1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by زاہرا, Jan 6, 2007.

  1. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    آزاد بھائی

    یہاں تو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی جان نہیں چھوڑتے، کوئی کسی انکوائری کمیٹی کا سربراہ بن جاتا ہے تو کوئی کسی اور محکمے میں کھپا دیا جاتا ہے۔

    اگر اسے کوئی محکمہ نہ ملے تو وہ تجزیہ نگار بن جاتا ہے۔

    سترہویں‌ترمیم مشرف کا درست فیصلہ ہے۔ میں اس کی تائید کرتا ہوں۔ زرداری صاحب اچھا کررہے ہیں کہ سترہویں ترمیم کالعدم قرار نہیں‌دے رہے وگرنہ جس دن سترہویں ترمیم کالعدم قرار دیدی تو نواز شریف دوبارہ وزیر اعظم بننے کی تیاری شروع کردیں گے۔

    آئین میں یہ بھی شق ہونی چاہئے کہ جس شخص پر کرپشن کے الزامات ہیں بے شک وہ بے گناہ ہے وہ بھی الیکشن نہ لڑسکے۔ آج کل جس پر کرپشن کا الزام لگادیا جائے وہ خود کو عظیم لیڈر سمجھتا ہے جیسے زرداری، نواز شریف، شاہ محمود قریشی وغیرہ۔

    کسی جاگیردار، سرمایہ دار کو الیکشن لڑنے کی اجازت اس صورت میں‌دی جائے کہ وہ اپنی آدھی جائیدادعلاقے کے کسانوں کو دے، سرمایہ دار اپنے کاروبار میں‌مزدوروں کو پارٹنر شپ دے۔

    کسی کو اپنے نام کے ساتھ ذات لکھنے کی اجازت نہ دی جائے جیسے رانا محمودالحسن، سہیل ضیاءبٹ، اکرم آرائیں، ریاض گجر۔سید یوسف رضاگیلانی، پیرصلاح الدین یوسفی وغیرہ وغیرہ۔۔
     
    پاکستانی55 likes this.
  2. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    آزاد جی بہت خوب بات کہی ھے بہت عمدہ

    راشد جی آپ بھی اکثر اچھا کہہ جاتے ھیں :mashallah:
     
    پاکستانی55 likes this.
  3. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    السلام علیکم۔ آزاد بھائی ۔ آپ نے بہت اچھی تحریر لکھی ۔ واقعی اسمبلی کی تطھیر کی ضرورت ہے۔
    لیکن ۔۔۔مسئلہ نئے قانون بنانے کا نہیں۔ ان پر عملدرآمد کا ہے۔

    پاکستان کے موجودہ آئین میں بیسیوں‌ایسی شقیں ہیں کہ جن پر عمل درآمد ہوجائے تو پاکستانی سیاست اتنی شفاف ہوجائے کہ کسی نئی شق کی ضرورت ہی نہ رہے۔

    آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 62 دیکھیے۔ اسمبلی ممبر کے امیدوار کی اہلیت کی شرائط پڑھیے۔

    d...وہ باکردار ہو اور سرِ عام اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے والا نہ ہو
    e.... وہ اسلامی تعلیمات کا ضروری علم رکھتا ہو ، اسلامی فرائض و واجبات پر عمل درآمد کرتا ہو اور بڑے گناہوں سے بچنے والا ہو ۔
    f... وہ دانشمند ہو، نیک ہو، آوارہ، بدچلن ، اوباش نہ ہو(non-profligate)، ایماندار اور امین ہو
    g... وہ اخلاقی جرائم، شرمناک برائی اور جھوٹی گواہی دینے وغیرہ جیسے جرائم میں ملوث نہ رہا ہو
    h...قیامِ پاکستان کے بعد، اس نے استحکامِ پاکستان کے خلاف یا نظریہ پاکستان کے خلاف کسی سرگرمی میں حصہ نہ لیا ہو۔


    پاکستانی دوستو ! ایمان سے کہیے اگر صرف مندرجہ بالا شقوں پر ہی الیکشن کمشنر اور عدالتیں سختی سے پابندی کروا دیں تو پاکستانی اسمبلی کتنی پاک صاف ہو سکتی ہے ؟

    اسی طرح دیگر سینکڑوں شقیں ایسی ہیں جن پر اگر فی الواقعی عمل در آمد ہوجائے تو موجودہ صدرِ پاکستان سے لے کر سینکڑوں ممبر قومی و صوبائی اسمبلی ، خود بخود جوتے مار کے باہراسلمبلیوں سے باہر نکالے جا سکتے ہیں۔ اور انہیں تقاضوں کے مطابق نئے ممبرانِ اسمبلی کا انتخاب عمل میں آجائے تو پاکستان کا مقدر سنورنے میں دیر نہیں لگ سکتی ۔

    سلیوری یعنی شخصی غلامی کو قانونِ پاکستان میں مکمل طور پر منع کیا گیا ہے۔ لیکن جاگیرداروں، وڈیروں کے ہاں نسل در نسل غلام پائے جاتے ہیں۔
    چائلڈ لیبر ۔۔ 14 سال سے کم عمر بچے کو کوئی مالک کام پر نہیں رکھ سکتا۔ آئینِ پاکستان میں سختی سے منع ہے۔ لیکن کیا چیف جسٹس سے لے کر آئی جی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ہزاروں معصوم بچے دن رات محنت مزدوری کرتے نہیں دیکھتے ؟

    لیکن قوانین کے یہاں‌پوچھتا کون ہے۔ جنگل ہے جنگل ۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ قوم کو شعور نہیں کہ آئین پاکستان ہے کیا ؟ اس میں ہمارے حقوق کیا ہیں ۔ اور اگر کسی کو معلوم ہے اور وہ حقوق کی بات کرے تو تماشہ بن جاتا ہے۔ اسکی ہنسی اڑاتے ہیں ہم لوگ۔ او جا !‌ تو وڈا قانون دا ٹھیکیدار ! ہاہاہاہاہاہاہاہا ۔

    اللہ ہمارے ملک پر اور ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ آمین
     
  4. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    یہ صفائی ممکن ھے اگرعوام میں شعور پیدا ہو جائے توووووووووووووووووووووو
     
  5. کنورخالد
    Offline

    کنورخالد ممبر

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    زاہرا خان اچھے لیڈر کی خصوصیات آپ بتائے لیڈر ھم اپ کو بتائیں گے
     
  6. وصی
    Offline

    وصی ممبر

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    میرے خیال میں لیڈر کی تعلیمی قابلیت۔ گلوبل نالج بلکہ گلوبل ویژن ۔شفاف کردار اورپاکستانی ماحول میں کسی متوسط طبقے سے تعلق (یعنی موجود غاصب و ظالم دوسو خاندانوں کے علاوہ) اور سیاست کے علاوہ قوم کے لیے علمی و سماجی خدمات وغیرہ لیڈر کی بنیادی خصوصیات ہوتی ہیں
     
  7. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    بطور مسلمان ۔ خلفائے راشدین سے بہتر خصوصیات کیا ہوں گی ؟ بلاشبہ ان جیسا تو کوئی نہیں بن سکتا لیکن کم از کم انکے نقش قدم پر تو چلا جاسکتا ہے۔ انکے طرز حیات، کردار اور تعلیمات سے روشنی لی جاسکتی ہے۔
     
    برادر likes this.
  8. کنورخالد
    Offline

    کنورخالد ممبر

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    میرےپیارے آقا حضرت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم جب صحابہ کرام میں بیٹھے ھوتے تھےاور اگر اجنبی شخص وھاں آتا تو اس کو اپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے پوچھنا پڑتا تھا پھر صحابہ بتاتے کہ یہ ھیں محمدصل اللہ علیہ وآلہ وسلم قربان جاوں آپ پر اتنی بڑی شخصیت اور اتنی سادہ
    لیڈر کی پہلی خصوصیت یہ ھے ۔
    خلفائے راشدین بھی اسی پر عمل پیرا رھے ۔
    باقی آئندہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
    برادر likes this.
  9. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    محترم کنور خالد صاحب۔
    ہم منتظر ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :y_thinking:

    بقیہ احباب بالخصوص نئے صارفین کو بھی اس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی دعوت عام ہے۔
     
  10. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    ماشاء اللہ اس موضوع کو شروع ہوئے 4 سال ہوچکے ہیں لیکن افسوس کہ ان چار سالوں میں کوئی ایسا لیڈر نہیں مل سکا جسے واقعی لیڈر کہا جائے۔

    پاکستان کا جو سیاسی نظام ہے یہ کسی نئے شخص کو سامنے نہیں‌آنے دیتا۔ اس سیاسی نظام میں‌ٹوانے، وڑائچ، تالپور، مخدوم، گیلانی ہی سامنے آسکتے ہیں۔ میں تو یہ کہتا ہوں کہ اس نظام میں‌ڈاکٹر عبدالقدیر خان جو پاکستانیوں میں سب سے مقبول ہیں اگر ایم این اے یا ایم پی اے کا الیکشن لڑیں تو ہار جائیں گے لیکن اگر صدارتی نظام ہوتو وہ آسانی سے جیت کر صدر منتخب جائیں گے۔

    موجودہ پارلیمانی سیاسی نظام ہماری دو بڑی جماعتوں کو سُوٹ کرتا ہے۔ اس لئے وہ کبھی اسے تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔ کیونکہ موجودہ سیاسی نظام ہی ہے جس میں کرپشن کے وسیع مواقع موجودہیں۔
     
    برادر likes this.
  11. نوید
    Offline

    نوید ممبر

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔ امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے ۔

    جب تک موجودہ سیاسی نظام موجود ہے اس میں‌کوئی مخلص اور اچھی قیادت سامنے نہیں آ سکتی۔

    اور آپ کا کہنا درست ہے کہ اگر ڈاکٹر عبد القدیر خان اور عمران خان بھی الیکشن میں حصہ لیں تو موجودہ نظام کہ تحت وہ جیت نہیں‌سکیں‌گے ۔

    خوش رہیں
     
  12. واصف حسین
    Offline

    واصف حسین ناظم Staff Member

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    لیڈر کی تلاش میں‌فکر اقبال سے بھی استفادہ کریں۔
    سیاسی پیشوا
    امید کیا ہے سیاست کے پیشواؤں سے
    یہ خاک باز ہیں، رکھتے ہیں خاک سے پیوند
    ہمیشہ مور و مگس پر نگاہ ہے ان کی
    جہاں میں ہے صفت عنکبوت ان کی کمند
    خوشا وہ قافلہ، جس کے امیر کی ہے متاع
    تخیل ملکوتی و جذبہ ہائے بلند!
     
    برادر likes this.
  13. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    بالکل درست فرمایا واصف بھائی!
    موجودہ سیاستدان تو کچھ اس قسم کے ہیں۔

    کچھ ایرے ہیں کچھ ایرے غیرے ہیں
    کچھ نتھوہیں کچھ خیرے ہیں
    کچھ جھوٹے ہیں کچھ سچے ہیں
    کچھ بڈھے ہیں کچھ بچے ہیں
    کچھ تلیر اور بٹیرے ہیں
    کچھ ڈاکو اور لیٹرے ہیں
    کچھ دارا کچھ اسکندر ہیں
    کچھ روٹی توڑ مچھندر ہیں
    کچھ اپنی بات کے پکے ہیں
    کچھ جیب تراش اچکے ہیں
    کچھ ان میں ہر فن مولا ہیں
    کچھ ”رولا“ ہیں کچھ ”غولا“ ہیں
    کچھ ان میں رنگ رنگیلے ہیں
    کچھ خاصے چھیل چھبیلے ہیں
    کچھ بادہ خوار پرانے ہیں
    کچھ کھڑ اور ٹوانے ہیں
    کچھ چورا چوری کرتے ہیں
    کچھ سینہ زوری کرتے ہیں
    ہر چند بڑے ہشیار ہیں یہ
    شہ زور ہیں یہ سردار ہیں یہ
    اب قوم کی خاطر مرتے ہیں
    اسلام کا بھی دم بھرتے ہیں
     
  14. جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    بات چلی عمران خان اور طاہر القادری سے اور پہنچی کہاں سے کہاں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بیداری شعور ضروری ہے رہنما کی تلاش کیلئے ۔۔۔۔ یہ قوم سنیار کی دوکان سے سبزی مانگتی ہے اسے شعور ہی نہیں ۔۔۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو مجدد کی نظر سے دیکھو کسی پاکستانی سیاستدان کا ان سے کوئی مقابلہ نہیں ۔ ضرورت ہے نظام سے بغاوت کی اور شعور کی ۔۔۔ ڈاکٹر قادری کو پڑھی اور فیصلہ کریں
     
    برادر likes this.
  15. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    مسئلہ یہ ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کیا کیا کریں۔
    اسلام کی تبلیغ بھی کریں
    فلاحی ادارے بھی چلائیں
    سیاست بھی کریں

    ڈاکٹر صاحب اسلام کی خدمت کررہے ہیں اور عوام کی فلاح وبہبود کے لئے ادارے چلارہے ہیں تو یہ سیاست سے بہتر ہے۔ ماشاء اللہ ڈاکٹر صاحب نے آغوش، منہاج یونیورسٹی، منہاج گروپ آف کالجز کا ایک بڑا نیٹ ورک بنارکھا ہے کیا کسی سیاستدان نے اقتدار میں‌آکر ایسے ادارے بنائے ہیں؟
    عمران‌خان نے شوکت خانم جیسا ایک بڑا ہسپتال بنارکھا ہے اور پشاور اور کراچی میں شوکت خانم زیر تعمیر کیا ایسا ادارہ کسی سیاستدان نے بنایا ہے؟
    کیا موجودہ حکومت نے اقتدار میں‌آکر نمل یونیورسٹی جیسا ادارہ بنایا ہے؟
    کیا کوئی حکومت آئی ہے جس نے اخوت فاؤنڈیشن جیسا ادارہ بنایا ہے جو نوجوانوں اور غریبوں کو بلاسود قرضے دیتا ہے کہ کاروبار شروع کرو اور نہ صرف اپنے لئے بلکہ دوسروں کو بھی واسطہ بالواسطہ روزگار دو؟
    کیا کسی سیاستدان نے اقتدار آکر سیٹیزن سکولز جیسے سینکڑوں معیاری سکولز کا جال بچھایا؟
    کیا کسی سیاستدان نے اقتدار میں‌آکر لیٹن رحمت اللہ جیسے ہسپتال بنائے جہاں آنکھوں کا مفت علاج ہوتا ہے؟
    کیاکسی سیاستدان نے عبدالستار ایدھی جیسی ایمبولینس سروس اور یتیم بچوں اور خواتین کے لئے ادارے بنائے؟
    کیا کسی سیاستدان نے ایس او ایس ویلیج جیسا ادارے بنانے کی جسارت کی جہاں یتیم بچوں کو نہ صرف تعلیم دی جاتی ہے بلکہ انہیں گھر جیسا ماحول فراہم کیا جاتا ہے


    یہ سب کسی سیاستدان نے نہیں کیا بلکہ اس ملک کے دردمند پاکستانیوں نے کیا ہے۔ جبکہ پاکستان میں موجود تعلیمی ادارے، ہسپتال، ریلوے سسٹم، نہری سسٹم، یونیورسٹیاں، کالجز تو انگریز ہمیں دے گیا تھا لیکن سیاستدانوں نے تو ان اداروں کو ترقی دینے کی بجائے ان کا ستیاناس کیا ہے۔ سیاستدان تو صرف الزام تراشی کرسکتے ہیں اور ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ سکتے ہیں یا اگر کوئی اچھا کام بھی کرلیں تو ایسے بتاتے ہیں جیسے قوم پر احسان کررہے ہوں حالانکہ یہ اچھے کام بھی عوام کے پیسوں سے کرتے ہیں۔ سیاستدان زیادہ سے زیادہ کیا کرتے ہیں سڑکیں، فلائی اوور بنوادئیے کیونکہ انہوں نے انہی سڑکوں پر سفر کرنا ہے اگر سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہوں گی تو ان کی بیش قیمت گاڑیوں کاستیاناس ہوجائے گا اور فلائی اوور اس لئے بناتے ہیں کیونکہ ان کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے۔

    شہباز شریف کا دعوٰٰ ی ہے کہ اس نے دانش سکولز بنائے۔ اگر شہباز شریف یہ کردیتے کہ پنجاب میں موجود سکولز کے بچوں کو انہی پیسوں سے پینے کا صاف پانی، باتھ رومز فراہم کرکے دیتے اور بچوں کو ٹاٹ سے اٹھاکر بنچوں یا کرسیوں پر بٹھاتے۔ کرنے والا کام تو یہ ہے کہ شہباز شریف پنجاب کا تعلیمی نظام ایک کرتے۔ آج بھی پولیس کا نظام ویسا ہی برا ہے جیسا کہ پہلے تھا بلکہ پہلے سے بھی زیادہ برا ہے۔ آج لاہور جیسے بڑے شہر میں کسی قسم کی بس سروس نہیں ہے، ہسپتالوں کی حالت یہ ہے کہ کسی قسم کی صفائی نہیں ہے۔ میوہسپتال جو کسی زمانے میں پاکستان کا سب سے معیاری ہسپتال تھا آج جاکر دیکھیں تو ہسپتال کے صحنوں اور وارڈز میں کتے پھرتے نظر آئیں گے۔ باتھ رومز کی حالت یہ ہے کہ انتہائی گندے، ٹوٹیوں کے ارد گرد کپڑے سے بند، یہ حکومت تو باتھ رومز کے لئے بیس روپے والی ٹوٹی فراہم نہیں کرسکتی۔

    پیپلزپارٹی کی حالت یہ ہے کہ لاڑکانہ جو پیپلزپارٹی کا گڑھ ہے وہاں کوئی یونیورسٹی موجود نہیں، لیاری میں اسلحہ تو بہت مل جاتا ہے لیکن تعلیمی ادارے نظر نہیں‌آتے۔ نواب شاہ جس کا نام اب نے نظیر آباد ہے وہاں کی آصف زرداری نے سڑکیں تو انتہائی زبردست بنائی ہیں‌کیونکہ آصف زرداری کی گاڑیوں نے انہی سڑکوں پر پھرنا ہے لیکن کوئی نیا تعلیمی ادارہ یا ہسپتال نہیں بنایا۔ ملتان جو یوسف رضاگیلانی کا شہر ہے وہاں انتہائی زبردست سڑکیں بنوا رہے ہیں، فلائی اوور بنوارہے ہیں لیکن شہر کے لوگوں کی حالت انتہائی خستہ ہے اور کوئی نیا تعلیمی ادارہ یا ہسپتال نہیں بنا۔ خیرپور وزیراعلٰی سندھ کا شہر ہے لیکن وہاں کوئی نیا تعلیمی ادارہ یا ہسپتال نہیں بنا اس کی پسماندگی ویسی ہی ہے جیسی پچھلے کئی دہائیوں سے تھی۔

    یہ لوگ سب کے سب سیاست کررہے ہیں لیکن عوام کی‌خدمت نہیں کررہے۔ سڑکیں بنوانا، فلائی اوور بنوانا کوئی خدمت نہیں۔ اصل خدمت تو یہ ہے کہ انصاف اور قانون کی بالادستی قائم کریں، پولیس کا نظام اچھا کریں، جرائم کی سرکوبی کریں، نئے تعلیمی ادارے بنائیں، پرانے تعلیمی اداروں کا معیار اچھا کریں، تعلیمی نظام اچھا کریں۔ نئے ہسپتال بنائیں پرانے ہسپتالوں کو معیاری بنائیں،لوگوں کو لوڈشیڈنگ اورگیس کی قلت سے نجات دلائیں، لوگوں کو روزگار دلوائیں، کرپشن کا خاتمہ کریں۔

    اگر موجودہ نظام میں‌ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان اقتدار میں‌آبھی جائیں تو یہ اپنی عزت گنوابیٹھیں گے اور لوگ ان کو زرداری، نواز شریف سے بھی برا کہیں گے اور ہم یہاں بیٹھ کر طاہرالقادری، عمران خان کو برابھلا کہتے پائے جائیں گے۔
     
    برادر likes this.
  16. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جواب: آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

    مجھے اب یہ سمجھ آرہا ہے کہ اصل مسئلہ قیادت بھی نہیں ہے۔ اصل مسئلہ ہمارے ہاں رائج یہ نظامِ انتخابات اور نظامِ سیاست ہے۔ جو کسی بھی مخلص اور لائق راہنما کے آگے آنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

    یہ انتخابی نظام جس میں سوائے 200 خاندانوں کے ڈیڑھ دو ہزار افراد جن میں اکثریت کرپٹ، خاندانی جاگیردار، حلال و حرام سے بلاامتیاز سرمایہ دار، قاتل، غنڈے، رسہ گیر اور کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے کارکن و سرپرست اور جعلی ڈگری ہولڈر جیسے بددیانت افراد ہی اسمبلی میں پہنچتے ہیں۔
    لیڈر چاہے کوئی بھی ہو، جماعت کوئی بھی ہو، پارٹی کوئی بھی ہو، منشور کچھ بھی ہو، نعرے خواہ جیسے بھی ہوں۔ جب اسمبلی کی اکثریت انہی کرپٹ و بدقماش اور نااہل افراد پر مشتمل ہوگی تو بڑے سے بڑا لیڈر بھی انہی کے ہاتھوں بلیک میل ہوگا، ایماندار سے ایماندار شخص کو بھی اسی کالک میں ہاتھ کالے کرنے پڑتے ہیں اور یہ نظام ایک گھن کی طرح ہر بااصول و اہل شخص کو پیس کے رکھ دیتا ہے۔
    یہی وجہ ہے کہ آج تک :
    اس نظام نے 18 کروڑ عوام کو 200 خاندانوں کا غلام بنا کے رکھ دیا ہے۔
    اس نظام نے 65 سال سے عوام کو سوائے بھوک، غربت، مایوسی، لوڈشیڈنگ، بےروزگاری، خود کشیوں، بےراہ روی اور دہشت گردی کے اور کچھ نہیں دیا۔
    یہی نظام انتخاب ملک کو تباہی کے دہانے لے آیا ہے۔
    موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں اس انتخابی نظام کو تبدیل کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ یہ کام پلک جھپکتے میں نہیں ہوگا۔ اس کے لیے اہل ، باکردار، ایماندار، اعلی تعلیم یافتہ ، صاف ستھرے دماغ اور شفاف ماضی رکھنے والے چند درجن افراد پر مشتمل ایک ٹیم درکار ہے جس میں ماہرِین قانون، ماہرینِ تعلیم، ماہرینِ زراعت، ماہرین بینکاری، ماہرینِ دفاع، ماہرین امور خارجہ وغیرہ الغرض مختلف شعبہ حیات سے ماہرین کی ایک ٹیم بنا کر ایک عبوری حکومت قائم کردی جائے ۔
    یہ ٹیم 3 یا 4 یا 5 سال تک کے لیے بنائی جائے جس کے ذمے:
    1۔۔ سب سے پہلے "بےلاگ احتساب"
    2۔۔ پھر نئے انتخابی نظام سے متعلق میڈیا کے ذریعے عوام میں شعور
    3۔۔ پھر نئے انتخابی نظام کے نفاذ کے تحت انتخابات کروانے کا عمل
    ہو ۔
    موجودہ کینسر زدہ سیاست کو اگر ملک سے کاٹ کر الگ نہ کیا گیا تو یہ ناسور پورے پاکستان کو ہڑپ کرجائے گا۔ اور ہم منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔
    اس لیے ہر پاکستانی پر لازم ہے کہ اس ظالمانہ نظام کو سمندر برد کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ۔
    نظامِ انتخاب کو بدلنے اور ایک ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کا مطالبہ :
    ڈاکٹر طاہر القادری ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان، سید زید حامد، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد ، کالم نویس قیوم نظامی، کالم نویس آفتاب اقبال ، حسن نثار اور دیگر بہت سے دانشوران کرچکے ہیں۔
    اسی مطالبہ کو عملی شکل میں ڈھالنے کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری نے 23 دسمبر 2012 کو مینار پاکستان پر پاکستانی عوام کو اٹھ کھڑا ہونے کے لیے کال دے دی ہے۔
    امید کی جاتی ہے کہ عوام ان 200 خاندانوں کی غلامی سے آزادی پانے اور ملک کو عظمت و وقار کی راہ پر چلانے کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے پرامن تبدیلی کے لیے انکے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے
     
  17. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    یہ موضوع ابھی بھی تشنہ لبی کا شکار ہے۔
    اب پاکستان کو اللہ نے واضح قیادت دکھا دی ہے۔
    عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری
    عمران خان صاحب کا اصرار ہے کہ موجودہ نظام کے اندر رہ کر ہی اسکی اصلاح ممکن ہے ۔
    جبکہ
    ڈاکٹر طاہرالقادری کا موقف ہے کہ موجودہ نظام کو پہلے عوامی طاقت سے ختم کردیا جائے
    اور اسکی جگہ قرآن و سنت کی روشنی میں ملکی و بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق تیار شدہ نظام رائج کردیا جائے جس سے کرپٹ ، ظالم و غاصب خود بخود اپنے کیفرِ کردار کو پہنچ جائیں۔

    اب مئی 2013 کے انتخابات کے ہولناک حشر کے بعد آج کا عمران خان صاحب ایک انقلابی نہیں بلکہ روایتی سیاستدان نظر آنے لگے ہیں۔ جنہیں پورے ملک کی بجائے صرف خیبر پختون خواہ کی فکر کھائے جا رہی ہے۔ جبھی تو 60 ہزار پاکستانیوں کے قاتلوں دہشت گرد طبقات یعنی پاکستانی طالبان کو پاکستان کی ایک باقاعدہ سیاسی طاقت Steakholder بنا کر انکے دفاتر کھولنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ پوری قوم انکے سامنے جھک جائے اور آئندہ بھی کسی بھی فکر کے حامل دہشت گرد گروہوں کو ایک راستہ مل جائے کہ کچھ عرصہ طاقت دکھاو۔ 50-60 ہزار پاکستانی قتل کرو۔ اور پاکستان کی سیاست میں باقاعدہ حصہ دار بن جاؤ۔
    عمران خان صاحب کی روایتی سیاستدانوں کی طرح ہر بات ۔۔۔۔۔ اگر ۔۔۔۔۔ سے شروع ہوکر ۔۔۔۔۔۔ ہو گا ۔یا ۔۔ کردیں گے ۔۔۔ پر ختم ہوجاتی ہے۔
    الیکشن سے پہلے فرمایا ۔۔۔ اگر دھاندلی ہوئی تو عوام کو سڑکوں پر لا کر تاریخی احتجاج کروں گا
    الیکشن ہوگیا۔ دھاندلی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ۔۔۔ اور خان صاحب پارلیمنٹ میں ۔۔۔ جمہوریت ۔۔۔ بچا رہے ہیں۔
    اگر ڈرون حملے بند نہ ہوئے تو نیٹو سپلائی بند کردیں گے۔
    ڈرون بھی جاری ہیں ۔۔۔ سپلائی بھی جاری ہے۔ (خالی بیانات تو ہر کوئی دیتا رہتا ہے )
    اگر مہنگائی کم نہ کی گئی تو عوام کے حقوق کے لیے تاریخی انقلاب کے لیے سڑکوں پر ہوں گے۔
    مہنگائی کا جن روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ سڑکیں عمران خان صاحب کی منتظر پڑی ہیں۔
    اب فرماتے ہیں۔
    اگر 40 سے زائد حلقوں میں دھاندلی کی شکایات پر ہم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ اگر انصاف نہ ملا تو تاریخ بدلنے کے لیے سڑکوں پر ہوں گے۔
    اگر موجودہ عدالت نے دھاندلی پر انصاف دینا ہوتا تو اپنی ہی زیر نگرانی دھاندلی کرواتی کیوں ؟؟؟

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    دوسرا رستہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا ہے کہ عوامی طاقت کے زور سے پر امن انقلاب کے ذریعے چوروں لٹیروں ظالموں اور غاصبوں کو پارلیمنٹ کی بجائے پسِ زنداں ڈال کر
    عوام کو حقوق دلانے اور پاکستان کو امن آشنا کرنے اور ترقی و عظمت کی راہ پر چلنے کے لیے ایک نیا نظام جمہوریت رائج کیا جائے۔

    عوام کے سامنے دونوں رستے ہیں۔ میں ذاتی رائے میں سمجھتا ہوں کہ ڈاکٹر طاہرالقادری والا رستہ بظاہر مشکل مگر درست ہے۔ اور یہی رستہ منزل کو جاتا ہے۔
    وگرنہ عمران خان صاحب جیسے 10 اور لیڈر بھی آجائیں تو موجودہ کرپٹ نظام کے اندر رہ کر وہ دلکش نعرے تو لگا سکتے ہیں۔ انقلاب نہیں لاسکتے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ ہم نے جنوری 2013 کے لانگ مارچ میں دراصل اذان دی تھی ۔ اب ہم صفیں بچھا کر ۔۔ باجماعت نماز ۔۔ کی تیاری میں مصروف ہیں۔ اگر قوم اپنے مستقبل اور آئندہ نسلوں کے تحفظ دینے کے لیے ڈاکٹر طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کہتی ہے تو انقلاب کی دستک واضح سنائی دے رہی ہے۔
     
  18. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    آئین کے جن آرٹیکل کا آپ نے حوالہ دیا ہے ۔ان پر اگر موجودہ سیاست دانوں کو پرکھا جائے تو مشکل سے ہی کوئی ایک آدھ پورا اترے
     
    نعیم likes this.
  19. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    درست فرمایا پاکستانی بھائی
    اور کتنے ۔۔۔ بھولے (بےوقوف نہیں) ہیں وہ تبدیلی پسند سیاستدان جو موجودہ چوروں، لٹیروں، غاصبوں اور دہشت گردوں کے سرپرستوں کے ساتھ اسمبلی میں یا
    APC میں بیٹھ کر ان کے ذریعے پاکستان کی ترقی کے خواب دیکھتے ہیں اور جمہوریت کو ۔۔ پٹری پر قائم و دائم ۔۔ دیکھتے ہیں۔
    اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان اور پاکستانی عوام کے حقوق بچانے کے لیے "تبدیلی" کے نعرے بھی لگاتے ہیں۔
     
  20. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    میرے خیال میں (ہو سکتا ہے میں غلط بھی ہوں) موجودہ ٹولے پر اعتبار کرنا یا انہیں لیڈر بنانا ایک بہت بڑی بھول ہے ان لوگوں میں اتنی صلاحیت ہی نہیں کہ وہ ملک کی بھاگ دوڑ سنبھال سکیں ۔ملکی سیکورٹی اتنی کمزور ہے کہ ملک میں باہر سے کوئی میچ کھیلنے نہیں آتا ۔جب کسی غیرملکی کے سامنے کہیں کہ ہم پاکستانی ہیں تو سب سے پہلے ان کا سوال ہوتا ہے کہ ایک غیر محفوظ ملک میں لوگ کیسے رہ رہے ہیں ۔اس ٹولے سے جتنی جلدی چھٹکار ملے اتناہی بہتر ہے۔اللہ پاک رحم فرمائیں ۔آمین
     
    برادر likes this.
  21. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    موجودہ ٹولے کی بجائے یوں کہہ لیں کہ موجودہ غلیظ نظام کی کوکھ سے جو بھی لیڈر نکلے گا وہ کم و بیش (19:20) کے فرق کے ساتھ یہی کچھ کر پائے گا۔ موجودہ حلقہ جاتی کرپٹ نظام میں سیدھی سی بات سمجھ آتی ہے کہ جب ہر حلقے میں سے چند مخصوص خاندان جو وننگ ہارسز کی حیثیت رکھتے ہیں انہی میں سے کوئی نہ کوئی ٹکٹ لے کر 10-15 کروڑ لگا کر جیت کر اسمبلی میں پہنچے گا تو کیا وہ اپنے 15-10 کروڑ معہ نفع یعنی 30-40 کروڑ واپس وصول نہیں کرے گا؟ اسمبلی ممبر کا قانونی ماہانہ اعزازیہ شاید 1 لاکھ کے لگ بھگ ہے قانونی طریقے سے تو 5 سالوں میں بھی پورا نہ کرپائے گا۔ نتیجہ میں یقینا وہ کرپشن ہی کرے گا۔
    اور اگر پارٹی لیڈر ایماندار ہو خواہ عمران خان ہو یا قائدِ اعظم اسے کرپشن سے روکے گا تو وہ جمپ لگا کر کسی دوسری پارٹی کے بنچ پر جا بیٹھے گا اور نیک، ایماندار لیڈر کچھ عرصہ بعد تنہا ہی اسمبلی میں بیٹھا نظر آئے گا۔ یہ ایسی حقیقت ہے جس کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔
    ضرورت ہے پاکستان کا سیاسی نظام تبدیل کرنے کی۔ جو کسی اہل، لائق، باصلاحیت، محب وطن اور ایماندار قیادت کو پوری قوت کے ساتھ اقتدار میں آنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
    ڈاکٹر طاہرالقادری ایک ماہر نبض شناس کی طرح یہ حقیقت بھانپ چکے ہیں اسی لیے وہ ہر تبدیلی کے خواہش مند کو اس کرپٹ نظام کے خلاف بغاوت کے لیے کال دے رہے ہیں۔
    ڈاکٹر قادری کی آواز نہ سن کر الیکشن 2013 کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں اور عمران خان بھی پچھتا پچھتا کر جگہ جگہ یہی کہہ رہے ہیں
    ڈاکٹر طاہر القادری ٹھیک کہتے تھے
     
    پاکستانی55 likes this.
  22. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    آپ کی بات درست ہے ۔اللہ کرے کہ اس نظام سے ہمیں نجات ملے تاکہ ملک کے عوام سکھ کا سانس لے سکیں
     
    نعیم likes this.
  23. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    نجات اللہ پاک بھی تبھی دیتا ہے جب قوم نجات کے لیے تیار ہوجائے ۔۔ خالی دعاؤں سے قوموں کی تقدیر بدلنا ہوتی تو حیات النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں طائف و حنین ، بدر و احد اور کربلا کبھی بپا نہ ہوتے ۔
     
    پاکستانی55 likes this.
  24. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    جی ہاں درست بات ہے ۔دیکھیں کب یہ شعور پیدا ہوتا ہے پاکستانی عوام میں
     
    نعیم likes this.
  25. غوری
    Offline

    غوری ممبر

    بلدیاتی نظام کے ذریعے بہتری کا امکان ہے۔
    تمام فنڈز کونسلروں کو دیں۔
    اور پارلیمنٹ صرف آئین کی حفاظت کرے اور عالمی سیاست اور کساد بازاری سے نبٹنے کے لئے قوانین اور پالیسیاں بنائے۔۔۔۔
     
  26. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    میر بھی کیا سادہ ہیں کہ بیمار ہوئے جس کے سبب
    اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں ۔

    جس عدلیہ نے موجودہ کرپٹ و نااہل پارلیمنٹ کا تحفہ دیا، جس کرپٹ نظام نے ہمیشہ کرپٹ لوگوں ہی کو تحفظ فراہم کیا۔
    اسی سے پھر خیر کی توقع !!!
    مومن تو ایک سوراخ سے دوبار نہیں ڈسا جاتا
    پھر ہمارا مسئلہ کیا ہے ؟
    مسئلہ سوراخ کا ہے یا ہمارے ایمان کا ؟
     
  27. غوری
    Offline

    غوری ممبر

    سوراخ کو کون بند کرے گا؟؟؟
     
  28. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    ہم نے ہی کرنا ہے کوئی دوسرا نہیں آئے گا ہماری مدد کرنے ۔
     
    نعیم likes this.
  29. چھٹا انسان
    Offline

    چھٹا انسان ممبر

  30. ساتواں انسان
    Offline

    ساتواں انسان ممبر

Share This Page