1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

26گرفتار ٹارگٹ کلر میں اکثریت mqmکی ہے۔ anp، سپاہ صحابہ و سپاہ محمد وغیرہ بھی ملوث

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏13 اپریل 2011۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کراچی ٹارگٹ کلنگ میں متحدہ قومی موومنٹ (الطاف)، متحدہ حقیقی،اے این پی، سپاہ صحابہ، سپاہ محمد ملوث ہیں
    26 گرفتار ٹارگٹ کلرز میں سے 14کا تعلق ایم کیو ایم ،3کا ایم کیو ایم حقیقی، 5کا لشکر جھنگوی، 2کاسپاہ صحابہ سے ہے اور اے این پی و سپاہ محمد سے بھی ایک ایک شامل ہیں۔
    دہشت ناک وارداتوں پر مبنی دل دہلا دینے والی رپورٹ

    اسلام آباد (انصار عباسی)کراچی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے ہونے والی 2010ء میں تحقیقات اور اس سلسلے میں 26ملزمان کی گرفتاری اور تمام اہم سرکاری ایجنسیوں کی مشترکہ تحقیقاتی سرکاری رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں گرفتارشدگان میں سے اکثریت کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ جبکہ دیگر ایم کیو ایم حقیقی ، لشکر جھنگوی ،سپاہ محمد ، عوامی نیشنل پارٹی اور سپاہ صحابہ پاکستان سے تعلق رکھنے کے دعویدار ہیں۔یہ خوفناک رپورٹ بیانات ، اعترفات، انکشافات، گرفتار ہونے والے ٹارگٹ کلرزکی جرائم کی تاریخ سمیت جنوبی افریقا سے روابط پر مشتمل ضخیم رپورٹ کا ہر صفحہ دردناک کہانیوں سے پر ہے جہاں لوگوں کی بہت بڑی تعداد کو بے رحمی اور سنگدل اندازمیں قتل کیا گیااور وہ بھی صرف چند ایک ہی مرضی خواہش پر۔ الطاف حسین کی جماعت ایم کیو ایم ہمیشہ ان الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے اورمبینہ ٹارگٹ کلنگ اور استحصال کا الزام پی پی پی کی پیپلزامن کمیٹی اور اے این پی پر لگاتی رہی ۔اگرچہ رپورٹ میں پولیس ، خفیہ اداروں اور عدالتی کارروائی کی ناکامی کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے، جرائم کی سرسری تفصیلات پڑھنے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجداری نظام انصاف کی سنگین کوتاہیوں کا اظہار ہوتا ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف شواہد کی عدم دستیابی کی بناء پر سیکڑوں مجرموں کو رہا کیا گیا بلکہ ان کو انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پولیس کی نگرانی سے بھی آزاد چھوڑ دیا گیاتا کہ یہ مجرم بغیر کسی خوف کے اپنی مجرمانہ سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ان ملزمان سے پوچھ گچھ کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں میں آئی ایس آئی ، آئی بی ، پولیس، اسپیشل برانچ،سی آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کے نمائندے شامل تھے۔ سرکاری دستاویزات میں ٹارگٹ کلرز کی 3کٹیگریز بنائی گئی ہیں۔
    ٹارگٹ کلنگ کے الزام میں گرفتار ہونے والے ملزمان کی تعداد26ہے جن کو2010ء میں گرفتار کیا گیاتھا۔ان 26 میں سے14کا تعلق ایم کیو ایم ،3کا ایم کیو ایم حقیقی،5کا لشکر جھنگوی،2کا سپاہ صحابہ سے ہے اور اے این پی و سپاہ محمد سے بھی ایک ایک کا تعلق ہے۔ایم کیو ایم سے جن کا تعلق ہے ان میں حبیب الرحمن ولد مجید الرحمن، مراد اختر صدیقی ولد منہاج الدین صدیقی،سلطان عرف کپل عرف محمد سلیمان، جمال عبدالناصر عرف کمانڈو،طاہر علی عرف توپچی، عمران عرف عرفان لمباولد ایس محبوب علی،شارق نفیس عرف شیری ولد محمد نفیس شیخ،عاطف رشید عرف گھوڑاولد عبدالرشید،اکرام عرف اکوولد حبیب اللہ، انس بن ہارون ولد سید ابو اسد،محمد اشتیاق عرف سلیمان عرف پولیس والا، محمد یٰسین ولد عبدالحق اور رضوان محمودعرف خالدچیمبرولد محمود خان شامل ہیں۔
    ٹارگٹ کلنگ کے کیسوں میں 5مشتبہ افراد کا تعلق لشکر جھنگوی سے ہے جن میں وسیم احمد عرف بارودی،محمد عبداللہ عرف تیمورولدایم ریاض شاہد،حافظ اخلاق ولد پرویز اختر،نسیم حیدر عرف فرعون ولد غلام حیدراور آصف رشید عرف دنبہ ولد ہارون رشید شامل ہیں۔ایم کیو ایم حقیقی سے تعلق رکھنے والے 3ملزمان مقبول حسین ولد علی حسن،اظہر علی عرف انکل عر ف بابوولد عبدالرحمن اور عبدالعزیز انصار ولد عبدالعزیز انصاری ہیں۔سپاہ صحاہ سے تعلق رکھنے والے ناصر قادری ولد عبدالقدیراور محمد شعیب ولد محمد علی ہیں۔اے این پی کا مشوار نوازعرف مشواری ولد انور خان جبکہ سپاہ محمد سے سید علی مہدی عرف سلیمان ولد سید جعفر علی سے ہے۔صرف ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے مراد اختر صدیقی ولد منہاج الدین صدیقی کے علاوہ تقریباً سب کو قتل و لوٹ ماروغیرہ میں ملوث ہونے کی وجہ سے ’بلیک‘قرار دیا گیا ہے ۔ جبکہ مراد صدیقی کو ’وائٹ ‘درجہ دیا گیا ہے کیونکہ وہ ماضی میں بھی کسی جرم میں ملوث نہیں رہااور جس قتل کیس میں اس کی گرفتاری عمل میں آئی ہے وہ اس کیس میں بھی بے قصور ہے۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں