1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

2009 دنیا ۔ مالیاتی بحران کی زد میں ۔۔ صورتحال خوشگوار نہیں

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by وسیم, Jan 30, 2009.

  1. وسیم
    Offline

    وسیم ممبر

    Joined:
    Jan 30, 2007
    Messages:
    953
    Likes Received:
    43
    2009 عالمی مالی بحران، صورتحال خوشگوار نہیں

    دنیا کو درپیش مالیاتی بحران کے خود و خال اب کافی واضح ہونا شروع ہوگئے ہیں اور جو تصویر سامنے ہے وہ خوشنما نہیں۔ اس بحران کے مضمرات کے بارے میں اب تک ہمیں کیا معلوم ہے اور مستقبل قریب کے لیے ماہرین کیوں تاریک پیشن گوئیاں کر رہے ہیں؟

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق صورتحال کچھ یوں ہے:

    ٭ دوسری عالمی جنگ کے بعد کا یہ بدترین مالیاتی بحران ہے
    ٭یورپ کے زیادہ تر ممالک، امریکہ اور جاپان کساد بازاری کی گرفت میں ہیں
    ٭اس سال تقریباً پانچ کروڑ لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں
    ٭چین اور ہندوستان جیسی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشتوں کی شرح نمو کئی برسوں میں پہلی بار کم ہوئی ہے

    حالات کب بہتر ہوں گے، اس کا زیادہ انحصار پالیسی سازوں پر۔ وہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی تدابیر کر رہے ہیں جس کی ایک مثال آٹھ سو ارب ڈالر کا وہ مالی پیکج ہے جسے امریکی کانگریس نے بدھ کو منظوری دی ہے۔
    اسی نوعیت کے مالی پیکجوں کا دنیا کے بڑے ایکسپورٹر ممالک جاپان، جرمنی اور چین کے ساتھ ساتھ ہندوستان نے بھی اعلان کیا ہے لیکن کاروباری سرگرمیوں میں تیزی کے فی الحال کوئی آثار نہیں ہیں۔

    امریکہ کو دنیا میں معاشی ترقی کا ایک بڑا انجن مانا جاتا ہے، وہاں مانگ مستحکم ہو تو کاروں اور سٹیل کی صنعت سے لیکر تیل پیدا کرنے والے ممالک سب خوش رہتےہیں۔ امریکہ اور یورپ میں لوگ مالی اداروں کی غیر ذمہ دارانہ کاروباری حکمت عملیوں کی وجہ سے مالی تنگی کا شکار ہیں تو تیل ڈیڑھ سو کے بجائے چالیس ڈالر کے آس پاس بک رہا ہے۔ یہ صورتحال کم و بیش معیشت کے ہر شعبے میں دیکھی جاسکتی ہے۔

    یہ تو ہوئیں وجوہات لیکن آگے کیا ہوگا؟ ماہرین کے مطابق کساد بازاری سے نمٹنے کا آزمودہ طریقہ ہے کہ بڑے پیمانے پر خرچ کیا جائے۔ ( مالی پیکج اسی کا حصہ ہیں) نئے پراجیکٹ شروع کیے جائیں تاکہ لوگوں کو ملازمتیں مل سکیں، اور ساتھ ہی قرضوں کا حصول آسان اور سستہ ہو، تاکہ لوگ خرچ کرنے سے گھبرائیں نہیں۔

    لیکن کچھ ماہرین کا خیال ہے اس مرتبہ یہ کافی نہیں ہوگا۔ جس طرح بینک ایک دوسرے کو قرضے دینے سےگھبرا رہے ہیں اسی طرح عام لوگ بھی اپنا پیسہ خرچ کرنے سے بچ رہے ہیں۔ کیونکہ وہ مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں۔ لہذا ایسے اقدامات بھی بہت ضروری ہیں جن سے لوگوں میں چھانٹی کا خطرہ کم ہو۔ تبھی معاشی ترقی کا پہیہ دوبارہ گھومنا شروع ہوگا۔

    جہاں تک ہندوستان اور چین کا سوال ہے، تو صورتحال ذرا مختلف ہے۔ دونوں ملکوں کی معیشتیں کئی برسوں سے آٹھ نو فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی ہیں۔ امریکی بینکوں نے’ہاؤسنگ بوم‘ کے دوران جو اندھا دھند قرضے بانٹے، ان سے بہت سے یورپی بینک تو تباہ ہوگئے لیکن چین اور ہندوستان کے بینکوں کا نقصان کافی کم تھا۔

    عالمی برآمدات میں چین کا حصہ زیادہ ہے لہذا اس کے مسائل بھی۔ دو ہزار نو میں وہاں بے روزگاری بڑھے گی، یہ بات اب تقریباً طےمانی جارہی ہے اور خطرہ یہ ہے کہ سماج میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوستان جیسے ملک، جہاں جمہوری روایات اور ادارے مضبوط ہیں، مالی بحران سے پیدا شدہ حالات سے بہتر طور پر نمٹ پائیں گے۔

    اقتصادیات کے ماہر ڈینی روڈرک کےمطابق اس کی وجہ یہ کہ آمرانہ حکومتیں تنازعات سے سختی سے نمٹنے کی کوشش کرتی ہیں کیونکہ ان کے پاس مضبوط جمہوری ادارے نہیں ہوتے۔

    یہ بحران ابھی مزید کتنی شدت اختیار کرے گا، اس بارے میں ماہرین کی رائے بٹی ہوئی ہوئی ہے لیکن اس بات پر سب متفق ہیں کہ جتنے مربوط انداز میں عالمی برادری کارروائی کرے گی اتنی ہی جلدی بحالی کا سلسلہ شروع ہوگا۔

    بشکریہ ۔ بی بی سی اردو۔
     
  2. بےباک
    Offline

    بےباک ممبر

    Joined:
    Feb 19, 2009
    Messages:
    2,484
    Likes Received:
    17
    بہت خوب آپ نے اتنی اچھی شیرنگ ہے، عالمی کساد بازاری واقعی ایک مالیاتی بحران لیے ہوئے ہے، کرنسی کی قدر کھونے پر پاکستان بھر میں مہنگائی کا طوفان آیا ہے ،
     
  3. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    زبردست وسیم جی ہمیشہ کی طرح مفید شئیرنگ ھے
     

Share This Page