1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

”نجم سیٹھی۔پھِر،بائی چانس؟“

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏25 جون 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ”نجم سیٹھی۔پھِر،بائی چانس؟“​
    کالم نگار | اثر چوہان
    4جون کو، اسلام آباد میں،اپنی نگران وفاقی وزیرِاطلاعات ونشریات کی مُدّت، ختم ہونے سے ایک دِن پہلے ،جناب عارف نظامی نے، اپنے اعزاز میں ،سابق وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات، سیّد انور محمود کی طرف سے ترتیب دئیے گئے ظُہرانے میں بتایا تھا کہ۔” ایک اہم شخصیت نے مجھ سے پوچھا کہ ۔” کیااب آپ باقاعدہ سیاست میں آ جائیں گے ؟“۔ تو مَیں نے کہا کہ ۔مَیں اپنے کام پر واپس چلا جاﺅں گا ،البتہ آئندہ کبھی مجھے، نگران وزارتِ عُظمیٰ کی پیشکش کی گئی تو ،قبول کر لوں گا“۔ وزیرِاعظم نواز شریف نے، عارف صاحب کا یہ۔ بیانِ عارفانہ یا ۔تجاہلِ عارفانہ۔پڑھ لِیا ہو گا ،شاید اِسی لئے انہوں نے، پاکستانی کرکٹ بورڈ ( پی۔سی۔بی) کا قائمقام چیئرمین بنانے کے لئے ،عارف نظامی کے نام پر غور ہی نہیں کِیا اور۔” ہُما “۔جناب نجم سیٹھی کے سر پر بٹھانے کا حُکم دیا۔سیٹھی صاحب ۔”ہُما“۔ سے کم راضی بھی نہ ہوتے کہ۔”چڑیا“۔ تو ہر وقت اُن کے کندھے پر بیٹھی رہتی ہے ۔جناب نجم سیٹھی ۔نگران وزارتِ عُلّیہ سے سبکدوش ہُوئے تو وہ ،سیاست میں تو نہیں آئے ،لیکن انہوں نے عارف نظامی کی طرح نگران وزارتِ عُظمیٰ کی پیشکش کا انتظار بھی نہیں کِیا۔پی۔سی۔بی۔ کی۔”قائمقام چیئرمینی“۔ پر راضی ہوگئے ۔فلمی دُنیا میں جو اداکار ،فلم میں۔ ہیرو سے کم کردار پر، راضی نہ ہو،وہ آہستہ آہستہ مارکیٹ سے ،غائب ہو جاتا ہے،لیکن جو اداکار ہر قِسم کاکردار ادا کرنے پرتیار ہو، تو مارکیٹ میں ہر وقت ،اُس کی ضرورت رہتی ہے۔ہِیرو آتے جاتے رہتے ہیں،لیکن ۔”کریکٹر ایکٹر“۔ آخر دم تکIN رہتا ہے ۔جنابِ سیٹھی کے، قائمقام چیئرمین بننے کے بعد پتہ چلا کہ ۔چیئر مین ۔پی۔سی۔بی۔ کے لئے کرکٹ کا کھلاڑی ہونا ضروری نہیں ہے۔ جِس طرح وزیرِاعظم نے ،جناب زاہد حامد سے وفاقی وزارتِ قانون کا قلمدان لے کر، انہیں وزارت ِ سائنس و ٹیکنالوجی کا قلمدان دے دِیا ،اُسی طرح وہ کسی بھی ایسے شخص کو ۔پی۔سی۔بی۔ کا قائمقام چیئرمین بنا سکتے تھے ،جس نے کبھی کرکٹ نہ کھیلی ہو،لیکن سیٹھی صاحب تو، بچپن میں کرکٹ کھیلتے رہے ہیں۔انہوں نے ،کرکٹ کی ٹیم خود بنائی اور اُس کے Opening Batsman ۔(افتتاحی بلّے باز )۔ بھی رہے۔بقول اُن کے، عمران خان جب پاکستانی کرکٹ ٹِیم کے کیپٹن تھے تو، سیٹھی صاحب اُن کی اور اُن کی ٹیم کی کارکردگی پر دوستانہ کومینٹری کِیا کرتے تھے۔جنابِ نجم سیٹھی نے بتایا کہ۔” پاکستانی کرکٹ بورڈ کے دس ارکان میں سے ،کسی ایک نے بھی ۔”فرسٹ کلاس کرکٹ“۔ نہیں کھیلی“۔ ظاہر ہے کہ ،اگر وزیرِاعظم میاں نواز شریف ۔سیٹھی صاحب کے بجائے، کرکٹ کے کسی فرسٹ کلاس کھِلاڑی کو،پی۔سی ۔بی۔ بورڈ کا قائم مقام چیئرمین بنا دیتے تو ،بورڈ کے سارے ارکان، اُن سے ناراض ہو جاتے اور میاں صاحب اپنے موجودہ دَورِ اقتدار میں، کسی کی بھی ناراضی برداشت نہیں کر سکتے ۔مسلم لیگ ن کے چیئرمین، راجا ظفر اُلحق نے، سکول میں کرکٹ نہیں کھیلی ،نہ ہی کوئی ٹیم بنائی اور نہ ہی، اُس ٹیم کے اوپننگ بیٹسمین رہے ،لیکن جب، صدر جنرل ضیاءاُلحق کی ۔نظرخُوش“۔ اُن پر پڑی تو، راجا ظفر اُلحق ۔صدر ضیاءاُلحق کے۔” اوپننگ بیٹسمین“۔ مشہور ہو گئے ۔ صدر ضیاءاُلحق کوکرکٹ میچ دیکھنے کا شوق تھا۔ ایک بار وہ۔ مدعُو کئے بِنا اور پروٹوکول کے بغیر ،بھارت میں کرکٹ میچ دیکھنے چلے گئے تھے۔خُوش عقیدہ لوگوں نے شگون لِیا کہ ۔”فوجی صدر کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے، مسئلہ کشمیر حل کر لیں گے“۔لیکن مایوسی ہوئی ۔ذوالفقار علی بھٹو کشمیر کا ز کے چیمپئن تھے ،لیکن ۔”دامادِبھٹو“۔ نے اقتدار سنبھالتے ہی کہاکہ۔”کیوں نہ مسئلہ کشمیر 30سال کے لئے منجمد کر دِیا جائے“۔ پی۔سی۔بی۔ کے قائمقام چیئرمین کی حیثیت سے ،جنابِ نجم سیٹھی دراصل اُس کے نگران چیئرمین ہی ہیں۔بھارت میں نگران حکومت کو ۔”کام چلاﺅ سرکار“۔ کہا جاتا ہے۔،اِس لحاظ سے، سیٹھی صاحب پی۔سی۔بی کے کام چلاﺅ یا۔(پنجابی میں ڈنگ ٹپاﺅ) ۔چیئرمین ہوں گے۔ یہ ایک قانونی تقاضا تھا ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کاحُکم تھا کہ۔”لندن میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ۔( آئی ۔سی۔سی )۔کے اجلاس میں، پی۔سی۔بی ۔کی نمائندگی ضروری ہے“۔ چنانچہ سیٹھی صاحب کو لندن میں نمائندگی کے لئے قائمقام چیئرمین بنا دِیا گیا ۔جولائی2001ءمیں ،پاکستان اور بھارت میں آگرہ سربراہی کانفرنس ہونا تھی۔جسٹس (ر) محمد رفیق تارڑ،صدرِ پاکستان تھے،لیکن اصل مقتدر ۔ جنرل پرویز مشرف،جو ۔” چیف ایگزیکٹو “۔کہلاتے تھے ۔بھارت نے پیغام بھجوایا کہ۔” ہم پاکستان کے صدر یا وزیرِاعظم کو مذاکرات کے لئے ،مدعُو کر سکتے ہیں ۔ہم نہیں جانتے کہ چیف ایگزیکٹو کیا ہو تا ہے “۔ چنانچہ جنرل پرویز مشرف نے، صدر تارڑ سے استعفیٰ طلب کر لِیا اور خُود صدرِ ِپاکستان ۔”منتخب“۔ ہو گئے ۔دروغ بر گردنِ راوی کہ، وزیرِاعظم نواز شریف لاہور میں تھے اور انہوں نے صوبائی وزیرِقانون، رانا ثناءاللہ خان سے کہا کہ۔” کل4بجے صبح ،باغِ جناح چلے جاﺅ اور جو پہلا شخص باغ میں داخل ہو ،اُسے عِزت واحترام سے، میرے پاس لے آﺅ!“۔ چنانچہ صبح 5بجے ،رانا صاحب نے جاگنگ سوٹ پہنے ہُوئے ،جناب نجم سیٹھی کو، ماڈل ٹاﺅن میں وزیرِاعظم نواز شریف کی خِدمت میں پیش کر دیا ۔ وزیرِاعظم اور سیٹھی صاحب ایک دوسرے کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور بغل گِیر بھی۔پھِر جناب ِ سیٹھی نے، وزیرِاعظم کی طرف سے ،پی۔سی۔بی۔ کا قائمقام چیئرمین بننے کی پیشکش قبول کر لی ۔رانا ثناءاللہ بھی بہت خوش ہُوئے۔انہوں نے وزیرِاعظم سے کہا کہ۔ ”جنابِ والا!۔ آپ ملاحظہ فرمائیں کہ۔ ” مجھ میں اور سیٹھی صاحب میں ایک قدر ِمشترک یہ بھی ہے کہ اُن کے اور میرے چہرے پر ہر وقت، مسکراہٹ کھیلتی رہتی ہے ، فرق صِرف یہ ہے کہ میری مونچھیں زیادہ بڑی ہیں “ ۔تو صاحبو! ۔جِس طرح کہا جاتا ہے کہ۔" Cricket By Chance" ۔( یعنی کرکٹ میں اتفاق یا خُوش قِسمتی سے کامیابی مِلتی ہے) ۔اِسی طرح نگران وزارتِ عُظمی۔وزارتِ عُلّیہ یا وزارت بھی۔ بائی چانس۔مِلتی ہے اور اب ثابت ہُوا کہ۔ پی۔سی۔بی۔کی قائمقام چیئرمینی بھی بائی چانس ۔عرصہ ہُوا ، میرے ایک بزرگ دوست تھے۔ ارشد چودھری جالندھری۔ اُنہیں کسی بھی یتیم نوجوان کی شادی میں، اُس کا سر پرست ، بننے کا شوق تھا اورکئی نوجوانوں نے اُن کی خِدمات حاصل کیں،لیکن ایک بار مسئلہ پیدا ہو گیا ،جب دلہن کے والد نے چودھری صاحب سے پوچھاکہ۔” آپ کے بھتیجے نے تو مُجھے بتایا تھا کہ آپ لکھنﺅ سے ہیں،لیکن آپ کی گفتگو میں پنجابی کے الفاظ زیادہ ہیں ؟“۔تو چودھری صاحب نے کہا کہ۔” بات یہ ہے مِیر صاحب !۔ مَیں لکھنﺅ میں پیدا ہُوا تھا اور دلہا میرا بھتیجا بھی ہے ،لیکن مَیں بچپن میں ہی۔”لہور آ گیا سِی گا“۔ مُجھے خطرہ ہے کہ وزیرِاعظم نواز شریف ، کہیں نجم سیٹھی صاحب کو بھی ایک ادارے کی قائمقام چیئرمینی کے بعد دوسرے ادارے کی چیئرمینی قبول کرنے پر آمادہ نہ کر لیں ۔پھِر اُس دھمکی کا کِیا ہو گا جو ، سیٹھی صاحب آئے دِن اپنے ٹی وی پروگرام کے ناظرین اور حاضرین کو دیتے رہتے ہیںکہ ۔”مَیں بہت جلد اپنے اصل کام کی طرف آجاﺅں گا “۔​
    بشکریہ نوائے وقت​
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    چڑیا پھر کام کرگئی
     
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    سٹھی صاحب نے جو خدمات انتخابات کے دوران انجام دی ہیں ، یہ اُس کا صلہ یا فیس ہے ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں