1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

”بِایِّ ذَنبٍ قُتِلَت“

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از مجیب منصور, ‏4 ستمبر 2007۔

  1. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    عورت کبھی بہت مظلوم تھی، اسے زندہ دفن کیاجاتا تھا، اس کی پیدائش طعنہ تھا، اس کا وجود زحمت سمجھا جاتا تھا، اس کے لیے نگاہوں میں احترام نہ تھا، دلوں میں عزت نہ تھی، پھر ہمارے آقاو مولا نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ عورت کو عزت ملی، اس کا شرف بلند ہوا، اس کے سامنے نگاہیں جھکا لینے کا حکم ملا، اس کے قدموں تلے جنت کی خوشخبری دی گئی، اسے گھر کی ملکہ قرار دیا گیا، اس کی پرورش کرنے والے کو جنت میں قرب رسالت مآب کی بشارت دی گئی۔ دشمن کی بیٹی کے لئے بھی آپ نے اپنی چادر بچھا دی۔ پوچھنے والے نے پوچھا حضور یہ تو دشمن کی بیٹی ہے؟آپ نے فرمایا بیٹی تو بیٹی ہی ہوتی ہے چاہے وہ دشمن کی ہی ہو۔ اسلام نے بیٹیوں کے لئے محبتوں کے پھول کھلا دیئے ، تقدس کے نورانی پردے تن دیئے،احرام کے چراغ روشن کردیئے۔
    لیکن اسی نبی رحمت ﷺ سے بے پناہ محبت کرنے والی جامعہ حفصہ کی طالبات پر آنسوگیس کے گولے پھینکے گئے، گولیاں برسائی گئیں،خون بہایاگیا،اسلام کے نام پر حاصل ہونے والے ملک میں، ریاست کا مذہب اسلام قرار دیئے جانے والے اسلامی جمہوری پاکستان میں، اسلام کے نام پر آباد ہونے والے اسلام آباد میں، ایمان جہاد تقوٰی کا ماٹو رکھنے والی افواج پاکستان نے....ہاں انہی فوجیوں نے جن کے لئے وطن کی بیٹیوں نے اے وطن کے سجیلے جوانو....اور ایہہ پُتر ہٹاں سے نئیں ملدے جیسے ترانے گائے تھے۔ جن کے راستوں میں قوم نے اپنے دل بچھائے تھے، جن پر ہمیشہ توقیر کے پھول برسائے گئے تھے۔ ہاں اپنی اسی فوج نے اپنے ہی ملک کے عوام پر....خانہ خدا پر....گنبدو مینار اور منبرو محراب پر....حافظ قرآن طلبہ پر.... پریوں کی مانند مقدس ایسی بیٹیوں پر جن کے سینے میں قرآن کا نور جگمگا رہا تھا....فائر کھول دیئے۔ وہ کتنی تعداد میں شہید ہوئیں ، وہ کتنی تعدا د میں زخمی ہوکر ہسپتالوں میں پہنچیں، ان سے میں سے کتنی لاپتہ ہوگئیں....؟؟یہ معاملات تو ابھی تحقیق طلب ہیں۔ اعداد وشمار مختلف ہیں۔ خدشات و خطرات متعدد ہیں۔ حکومتی دعوے کچھ ہیں، میڈیا کی نگاہیں کچھ اور کہتی ہیں۔ یہ سب کچھ تو کسی عدالتی کمیشن کے ذریعہ ہی معلوم ہوسکتا ہے۔اور عوامی سطح پراس کا مطالبہ بھی شدید ہے، لیکن ابھی تک اس کا اعلان نہیں کیاگیا۔ عدالتی کمیشن کا قائم نہ کیاجانا بھی خود معاملات کو مشکوک بناتا ہے۔
    لیکن پاکستان کے کروڑوں عوام بالخصوص وہ عورتیں اور مائیں جو کئی کئی راتوں سے بیدار ہیں،جن کے حلق سے نوالا نیچے نہیں اترتا، جو اچانک نیند سے بیدار ہوجاتی ہیں....وہ پوچھتی ہیں کہ ....آخر ان معصوم بچیوں کا اور طلباءطالبات کا قصور کیاتھا؟
    یہی کہ وہ اسلام کے نام پر حاصل ہونے والے ملک میں اسلام کا نفاذ چاہتے تھے
    وہ فحاشی کے اڈوں کا خاتمہ چاہتے تھے
    وہ شہید مساجد کی تعمیر نو کا مطالبہ کرتے تھے
    وہ اس پاک دھرتی کو فی الواقع پاک بنانا چاہتے تھے۔
    وہ بچیاں جو سرتاپا برقعوں میں ملبوس تھیں،جو اپنے گھروں سے دور محض قرآن پاک کے علوم حاصل کرنے آئی تھیں
    جنہوں نے اپنی زندگی میں دیکھا ہی کیا تھا، جنہوں نے فیشن زدہ ماحول کی آلودگیوں سے خود کو دور رکھا تھا۔ جو گلیمر کی دنیا سے ناآشنا تھیں، جوغریب گھرانوں سے غربت اور غیرت کاسامان ہمراہ لائی تھیں۔
    آخر کس جرم میں ماری گئیں؟؟؟
    کیا یہی جرم تھا کہ انہوں نے بش کو اپنا خدا ماننے سے انکار کردیا تھا اور وہ ربنا اللہ (ہمارا رب ایک اللہ ہے)کہتی تھیں۔
    یہی جرم تھا کہ وہ پاک فوج کے لئے کرائے کے سپاہی کی بجائے مرد مجاہد کا مقام چاہتی تھیں۔
    آخر کس جرم میں ان پر فائرنگ اور شیلنگ کی گئی؟
    اگر ان سوالوں کا آج جواب نہیں دیاجائے گا، توکل تاریخ جواب دے گی،ضمیروں کی چبھن جواب دے گی،مورخ کا قلم جواب دے گا۔
    اوراگر پھر بھی یہ جواب چھپائے اورمٹائے گئے تو احکم الحاکمین کی عدالت میں تو یہ سوال خودان بچیوں سے ہوگا
    ”بِایِّ ذَنبٍ قُتِلَت“
    ”تمھیں کس جرم کی پاداش میں قتل کیاگیا“
    اس وقت کہ جب زبانیں گُنگ ہوں گی، مجرموں کے چہرے سیاہ ہوں گے۔ اس روز یقینا جہنم کے شعلے ہی انصاف کریں گے۔
     
  2. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    مجیب منصور بھائی ۔ آپ بہت سے حقائق بیان کرتے ہوئے بعض اوقات جذباتی ہوجاتے ہیں۔ اور جذبات میں آدمی بعض اوقات گڈمڈ بھی کر بیٹھتا ہے۔ اگر کسی بھی ریاست میں ہر فرد، ہر مدرسہ، ہر مسجد کے مولانا، ہر سکول کے بچے اٹھ کر اپنی اپنی مرضی کی شریعت نافذ فرمانا شروع کر دیں تو آپ اپنی عقلِ سلیم سے سوچیں کہ ملک کا کیا حشر ہوسکتا ہے جبکہ ہم چاروں اطراف سے اندرونی و بیرونی دشمنوں‌کے نرغے میں ہوں۔

    مولانا عبدالعزیز صاحب کو برقعہ پہن کر نکلنے پر تو سنت و شریعت نبوی :saw: سے “جان بچا کر نکل بھاگنے“ کا استدلال مل گیا ۔ لیکن کیا انہیں نبوی حیات مقدسہ :saw: سے مکی دور نظر نہ آیا کہ جب نبی آخرالزماں :saw: اپنے چند اصحاب کے ساتھ ملکر انکی تعلیم دینے، انکی تربیت فرمانے، انہیں منظم کرنے اور انہیں پختہ کرنے پر محنت فرما رہے تھے ؟؟؟ اور انہیں صبر و استقلال سے تمام مصائب سہنے کی ہدایت فرما رہے تھے۔

    کیا قرآن مجید کا حکم “ادعو الی سبیل ربک بالحکمۃ، والموعظۃ الحسنہ، وجادلھم بالتی ھی احسن“ کا فرمان مقدس مولانا کی نظروں سے کبھی نہیں‌گذرا یا وہ طریق احسن کو “ڈنڈہ برداراور کلاشنکوفانہ دعوت“ ہی سے تعبیر فرماتے ہیں ؟؟؟؟
     
  3. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    اچھا تجزیہ کیا ہے آپ نے برادر۔ میں صرف اتنا اضافہ کرنا چاہوں گا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے
    اطاعت کرو اللہ کی اور اسکے رسول :saw: کی اور تم میں سے جو صاحب امر (صاحب حکومت) ہیں ان کی
     
  4. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    برادر بھائی ۔ آپکی باتیں درست ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں حکمت و دانش عطا فرمائے۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں