1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

80 ہزار کی چوری، 80 ارب کی ڈکیتی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏31 جولائی 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    80 ہزار کی چوری ، 80 لاکھ کی ڈکیتی اور 80 کروڑ یا 80 ارب کی لوٹ "قومی خدمت"

    بے چاری 80ہزار ماری شمائلہ رانا کا یہ سوال بہت بنیادی ہے کہ…”میرے 80ہزار چھوڑو , اربوں روپے لوٹنے والوں کا حساب کیوں نہیں ہوتا؟ اربوں روپے کی بجائے اگر یہ بی بی ”اربوں ڈالرز“ کا ذکر کرتی تو زیادہ مناسب ہوتا۔ رہ گئی چوری اور وہ بھی چھوٹی موٹی تو یہ واقعی جرم ہے البتہ ڈکیتی کی بات اور ہے اور ڈاکہ اگر ملکی وسائل اور خزانے پر ڈالا جائے تو اس پر ہاتھ ڈالنا ممکن ہی نہیں۔ ملک بھر کی جیلوں کا سروے کرالیں۔چھوٹے موٹے چور چکار ہی ملیں گے اور جو سمندر پی کر بھی ڈکار نہیں مارتے بلکہ مزید پیاسے دکھائی دیتے ہیں، ان کے ”ہاسے“ ہی نہیں رکتے .۔سیاست بذریعہ دولت ا ور دولت بذریعہ سیاست، یہ ہے ہماری ڈھیٹ ا یلیٹ کے اصلی اور خفیہ منشور کا خلاصہ۔

    بے چاری 80 ہزاری کی اڈاری ذرا لمبی ہوتی تو کس شکاری کی مجال تھی جو ہاتھ ڈالتا ؟ اور اگر ڈالتا بھی تو ”نظریہ ضرورت“ سے شروع ہونے والا کلچر ”این آراو“ پر ختم ہوجاتا لیکن بے چاری 80ہزاری شمائلہ کو یہ معلوم نہ تھا سو”وارمنگ اپ“ کے دوران ہی پکڑی گئی۔ سر منڈاتے ہی اولے پڑنے والا محاورہ کیسا فٹ بیٹھتا ہے۔ اسی( 80) ہزار کی چوری…چوری ہے۔ اسی( 80) لاکھ کی چوری…چوری نہیں ہے۔ اسی( 80)کروڑ کی چوری …”ثبوت پروف“ ہے۔ اسی( 80) ارب کی ڈکیتی…معزز و معتبر ہے۔اوراسی( 80) ارب ڈالر کی ڈکیتی کا مطلب ہے کہ آپ کسی بھی بکاؤ معاشرہ میں کوئی بھی منصب خرید سکتے ہیں۔


    حسن نثار کے کالم " چوراہا " سے اقتباس ۔
     
  2. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    کچھ سال پہلے ہمارے گھر کے قریب بازار میں ایک شخص نے ایک جنرل سٹور سے کوئی چیز چوری کرلی۔ دکاندار نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا اور اس کی دھنائی کرنا شروع کردی۔ دیکھتے ہی دیکھتے قریبی دکاندار آکر اس کو مارنا شروع ہوگئے۔ کچھ دیر بعد بازار میں‌آنیوالے گاہکوں نے بھی اس شخص کو مارنا شروع کردیا۔
    تھوڑی دیر بعد پولیس آئی اس نے بھی اس شخص کو مارنا شروع کردیا اور اٹھا کر تھانے لے گئے۔ وہ بیچارا شخص جیل میں مار کھا کر اور رشوت دیکرگھر آگیا اور شرم سے علاقہ ہی چھوڑ گیا۔

    ہمارے وزراء، بیوروکریسی جب عوامی پیسہ چوری کرتی ہے اگر وہ پکڑے جائیں تو کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے خلاف سازش ہوئی ہے اور کچھ عرصے بعد چھوٹ جاتے ہیں اور اسی کرپشن کے پیسے سے عیاشی کرتے ہیں جبکہ غریب‌آدمی چوری کرتا پکڑا جائے تو اس کی ساری زندگی تباہ ہوجاتی ہے۔

    اکثر یہ دیکھا ہے کہ جو شخص چند روپے یا کوئی چھوٹی موٹی چیز چرالیتا ہے تو اسے پولیس پکڑ کر بغیر کسی ریمانڈ کے جی بھر کے پھینٹی لگاتی ہے جبکہ بڑے چور کو اس وقت تک ہاتھ نہیں‌ڈالا جاتا جب تک عدالت کی طرف سے کوئی فیصلہ نہ آئے مختصر یہ کہ چھوٹے چور کے لئے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں جبکہ بڑے چور کے لئے ثبوت کی ضرورت ہے۔

    شمائلہ رانا نے 80 ہزار کی چوری کی ہے۔80 ہزار کی چوری کوئی معمولی چوری نہیں ہے۔ ایک غریب آدمی ایک سال میں 80 ہزار روپیہ نہیں کماسکتا۔ شمائلہ رانا ضمانت پر ہیں جیسے ہی ضمانت کی مدت ختم ہوتی ہے تو نئی ضمانت کرالیتی ہیں۔ ثبوت خود اس کے خلاف ہیں ہونا یہ چاہئے تھا کہ اسے سزا دی جائے لیکن ایسا نہ ہوسکا۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وہی تو کالم نویس اوپرکہنا چاہ رہے ہیں کہ شمائلہ رانا ، اناڑی تھی جو صرف 80 ہزار کی چوری کا سوچ لیا۔ اگر اصلی " قومی خادم " ہوتی تو 80 لاکھ یا 80 کروڑ کی منصوبہ بندی کرتی۔ خود بھی موجیں کرتی اور قوم کی خدمت بھی پورے "درد دل " سے جاری رکھتی۔ اور اگر کبھی سیاسی حالات کے زیروبم کی وجہ سے 80 کروڑ کی بات نکل بھی آتی تو کہیں نہ کہیں سے کوئی این آر او آجاتا جو اسے پھر سے "زرداری و نواز شریف" کی طرح پاک صاف فرشتہ ثابت کرکے قوم کی خدمت پر لگا دیتا۔

    ہمارا قومی حافظہ بہت کمزور ہے اور ہمارے دشمن اسی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ہمارا حافظہ کمزور نہیں بلکہ ہمارے دل ودماغ پر پردے پڑے ہوئے ہیں
     
  5. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    سچ کہا، آپ کی باتیں پڑھ کر حیران تو نہیں ہو رہا ، بلکہ افسوس کر رہا ہوں ، کہ کارواں لٹ گیا، مگر غم تو یہ ہے کہ احساسَ زیاں جاتا رہا،
     
  6. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    حالانکہ ہم نے اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سکول میں‌پڑھا تھا جسکا مفہوم تھا کہ
    "اے مسلمانو ! تم سے پہلے کی قومیں اسی لیے تباہ و برباد ہوگئیں کہ جب کوئی چھوٹا غریب گناہ کرتا تو اسے سزا دی جاتی اور جب کوئی بڑا سردار گناہ کرتا تو چھوڑ دیا جاتا۔ "

    اگر آج ہم پر ہمارے اعمال کی بنا پر عذاب الہی نہ اترے تو اور کیا ہو ؟
    مجھے تو لگتا ہے ہم پر خدانخواستہ اس سے بھی برا وقت آنے والا ہے۔
     
  7. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    درست فرمایا
    کمزور کے لئے جیل ہے اور طاقتور کے لئے این آر او
     

اس صفحے کو مشتہر کریں