1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

M. K. Ultra

'انفارمیشن ٹیکنالوجی' میں موضوعات آغاز کردہ از rohaani_babaa, ‏17 جنوری 2012۔

  1. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    M. K. Ultra
    M. K. Ultra سی آئی اے کا ایک مخفی اورغیرقانونی بنی نوع انسان پر تحقیق کا ایک خفیہ پروگرام ہےM. K. Ultra مخفف ہے Mind Kontrol Ultraکا جس کا معنی ہے دماغ کو حد سے زیادہ قابو کرنا اس میں K جرمن ہجہ سے مشتق ہے.
    اس پروگرام کو CIAیعنی Central Intelligence Agencyکا ایک شعبہ جس کا نام Office of Scientific Intelligenceہے کے زیر نگرانی چلایاجاتا ہے۔

    1950 سے 1960تک یہ پروگرام امریکن اور کینیڈین باشندوں پر آزمائشی طور پر حکومت امریکہ کی اجازت سے باقاعدہ سرکاری طور پرجاری رہا۔
    ابھی تک حاصل شدہ معلومات کے مطابق یہ پروگرام ایک انسان کی ذہنی کارکردگی کو تبدیل کرنے کے طریقہ کار کو سلیقہ سے تبدیل کرنے پر مشتمل ہے۔
    اس طریقے میں معمول کی حسیات اور دماغی نظم ضبط یعنی شعوری کیفیت کو نشہ مثل حشیش اور خوراک میں مختلف کیمیکلز کی قلیل مقدار دینے کے بعد ایک خاص ماحول جیسے اندھیرا کمرہ میں مصنوئی طریقہ سے نیند یعنی ٹرانس میں لانے کے بعد اس کو کچھ خاص ہدایات دی جاتی ہے جن کو بعد میں نیند سے جاگنے کے بعد معمول بجا لاتا ہے۔ (اس میں جنسی ملاپ کا طریقہ کار بھی شامل ہے جس کو بوجہ اخلاقیات بیان نہیں کیا جارہا ہے)۔
    مندرجہ بالا معلومات اس سائٹ سے ترجمہ کی گئی ہیں
    http://en.wikipedia.org/wiki/Project_MKULTRA
    آپ اگر غور کریں تو اس ترکیب کو ماضی میں حسن بن صباح اور پھر اس کے متعلقین کامیابی سے استعمال کرتے رہے۔
    اخبارات اٹھا کر دیکھئے جتنے خود کش بمبار پکڑے گئے (کہاں گئی جنت جس کہ وعدے پر میں نے ایسا کیا ہے)ان کے بیانات پڑھیئے تو آپ اس نتیجہ پر پہنچ جائیں گے کہ ہمارے دشمن آج بھی حسن بن صباح یا ہاشم بن حکیم المقنع کی صورت زندہ ہیں۔
    شاہ فیصل شہید کا قتل ،جان ایف کینیڈی کا قتل M.K.Ultraکا ہی کارنامہ ہے۔دونوں کے قاتل سے جب پوچھ گوچھ کی گئی تو دونوں ہی ٹرانس میں تھے۔اس کے علاوہ جان ایف کینیڈی کے بھائی رابرٹ کینیڈی اور جان لینن کا قتل بھی M.K.Ultra ہی کی کارستانی ہے۔
    ذہن قابو کرنے کی یہ ٹیکنیک اتنی خوفناک اور ہوش ربا ہے کہ آخر کار بل کلنٹن( جو کہ جان ایف کینیڈی کی طرح فری میسن کارکن نہ تھا ورنہ تو امریکہ کا ہر صدر ہی فری میسن کارکن ہوتا ہے)کو یہ کہنا پڑا کہ امریکہ حکومت پچھلے پچاس برس سے لوگوں کے ذہن کو قابو کرنے اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے جس پر وہ شرمندہ ہیں۔صدر بل کلنٹن کی کانفرس کا لنک یہ ہے۔
    http://www.youtube.com/watch?v=u22mphQsn5s
    امریکہ میں بل کلنٹن کے اس اعتراف کے بعد امریکی حکومت نے اس پروگرام کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن کیا اس پروگرام کو ختم کردیا جائے گا۔۔۔۔جی ہاں آپ کی طرح میرا جواب بھی نفی میں ہے۔
    امریکہ میں اس پروگرام کی کامیابی کے بعد ایک قدم اور آگے بڑھایا گیا اور اس کو روحانیت سے ٹچ دینے کی کوشش مادی طور پر کی گئی ایک بعد واضح کرتا چلوں کہ اس وقت دنیا میں جادوگری کی روحانیت میں یہودی سب سے آگے ہیں آپ اس کی مثال ڈالر میں دیکھ سکتے ہیں آپ Googleپر جا کر لکھیں Seal of United State تو بہت ساری تفصیل دیکھ سکتے ہیں کچھ لنکس پیش خدمت ہیںhttp://en.wikipedia.org/wiki/Great_Seal_of_the_United_States
    اور youtubeکے اس لنک میں آپ اس وڈیوز کو غور سے دیکھیں تو آپ کو بہت کچھ پتہ چل جائے گا۔
    http://www.youtube.com/watch?v=sL4nCs0FIe4&feature=related
    …………………………………………….
    کینیڈا کے دارالحکومت مانٹریال کے بالکل درمیان میں ایک ویران باغ ہے جس میں جابجا درخت ہیں اور درختوں کی اتنی بہتات ہے کہ اصل عمارت باہر سے نظر نہیں آتی ہے اس پارک کو مکمل طور پر عام افراد کے لیئے بند کیا گیا ہے۔آج کل یہ پارک ڈیوڈ سٹارز کی سرگرمیوں کا مرکز ہے اس میں روحانیت کو مادیت میں تبدیل کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔
    جب روحانیت کا کوئی عمل کیا جاتا ہے تو اس میں فریکوئنسیوں کو انتہا تک پہنچا دیا جاتا ہے تب ہی عمل کامیاب ہوتا ہے۔جیسے زیدہ بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ ہے۔ "حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک مرتبہ ایک لٹیرے نے گھیر لیا جب قتل کا ارداہ کیا توآپ نے کہا کہ دورکعت نماز کی اجازت چاہی لٹیرے نے کہا کہ جتنے لوگوں کو میں اس ویرانے میں قتل کر چکا ہوں سب نے دعا مانگی ہے کچھ نہیں ہوا تو بھی پڑھ لے آپ نے نماز کے بعد یہ کلمات پڑھے۔اللّٰہْمَّ یَا وَدْودْ۔یَا وَدْود۔یَا وَدْود یَا ذَالعَرَشِِ المَجِید یا مْبدِیْ یا مْعِیدْ یا فَعَالْ لِمَا یْرِِیدْ اَسئَلْکَ بِِنْورِِ وَجھِِکَ الّٰذِی مَلَائَ اَرکَانَ عَرشِکَ وَبِقْدرَتِکَ الَّتِی قَدَرتَ بِھَا عَلٰی جَمِیعِ خَلقِکَ وَبِرَحمَتِکَ الَّتِی وَسِعَت کْلَّ شَیٍ۔لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنتَ۔یا غِیَاثَ المْستَغِثِینَ اَغِثنِی جیسے ہی کردی لٹیرے نے ان کو قتل کرنے کے لیے آگے بڑھا تو اتنے میں کسی نے پیچھے سے آ واز دی کہ تیرا مقابل یہ نہیں میں ہوں جب قزاق نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک گھڑسوار پیچھے کھڑا تھا اتنے میں وہ سوار آگے بڑھا اور ایک ہی وار میں لٹیرے کے دو ٹکڑے کر ڈالے اورزیدبن حارثہ سے کہنے لگا کہ جب تونے پہلی مرتبہ دعا پڑھی تو جبرائیل نے کہا اس بے کس کی مدد کو کون جائیگا میں نے کہا کہ میں جاتا ہوں اْس وقت میں آسمان ہفتم پر تھا جب تونے دوسری مرتبہ یہ دعا پڑھی تو میں آسمان دنیا پر تھا اورجب تونے تیسری مرتبہ یہ دعا پڑھی تو میں تیرے پاس تھا ‘‘۔
    اس عمارت میں ایسے ہی تجربات کیئے جاتے ہیں عامل ایک جگہ پر ہوتا ہے اور معمول دوسری جگہ پھر مختلف تجربات کیئے جاتے ہیں اور جب معمول عامل کے اشاروں پر ناچنے لگتا ہے تو پھر اس فریکوئنسی کو محفوظ کرلیا جاتا ہے اور آئندہ اس سے اسی طرح کا کام لیا جاتا ہے جس قسم کی فریکیوئنسی ہوتی ہے اسی طرح کا کام لیا جاتا ہے اور کام ظاہر ہے کہ دو ہی ہیں کسی کام کے لیئے مجبور کرنا اور کسی کام سے منع کرنا۔
    یہ اربوں کھربوں ڈالر کا کھیل ہے اس کھیل کا کپتان ایوان کیمرون جیساذہین قبالہ(یہودی روحانیت کا علم ہے جو سینہ در سینہ منتقل ہوتا ہے) کا ماہرسائنسدان ،اس کھیل کی نگرانی رینڈ کارپوریشن جیسا بدنام زمانہ تھنک ٹینک اور Rockefeller Commission اس کا سپانسر ہے۔
    اس تجربہ گاہ میں سائنسدان (جو کہ قبالہ کے بھی ماہر ہیں)طبیعات اور ماورا الطبیعات (Physics & Para physics)یعنی جادو اور سائنس کے امتزاج سے اس پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں اور ان کا انچارج مشہور زمانہ شیطانی شخصیت ایوان کیمرون ہے جس کا کوڈ نام ڈاکٹر وہائٹ رکھا گیا ہے۔کوڈ نام اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اس پراجیکٹ کے پیچھے سی آئے اے کا ہاتھ ہے۔کیونکہ سی آئی اے کے سابقہ ڈائریکٹر این ڈیولز نے اس پراجیکٹ کے اخراجات کے لیئے راک فیلر جیسی مال دار یہودی فیملی کو اس پراجیکٹ پر سرمایہ کاری کے لیئے راغب کیا۔
    اس عمارت سے High Frequency Micro Bemuse خارج ہوتی رہتی ہیں( بیمز کا مطلب ہے دماغ کو مختل کردینا)یہ اپنے ہدف کو ٹرانس میں لاکر اس کے لاشعور کوقابو کرلیتی ہیں اور معمول کا لاشعور اس کے شعور کو وہ پیغامات منتقل کرتا ہے جو اس عمارت میں مؤجود لوگ چاہتے ہیں یہ فریکوئنسیاں کسی بھی انسان کو چاہے وہ جتنا بھی روحانی شخصیت کیوں نہ ہو(سوائے قطب کے)اس سے اپنے مقاصد حاصل کرلیتی ہیں۔ایسا شخص قتل،زنا بالجبر اور کھلے مجمع میں بلا خوف و خطر فائرنگ کرسکتا ہے۔
    ایم کے الٹر کے شکار ماضی قریب اور حال میں روسی صدر میخائیل گورباچوف اور صدر پرویز مشرف ہیں۔وہ سربراہانِ مملکت یا نامی گرامی لوگ جن کی قوت ارادی مضبوط ہوتی ہے یا جو نشہ تماشہ نہیں کرتے ہیں یا جن شخصیات میں یہ چِپ وغیرہ نہیں لگاسکتے ہیں ان شخصیات کو ڈیوڈ کلب مذکرات کے بہانے بلا کر شکار کیا جاتا ہے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    حسن بن صباح کے بارے میں تو آپ لوگ جانتے ہیں لیکن ہاشم بن حکیم المعروف بہ مقنع کے بارے میں تھوڑا سا بتاتا چلوں۔باقی آپ گوگل پر سرچ کرکے دیکھ سکتے ہیں۔
    اسی طرح ایک شخص کہ جس کا نام ہاشم بن حکیم (اور کوئی کہتا ہے کہ عطا بن حکیم) المعروف ا لمقنع(نقاب پوش) تھا وہ پہلی بار ۷۶۰ء ؁ میںلوگوں کے سامنے آیا اور دعویٰ کیا کہ تم لوگ جانتے ہو کہ میں کون ہوں لوگوں نے جواب دیا کہ تو ہشام بن حکیم ہے اس نے کہا تم کو دھوکا ہوا ہے ۔دراصل میں تمہارا خدا ہوں اور میں جو چاہوں نام رکھ لوں اس سے پہلے میں آدم ،ابراہیم ،موسیٰ،عیسیٰ اور محمد ﷺ کی صورت (نعوذ باللہ ) اور ابو مسلم کی صورت میں نمودار ہوا اور اب اس شکل میں ہوں جس میں تم دیکھتے ہو ۔خراسان کے گورنر نے اسے گرفتار کرنا چاہا لیکن ناکام رہا ،ترکستان کے پورے گاؤں اس کی پناہ گاہ بن چکے تھے۔بخارا،سمرقند،کیش ،نخشب و ترکستان کے دیگر علاقوں میں اس کے پیروکار چھا گئے تھے وہ سنہری نقاب سے چہر ہ چھپائے رکھتا تھا اس لیئے مقنع کہلایا جس کا مطلب نقاب میں مستور ہوتا ہے۔اس نے مشہور کیا کہ چونکہ وہ خدا ہے اس لیئے اس کا چہرہ کوئی نہیں دیکھ سکتا ۔بے شمار نومسلم ترک سپاہی ،عرب دشمنی میں اس کے ساتھ شامل ہوگئے اور ملک بھر میں لوٹ مار کرنے لگے۔یہ لوگ سفید کپڑے پہنتے تھے اس لیئے سفید جامیان بھی کہلاتے تھے ۔
    ایک مرتبہ ایک شخص نے المقنع سے کہا کہ میری بیٹی بہت خوبصورت ہے میرا دل نہیں چاہتا ہے کہ میں اس کی شادی کسی اور کے ساتھ کروں ۔لیکن میں خود بھی اس کے ساتھ شادی نہیں کرسکتا ہوں کیوں کہ شرع میں اس کی اجازت نہیں ہے تو المقنع نے اس کو کہا کہ دیکھو تم مجھے ایک بات کا جواب دو کہ تم بیج بوتے ہو اور پھر جب پودا پھوٹ پڑتا ہے تو اس کی حفاظت کرتے اور جب وہ جوان ہوجاتا ہے اور پھل دینے لگتا ہے تو کیا اس کا پھل کھانا تم پر حرام ہے تو اس نے کہا کہ نہیں تو مقنع کہنے لگا بس اسی طرح تمہاری بیٹی بھی تم پر حلال ہے اور وہ پابندی جو کہ ہم نے محمد کی شریعت میں لگا ئی تھی اس کو میں منسوخ کردیتا ہوں اور چونکہ میں خدا ہوں اس لیئے آج کے بعد تمام لوگ اپنی بیٹیوں سے شادی کرسکتے ہیں ۔
    یہی المقنع کلہٗ سِر کا بہت بڑا ماہر تھا اس حد تک کہ ایک مرتبہ اس کے پیروکاروں نے اس کو کہا کہ ہم تیری طرف آتے ہیں تو راستے میں بڑی بڑی کھائیں اور پہاڑی راستے ہیں درندوں اور ڈاکوؤں کا خوف الگ ہے اور چاند کبھی نکلتا ہے اور کبھی بادلوں میں چھپ جاتا ہے اور مہینے کی آخری تاریخوںمیں تو نظر بھی نہیں آتا ہے تو المقنع نے کہا کہ ایسی بھی کیا بات ہے میں اپنے بندوں کے لیئے ایک الگ چاند نکال لیتا ہوں اس طرح اس نے اس زمانے میں ترکستان کے شہر یا قصبے نخشب سے ایک چاند نکالا تھا جس کی روشنی بارہ میل دور سے نظر آتی تھی۔اور یہ چاند المقنع کے مرنے کے ۷۰ سال کے بعد بھی نکلتا اور غروب ہوتا تھا اور اس چاند کی ٹائمنگ (درستگیِٔ وقت کہ ایک لمحے کا فرق نہیں ہونے پاتا تھا)اتنی زبردست تھی کہ جیسے ہی سورج غروب ہوتا تھا یہ چاند نکلتا تھا اور جیسے ہی پو پھٹتی تھی تو یہ چاند واپس کنویں میں چلا جاتا تھا۔
     
  2. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: M. K. Ultra

    واضح ہو کہ یہ مضمون محترم واصف صاحب کے کہنے پر لکھا گیا ہے۔
     
  3. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: M. K. Ultra

    اس مضمون کا ارفع کریم کی وفات سے کیا تعلق ہے ، یہ بھی واضح کریں پلیز ، کیونکہ اسکا حوالہ آپ نے وہاں دیا ہے ؟
     
  4. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: M. K. Ultra

    بہت شکریہ روہانی بابا کہ ہم سب کو یہ معلومات مہیا کیں۔
    اسی سے وابسطہ پروجیکٹ مونارک ہے جس میں دماغ پر کنٹرول کرنے کے لیے ایک اور طریقہ استعمال ہوتا ہے جس کو "ٹرامہ بیسڈ مائنڈ کنٹرول" یعنی تکلیف پر مبنی دماغی قبضہ کہتے ہیں۔
    دماغ اصل اور نقل میں‌امتیاز نہیں کر سکتا جیسا کہ آپ دیکھتے ہیں کہ ڈراونا خواب دیکھنے کے بعد آپ کی جسمانی حالت بالکل ایسی ہی ہوتی ہے جیسی تب ہو کہ آپ اس حالت سے اصل میں گزرے ہوں۔آپ کے ہاتھ پاؤں کانپ رہے ہوتے ہیں ، پسینہ چھوٹ رہا ہوتا ہے اور سانس اکھڑی ہوتی ہے۔یہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ دماغ خواب کو حقیقت سمجھتے ہوئے جسم کو ہدایات دے رہا ہوتا ہے۔انسانی دماغ میں ایک حفاظتی نظام ہے جو انسان کی تکلیف کم کرنے کا کام کرتا ہے۔آپ کسی ایسے شخص سے بات کریں جو کہ کسی حادثے سے گزرا ہو تو وہ آپ کو زخم لگنے کی تکلیف کا نہیں بتا سکتا۔ ہر کہانی یہاں ختم ہو جاتی ہے کہ درد کی ایک لہر اٹھی اور میں اپنے حواس کھو بیٹھا۔حالانہ دماغ کسی بھی وقت کام کرنا بند نہیں کرتا اور اس درد کی تمام معلومات دماغ میں موجود ہوتی ہیں۔اگر حادثےکا شکار ہونے والا شخص دماغ کی درد والی معلومات تک رسائی حاصل کر سکے تو ہر دفعہ واقعہ یاد کرنے پر اسے وہی درد سہنا پڑے گا۔اس چیز سے بچاؤ دماغ کا دفاعی نظام کرتا ہے اور ان معلومات کو چھپا دیتا ہے۔ہمارا شعور ان معلومات تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔ ہاں مگر کبھی کبھی خواب کی شکل میں یہ ضرور ظاہر ہوتا ہے۔اس درد کو چھپانے کے لیے دماغ میں ایک خانہ بن جاتا ہے اور شعور کو اس خانے کی دسترس بند ہو جاتی ہے۔
    ٹراما بیسڈ مائنڈ کنٹرول اس خانے کو استعمال کرتا ہے۔اور زیادہ تر مواقع پر یہ خانہ جسمانی ، ذہنی یا جنسی تشدد کر کے بنایا جاتا ہے۔اس کے بعد خصوصی طریقوں سے دماغ کے اس خفیہ خانے میں مذید ہدایات ڈالی جاتی ہیں۔یاد رہے کہ یہ وہ خانہ ہے جس تک شعور رسائی حاصل نہیں کر سکتا چناچہ پر قسم کی پوچھ گچھ حتیٰ کے پولس کا تشدد بھی اس خانے تک شعور کی رسائی نہیں لا سکتا اور معمول ہر قسم کی انکوایری میں‌لاعلم ہی ثابت ہو تا ہے۔
    دماغ کے اس حصے تک شعور کی رسائی کے لیے کو ئی مخصوص لفظ، اشارہ، تصویر یا خوشبو رکھی جاتی ہے۔جب بھی معمول کو یہ لفظ یا اشارہ ملے گا اس کے خفیہ خانے کی ہدایات پر عمل شروع ہو جائے گا۔
    یوں ایک معمول کو خودکش حملہ، یا کسی کو قتل، یا خودکشی پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔اور اگر وہ اپنا کام کرنے سے پہلے یا بعد پکڑا بھی جائے تو اصل بات نہیں بتا سکتا کیونکہ وہ دماغ کے اس حصے میں‌ہوتی ہے جس پر اس کے شعور کی رسائی ہی نہیں ہے۔
     
  5. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: M. K. Ultra

    روحانی بابا جی !
    "کلہٗ سِر" کے بارے میں بھی کچھ بتائیں۔
    باقی باتیں تفصیلی مطالعے کے بعد عرض کروں گا۔
     
  6. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: M. K. Ultra

    پیارے ملک جی آپ کی فرمائش پر کلہ‘ سر پر تحریر اس لنک پر موجود ہے۔
    http://www.oururdu.com/forums/showthread.php?p=514789#post514789
     
  7. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: M. K. Ultra

    بہت نوازش بابا جی!
     
  8. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: M. K. Ultra

    روحانی بابا۔ جزاک اللہ۔ بہت ہی سیر حاصل تحریر ہے۔ اللہ ان سب شر انگیزوں کو انکے انجام تک پہنچائے اور ہم سب کی اس سے حفاظت فرمائے۔
    آمینِ
    جیسا کہ محمداکرم بھائی نے درخواست کی ہے۔ آپ اس بات کی وضاعت کریں کہ آپ کے خیال میں ارفع کریم کی وفات کا m.k.ultra کے ساتھ کیا تعلق ہے؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں