1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آئیے کوئی رہنما ڈھونڈیں

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از زاہرا, ‏6 جنوری 2007۔

  1. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    ۔۔۔ گذشتہ سے پیوستہ ۔۔۔۔

    انقلابی قیادت

    کہنے کو تو قیادت فقط ایک لفظ ہے جسے کہنے میں ایک لمحہ اور لکھنے میں ایک پل لگتا ہے لیکن یہ لفظ اپنے اندر معانی کی ایک دنیا سموئے ہوئے ہے جو آفاقی حدود و اربعہ کی حامل ہے۔

    قیادت کی ناگزیریت

    قیادت کی افادیت اس حدیث سے مترشح ہوتی ہے کہ اگر تم تین ہو تو ایک کو اپنا سردار (قائد) بنالو۔ ۔ ۔ جس طرح پہننے کے لئے کپڑا اور کھانے کو روٹی چاہئے اس طرح کامیاب زندگی گزارنے کے لئے ہر انسان کو ایک قیادت درکار ہے جس کی راہنمائی میں وہ اپنا علمی، فکری، عملی، روحانی اور انقلابی سفر طے کرسکے ورنہ دنیا کا سفر کامیابی سے کاٹنا محال ہے۔ جو لوگ قیادت کو لازم نہیں سمجھتے وہ فکری ابہام میں مبتلا ہیں۔ انسان کو قدم قدم پر راہنمائی درکار ہے کیونکہ فطرت چاہتی ہے کہ شخصیت کی تکمیل ہوتی رہے اور تکمیل کی منزل کسی مرد درویش کی قیادت میں ملتی ہے۔ من مرضی انسان کو اس بند گلی میں دھکیلتی ہے جس سے وہ نکل نہیں سکتا۔ آدمی حالات کو مانیٹر کرنا تو کجا خود کو کمپوز (Compose) بھی نہیں کرسکتا پھر علمیت کا سارا طلسم ٹوٹ جاتا ہے۔ ۔ ۔ خواب گہنا جاتے ہیں۔ ۔ ۔ گھروندا منتشر ہوجاتا ہے۔ ۔ ۔ زمانے کے بے رحم تھپیڑوں سے انسان بکھر جاتا ہے کہ پھر زندگی بھر سنبھل نہیں سکتا قیادت کی ناگزیریت علامہ اقبال کے اس شعر سے عیاں ہوتی ہے :

    اگر کوئی شعیب آئے میسر
    شبانی سے کلیمی دو قدم ہے​

    قیادت کیسے پیدا ہوتی ہے؟

    علامہ اقبال نے اپنے مضمون ’’ملت بیضا پر ایک عمرانی نظر‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’ایک قوم جو مخالف قوتوں کے اثرات سے سقیم الحال ہوگئی ہو بعض دفعہ خود بخود ردعمل پیدا کرنے والی قوتوں کو پیدا کرلیا کرتی ہے مثلاً قوم میں کوئی زبردست دل و دماغ کا انسان پیدا ہوجاتا ہے یا کوئی فلاحی اصلاح کی تحریک بروئے کار آتی ہے جس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ قوم کے قوائے ذہنی و روحانی تمام باغی قوتوں کو اپنا مطیع بنانے اور اس فاسد مواد کو خارج کردینے سے جو قوم کے نظام جسمانی کی صحت کے لئے مضر تھا قوم کو نئے سرے سے زندہ کردیتے ہیں اور اس کی اصل توانائی عود کر آتی ہے‘‘۔

    قیادت کیسی ہو؟

    علامہ اقبال ہمیں قیادت کے پرکھنے کے لئے ایک کسوٹی دیتے ہیں۔

    تو نے پوچھی ہے امامت کی حقیقت مجھ سے
    حق تجھے مری طرح صاحب اسرار کرے

    ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق
    جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے

    موت کے آئینے میں تجھ کو دکھا کر رخ دوست
    زندگی تیرے لئے اور بھی دشوار کرے

    دے کے احساس زیاں، تیرا لہو گرما دے
    فقر کی سان چڑھا کر، تجھے تلوار کرے

    فتنہ ملت بیضا ہے امامت اس کی
    جو مسلماں کو سلاطین کا پرستار کرے

    یا پھر ایک اور مقام پر فرمایا

    نگاہ بلند، سخن دلنواز جاں پرسوز
    یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے​

    قائد کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہمہ جہت شخصیت ہو کیونکہ انقلابی تحریک کے کارکنان و وابستگان ہر سوال کے جواب کے لئے۔ ۔ ۔ ہر اشکال کی تشفی کے لئے۔ ۔ ۔ ہر مسئلے کے حل کے لئے۔ ۔ ۔ ہر کڑے وقت میں۔ ۔ ۔ اپنے قائد کی طرف رجوع کرتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ہر مسئلے کا حل جاننا ہمارا حق ہے بایں وجہ وہ ہمہ جہت شخصیت کی طرف لپکتے ہیں۔ قائد ایسا ہو کہ جو دنیا میں بھی راہنمائی کرے اور آخرت میں بھی کارکنان اس کی معیت کے طلبگار رہیں۔ ۔ ۔ ’’المرء مع من احب‘‘ کے مصداق اس کی قیادت قوم کے لئے وجہ عار نہ ہو۔ ۔ ۔ بلکہ باعث افتخار ہو۔ دورِ حاضر کے ایک عظیم صوفی اور فلاسفر فرماتے ہیں کہ یہ فتنوں کا دور ہے ملاوٹ والے، جھوٹ والے، لوگ زیادہ ہیں لہذا کسی ایک کے ہوکر رہو تاکہ کسی فتنے کا لقمہ اور حصہ نہ بن جاؤ‘‘۔

    اس عہد بے اماں اور دور ناہنجار میں تو قیادت اور ناگزیر ہوگئی ہے جہاں ہزاروں مگر مچھ منہ کھولے نگلنے کے لئے مورچہ زن ہوں اور حق والے حجروں میں دبکے ہوئے ہوں۔ ۔ ۔ فرقوں میں بٹے ہوئے ہوں یا باہم دست و گریباں ہوں۔ ۔ ۔ لہذا ایسی قیادت جو کچھوے کی طرح سخت جان۔ ۔ ۔ شیر کی طرح بہادر۔ ۔ ۔ عقاب کی طرح بلند پرواز۔ ۔ ۔ چیونٹی کی طرح محنتی ہو۔ ۔ ۔ قیادت ایسی ہو کہ جس کی فکر پر آنکھیں بند کرکے عمل کیا جائے۔ ۔ ۔ جس کے ہاتھوں پر قیادت کی لکیریں ہوں۔ ۔ ۔ جو وقت کا امام ہو۔ ۔ ۔ جو حالات کی نبض پر ہاتھ رکھنے والا ہو۔ ۔ ۔ جو زندگیوں کو حرارت آشنا کرے۔ ۔ ۔ جو کسی کا ضمیمہ نہ بنے۔ ۔ ۔ جو دوسروں کے پیچھے چلے وہ قائد نہیں کہلواسکتا۔ ۔ ۔ قائد وہی ہوتا ہے جو ایسا سیاسی نظام دے جس میں آدمیوں کو گنا نہ جائے بلکہ تولا جائے کیونکہ اسلام عدل و انصاف کا مذہب ہے۔ ۔ ۔ وہ ایسا شجر سایہ دار ہو جس کے سائے میں تھکے ہارے کارکن سکون لے سکیں اور اگلی منزلوں کے لئے تازہ دم ہوسکیں۔ ۔ ۔ وہ ایسا انقلاب نما ستارہ ہو کہ انقلاب اور ہمہ جہت تبدیلی کے خواہاں اس سے انقلابی فکر کی راہنمائی لیں۔

    سچی قیادت کو کیا صلہ ملتا ہے؟

    تمام عمر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن
    یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ

    عوام میں سے بعض ناعاقبت اندیشوں کی طرف سے سچی قیادت پر کیچڑ اچھالا گیا۔ ۔ ۔ زبان طعن دراز کی گئی۔ ۔ ۔ انگشت اعتراض اٹھائی گئی۔ ۔ ۔ قائداعظم کو کافر اعظم تک کہا گیا۔ ۔ ۔ علامہ اقبال پر کفر کے فتوے لگے۔ ۔ ۔ لیاقت علیخان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ۔ ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے عظیم سرمایہ کو ذلت و رسوائی کے گڑھوں میں دھکیل دیا۔ ۔۔ حکیم محمد سعید کو اگلے جہان پہنچا دیا ۔۔۔الغرض کس کس محسن کا نام لیا جائے ۔۔۔ ہمارے ہاں بدقسمتی سے جیتے جی سچی اور اچھی قیادت کو ماننے کا رواج نہیں۔ ۔ ۔ ہم یہ کام ان کے واصل باللہ ہونے کے بعد کرتے ہیں۔ انکی یاد میں سیمنار ، کانفرنسز اور عرس منعقد کرکے انکی تعریفیں کرتے ہیں۔

    قیادت کا فقدان

    قائداعظم کے انتقال کے بعد قائد کی تلاش کا سفر جاری ہے۔ اب ایک ایسی قیادت کے ظہور کا وقت آچکا ہے جو ہر سطح پر نمودار ہو۔ ۔ ۔ جو قومی و بین الاقوامی سطح پر نمایاں ہو۔ معاشرے میں اچھے افراد کی کمی نہیں مگر بدقسمتی سے قومی سیاست میں اس خلا کو پر نہ کیا جاسکا۔ جونہی عوام میں سے ایک قیادت ابھری اس نے وقت کے یزیدیوں کو للکارا تو دل پتھرہونے لگے۔ ۔ ۔ رشتے ٹوٹنے لگے۔ ۔ ۔ اپنے بیگانے ہونے لگے۔ ۔ ۔ ہجوم منتشر ہونے لگے، افراد تو بدلے مگر ہجوم قائم رہا۔ ۔ ۔ ذرائع ابلاغ کو چھین لیا گیا مگر طاہرالقادری کو دلوں سے محو نہ کیا جاسکا۔ ۔ ۔ نیزوں کی انیاں سیدھی کی گئیں مگر قائد انقلاب’’ یہ بندہ دو عالم سے خفاہے میرے لئے‘‘ کے مصداق بنے رہے۔ ۔ ۔ وہ مسلسل اپنی فکر رسا سے ذہنوں کو متاثر کرتے رہے۔ ۔ ۔ مخالفتوں کے طوفان میں مصطفوی انقلاب کی شمع روشن کرتے رہے۔ ۔ ۔ ان کا ایک ہاتھ قرآن پر اور دوسرا اسلاف کے فرمودات پر ہے۔ ۔ ۔ ان میں ہر وہ صفت موجود ہے جو ایک بین الاقوامی لیڈر میں ہونی چاہئے۔ ۔ ۔ راتوں کو اٹھ کر مناجات کرتے ہیں۔ ۔ ۔ دن کو مصطفوی انقلاب کے لئے ہمہ جہتی کاوشیں کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ حسن مسعود بھی قیادت کے فقدان کا نوحہ یوں کہتے ہیں۔

    خزاں رسیدہ سی ٹہنیوں سے کبھی تو غم کا لباس اترے
    کبھی تو وقت نشاط آئے کبھی تو پھولوں میں باس اترے

    بہت دنوں سے ہماری آنکھوں میں آس کی ریت اڑ رہی ہے
    کوئی تو دریا صفات ٹھہرے کوئی تو بن کر بیاس اترے​


    --- جاری ہے ۔۔۔
     
  2. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ وسیم بھائی بہت اچھی معلومات شئیر کی ہیں آپ نے

    مزید معلومات کا انتظار رہے گا۔
     
  3. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    شیخ الاسلام ، قائد انقلاب ڈاکٹر طاہر القادری ۔ ایک انقلابی ق

    ۔۔۔۔ گذشتہ سے پیوستہ ۔۔۔۔

    قائد انقلاب

    بیسویں صدی عیسوی میں پاکستان میں کئی قیادتیں ابھریں ان کا سکوپ ان کے مشن کے حوالے سے ہے۔ جتنا مشن عظیم ہوگا اتنا سکوپ بڑا ہوگا۔ ۔ ۔ جتنا مشن سکڑا ہوا ہو اتنا سکوپ محدود ہوگا۔ ۔ ۔ اس صدی کے دوران کئی قیادتیں اپنے اپنے علاقوں میں ابھریں، اپنے علاقوں کے لوگوں کی جنگ لڑی مگر کوئی قیادت ہمہ جہتی قیادت نہ تھی۔ ۔ ۔ کوئی علاقائیت کے بھنور میں پھنسا۔ ۔ ۔ اور کسی نے ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی۔۔۔کوئی فقط ایک طبقے یا مکتبہ فکر کی نمائندگی کرتا رہا ۔۔ اور کوئی کسی ایک فرقہ کو ترویج دینے میں زندگی گذار کر چلے گئے ۔۔۔ نیز کوئی بھی ایسی قیادت ملک پاکستان کو نصیب نہ ہوسکی جو بیک وقت دینی و دنیاوی علوم پر کامل دسترس رکھتی ہو۔ ۔ ۔ جس کے دن امورِسیاست و ریاست کے لئے صرف ہوں اور راتیں بارگاہ الہٰی میں مناجات کرتی گزرتی ہوں۔

    اب حالات میں کلی بگاڑ ہے جزوی نہیں۔ ۔ ۔ جزوی اصلاحات مداوا نہیں کرسکتیں۔ ۔ ۔ ہر کونے سے خرابیاں عود کر آئی ہیں۔ ۔ ۔ ہر ہر پہلو سے درد کی ٹیسیں اٹھ رہی ہیں۔ ۔ ۔ ہر گوشہ زخمی ہے۔ ۔ ۔ ہر خوشہ پریشاں ہے۔ ۔ ۔ ہر کشت ویراں ہے۔ ۔ ۔ ہر پھول ماتم کناں ہے۔ ۔ ۔ ہر کلی نوحہ زن ہے۔ ۔ ۔ ہر خواب تعبیر چاہتا ہے۔ ۔ ۔ ہر آرزو اثر آور ہونا چاہتی ہے۔ ۔ ۔ ہر خواہش ادھورے سپنے سجائے بے منزل بھٹک رہی ہے۔ ۔ ۔ ہر امید روشنی کی کرن کی طلبگار ہے۔ ۔ ۔ ہر تمنا بار آور ہونا چاہتی ہے۔ ۔ ۔ ہر دعا مستجاب ہونے کی آرزو مند ہے۔

    اب اس کلی بگاڑ کے لئے کلی اصلاح کی ضرورت ہے اور اس ہمہ جہت اورہمہ گیر اصلاح کو انقلاب کہتے ہیں۔ قائد انقلاب سے مراد قائد مصطفوی انقلاب ہے۔ ۔ ۔ وہ فقط ایک ہی ہستی پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ہے جوکہ لیڈر آف دی لیڈرز ہے۔ ۔ ۔ جو پوری دنیا میں علم، عمل، امن، محبت، اتحاد، آشتی ، جدتِ فکر و نظر اور روحانی و باطنی اصلاح کے چراغ لے کر پوری امت مسلمہ کا وکیل ہے۔

    پرامن انقلاب کون لائے گا؟

    امت مسلمہ پر طویل دورِ گراں کے بعد احیائے اسلام کی موجودہ تحریک کو دیکھ کر اب اس میں شک نہیں رہا کہ اس پاک دھرتی پر انقلاب کا گلرنگ سویرا طلوع ہوکر رہے گا (انشاء اللہ)لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ انقلاب کی جوئے شیر کون لائے گا؟ اسی کا جواب قارئین کی نذر ہے۔

    اللہ پاک کے فضل و کرم اور پیغمبر انقلاب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین پاک کے تصدق سے اس سرزمین پر وہ ہستی انقلاب لائے گی جس کے ہاتھوں پر انقلاب کی لکیریں ہوں۔ ۔ ۔ جس کے رگ و ریشے میں انقلابی فکر حلول کرگئی ہو۔ ۔ ۔ جس کی انقلابی روح اسے ہمہ وقت بے چین، بے قرار اور برسر پیکار رکھے۔

    وہ ہستی جو سراپا جہاد ہو۔ ۔ ۔ اور انقلاب کے مفہوم، ماہیت، نفسیات، حدود اربعہ، اہمیت، اختتام، ثمرات اور انقلابات کے تقاضوں کا ادراک بھی رکھتی ہو۔ ۔ ۔ اور انقلابیوں کی Requirements اور ان کی تربیت کا سامان رکھتا ہو جو ہر سال سیرت و کردار کے سانچے میں ڈھلے انقلابیوں کی مناسب کھیپ تیار کرے۔

    وہ جو قدیم علوم اور عصر حاضر کے جدید تقاضوں کو ہم آہنگ کرنے کی کماحقہ صلاحیت رکھتا ہو۔ ۔ ۔ اور غیر ملکی یونیورسٹی اس کے جیتے جی اس پرڈاکٹریٹ کرنے کی اجازت دے۔

    وہ ہستی جس کی ساری انقلابی کاوش، کوشش اور جدوجہد فی سبیل اللہ ہو۔ ۔ ۔ اور وہ ایک پائی کا بھی روادار نہ ہو۔ ۔ ۔ ہزاروں رفقاء و اراکین کے ہوتے ہوئے نذرانہ تو کجا، ان سے یک طرفہ تحفے بھی قبول نہ کرے۔ ۔ ۔ وہ ہستی جس کی تمام تبلیغی کاوشوں کا نچوڑ ہزارہاکتب و کیسٹس کی لاکھوں کروڑوں روپے کی آمدنی دین اسلام کے لیے وقف ہو۔ ۔ ۔ وہ ہستی جو نہ ستائش کی تمنا کرے نہ صلے کی پرواہ کرے۔ ۔ ۔ طعن و تشنیع کے تیر سہتا۔ ۔ ۔ متبسم چہرے سے دیوانہ وار سوئے انقلاب چلتا رہے۔

    وہ ہستی جو کتابوں میں انقلاب بطور نصاب پڑھائے۔ ۔ ۔ اور انقلابیوں کی تربیتی نشستیں منعقد کرکے ان کو انقلاب کی پیاس لگاتا رہے اور آمادہ انقلاب رکھے۔

    وہ ہستی جو ذاتی خواہشات، ضروریات اور ترجیحات کو ذبح کرے۔ ۔ ۔ اور سکون کو تج دے کر امت کی بھلائی کو مقدم رکھے۔ ۔ ۔ اور امت کے بگڑے احوال کی خاطر ذاتی شہرت کو قربان کرکے میدان کار زار میں اترے۔

    وہ ہستی جس کے والد ماجد مقام ملتزم پر غلاف کعبہ کو تھام کر انقلابی بیٹے کی دعا مانگیں اور اسی لحاظ سے اس کی تربیت کی خاطر روزانہ پچاس میل کا سفر کریں۔

    وہ ہستی جو اپنے اندر ایک انجمن۔ ۔ ۔ کارکنوں کے دلوں کی دھڑکن ہو۔ ۔ ۔ جو اسلامی معیشت پر سودی نظام کے ابطال میں پوری دنیا کے معیشت دانوں کو چیلنج دے کر بلا سود بنکاری نظام کا خاکہ پیش کرسکے۔ ۔ ۔ وہ ہستی جس کے سامنے ماہر قانون بھی زانوائے تلمذ تہ کرنے کو سعادت سمجھیں۔ ۔ ۔ وہ ہستی جو مذہبی امور پر سند مانی جاتی ہو۔ ۔ ۔ جو میدان سیاست میں الیکشن کی لڑائی وقتی طور پر تو ہارجائے مگر قوم کو شعور آشنا کرنے کی جنگ جیت جائے۔ ۔ ۔ جو بولے تو ہزاروں کیسٹوں میں آواز انقلاب ریکارڈ کرادے۔ ۔ ۔ جو لکھے تو سینکڑوں معرکۃ الآراء کتابیں منصہ شہود پر آجائیں۔ ۔ ۔ جو قرآن کی تفسیر لکھے تو ہر آیت کا نخبہ اور نچوڑ محبت و ادب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں سامنے لائے۔ ۔ ۔ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قلم اٹھائے تو معرفت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمجھانے کا حق ادا کردے۔ ۔ ۔ جو معتکف ہو تو ہزاروں خلوت نشیں اس سے اکتساب فیض کریں۔ ۔ ۔ جو تعلیمی حالت زار دیکھے تو قوم کو دس ہزار عوامی تعلیمی مراکز، 1000ماڈل سکول 100ماڈل کالج، چار صوبائی یونیورسٹیاں ایک بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، ایک میڈیکل کالج اور ایک انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قیام کا جامع تعلیمی منصوبہ عطا کردے۔ جہاں سے پڑھنے والے کرم کتابی نہ ہوں بلکہ مردِ انقلابی ہوں۔

    وہ ہستی جو فرقہ پرست نہ ہو بلکہ خدا پرست ہو۔ ۔ ۔ جس کی آواز تکفیر مسلسل کی بجائے تکبیر مسلسل ہو۔ ۔ ۔ جو فتوے کی لٹھ سے نہیں بلکہ اپنے شیریں و کومل لہجہ کی مٹھاس اور حلاوت سے تقویٰ کی بات دلوں میں ترازو کردے۔

    جو کسی ایک مسلک کا نمائندہ نہ ہو بلکہ پوری قوم کو ساتھ لے کر چلنے کی نیت و صلاحیت رکھتا ہو۔ ۔ ۔ اور پوری قوم کو قابل قبول ہو۔

    وہ ہستی جو وکیلوں کا استاد۔ ۔ ۔ علماء کا سرتاج۔ ۔ ۔ محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قسیم۔ ۔ ۔ راتوں کو خدا کے حضور بوریا نشیں۔ ۔ ۔ اور صبح کو طاغوت سے پنجہ آزما۔ ۔ ۔ جو نسبت رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے اتحاد امت کا نقیب۔ ۔ ۔ مصطفوی انقلاب کا داعی۔ ۔ ۔ قرآنی آیات سے خیرات انقلاب لینے والا، امت کا خادم۔ ۔ ۔ اپنے عہد کی پہچان اور عصر حاضر کا مرد قلندر ہو۔

    وہ ہستی جو فقط زاہد خشک نہ ہو بلکہ تصوف سے بھی گہرا شغف رکھتا ہو۔ ۔ ۔ وہ ہستی جس کے انداز خطابت میں صرف سبک ندی کا بہاؤ ہی نہ ہو بلکہ دلوں میں بات اتار دینے کا ملکہ بھی ہو۔ ۔ ۔ اور اپنے رب کے فضل اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین پاک کے تصدق سے دلوں کو مائل کرنے، پھیرنے اور ان پر حکمرانی کرنے کی استعداد بھی رکھتی ہو۔ ۔ ۔ جو سامعین کے دل توڑنے کی نہیں بلکہ دل جوڑنے کی بات کرے۔

    وہ ہستی جو مشکلات کو سینے سے لگانے کا ہنر جانتی ہو۔ ۔ ۔ اور مصائب میں انقلابیوں کی ڈھارس بندھانا بھی جانتی ہو۔

    وہ ہستی جو جرات و بہادری کا ایسا دلکش سماں باندھے کہ وقت کے بڑے بڑے جابر یزیدوں کے تابڑ توڑ حملے روک کر ان کے تخت طاؤس کی چولیں ہلاکر رکھ دے۔

    انقلاب کا سہرا اسی کے سر سجتا ہے جسے خدا نے ہمہ جہت خصوصیات عطا کرکے کمالات کا مرقع بنادیا ہو اور جو قوم کی اکثریت کے راستے پر چل رہا ہو بشرطیکہ وہ اکثریت بھی راہ حق پر ہو۔ کسی ایک فرقے کی قیادت ہمہ جہت انقلاب کا دعویٰ نہیں کرسکتی۔ اگر کسی ایک جتھے، گروہ، فرقہ یا لشکر نے بزور شمشیر ایسی کوشش کی تو اس کا انجام خون خرابے پر منتج ہوگا لہذا وہ اسلامی انقلاب کہلوا ہی نہیں سکتا اسلامی انقلاب کا تقاضا ہے کہ قیادت سواد اعظم کی صحیح نمائندہ ہو۔

    وہ فقط خود ہی قائدنہ ہو بلکہ قائدانہ بصیرت سے قائد پیدا بھی کرسکتا ہو۔ ۔ ۔ وہ فقط خود ہی مصور انقلاب نہ ہو بلکہ انقلاب کے واضح خدوخال پیش کرے۔ ۔ ۔ وہ فقط خود ہی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا باوفا نہ ہو بلکہ ادب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشبو ہر سو بکھیرتا چلا جائے۔ ۔ ۔ وہ فقط خود ہی مقرر نہ ہو بلکہ جو اسے سنے وہ بھی مقرربن جائے۔ ۔ ۔ وہ فقط خود ہی ادیب نہ ہو بلکہ جو اسے پڑھے وہ بھی ادیب بن جائے۔

    وہ جس کی روح میں انقلاب کی تڑپ ہو۔ ۔ ۔ جس نے آنکھوں میں انقلاب کے سہانے خواب پال رکھے ہوں۔ ۔ ۔ جس کے دماغ میں انقلاب کی کرنیں پھوٹیں جس کی سانسوں میں انقلاب کی خوشبو رچی بسی ہو۔ ۔ ۔ جس کے لبوں پر انقلاب کے ترانے ہوں۔ ۔ ۔ جس کے دل میں انقلاب کی دھڑکن ہو۔ ۔ ۔ جس کے اٹھتے قدم سوئے انقلاب (سوئے کربلا) ہوں۔ ۔ ۔ جس کے بول میں انقلاب کی لے ہو۔ ۔ ۔ نغم اللہ، جس کے رگ وپے میں ہو۔ ۔ ۔ آرام کا لفظ جس کی ڈکشنری سے خارج ہو اور وہ سختی منزل کو سامان سفر سمجھے۔

    وہ ایسی اکائی ہو جو صفروں کو اپنے دائیں جانب لگا کر ایک سپاہ انقلاب تیار کرے۔ ۔ ۔ اور پھر جب دور ماقبل انقلاب میں اس پر جنگ مسلط کی جائے تو وہ سازشوں سے چشم پوشی کرکے اپنے سپاہیوں کو ہر نازک موڑ سے بچا بچا کر انہیں دور ناہنجار سے نکالے۔ ۔ ۔ وہ ایسا پارس ہو (روحانی اعتبار سے) کہ جو بھی پتھر اس سے لگے وہ سونا بن جائے۔

    جسے کوئی فرعون وقت جبر سے نہ جھکا سکے اور قارون زمانہ، دولت کی جھنکار سے نہ خرید سکے۔ ۔ ۔ جو بلا سودبینکاری کا نظام پیش کرے۔ ۔ ۔ اور عالمی منکرین ختم نبوت کو مباہلہ کا چیلنج دے۔

    وہ جو امام انقلاب حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قدموں کے نقوش چومتے ہوئے اپنے گھر والوں کو تپتے ریگزاروں میں قربان کرنے کا عزم اور حوصلہ رکھتا ہو اور وقت کے یزید سے نبٹنا بھی جانتا ہو۔ ۔ ۔ اور جس نے بیعت انقلاب کررکھی ہو۔ ۔ ۔ جس کا ہوم ورک حالات کو انقلاب کی دہلیز پر جھکادے۔ ۔ ۔ اہل قانون اسے عالم اسلام کا وکیل سمجھیں۔ ۔ ۔ اہل بصیرت اسے اپنے عہد کی دانش۔ ۔ ۔ اہل نظر اسے نابغہ عصر۔ ۔ ۔ اور دور بین اسے مستقبل کی تاریخ کا عنوان کہیں۔ ۔ ۔ ایک عالم اس کے نام کی تعظیم کرے۔ ۔ ۔ اس کی قوم اسے قائد انقلاب کہے۔ ۔ ۔ اور وہ خود کو قائد انقلاب منوائے۔ بفضلہ تعالیٰ وہی انقلاب برپا کرے گا۔

    جو اس دنیا میں اللہ کے دین کی کوشش اور محنت کے لئے بغیر کسی ٹارگٹ، ہدف اور نشان منزل کے راہ نوردِ شوق نہ رہے اور اس دنیا میں دین کے لئے بے ثمر محنت نہ کرتا پھرے صرف آخرت میں ثواب وجزا اور اثرات کا طالب نہ ہو بلکہ اسی دنیا میں جزا، اثرات، نتیجہ خیزی اور انقلاب چاہتا ہو۔ ۔ ۔ جو فقط طالب ثواب نہ ہو بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر طالب انقلاب ہو۔

    جو ڈائریکٹ ہی اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنے کی نامراد، نامعقول کوشش نہ کرے بلکہ تعلق بااللہ کے لئے ربط رسالت کو ناگزیر سمجھے۔ ۔ ۔ وہ جس کی فکر میں Clarity۔ ۔ ۔ عمل میں Maturity۔ ۔ ۔ قلم میں روانی۔ ۔ ۔ خطابت میں سیف زبانی۔ ۔ ۔ اور عقیدے میں عشق رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہو۔

    وہ جو ایسی جماعت تیار کرے جو نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے۔ ۔ ۔ اور ایسا یگانہ عالمگیر ادارہ بنائے اور بغیر کسی سرکاری گرانٹ کے صرف خدا کے فضل، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کرم اور کارکنوں کی اعانت اور ان کی خدمت سے چلے۔ ۔ ۔ وہ جو کبھی اپنے لئے نہیں بلکہ پیغمبر انقلاب کی بارگہ میں نذرونیاز کے طور پر پیش کرنے کے لئے حج کرے۔

    وہ جس میں اقبال کی فکر۔ ۔ ۔ قائداعظم جیسا عزم۔ ۔ ۔ عبدالماجد بدایوانی جیسی خطابت۔ ۔ ۔ نواب بہادر یار جنگ جیسا ولولہ۔ ۔ ۔ مولانا روم جیسا عشق۔ ۔ ۔ مولانا جامی جیسا ادب۔ ۔ ۔ شاہ ولی اللہ جیسی بصیرت۔ ۔ ۔ امام غزالی جیسا علمی تبحر۔ ۔ ۔ اعلیٰ حضرت جیسی فقاہت ہو وہی ہستی انقلاب لائے گی۔ (ان شاء اللہ)

    وہ جو امت میں فتوؤں، مناظروں، مجادلوں، تکرار اور تقلید کی دلدل سے صرف بیزار ہی نہ ہو۔ ۔ ۔ بلکہ عظمت و احیائے اسلام کی کہکشاؤں میں اپنا بسیرا رکھے۔ ۔ ۔ اور عالم اسلام کی تاریخ کو گنبد خضریٰ کی چھاؤں میں رقم کرنے کے خواب دیکھے۔ ۔ ۔ وہ جو وقت کا مجدد ہو مگر خود کو مقلد سمجھے۔ ۔ ۔ علماء کا سرتاج ہو مگر خود کو علماء کی صف نعال میں کھڑا کردے۔ ۔ ۔ جس میں مرشد کے مطلوبہ تمام اوصاف بھی ہوں مگر وہ خود کو تمام عمر مرید ہی رکھے۔ ۔ ۔ قائد ہوکر بھی خود کو جماعت کا کارکن سمجھے۔

    پاکستان میں انقلابی قیادت پیدا ہوچکی ہے مگر اب یہ آپ کی تلاش کا سفر ہے۔ ۔ ۔ آپ کی فکر کی اپروچ ہے ڈھونڈنے والے تو رب کو بھی ڈھونڈ لیتے ہیں۔ ۔ ۔ مذکورہ بالا نشانیوں سے آپ خود ہی ایسی قیادت تلاش کریں۔ بقول شاعر

    خضر کیوں کر بتائے؟ کیا بتائے؟
    اگر ماہی کہے دریا کہاں ہے؟​

    آیئے اسے ڈھونڈیں۔ ۔ ۔ جانیں۔ ۔ ۔ پہچانیں۔ ۔ ۔ اور مانیں۔ ۔ ۔ پھر اس کے دست و بازو بنیں۔ ۔ ۔ اس کا ہاتھ بٹائیں۔ ۔ ۔ اس کے سنگ چلیں۔ ۔ ۔ اس کے درد کو سمجھیں۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین ثم آمین

    والسلام

    عزیزم ناصر رضا گوندل کے شکریہ کے ساتھ ۔
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    بے شک یہ ایک بہت اچھی خدمت ہے ایک ہزار سکولز کا مطلب ہے کہ اگر ایک سکول میں 100 بچے بھی پڑھتے ہیں‌تو 1000 سے ضرب دیں تو ایک لاکھ بنتی ہے۔ 100 کالجز کا مطلب ہے کہ اگر ایک کالج میں 100 طالب علم بھی پڑھتے ہیں‌تو 100 سے ضرب دیں تو دس ہزار بنتی ہے۔ اعداد وشمار اس سے زیادہ بھی ہوسکتے ہیں اور کم بھی لیکن یہ کوئی معمولی تعداد نہیں۔

    اللہ تعالٰی طاہر القادری صاحب کو صحت وتندرستی دے اور دنیا وآخرت میں اس کا اجر دے آمین
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    لگتا ھے راہنما آپ کو مل گیا راشد جی
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    وسیم جی نے بڑی محنت کی ھے اس تحریر پہ :mashallah:
     
  7. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    نہیں‌ابھی نہیں

    اگر مجھے رہنما مل گیا تو میری تو دکان بند ہوجائے گی :hasna: :hasna:
     
  8. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سلام عرض ہے۔
    وسیم صاحب کے مضامین کے پہلے دو حصوں میں علم زیادہ ہے جبکہ تیسرے اور آخری حصے میں معلومات نسبتاً کم اور عقیدت بھری لفاظی زیادہ نظر آتی ہے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کیوٹی وی پر باقاعدگی سے آتے ہیں ان کی تقریریں علم و دانش سے بھرپور ہوتی ہیں اور اپروچ جدید ہوتی ہے۔ ھیومن ویلفئیر کا بھی کافی کام ہے غالبا اسی فورم پر کہیں غریب بچیوں کی اجتماعی شادیوں جیسا نیک کام بھی پڑھنے کو ملا تھا ۔ اب سکولوں اور کالجز اور یونیورسٹی والی بات بھی پڑھنے کو مل گئی ۔ یہاں انگلینڈ میں ان کی برانچیں کافی ہیں۔

    اگر واقعی ڈاکٹر صاحب میں اتنا خلوص ہے تو پھر اللہ تعالی ان کو ضرور اجر دے گا۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں‌ابھی نہیں

    اگر مجھے رہنما مل گیا تو میری تو دکان بند ہوجائے گی :hasna: :hasna:[/quote:a0tk1gp2]
    راشد بھائی ۔ آپ دکان پر کیا بیچتے ہیں ؟ :hasna:
     
  10. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    نہیں‌ابھی نہیں

    اگر مجھے رہنما مل گیا تو میری تو دکان بند ہوجائے گی :hasna: :hasna:[/quote:1z0yf9vv]
    راشد بھائی ۔ آپ دکان پر کیا بیچتے ہیں ؟ :hasna:[/quote:1z0yf9vv]

    نعیم بھائی
    جس طرح علی احمد کرد، چوہدری اعتزاز احسن کی دکان چیف جسٹس کی وجہ سے چل رہی تھی۔ نواز شریف کی دکان پرویز مشرف کی وردی ہونے تک چل رہی تھی اسی طرح میری دکان رہنما نہ ملنے کی وجہ سے چل رہی ہے۔آپ سب کو باتوں‌میں الجھا کر رکھنا ہی میری دکان ہے۔

    :201: :201: :201: :201:
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :hasna: پھر آپ اپنی جگہ بلکہ اپنی دکان پر بیٹھے ہوئے بالکل سچے ہیں۔ :hasna:
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    رہنما سامنے ھے کسی کو نظر :135: :135: :135: :135: ہی نہیں آتا ،
     
  13. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    دیکھا یہی ھے ہماری قوم کا المیہ کمزور بصارت :neu: :neu: :neu:
     
  15. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    مجھے تو یہ بطخ ہی نظر آتی ہے جو ایک سوات کے متاثرین کے خیمے میں چھپ جاتی ہے۔ :happy:
     
  16. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    یہ تو خیر آپ کی ضعف بصارت کا دوش ھے ویسے خدا کی بنائی ہوئی کسی چھوٹی سے چھوٹی شے کو کبھی اتنا بھی کمزور نہیں‌سمجھنا چاہیئے دیکھا نہیں ایک ذرا سی چیونٹی ہاتھی کا کیا حشر کر دیتی ھے، بہت چھوٹے چھوٹے قدوں کے لوگ بڑے عظیم رہنما ثابت ہوئے ھیں
     
  17. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    چلیں زرداری کو ووٹ دینے سے بہتر ہے کسی بطخ کو دیدیاجائے :201:
     
  18. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آپ رہنما ڈھونڈ رھے ھیں‌یا پولٹری فارم تیار کروا رھے ھیں :soch:
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    راشد بھائی ۔ میرا خیال ہے خوشی جی کی " راہنما سامنے ہے " والی بات قابلِ غور اور قابلِ وضاحت ہے۔
    خوشی جی ۔ کچھ وضاحت کیجئے پلیز ۔ کیونکہ یہاں سب لوگ اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں۔ خوشگوار ماحول میں تبادلہء خیالات ہورہا ہے۔ تو آپ جیسے صاحبِ دانش افراد کو ضرور حصہ لینا چاہیے۔

    شکریہ
     
  20. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آپ اس بات پہ غور کریں کہ ایک راہنما میں‌آپ کو کون کون سی خوبیاں چاہیے اس کے بعد آپ کو میری بات کی سمجھ خود بخود ہی آجائے گی انشاءاللہ ، اگر پھر بھی نہ آئی تو میں‌ہوں ناں سمجھانے واسطے
     
  21. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سیاست گندی چیز ہے۔ اور خاص طور پہ پاکستانی سیاست۔۔۔۔۔۔۔ :neu:

    میرا خیال ہے ڈاکٹر صاحب کو ایک دفعہ کے تجربے سے ہی سیکھ لینا چاہیئے کہ آپ چاہے کتنے ہی اچھے ہوں کچھ خاص متحرک تنظیمیں آپ کو حق بات کہنے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کریں گی۔ باقی اللہ مالک ہے۔کوئی اچھا رہنما مل جائے تو شائد پاکستان کی حالت بہتر ہو جائے گی انشاءاللہ
     
  22. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    اگر یہ پوچھا جائے کہ رہنماؤں میں کون کونسی خوبیاں‌ہونی چاہئیں تویہ موضوع مناسب ہے۔

    رہنما ڈھونڈنا ہمارے بس کا روگ نہیں۔ ہمیں کوئی رہنما پسند آتا نہیں‌جو آتا بھی ہے اس بیچارے کو کسی قسم کی کوئی حمایت حاصل ہی نہیں۔
     
  23. عبدمنیب
    آف لائن

    عبدمنیب ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2008
    پیغامات:
    40
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مختلف مرحلوں پر کتنے لوگوں کی علی الاعلان حمایت حاصل ہوئی۔


    1. 13 سال کی مکی زندگی کے آخری سالوں میں 74 آدمی۔[/*:m:1zrzes4k]
     
  24. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    یہ ایک بھیڑ چال سوچ ہے جو کہ ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتی ہے ۔ ہم اپنی عقل استعمال کرنے کی بجائےاوروں کی طرف دیکھتے رہتے ہیں ۔ وہ کیا کررہے ہیں۔ وہ کس کے پیچھے ہیں۔ وہ کس کو ووٹ دینے کا سوچ رہے ہیں۔ وہ کس کی حمایت کررہے ہیں۔ اور پھر جس طرف زیادہ جھکاؤ نظر آیا اس پلڑے میں خود کو بھی بےوقعت شئے کی طرح ڈال دیا ۔
    اس سوچ سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے کیونکہ یہ غلط سوچ ہے
     
  25. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ایک مغربی مفکر کا قول ہے کہ اچھے آدمی تلاش کرنے میں وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ پہلے خود اچھا بنو۔

    رہنما کی خوبیاں ہماری نظر میں یہ ہیں کہ وہ بہت عقلمند، پڑھا لکھا انسان ہے، جو کرسکتا ہے وہی کرسکتا ہے کوئی دوسرا نہیں کرسکتا۔

    ایسا نہیں ہے یہ لیڈران، سیاستدان کوئی وکھری مخلوق نہیں ہیں، یہ بھی ہماری طرح انسان ہیں جس طرح اللہ تعالٰی نے ان کو دماغ دے رکھا ہے، ہمیں بھی دے رکھا ہے، انہیں بھی دوآنکھیں، دو ہاتھ دے رکھے ہیں۔ ایک لیڈر میں یہ خوبیاں ہوتی ہیں وہ سچا، دیانتدار، معاملہ فہم، مخلص، محنتی، محب وطن ہوتا ہے کیا یہ خوبیاں ہر شخص اپنے اندر پیدا نہیں کرسکتا۔ پیسہ روپیہ لیڈر نہیں پیدا کرتا، انہیں ان کی‌خوبیاں پیدا کرتی ہیں۔ آپ مہاتیر محمد کو ہی دیکھ لیں ایک غریب کا بیٹا تھا اور ایک غریب ملک کا سربراہ بنا۔ جب وہ ریٹائر ہوا تو وہ ایک امیر، خوشحال اور ترقی یافتہ ملک چھوڑ کر گیا تھا۔ جوزف سٹالن سابقہ سوویت یونین کا سربراہ لوہار کا بیٹا تھا۔ اسی طرح آپ پاکستان کے لیڈروں کو چھوڑیں دنیا کے بہترین لیڈروں، امیر ترین، کامیاب ترین لوگوں کا مطالعہ کریں تو آپ کو 75 فی صد لوگ ایسے ملیں گے جن کا تعلق غریب گھرانوں سے تھا۔
     
  26. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میں‌سمجھتی ہوں ایک اچھا انسان ہی ایک اچھا رہنما اپنے لئے چپ سکتا ھے
     
  27. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جس ملک میں معین قریشی ، شوکت عزیز جیسے درآمد شدہ غیر ملکی افراد وزیراعظم بن سکتے ہو

    جس ملک میں چوہدری شجاعت حسین جیسا شخص شوکت عزیز کو وزیراعظم بنانے کے لیے وقتی طور پر وزیر اعظم بن جائے

    جس ملک میں 1997 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کو قومی اسمبلی کی صرف 20 سیٹیں ملیں مگر پھر بھی وہ اسکے بعد کے ہونے والے الیکشنز میں سب سے ذیادہ سیٹیں حاصل کرے

    جس ملک میں بنظیر بھٹو کبھی دبئی ، لندن، نیویارک سے ، نواز شریف کبھی جدہ ، دبئی، لندن سے اور الطاف حسین لندن سے ملک کی 3 بڑی سیاسی جماعتوں کو چلاتے ہوں

    جس ملک میں بھٹو کی لاش اب بھی لوگوں کے دلوں پر حکومت کرتی رہتی ہو

    جس ملک میں الیکشن کے نتائج راتوں رات بدل دئیے جاتے ہوں

    جس ملک میں بنظیر بھٹو اور نوازشریف 7،8 سال ملک سے باہر رہنے کے بعد بھی ملک کے سب سے بڑے لیڈر ہوں

    جس ملک میں این آر او ، ڈھیل اور ڈیل کی سیاست کی جاتی ہو

    جس ملک میں "ضمیر کی آواز" پر لوٹا کریسی کی جاتی ہو

    جس ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں میں لیڈر شپ کا انتخاب بھٹو اور میاں خاندان کے چشم و چراغ ہونے کی بنیاد پر کیا جاتا ہو

    جس ملک میں آصف علی زرداری جیسا بندہ صدرِ مملکت بن جائے

    اور جس ملک میں عوام بار بار آزمائی ہوئی قیادت کو ہی منتخب کرنے کے "عادی مجرم" ہوں


    وہاں پر سب کچھ ممکن ہے۔۔۔۔ :a191:
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بالکل درست فرمایا آزاد بھائی ۔
    میں بالکل متفق ہوں۔ قوم کی موجودہ شعوری سطح کے پیشِ نظر سب کچھ ممکن ہے۔ :yes:
    آپ نے بہت خوب لکھا ہے۔
     
  29. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ بہت خوب آزاد جی بہت اچھے
     
  30. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    بہت شکریہ نعیم بھائی :dilphool: اور خوشی صاحبہ :dilphool:
    آپ نے وہ سُنا تو ہو گا ہی کے خدا کبھی اُس قوم کی حالت نہیں بدلتا جوخود اپنی حالت بدلنے کی جستجو نہیں کرتی۔۔۔
    یہ لوگ ایک چیف جسٹس کو بحال کرانے کے لئے لانگ مارچ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔ مگر کبھی اپنے حقوق کے لئےاِن کو لانگ مارچ کرنا بھول جاتا ہے۔
    پاکستان کے آئین میں یہ لازمی شق ہونی چاہیے کے کسی بھی خاندان کا ایک بھی فرد 4 بار سے ذیادہ صوبائی ، قومی اسمبلی اور سینٹ کا رکن نہیں بن سکتا۔ جس طرح ہر ادارے میں ریٹائرمنٹ کی عمر ہوتی ہے ۔اُسی طرح سیاست میں بھی ہونی چاہئے۔ امریکہ اور یورپ کے بہت سے ممالک میں کوئی بھی 2 بار سے ذیادہ صدر یا وزیراعظم نہیں بنتا۔ مگر پاکستان میں تو جب تک یہ لوگ مرتے نہیں۔ تب تک یہ صدر اور وزیراعظم بننے کی پوری کوشش کرتے رہتے ہیں۔۔۔ جمہوریت کا شور مچانے والے لیڈر خود اپنی سیاسی جماعت میں انتخاب کراتے نہیں۔۔۔ اور تاحیات چیئر مین یا صدر بن جاتے ہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں