1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مزاحیہ اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏30 اکتوبر 2008۔

  1. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2007
    پیغامات:
    414
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    ریٹ تیرے سن کے میں حیران ہو گیا
    قصائی کی فیس پوچھی تو پریشان ہو گیا
    تیری قربانی تو عید کو ہو گی بکرے میاں
    میں تو مگر عید سے پہلے قربان ہو گیا
     
  2. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب طارق جی،!!!!!!
    :201: :201: :201:
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کا شکریہ خوشی جی ۔

    آپ غیر موجود کہاں تھی ماشاءاللہ۔
    ہماری اردو آپ کو کم و بیش روزانہ ہی یاد کرتی رہتی تھی :yes:
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    شکریہ نعیم جی آپ سب کی دعائیں اور پیار ھے جو ھے بات اب تک بنی ہوئی ورنہ میں کہاں رکنے والی تھی یہاں اتنا عرصہ
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پکاسو کی بیوہ​


    سياست اور محبت ميں جو کرتے ہيں وہ جائز ہوتا ہے، صرف وہ ناجائز ہوتا ہے جو دوسرے کرتے ہيں، پہلے سياستدان کرپٹ ہوتے تھے، آج کل کرپٹ سياستدان ہوگئے ہيں، رامے خود کو اس سياست کا باغي کہتے ہيں، انہيں مل کر باغي سے مراد باغ ميں آنے جانے والا ہي ليا جاسکتا ہے، کہتے ہيں ميں مڈل کلاس سےہوں، ہم نے سنا ہے، مڈل کلاس سے تو غلام حيدر وائيں صاحب تھے، رامے تو ايم اے ہيں، اگر وہ يہ کہتے ہيں کہ ميں مڈل کلاس کي نمائندگي کي ہے تو يہ کوئي بڑي بات نہيں، ہم خود مڈل کلاس کي نمائندگي کرچکے ہيں، مڈل کلاس ميں ہم مانيٹر تھے۔

    1957 ميں "نصرت" نکالا، بعد ميں نصرت پيپلز پارٹي کا ترجمان بنا، اب تو نصرت پيپلز پارٹي کي ترجمان ہے، بھٹو دور ميں رسالے نصرت پر اپنے نام سے پہلے طابع لکھتے مگر اسے تابع پڑھتے، سولہ ماہ وزيراعلي ہاؤس ميں، سولہ ماہ شاہي قلعے ميں قيد رہے، لون ان سے اتني محبت کرتے ہيں کہ جب وہ وزير اعلي تھے تو لوگ وزيراعلي ہاؤس کے سامنے جا کر کہتے وزيراعلي کو رہا کرو، ليکن يہ آج تک يہي سمجھتے ہيں کہ عوام کہتے تھے، وزير اعلي رہا کرو، آج بھي نام کے ساتھ وزيراعلي يوں لکھتے ہيں جيسے ڈاکٹر اپنے نام کے ساتھ ايم بي بي ايس لکھتے ہيں۔

    روزنامہ مساوات سے نکل کر مساوات پارٹي بنائي، دونوں ميں يہ فرق تھا کہ روزنامہ مساوات ميں کارکن زيادہ تھے، پارٹي کا اس قدر خيال رکھتے کہ جب کہيں باہر جاتے تو ہمسائيوں کو کہہ کر جاتے کہ اس کا خيال رکھنا، آکر لے لوں گا، ريٹرن ٹکٹ پر سفر کرتے ہيں، وہ تو اليکشن ميں بھي ريٹرن ٹکٹ پر ہي Suffer کرتے ہيں۔

    مصوري فطرت کي عکاسي ہوتي ہے، جي ہاں مصور کي فطرت کي، پينٹنگ ديکھنےکا اصول يہ ہے کہ خود نہ بولو پينٹنگ بولنے دو، رامے صاحب نے تجريدي مصوري پر بہت توجہ دي، ويسے بھي تجريدي مصوري اتني تو توجہ مانگتي ہے کہ مصور کا ذرا دھيان ادھر ادھر ہوجائے تو بھول جاتا ہے، کہ کيا بنا رہا تھا۔

    سکھوں کے شہر ميں پيدا ہوئے مگر اپني گفتگو سے اس کا پتہ نہيں چلنے ديا، ان کي تصويروں سے پتہ چلتا ہے کہ بدصورتي کو بڑي خوبصورتي سے پينٹ کرتے ہيں، مصوري ميں وہ پکاسو کي بيوہ ہيں، کسي تصوير کو کپڑے پہنا ديں تو اس کی طرف يوں ديکھيں گے جيسے کوئي سخي کسي ننگے کو لباس پہنانے کے بعد ديکھتا ہے، بچپن ميں ٹريس کرکے تصويريں بناتے اور مار کھاتے، ہماے تو ايک جاننے والے مصور نے ٹريس کرکے تصوير بناتے ہوئے بيوي سے مار کھائي کيونکہ وہ ايک ماڈل سے تصوير ٹريس کررہے تھے۔


    "پکاسو کی بیوہ "
    ڈاکٹر محمد يونس بٹ
     
  6. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ڈاکٹر یونس بٹ گو کہ بہت بڑے نقاد و مزاح نگار ہیں۔

    لیکن انکے مزاح میں کچھ " میراثیانہ جگت بازی " کا رنگ پایا جاتا ہے۔ (میری رائے)

    باقی شئیرنگز بہت عمدہ ہیں۔
     
  7. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی ہمارے دلبستگی کا سامان کیا اس کے لیے شکریہ۔ کیونکہ ہر جگہ ہر وقت ایک سنجیدگی سی پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔۔۔آپ کے پوسٹ کیے گئے ان لائنوں کو جب تک پڑھتے رہے تو مسکراہٹ کو ہونٹوں پہ سجائے ۔۔۔۔سب سے انجان بنے ۔۔۔۔نگاہیں مانیٹر سکریں پہ جمائے ۔۔۔ کچھ دیر کھل کھلائے۔ خوش رہو۔کہ سب کو خوش کردیا۔۔۔۔۔جو ان لائنوں کو پڑھ کے ابھی تک سنجیدہ ہیں تو ان سے گزارش ہے کہ ایک دفعہ یا پھر اس وقت تک پڑھتے رہیں جب تک کہ اپنے ہونٹوں پہ مسکراہٹ محسوس نہ کریں۔
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نور العین جی آپکی رائے
    اور محبوب بھائی آپ کی حوصلہ افزائی کے لیے بہت شکریہ :dilphool:
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یہ بھارت ہے​


    یہ بھارت ہے، گاندھی جی یہی پیدا ہوئے تھے، لوگ ان کی بڑی عزت کرتے تھے، ان کو مہاتما کہتے تھے، چنانچہ مار کر ان کو یہیں دفن کر دیا اور سمادھی بنا دی، دوسرے ملکوں کے بڑے لوگ آتے ہیں تو اس پر پھول چڑھاتے ہیں، اگر گاندھی جی نہ مرتے یعنی نہ مارے جاتے تو پورے ہندوستان میں عقیدت مندوں کیلئے پھول چڑھانے کی کوئی جگہ نہ تھی، یہی مسئلہ ہمارے یعنی پاکستان والوں کے لئے بھی تھا، ہمیں قائدِ اعظم کا ممنون ہونا چاہئیے کہ خود ہی مرگئے اور سفارتی نمائندوں کے پھول چڑھانے کی ایک جگہ پیدا کردی ورنہ شاید ہمیں بھی ان کو مارنا ہی پڑتا۔
    بھارت بڑا امن پسند ملک ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اکثر ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اس کے سیز فائر کے معاہدے ہوچکے ھیں، 1965 میں ہمارے ساتھ ہوا ، پھر 1971 میں بھی ہمارے ساتھ ہوا، اس سے پہلے چین کے ساتھ ہوا۔ بھارت کا مقدس جانورگائے ہے ، بھارتی اس کا دودھ پیتے ہیں، اسی کے گوبر سے چوکا لیپتے ہیں، اور اس کو قصائی کے ہاتھ بیچتے ہیں، اس لئیے کیونکہ وہ خود گائے کو مارنا یا کھانا پاپ سمجھتے ہیں۔ آدمی کو بھارت میں مقدس جانور نہیں گنا جاتا۔
    بھارت کے بادشاہوں میں راجہ اشوک اور راجہ نہرو مشہور گزرے ہیں۔ اشوک سے ان کی لاٹ اور دہلی کا شوکا ھوٹل یادگار ہیں، اور نہرو جی کی یادگار مسئلہ کشمیر ہے جو اشوک کی تمام یادگاروں سے زیادہ مظبوط اور پائیدار معلوم ہوتا ہے ۔ راجہ نہرو بڑے دھر ماتما آدمی تھے، صبح سویرے اٹھ کر شیر شک آسن کرتے تھے، یعنی سر نیچے اور پیر اوپر کرکے کھڑے ہوتے تھے، رفتہ رفتہ ان کو ہر معاملے کو الٹا دیکھنے کی عادت ہوگئی تھی، حیدر آباد کے مسئلہ کو انہوں نے رعایا کے نقطہ نظر سے دیکھا۔ یوگ میں طرح طرح کے آسن ہوتے ہیں، نا واقف لوگ ان کو قلابازیاں سمجھتے ہیں، نہرو جی نفاست پسند بھی تھے دن میں دو بار اپنے کپڑے اور قول بدلا کرتے تھے



    تحریر: ابن انشاء
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اکبر​


    آپ نے حضرت ملا دو پیازہ اور بیربل کے ملفوظات میں اس بادشاہ کا حال پڑھا ہوگا، راجپوت مصوری کے شاہکاروں میں اس کی تصویر بھی دیکھی ہوگی، ان تحریروں اور تصویروں سے یہ گمان ہوتا ہے، کہ بادشاہ سارا وقت داڑھی گھٹوانے، مونچھیں تراشوائے، اکڑوں بیٹھا پھول سونگھتا رہتا تھا یا لطیفے سنتا رہتا تھا، یہ بات نہیں اور کام بھی کرتا تھا۔ اکبر قسمت کا دھنی تھا، چھوٹا سا تھا کہ باپ بادشاہ ستارے دیکھنے کے شوق میں کوٹھے سے گر کر جاں بحق ہو گیا، اور تاج و تخت اسے مل گیا، ایڈورڈ ہفتم کی طرح چونسٹھ برس ولی عہدی میں نہیں گزارنے پڑے، ویسے اس زمانے میں اتنی لمبی ولی عہدی کا رواج بھی نہ تھا، ولی عہد لوگ جونہی باپ کی عمر کو معقول حد سے تجاوز کرتا دیکھتے تھے اسے قتل کرکے، یا زیادہ رحم دل ہوتے تو قید کرکے، تخت حکومت پر جلوہ افروز ہوجایا کرتے تھے، تاکہ زیادہ سے زیادہ دن رعایا کی خدمت کا حق ادا کر سکیں۔



    تحریر:ابن انشاء
     
  11. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    :hasna: :hasna: بہت خوب نعیم چاچو :hasna: :hasna: :hasna:

    بہت نفیس مزاح نگاری شئیر کررہے ہیں آپ :hasna:
     
  12. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی۔۔۔بہت خوب۔۔۔۔بیاں کے لفظ ابن انشاء کے۔۔اور یہ لائنیں بھی موزوں۔ بہت شکریہ جو زیب محفل کی ہیں۔
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عقرب بھائی اور محبوب خان بھائی ۔
    پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ :a191:
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ابنِ انشاء ہی کی تصنیف " اردو کی آخری کتاب " سے ایک مزید اقتباس حاضر ہے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


    رب کا شکر ادا کر بھائی
    جس نے ہماری گائے بنائی​

    یہ شعر مولوی اسماعیل میرٹھی کا ہے۔ شیخ سعدی وغیرہ کا نہیں۔ یہ بھی خوب جانور ہے۔ دودھ کم دیتی ہے۔ عزت زیادہ کراتی ہے۔ پرانے خیال کے ہندو اسے ماتا جی کہہ کرپکارتے ہیں۔ ویسے بچھڑوں سے بھی اس کا یہی رشتہ ہوتا ہے۔
    صحیح الخیال ہندو گائے کا دودھ پیتے ہیں،اس کے گوبر سے چوکا لیپتے ہیں لیکن اس کو کاٹنا پاپ سمجھتے ہیں۔ ان کے عقیدے میں جو گائے کو کاٹتا ہے۔ اور کھاتا ہے سیدھا نرک (دوزخ) میں جاتا ہے۔ راستے میں کہیں دم نہیں لیتا۔ یہی وجہ ہے گائے دودھ دینا بندھ کر دے توہندو اسے قصاب کے ہاتھ بیچ دیتے ہیں۔ قصاب مسلمان ہوتا ہے اُسے ذبح کرتا ہے اور دوسرے مسلمانوں کو کھلاتا ہے۔ تو یہ سارے نرک میں جاتے ہیں۔ بیچنے والے کو روحانی تسکین ہوتی ہے۔ پیسےالگ ملتے ہیں۔
    جن گائیوں کو قصاب قبول نہ کریں انھیں گئو شالاوں میں رکھا جاتا ہے، جہاں وہ بھوکی رہ کر تپسیا کرتی ہیں۔اور کووں کے ٹھونکے کھاتی پر لوک سدھارتی ہیں۔ غیر ملکی سیاح ان کے فوٹو کھینچتے ہیں۔ کتابوں میں چھاپتے ہیں۔ کھالیں برآمد کی جاتی ہیں۔ زرمبادلہ کمایا جاتا ہے۔
    شاستروں میں لکھاہے کہ دنیا گائے کے سینگوں پر قائم ہے۔ گائے خود کس چیز پر کھڑی ہے۔ اس کا گوبر کہاں گرتا ہے اور پیشاب کہاں جاتا ہے۔ یہ تفصلات بخوفِ طوالت شاستروں‌میں نہیں لکھیں۔

    "اردو کی آخری کتاب"
    ابنِ انشاء
     
  15. الف
    آف لائن

    الف ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اگست 2008
    پیغامات:
    398
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    :hasna: بھت اچھا :hasna:
     
  16. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    واہ کیا بات ہے ابن انشاء جی کی ۔

    نعیم چاچو ! بہت عمدہ شئیرنگ کی ہے۔
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ عقرب بھائی ۔
     
  18. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    نعیم چاچو ۔ بہت عرصے سے کچھ تازہ ادب ارسال نہیں‌کیا آپ نے۔ :soch:
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    انداز بیاں اور
    اطہر شاہ خان جیدی​

    ہم میں یوں تو بہت سی خوبیاں ہیں جو اس وقت یاد نہیں آ رہی ہیں مگر ایک خامی ایسی ہے جس نے ہماری ساری کی ساری خوبیوں پر پانی پھیر دیا ہے اور وہ یہ کہ اگر کبھی کوئی افسوس ناک، درد ناک، خوف ناک یا اس قسم کی کسی بھی ناک سے متعلقہ خبر سن لیں تو ہمیں صدمے سے چکر آنے لگتے ہیں اور غشی طاری ہوجاتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ہم دل کے قدیم مریض ہیں اور صبح دوپہر، شام رات اتنی دوائیں کھاتے ہیں کہ دوا ساز کارخانے ہماری زندگی کی دعائیں مانگتے ہیں کہ ہم جیسی Solid Party ان کے ہاتھ سے نکل نہ جائے … کئی سال پیشتر جب ہم پہلے یعنی افتتاحی ہارٹ اٹیک کے دوران دل کے ایک ماہر ڈاکٹر کے پاس پہنچے تو ایک عام مغالطے کے مطابق ہمیں بھی یہ غلط فہمی تھی کہ یہ صرف بدہضمی کا شاخسانہ ہے مگر جب ڈاکٹر نے ای سی جی لیا تو اس کی دونوں آنکھیں پھیل گئیں اور اس نے انجکشن دینے کے بعد فوری طور پر جو نسخہ لکھا اس میں اینجیوگرافی اور اینجیو پلاسٹی کے الفاظ سب سے پہلے جلی حروف میں لکھے ہوئے تھے۔ ڈاکٹر کی شکل دیکھ کر ہمیں استاد شاعر مُصحفی یاد آ گئے جنہوں نے کہا تھا

    مُصحفی ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہو گا کوئی زخم
    تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا​

    ہم نے اپنے دل کا احوال یوں لکھ دیا ہے کہ دل کمزور ہونے کی وجوہ ہمارے قارئین کی سمجھ میں آسانی سے آ جائیں اور وہ یہ جان سکیں کہ ایسے کمزور دل شخص کے لئے حالات حاضرہ کتنے جاں لیوا ہو سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کسی دریا میں بس گر جانے کا ہولناک حادثہ ہوجائے جس میں 30 افراد ہلاک ہو جائیں تو ہمارے بچے حادثے کی سنگینی کو کم کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ دریا میں بس گر جانے سے تین افراد معمولی زخمی ہو گئے، باقی سب تیر کر باہر نکل آئے حتیٰ کہ بس بھی تیرتی ہوئی کنارے پر آ گئی !
    اب ہمیں کچھ ایسا لگتا ہے کہ کسی نئے ہارٹ اٹیک سے بچانے کے لئے ہماری بیوی بچوں نے تہیہ کر رکھا ہے کہ کوئی بھی وحشت اثر خبر ہم تک ہر گز نہیں پہنچنے دیں گے، مثلاً بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کی خبر وہ ہمیں کبھی نہیں بتاتے، آٹے کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ اتنی افراط سے مل رہا ہے کہ اب فقیروں نے بھی آٹا مانگنا چھوڑ دیا ہے۔ روٹی کا اب انہیں کیا کرنا؟ بس کپڑا اور مکان مانگتے ہیں۔ وزارتوں اور دالوں کی فراوانی کا حال بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اب تو جوتیوں میں بٹ رہی ہیں۔ ایک دن بیگم نے بتایا کہ روٹی جو پچھلے دنوں کچھ مہنگائی کی وجہ سے پچاس پیسے کی ہوگئی تھی اب بالکل مناسب قیمت پر دس پیسے کی ملنے لگی ہے اور چینی کی پپداوار میں تو ہم اتنے خود کفیل ہو چکے ہیں کہ لوگ چائے کی پیالی میں غالب کا یہ شعر گھولنے لگے ہیں کہ

    کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
    گالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوا​

    اب آپ پوچھیں گے کہ ہماری بیگم اور بچے تو خیر ہمارے دل کی کمزوری سے باخبر ہیں اس لئے مہنگائی، گرانی، قتل و غارت یا سیاسی بیانات سے ہمیں دور رکھتے ہیں لیکن کیا ہمارے گھر اخبار بھی نہیں آتا کہ ہم خود خبریں پڑھ کر حالات حاضرہ سے واقف ہو سکیں۔ اس سلسلے میں عرض یہ کرنا ہے کہ ہم کافی دیر سے سو کر اٹھتے ہیں اور بیگم صبح سویرے اخبار اور قینچی لے کر بیٹھ جاتی ہیں اور دل دہلا دینے والے ہولناک واقعات اور پریشان کن تصاویر اخبار سے کاٹ کر علیحدہ کردیتی ہیں… ایک دو بار ہم نے آدھا اخبار ملنے کی وجہ معلوم کی تو انہوں نے بتایا کہ کچھ خبروں سے ” بچوں کی اخلاقیات “ پر مضر اثرات پڑ سکتے تھے اور وہ سیاست دانوں کی طرح آپس کی گفتگو میں تُو تُو میں میں کرنے لگتے تھے۔
    ہماری بیگم خود ہمارے اخلاق پر بھی گہری نظر رکھتی ہیں۔ مثلاً ایک بار ہم نے ایک نہایت حسین اداکارہ کی رنگین تصویر فریم کرانے کا ارادہ ظاہر کیا تو نہ صرف وہ تصویر غائب ہوگئی بلکہ آئندہ کسی حسین اداکارہ کی تصویر ہی اخبار میں نظر نہیں آئی۔ غیر اداکاراؤں میں وہ کونڈولیزارائس کی تصویر البتہ اخبار میں باقی رہنے دیتی ہیں تاکہ ثابت ہو سکے کہ خدا نے اس دنیا میں کچھ چیزیں مرقع عبرت کے طور پر بھی بنائی ہیں۔
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کرامات​


    لُوٹا ہوا مال برآمد کرنے کیلیے پولیس نے چھاپے مارنے شروع کئے۔
    لوگ ڈر کے مارے لُوٹا ہوا مال رات کے اندھیرے میں پاہر پھینکنے لگے، کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنا مال بھی موقع پا کر اپنے سے علیحدہ کردیا تاکہ قانونی گرفت سے بچے رہیں۔

    ایک آدمی کو بہت دقت پیش آئی۔ اس کے پاس شکر کی دو بوریاں تھیں جو اس نے پنساری کی دکان سے لوٹی تھیں۔ ایک تو وہ جوں کی توں رات کے اندھیرے میں پاس والے کنوئیں میں پھینک آیا لیکن جب دوسری اٹھا کر اس میں ڈالنے لگا تو خود بھی ساتھ چلا گیا۔

    شور سن کر لوگ اکھٹے ہوگئے۔ کنوئیں میں رسیاں ڈالی گئیں۔ دو جوان نیچے اترے اور اس آدمی کو باہر نکال لیا۔ لیکن چند گھنٹوں کے بعد وہ مرگیا۔

    دوسرے دن جب لوگوں نے استعمال کیلئے اس کنوئیں میں سے پانی نکالا تو وہ میٹھا تھا۔

    اسی رات اس آدمی کی قبر پر دیئے جل رہے تھے۔


    اقتباس : سیاہ حاشیے، سعادت حسن منٹو
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سعودی سپہ سالار اور امریکی ٹینک

    ایک دفعہ سعودی عرب میں امریکی اسلحے کی نمائش لگی جہاں بندوقوں ، توپوں سے لے کر ٹینک بھی نمائش کے لیے رکھے گئے تھے ۔ سعودی فوج کے سپہ سالار نے معائنے کے بعد فیصلہ کرنا تھا کہ کون کون سا اسلحہ خریدنا ہے۔
    جب ٹینک کے معائنے کی باری آئی تو سپہ سالار نے بہترین امریکی ٹینک کو بغور دیکھنے کے بعد ریجیکٹ کر دیا۔امریکی فوج کا یہ بہترین اور جدید ترین ٹینک تھا،امریکیوں کو اس کے رد کئے جانے پر حیرت ہوئی ۔
    مسترد کرنے کے استفسار پر سعودی سپہ سالار نے فرمایا " اس ٹینک میں تو ائیر کنڈ یشنڈ ہی نہیں ہے"
     
  22. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھی شئیرنگ ھے حیرت ھے کسی نے پڑھی ہی نہیں
     
  23. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    :hasna: سچ کہا منٹو نے۔ ایسا بھی ہوتا ہے ۔ :hasna:
     
  24. نیک پروین
    آف لائن

    نیک پروین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 ستمبر 2006
    پیغامات:
    39
    موصول پسندیدگیاں:
    3
  25. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    واہ کیا جذبہء جہاد ہے ۔ :takar: :takar: :takar:
     
  26. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :a180: اچھی سطور ہیں :a165:
     
  27. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏2 نومبر 2011
    پیغامات:
    15,314
    موصول پسندیدگیاں:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مزاحیہ اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    بہت خوب مزہ آگیا پڑھ کر:happy:
     
  28. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مزاحیہ اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    بہت اعلٰی نعیم بھائی چھا گئے آپ۔۔۔۔
     
  29. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مزاحیہ اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    اس لڑی کو تاخیر سے پڑھنے کا افسوس ہوا
    لیکن یہ ثابت ہو گیا کہ لہور، لہور اور نعیم، نعیم ہے
     
  30. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مزاحیہ اردو تہذیب کی چند مزیدار جھلکیاں

    میں بھی آصف بھائی کے سے متفق ہوں
    نعیم بھائی یو آر گریٹ۔
    بہت مزہ آیا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں