    بساطِ دِل بھی عجیب شے ھے، ھزار جیتیں ھزار ماتیں
    جدائیوں کی ھوائٰیں لمحوں کی خشک مٹی اڑاتی ھیں
    گئ رتوں کا ملال کب تک،
    چلو کہ شاخیں تو ٹوٹتی ھیں
    چلو کہ قبروں پہ خون رونے سے
    اپنی آنکھیں ھی پھوٹتی ھیں
    یہ موڑ وہ ھے جہاں سے میرے تمہارے رستے بدل گئے ھیں
    پرانی راھوں کو لوٹنا بھی ھماری تقدیر میں نہیں
    کہ راستے بھی ہمارے قدموں کے ساتھ آگے نکل گئے ھیں
    طلوعِ شمسِ مفارقت ھے
    تم اپنی آنکھوں میں جھلملاتے ہوئے ستاروں کو موت دے دو
    گئ رتوں کے تمام پھولوں، تمام خاروں کو موت دے دو
    نئے سفر کو حیات بخشو
    کہ پچھلی راہوں پہ ثبت جتنے نقوشِ پا ہیں
    وہ بار ہوں گے
    ہوا اڑائے کہ تم اڑاؤ۔
     
  13. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    ارے واہ سِس !!
    کمال کر دیا۔ اتنی پیاری اور اتنی لمبی نظم :84:

    لگتا ہے چھٹی کا دن اسی کام میں گذارا :lol:

    ویسے آپ کی اردو ٹائپنگ ماشاءاللہ بہت بہتر ہو رہی ہے۔
    اور ہاں۔ نظم یا کلام کے نیچے اگر شاعر کا نام بھی لکھ دیا ہوتا تو اور بھی اچھا ہوتا۔
    امید ہے آئندہ دھیان رکھا جائے گا۔
     
  14. عقرب
    Offline

    عقرب ممبر

    بہت خوب زہرہ جی !!
    کیا یہ امجد اسلام امجد کی نظم ہے ؟؟
     
  15. زہرہ
    Offline

    زہرہ ممبر

    جی بہت شکریہ
    جی ہاں یہ بالکل امجد اسلام امجد کا کلام ھے۔
     
  16. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    تو پھر آپ کا اپنا کلام کہاں ہے زہرہ جی ؟ :p
     
  17. عقرب
    Offline

    عقرب ممبر

    بہت اچھا کلام ہے امجد اسلام امجد کا

    اور زہرہ جی کی پسند بھی بہت اعلیٰ ہے۔ :)
     
  18. زہرہ
    Offline

    زہرہ ممبر

    تیری زد سے نکلنا چاھتا ھے
    یہ دریا رخ بدلنا چاھتا ھے

    وہ سپنا جس کی صورت ہی نہیں ھے
    میری آنکھوں میں چلنا چاھتا ھے

    دِلوں کی ماندگی پہ کیا تعجب
    کہ سورج بھی تو ڈھلنا چاھتا ھے

    نشاطِ درد بدلی ھے تو اب دل
    ذرا پہلو بدلنا چاھتا ھے

    مجھے بھی سامنا ھے کربلا کا
    میرا سر بھی اچھلنا چاھتا ھے

    نہیں ھے ترجمانِ غم یہ آنسو
    یہ پانی اب ابلنا چاھتا ھے

    تبسم زیرِ لب کہتا ھے ‘امجد‘
    کوئی جذبہ مچلنا چاھتا ھے
     
  19. عبدالجبار
    Offline

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ Staff Member

    بہت خوب! زہرہ جی!
     
  20. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    بہت خوب سِس !! بہت پیارا کلام :)
     
  21. عقرب
    Offline

    عقرب ممبر

    زہرہ جی ! کیا بات ہے آپ کی پسند کی !
    بہت خوب۔
     
  22. زہرہ
    Offline

    زہرہ ممبر

    آپ سب کا بہت بہت شکریہ، آپ سب کا ذوق بھی بہت اعلٰی ھے۔ :)
     
  23. زہرہ
    Offline

    زہرہ ممبر

    انکشاف
    نہ وعدہ ھے کوئی تم سے، کوئی رشتہ نبھانے کا
    نہ کوئی اور ہی دل میں، تہیہ یا ارادہ ھے!
    کئی دن سے مگر دل میں
    عجب اُلجھن سی رہتی ھے!
    نہ تم اس داستاں کے سرسری کردار ہو کوئی
    نہ قصہ اتنا سادہ ھے!
    تعلق جو میں سمجھا تھا کہیں اُس سے زیادہ ھے!!
     
  24. زہرہ
    Offline

    زہرہ ممبر

    انکشاف
    نہ وعدہ ھے کوئی تم سے، کوئی رشتہ نبھانے کا
    نہ کوئی اور ہی دل میں، تہیہ یا ارادہ ھے!
    کئی دن سے مگر دل میں
    عجب اُلجھن سی رہتی ھے!
    نہ تم اس داستاں کے سرسری کردار ہو کوئی
    نہ قصہ اتنا سادہ ھے!
    تعلق جو میں سمجھا تھا کہیں اُس سے زیادہ ھے!!

    ( امجد اسلام امجد )
     
  25. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    یہ بھی خوب کہی سِس جی ! :)

    لگتا ہے آپکو امجد بھائی کافی کی شاعری کافی پسند ہے
     
  26. زہرہ
    Offline

    زہرہ ممبر

    تیرا نام

    نہ تھی روشنی کسی آنکھ میں کسی خواب کی
    یہ عجیب شامِ فراق تھی
    لبِ بے نوا کے حصار میں کہیں ایک حرفِ دُعا نہ تھا
    وہ فشار تھا میری روح میں کہیں جیسے کوئی خدا نہ تھا
    فقط اک چشمِ جمال نے میرے کاخ و کُو کو بدل دیا
    رہِ بے چراغ اُجال دی میرے چار سُو کو بدل دیا۔

    ( امجد اسلام امجد )
     
  27. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    عمدہ کلام ہے

    امجد اسلام امجد کے چند اشعار حاضر ہیں
    رنگ دھنک نے بکھرائے ہیں موسم اچھا ہے
    گئے زمانے یاد آئے ہیں موسم اچھا ہے

    آنکھیں، چہرے، خوشبو، وعدے، آنسو، یادیں، پھول
    ایک اک کر کے لوٹ آئے ہیں موسم اچھا ہے

    شامِ شفق کی سیر بہانے تم بھی آ جاؤ
    دوست پرانے سب آئے ہیں موسم اچھا ہے

    (امجد اسلام امجد)​
     
  28. زہرہ
    Offline

    زہرہ ممبر

    بہت خوب نعیم بھائی :)
    اب موسم پر امجد اسلام امجد کی ایک اور بہت اچھی نظم ھے۔


    قاصد

    خوشبو کی پوشاک پہن کر
    کون گلی میں آیا ھے !
    کیسا یہ پیغام رساں ھے
    کیا کیا خبریں لایا ھے !

    کھڑ کی کے باہر دیکھو،
    موسم میرے دل کی باتیں، تم سے کہنے آیا ھے
     
  29. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    موسم کی نسبت سے اچھے اشعار تھے :)
     
  30. عقرب
    Offline

    عقرب ممبر

    بہت خوب زہرہ جی :)
     

Share This Page