1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

” کج سانوں مرن دا شوق وی سی“

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏30 جولائی 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    مسلم لیگ کی حکومت کا ایم کیو ایم سے اتحاد کے بارے میں صرف اتنا کہیں گے ۔۔۔۔۔​
    کج شہر دے لوک وی ظالم سن​
    کج سانوں مرن دا شوق وی سی​
    باقی سب خیریت ہے۔امریکہ میں بعض ریاستوں میں شدید گرمی پڑ رہی ہے اور بعض شہروں میںبارشوں کا موسم جاری ہے۔روزے کی با برکات مصروفیات میں اتنی فرصت نہیں ملتی کہ حالات حاضرہ کو فا لو کیاجا سکے اور سچی بات ہے کہ یہی تو ایک مہینہ کمائی کا ہے،جس سے گیارہ مہینے گزارہ کرنا ہوتا ہے۔کچھ جمع پونجی ہو گی تو باقی مہینے گزر اوقات ہو سکے گی ورنہ بے لذت عبادات بغیر روح کے بدنکی مانند ہیں۔کھوکھلے سجدوں سے خو د کو بہلایا جا سکتا ہے مگراللہ کے ہاں یہ ڈرامے نہیں چلتے۔افطارکے بعد تراویح کے لئے مسجد چلے جاتے ہیں ، رات گئے واپسی ہوتی ہے اور پھر سحری کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔اور ویسے بھی اس پر نور مہینے میں نور والے کی باتیں لکھنے اور سننے کو دل کرتا ہے۔ ملکی سیاست پریشان کر دیتی ہے۔ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ نون کے ”صدارتی اتحاد“ کے بارے میں منیر نیازی مرحوم مکدی مکا گئے ہیں ،اور عمران خان مُکنے نہیں دے گا۔خان صاحب کااے پی سی میں شرکت سے انکار، انقلاب نہیں لاسکے گا البتہ احتجاج ریکارڈ کراتے رہنا چاہئے۔انکار اور اقرار کا یہ سلسلہ ابھی مزید پانچ سال چلے گا۔ ناراضی کبھی راضی، صلح پھر صفائی،کچھ حمایت پھر لڑائی،یہ تو سیاست میں ہوتا چلا آیا ہے اور ہوتا رہے گا۔تحریک انصاف حزب اختلاف بھی ہے اور حکومت میں بھی بیٹھی ہے جبکہ حکومتی پالیسیاں تحریک انصاف کے”لفٹر“ کی طرح غیر متوازن ہوتی ہیں۔جس لفٹر کو ہم لعن طعن کرتے رہے ،عمران خان نے اسے مسیحا قرار دےد یا۔ان کے بقول اس ناقص لفٹرنے ان کی زندگی بچائی ہے۔رحمان ملک نے انہیں ہسپتال عیادت کے دوران بتایا تھا کہ اگر وہ لفٹر سے نہ گرتے تو اگلے روز دہشت گرد ان کی جان لے لیتے۔ رحمان ملک نے کہا اور خان صاحب نے اعتبارکر لیا۔ دشمن تو میاں نواز شریف کی زندگی کے بارے میں بھی بری خبریں پھیلا رہے ہیں،ان کی پارٹی کو بھی ایک ناقص لفٹر تیار رکھنا چاہئے۔ پیپلز پارٹی کی صدارتی الیکشن سے بائیکاٹ کی خبر بھی متوقع تھی ۔انہوں نے شکست سے پہلے شکست قبول کر کے حکمت کا ثبوت دیاہے۔یتیم اور بے سہارا پارٹی کو چند بابے کھینچ رہے ہیں اور بیرسٹر اعتزاز احسن کو لیڈر بننے کا موقع مل گیا ہے،انہوں نے درست فرمایا کہ پارٹی پر جب مشکل وقت آیا انہیں اور رضا ربانی کو آگے کر دیا جاتا ہے۔پیپلز پارٹی کی لیڈر اب دنیا میں رہی نہیں،شوہر نے جمہوریت سے انتقام لے لیا اور بیٹا پناہ مانگ کر بھاگ گیا ۔بڑی لڑکی سادہ لوک ہے اور چھوٹی کے بڑی ہونے میں ابھی کئی سال باقی ہیں لہذا تب تک یہ چند بابے زندہ رہے تو پارٹی کو گھسیٹتے رہیں گے کیوں کہ آصف علی زرداری حکومتی عہدہ ختم ہوتے ہی بیرون ملک روانہ ہوجائیں گے۔ باپ بیٹے کو پارٹی سے زیادہ اپنی جان عزیز ہے۔کراچی میں مسلم لیگ اور ایم کیو ایم کے اتحاد سے پیپلزپارٹی سندھ میں تنہا ہو جائے گی ۔پانچ سال اس پارٹی نے بہت کھایا ، اب اسے آرام کی ضرورت ہے۔ اب کچھ بین الاقوامی صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔امریکہ پہلے عراق کے بارے میں کہتاتھا کہ عراق میں کیمیاوری ہتھیاروں کا استعمال ہو رہاہے اور اس الزام کوجواز بناکر عراق پر حملہ کر دیا۔بعدمیں سابق صدرجارج بش نے آن ریکارڈ اعتراف کیا کہ اس کی خفیہ ایجنسیوں نے اسے گمراہ کیا ، جھوٹ بولا ۔صدر بش نے عراق پرحملے کو اپنی ناکامی اور غلط فیصلہ قرار دیا ۔اب وہی الزام امریکہ اور اسرائیل شام پر لگا رہے ہیں کہ شام نے صدر بشار الاسد کے مخالفین کے خلاف کیمیائی ہتھیاراستعمال کئے ہیں تا کہ جو حشر عراق کا ہواہے ،اب شام کا کیا جائے۔ وائٹ ہاﺅس کے الزام کے بعد شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کے بارے میں شامی حکومت کے ساتھ بات چیت کی غرض سے اقوام متحدہ کا ایک وفد دمشق پہنچ گیاہے۔امریکہ نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا ۔پاکستان کے سیاستدانوں نے بھی ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا ۔عمران خان نے تو بہت کہا کہ ”میاں صاحب جان دیو ،ساڈی واری آن دیو“ مگر عوام نے میاں صاحب کو جتوا کر دم لیا اور اب بنیرے پر بتی بال کر ماہی کی راہ تک رہے ہیں۔ووٹ پر امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔ادھرنائن زیرو کے وزٹ سے مخالفین کی دہکتی دیگوں کے ڈھکن کھل گئے ہیں۔​
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں