1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مزاحیہ اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏30 اکتوبر 2008۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بشارت کے ایک افسانے کا کلائمکس کچھ اس طرح تھا ‫:

    انجم آرا کی حسن آفرینیوں ، سحر انگیزیوں اور حشر سامانیوں سے مشام جان معطر تھا۔ وہ لغزیدہ لغزیدہ قدموں سے آگے بڑھی اور فرطِ حیا سے اپنی اطلسی بانہوں کو اپنی ہی دزویدہ دزویدہ آنکھوں پر رکھا۔ سلیم نے انجم آرا کے دستِ حنائی کو اپنے آہنی ہاتھ میں لے کر پتھرائی ہوئی آنکھوں سے اس کی ہیرا تراش کلائی اور ساقِ بلوریں کو دیکھا اور گلنار سے لبوں پر ۔۔۔۔ چار نقطے ثبت کر دیے۔

    بشارت گن کر اتنے ہی نقطے لگاتے جن کی اجازت اُس وقت کے حالات ، حیا یا ہیروئین نے دی ہو۔

    ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ اس زمانے میں انجمن ترقی اردو کے رسالے میں ایک مضمون چھپا تھا۔ اس میں جہاں جہاں لفظ "بوسہ" آیا ، وہاں مولوی عبدالحق نے ، بربنائے تہذیب اس کے ہجے یعنی "ب و س ہ" چھاپ کر اُلٹا اس کی لذت و طوالت میں اضافہ فرما دیا۔

    یہاں ہمیں اُن کا یا اپنے حبیبِ لبیب کی طرزِ نگارش کا مذاق اُڑانا مقصود نہیں۔ ہر زمانے کا اپنا اسلوب اور آہنگ ہوتا ہے۔ لفظ کبھی انگرکھا ، کبھی عبا و عمامہ ، کبھی ڈنر جیکٹ یا فُولس کیپ ، کبھی پیر میں پائل یا بیڑی پہنے نظر آتے ہیں۔ اور کبھی کوئی مداری اپنی قاموسی ڈگڈگی بجاتا ہے تو لفظوں کے سدھے سدھائے بندر ناچنے لگتے ہیں۔

    مولانا ابوالکلام آزاد اپنا سنِ پیدائش اس طرح بتاتے ہیں ‫:
    یہ غریب الدیارِ عہد ، ناآشنائے عصر ، بیگانۂ خویش ، نمک پروردۂ ریش ، خرابۂ حسرت کہ موسوم بہ احمد ، مدعو بابی الکلام 1888ء مطابق ذو الحجہ 1305ھ میں ہستیِ عدم سے اس عدمِ ہستی میں وارد ہوا اور تہمتِ حیات سے متہم۔

    اب لوگ اس طرح نہیں لکھتے۔ اس طرح پیدا بھی نہیں ہوتے۔ اتنی خجالت ، طوالت و اذیت تو آج کل سیزیرین پیدائش میں بھی نہیں ہوتی۔

    اسی طرح نوطرز مرصع کا ایک جملہ ملاحظہ فرمائیے ‫:

    جب ماہتابِ عمر میرے کا بدرجہ چہاردہ سالگی کے پہنچا ، روزِ روشنِ ابتہاج اس تیرہ بخت کا تاریک تر شبِ یلدہ سے ہوا ، یعنی پیمانۂ عمر و زندگانی مادر و پدرِ بزرگوار حظوظِ نفسانی سے لبریز ہو کے اسی سال دستِ قضا سے دہلا۔،

    کہنا صرف یہ چاہتے ہیں کہ : جب میں چودہ برس کا ہوا تو ماں باپ فوت ہو گئے۔ لیکن پیرایہ ایسا گنجلک اختیار کیا کہ والدین کے ساتھ مطلب بھی فوت ہو گیا۔

    اقتباس : آبِ گم
    مشتاق احمد یوسفی​
     
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    واہ جی واہ لطف دوبالا کردیا
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    واہ بہت خوب اقتباس ہے۔۔۔اچھا لگا۔۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    محبوب خان اور کاشفی بھائی ۔
    آپ جیسے صاحبانِ ذوق کی پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کا شکریہ
    :dilphool: :dilphool: :dilphool:
     
  5. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    بس نعیم بھائی ایک تجویز ہے کہ ایک پیغام میں ایک ہی اقتباس ہو تاکہ پڑھتے ہوئے زائقہ ایک ہی رہے۔
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    انشاءاللہ ۔ کوشش کروں گا ایسا ہی ہو :hands:
     
  7. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    نعیم بھائی،!!!!
    بہت خوب،!!!!!!!
     
  8. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    :hasna: :hasna: بہت عمدہ شیئرنگ ہے نعیم بھائی۔ بہت شکریہ۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    سید بھائی اور این آر بی بھائی ۔
    پسندیدگی کا شکریہ ۔ خوبصورت چیز ہاتھ لگی تھی ۔ سوچا آپ اہلِ ذوق سے ضرور شئیر کرنا چاہیے :dilphool:
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    ابنِ انشاء کی شاہکار تصنیف "اردو کی آخری کتاب " سے چند دلچسپ اقتباسات :۔۔۔

    حصہ ریاضی ۔​


    جمع :۔
    جمع کا قاعدہ مختلف لوگوں کے لئے مختلف ہے عام لوگوں کے لئے ایک جمع ایک برابرڈیڑھ ہے کیونکہ آدھا انکم ٹیکس والے لے جاتے ہیں تجارت کے قاعدے سے ایک جمع ایک کا مطلب گیارہ ہے رشوت کے قاعدے سے حاصل جمع اور بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔“

    تقسیم:۔
    اگر آپ کو مکمل پہاڑہ مع گر یاد ہو تو کسی کو تقسیم کی کانوں کان خبر نہیں ہو سکتی آخر ٢١ کروڑکی دولت کو ٢٢ خاندانوں نے آپس میں تقسیم کیا ہی ہے کسی کو پتہ چلا؟۔“

    الجبرا:۔
    حساب اعداد کا کھیل ہے الجبرا حرفوں کا ان میں سب سے مشہور حرف لا ہے جسے لہ کہتے ہیں بعض رشتوں میں الجبراءیعنی جبر کا شائبہ ہوتا ہے ۔ جسے مدر ان لاء۔ فاردر ان لاء وغیر ہ ۔ مارشل لاء کو بھی الجبرے کا ایک قاعدہ سمجھنا چاہیے۔“



    حصہ گرائمر۔​


    فعل لازم :
    فعل لازم وہ ہے جو کرنا لازم ہو مثلاً افسر کی خوشامد ، حکومت سے ڈرنا ، بیوی سے جھوٹ بولنا وغیرہ۔“

    فعل متعدی :
    فعل متعدی عموماً متعدی امراض کی طرح پھیل جاتا ہے۔ مثلاً ایک شخص کنبہ پروری کرتا ہے دوسرے بھی کرتے ہیں ۔ ایک رشوت لیتا ہے دوسرے اس سے بڑھ کر لیتے ہیں۔


    نوٹ : معروضی حالات کے پسِ منظر میں گو یہاں ابن انشاءکے ہاتھوں سے مزاح کا دامن کسی حد تک دامن چھوٹتا نظر آتا ہے لیکن و ہ اپنے طنز سے معاشرتی ناہمواریوں کی نشاندہی کر رہے ہیں اور اس کے باوجود اُن کے لب و لہجے کی شگفتگی اور معصومیت نے قاری کی دلچسپی کو برقرار رکھا ہے۔
     
  11. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    :201: :201: کیا بات ہے جی ابنِ انشاء کی۔ بہت شکریہ نعیم بھائی۔
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    بہت اچھے اچھی تحریر ڈھونڈ نکالی ھے آ پ نے
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    این ار بی بھائی اور خوشی جی ۔ بہت شکریہ ۔ :dilphool:
     
  14. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    :a180:
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    پسندیدگی کا شکریہ محبوب بھائی :a191:
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    پانچویں جماعت میں‌، میں‌نے ایک دفعہ شاہ جہاں کے باپ کا نام ہمایوں‌بتا دیا تھا اور ماسٹر فاخر حسین نے مرغا بنا دیا تھا ۔ وہ سمجھے میں مذاق کر رہا ہوں یہ غلطی نہ بھی کرتا تو اور کسی بات پر مرغا بنا دیتے ۔

    اپنا تو طالب علمی کا زمانہ اسی پوز میں گزرا۔ بینچ پر آنا تو اس وقت نصیب ہوتا تھا جب ماسٹر کہتا کہ
    " اب بینچ پر کھڑے ہو جاؤ،"
    اب بھی کبھی کبھی طالب علمی کے زمانے کے خواب آتے ہیں تو یا تو خود کو مرغا بنے دیکھتا ہوں‌یا اخبار پڑھتا ہوا دیکھتا ہوں ،جس میں ‌میرا رول نمبر نہیں‌ہوتا تھا ۔
    ڈائریکٹر آف ایجوکیشن حال ہی میں یورپ اور امریکہ کا دورہ کرکے آئے ہیں ۔سنا ہے انہوں‌نے اپنی رپورٹ میں‌لکھا ہے کہ دنیا کے کسی اور ملک نے مرغا بنانے کا پوز "ڈسکور" ہی نہیں‌کیا۔

    میں نے تو عاجز آکر اپنی ترکی ٹوپی پہننا ہی چھوڑ دی تھی ۔مرغا بنتا تو اس کا پھندنا آنکھوں سے ایک انچ کے فاصلے پر تمام وقت پنڈولم کی طرح جھولتا رہتا تھا دائیں بائیں ۔پیریڈ کے آخر میں ٹانگیں بری طرح کانپنے لگتیں‌تو پھندنا آگے پیچھے جھولتا رہتا ۔ اس میں ترکوں کی توہین کا پہلو بھی نکلتا تھا جسے میری قومی غیرت نے گوارہ نہ کیا۔



    آبِ گم از مشتاق احمد یوسفی
     
  17. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    بہت خوب اچھی مزے کی شئیرنگ ھے
     
  18. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    :a180:
     
  19. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    :hasna: :hasna: بہت خوب۔
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    سب احباب کی پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کا شکریہ :yes:
     
  21. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    Re: قدیم اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    :201: بہت عمدہ اور پرمزاح اقتباس ہے :201:
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مشتاق احمد یوسفی پہلی مزاحیہ تصنیف ‌" چراغ تلے کا فن " میں اپنا تعارف یوں‌کرواتے ہیں ۔۔۔

    ” اوور کوٹ پہن کر بھی دبلا دکھائی دیتا ہوں ۔ عرصےسے مثالی صحت رکھتا ہوں ۔ مثالی اس لحاظ سے کہ جب لوگوں کو کراچی کی آب و ہوا کو برا ثابت کرنا مقصود ہو تو اتمامِ حجت کے لئے میری مثال دیتے ہیں۔

    پھر آگے چل کے " پڑئیے گر بیمار " میں لوگوں‌کی ناقص طبعی معلومات پر شگفتہ سی تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں

    ” سنا ہے کہ شائستہ آدمی کی پہچان یہ ہے کہ اگر آپ اُس سے کہیں کہ مجھے فلاں بیماری ہے تو وہ کوئی آزمودہ دوا نہ بتائے ۔ شائستگی کا یہ سخت معیار صحیح تسلیم کر لیا جائے تو ہمارے ملک میں سوائے ڈاکٹروں کے کوئی اللہ کا بندہ شائستہ کہلانے کا مستحق نہ نکلے۔“

    :hasna: :hasna: :hasna:
     
  23. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھی شئیرنگ ھے
     
  24. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    :a180: نعیم بھائی ۔ کمال کی شئرنگ ہے۔ زبردست سلسلہ ہے :a180:
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ضرورت رشتہ
    عطاءالحق قاسمی​

    ضرورت تو ہر انسان کے ساتھ لگی ہوئی ہے۔ خصوصا ضرورت رشتہ کی اہمیت سے تو انکار ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہی کہ ہر شریف آدمی ضرورت نہ بھی ہو ضرورت رشتہ کا قائل ضرور ہوتا ہے بلکہ بہت سے شرفاء تو اخبار کی ہیڈ لائن بعد میں پڑھتے ہیں، ضرورت رشتہ کے اشتہار پہلے ڈھونڈتے ہیں۔

    ایک بزرگوار کو ہم جانتے ہیں جو روزانہ اخبار سامنے پھیلا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ موٹے شیشوں والی عینک ناک پر جماتے ہیں اور بڑی دلجمعی کے ساتھ ان اشتہارات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ ہم نے ایک دن کہا، بزرگو! آپ یہ اشتہارات اتنی رغبت کے ساتھ کیوں پڑھتے ہیں؟ بولے، عزیزم! آپ نے بہت احمقانہ سوال پوچھا ہے۔ ہم نے عرض کیا وہ کیسے؟ کہنے لگے، آپ سیاست دان ہیں؟ ہم نے کہا نہیں۔ فرمایا، پھر سیاسی خبریں‌کیوں پڑھتے ہیں؟ ہم لاجواب ہو گئے۔ پھر انہوں نے پوچھا، آپ کھلاڑی ہیں؟ ہم نے نفی میں جواب دیا تو انہوں نے سوال دہرایا کہ پھر کھیلوں کی خبریں کیوں پڑھتے ہیں۔
    ان کی باتوں سے ہم نے اندازہ لگایا کہ اگرچہ وہ کھلاڑی نہیں لیکن انہیں کھیلوں سے دلچسپی ضرور ہے۔ دوسرے لفظوں میں انہیں رشتے کی ضرورت نہیں یا امید نہیں لیکن ضرورت رشتہ کے اشتہار پڑھنا ان کی اکیڈمک ضرورت ہے۔ ہمیں خدشہ ہیکہ ایک دن وہ اس میں‌سے اکیڈمک والی بات سے کہیں‌انکار ہی نہ کر دیں۔

    ضرورت رشتہ کے اشتہار صرف بعض بزرگوں ہی میں مقبول نہیں بلکہ ان اشتہاروں کا حلقہ مطالعہ بے روزگار نوجوانوں تک پھیلا ہوا ہے بلکہ ان دنوں تو بیشتر نوجوان اخباروں میں نوکریوں کے اشتہارات دیکھنے کی بجائے رشتوں کے اشتہارات دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ صوبے میں‌نوکری وزیر اعلیٰ نے اور مرکز میں وزیر اعظم نے دینا ہوتی ہے جسکے حصول کے لئے پاکستان کا شہری ہونا کافی نہیں بلکہ حکمرانوں تک رسائی ضروری ہے۔ اس کی بجائے جو والدین یا میرج بیورو والے شادی کے اشتہارات اخبار میں چھپواتے ہیں ان کی رسائی ڈاک کے ایک لفافے یا رجسٹریشن فیس کی ادائیگی سے ممکن ہو جاتی ہے اور ہینگ پھٹکڑی لگے بغیر کبھی کبھی رنگ بھی چوکھا آتا ہے۔

    :hasna: :hasna: :hasna:
     
  26. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    :hasna: :hasna: بہت زبردست اور دلچسپ شئیرنگ :hasna: :hasna:
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جو سڑک بل کھاتی ہوئی لاہور کے بازاروں میں سے گزرتی ہے، تاریخی اعتبار سے بہت اہم ہے۔ یہ وہی سڑک ہے جسے شیرشاہ سوری نے بنایا تھا۔ یہ آثار قدیمہ میں شمار ہوتی ہے اور بےحد احترام کی نظروں سے دیکھی جاتی ہے۔ چنانچہ اس میں کسی قسم کا ردوبدل گوارا نہیں کیا جاتا۔ وہ قدیم تاریخی گھڑے اور خندقیں جوں کی توں موجود ہیں۔ جنہں نے کئی سلطنتوں کے تختے اُلٹ د ئے تھے۔ آج کل بھی کئی لوگوں کے تختے یہاں اُلٹتے ہیں۔ اور عظمت رفتہ کی یاد دلا کر انسان کو عبرت سکھاتے ہیں۔ بعض لوگ ز یادہ عبرت پکڑنے کے ليے ان تختوں کے نیچے کہیں کہیں دو ایک پہیے لگا لیتے ہیں۔ اور سامنے دو ہک لگا کر ان میں ایک گھوڑا ٹانگ د یتے ہیں۔ اصطلاح میں اس کو تانگہ کہتے ہیں۔ شوقین لوگ اس تختہ پر موم جامہ منڈھ لیتے ہیں تاکہ پھسلنے میں سہولت ہو اور بہت زیادہ عبرت پکڑی جائے۔ اصلی اور خالص گھوڑے لاہور میں خوراک کے کام آتے ہیں۔ قصابوں کی دوکانوں پر ان ہی کا گوشت بکتا ہے۔ اور زین کس کو کھایا جاتا ہے۔ تانگوں میں ان کی بجائے بناسپتی گھوڑے استعمال کئے جاتے ہیں۔ بناپستی گھوڑا شکل وصورت میں دم دار تارے سے ملتاہے۔ کیونکہ اس گھوڑے کی ساخت میں دم زیادہ اور گھوڑا کم پایا جاتا ہے، حرکت کرتے وقت اپنی دم کو دبا لیتا ہے۔ اور اس ضبط نفس سے اپنی رفتار میں ایک سنجیدہ اعتدال پیدا کرتاہے۔ تاکہ سڑک کا ہر تاریخی گڑھا اور تانگے کا ہر ہچکولا اپنا نقش آپ پر ثبت کرتا جائے اور آپ کا ہر ایک مسام لطف اندوز ہوسکے۔

    اقتباس : پطرس کے مضامین ، لاہور کا جغرافیہ (پطرس بخاری)
     
  28. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    پطرس کے مضامین میں سے ۔۔۔لاہور کے کے جغرافیہ کے بارے۔۔۔۔ واہ نعیم بھائی دل خوش کردیا۔ :dilphool:
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پطرس کو پڑھتے ہوئے میں مخمصے میں گرفتار ہوجاتا ہوں کہ کونسا اقتباس کروں اور کونسی سطور چھوڑ دوں۔ ہر سطر ، ہر فقرہ اور ہر پیراگراف اپنی جگہ ایک شاہکار ہوتا ہے۔

    پسندیدگی کا شکریہ محبوب بھائی ۔
     
  30. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھی شئرنگ کی گئی ھے میری غیر مموجودگی مین شاباش
     

اس صفحے کو مشتہر کریں