1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’ریٹائرمنٹ کی بات کرنا خودغرصی‘

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از زبیراحمد, ‏18 مارچ 2012۔

  1. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    بین الاقوامی کرکٹ میں سو سنچریاں مکمل کرنے کے بعد سچن تندولکر نے کہا کہ اگر انسان اپنے ’عروج‘ پر ہو تو ایسے میں ریٹائرمنٹ کی بات کرنا ’خودغرضی‘ کے مترادف ہے۔

    سچن تندولکر نے جمعہ کو بنگلہ دیش کے خلاف ایشیا کپ کے ایک میچ میں یہ سنگ میل حاصل کیا تھا جس کے بعد سے یہ قیاس آرائی شروع ہوگئی تھی کہ وہ جلدی ہی ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر سکتے ہیں۔


    لیکن تندولکر نے واضح عندیہ دیا کہ فی الحال وہ ریٹائرمنٹ کے بارے میں سوچ بھی نہیں رہے ہیں۔

    انہوں نے اپنے بین الاقوامی کریر کا آغاز انیس سو نواسی میں پاکستان کے خلاف کیا تھا اور وہ لگاتار تئیس برسوں سے بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کھیل رہے ہیں۔

    دلّی میں بی بی سی کے نامہ نگار سہیل حلیم کے مطابق سچن تندولکر نے کہا کہ’میرا ماننا ہے کہ میں اب بھی اہم رول ادا کر سکتا ہوں، اور اگر مجھے ایسا لگتا ہےکہ میری شمولیت سے ٹیم کو فائدہ ہو رہا ہے تو مجھے کھیلتے رہنا چاہیے۔ یہ بہت خود غرضی کی بات ہوگی کہ آپ اس وقت ریٹائر ہوجائیں جب آپ ٹاپ پر ہوں۔‘

    ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے تندولکر نے کہا کہ ’جب آپ اپنے عروج پر ہوں تو آپ کو قوم کی خدمت کرنی چاہیے۔ اور جب مجھے ایسا لگے کہ میں قوم کی خدمت نہیں کر سکتا تو وہ وقت ہوگا کہ جب مجھے ریٹائر ہونا چاہیے، کسی کے کہنے پر۔ یہ کہنا خود غرضی کی بات ہے کہ آپ کو اس وقت ریٹائر ہو جانا چاہیے جب آپ اپنے عروج پر ہوں۔‘

    سچن تقریباً ایک سال سے اس تاریخی سنچری کا انتظار کر رہے تھے۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے وہ خراب فارم میں تھے جس کی وجہ سے ان کے کریر میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ فٹ ہونے کے باوجود آسٹریلیا میں سہ ملکی ایک روزہ سیریز کے کچھ میچوں کے لیے انہیں ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

    اس کی وجہ یہ تھی کہ کپتان مہیندر سنگھ دھونی نے سینیئر کھلاڑیوں کے لیے روٹیشن کی پالیسی اختیار کی تھی جس کے تحت تندولکر، گوتم گمبھیر اور ویریندر سہواگ کو ایک ایک بار آرام دیا جا رہا تھا۔

    دھونی نے ایک متنازعی بیان میں کہا تھا کہ یہ سینیئر کھلاڑی فیلڈنگ کے شعبے میں ذرا سست ہیں اور انہیں ایک ساتھ ٹیم میں شامل کرنے سے ٹیم کو جیتنے کے لیے دس پندرہ رن کا اضافی ہدف ملتا ہے۔

    اسی پس منظر میں پاکستان کے سابق کپتان عمران خان اور بھارت کے سابق کپتان کپل دیو جیسے عہد رفتہ کے کئی سٹار کھلاڑیوں نے کہا تھا کہ تیندولکر کو دو ہزار گیارہ کے عالمی کپ کے فوراً بعد کم سے کم ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہہ دینا چاہیے تھا۔

    عمران خان کا موقف ہے کہ کھلاڑیوں کو ایسے وقت ریٹائر ہونا چاہیے جب سوال یہ کیا جائے کہ ’آپ ابھی کیوں ریٹائر ہو رہے ہیں؟‘

    خود عمران خان نے انیس سو بانوے میں عالمی کپ میں پاکستان کی فتح کے بعد کرکٹ کو خیر باد کہہ دیا تھا۔

    تیندولکر نے گزشتہ تقریباً ڈیڑھ سال میں پابندی سے ایک روزہ کرکٹ نہیں کھیلی ہے جس کی وجہ سے بہت سے سابق کھلاڑیوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ سلیکٹر ان کی جگہ کسی نوجوان کھلاڑی کونہیں دے پا رہے ہیں۔لیکن ایک نقطہ نگاہ یہ ہے کہ یہ فیصلہ سچن پر ہی چھوڑ دیا جانا چاہیے کہ وہ کب تک کھیلنا چاہتے ہیں۔

    سچن نے چند گھنٹے قبل ہی تاریخ رقم کی ہے، ابھی تو جشن جاری ہے یہ سوال شاید کچھ دنوں بعد دوبارہ اٹھنا شروع ہوں گے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں