1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’خط لکھیں، نہیں تو مناسب قانونی کارروائی‘ہوگی،سپریم کورٹ کا وزیر اعظم کو انتباہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از محمدداؤدالرحمن علی, ‏13 جولائی 2012۔

  1. محمدداؤدالرحمن علی
    آف لائن

    محمدداؤدالرحمن علی سپیکر

    شمولیت:
    ‏29 فروری 2012
    پیغامات:
    16,600
    موصول پسندیدگیاں:
    1,534
    ملک کا جھنڈا:
    سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے این آر او پر عمل درآمد کے مقدمے میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو پچیس جولائی تک صدر زرداری کے خلاف مقدمات کھولنے کے لیے سوئس حکام کو خط لکھنے کی مہلت دی ہے۔
    جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے وزیراعظم کو براہ راست سوئس حکام کو خط لکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اگر پچیس جولائی تک عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا تو وزیراعظم کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔
    اسی بارے میں
    ’این آر او معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کا فیصلہ‘
    این آر او، مزید مہلت کی درخواست مسترد
    سپریم کورٹ، این آر او مقدمے کی سماعت ملتوی
    متعلقہ عنوانات
    پاکستان, عدالتیں, آصف علی زرداری
    بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف بھی توہین عدالت کی کارروائی اس لیے شروع کی گئی کہ انہوں نے این آر او سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا تھا۔
    عدالت نے وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزمان قائرہ کے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اخباری کانفرس میں دیے گئے بیان کا عدالتی جائزہ لیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل دو سو اڑتالیس کے تحت صدر کو استثنیٰ حاصل ہے۔
    صدر کے استثنیٰ سے متعلق عدالت کا کہنا تھا کہ کلِک سپریم کورٹ کی جانب سے جو چھ تجاویز دی گئی تھیں ان میں چوتھی تجویز یہ بھی تھی کہ اگر صدر کو استثنیٰ حاصل ہے تو اس معاملے میں عدالت میں دلائل دیے جائیں تاہم سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے وکیل اعتراز احسن نے کوئی دلائل نہیں دیے۔
    عدالت کے مطابق اس لیے بادی النظر میں صدر کی استثنیٰ کا معاملہ اب ختم ہو چکا ہے۔
    عدالت کے مطابق این آر او کیس کے فیصلے میں پیرا گراف نمبر ایک سو اٹھہتر کے تحت بیرون ممالک مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے حکومت کو احکامات دیے گئے تھے تاہم حکومت کا موقف تھا کہ صدر کو آئین کے آرٹیکل دو سو اڑتالیس کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اس لیے ان کے خلاف اندون و بیرون ملک مقدمات دوبارہ اس وقت تک کھولے نہیں جا سکتے جب تک آصف علی زرداری عہدہ صدارت پر فائز ہیں۔
    این آر او کیس
    عدالت کے مطابق این آر او کیس کے فیصلے میں پیرا گراف نمبر ایک سو اٹھہتر کے تحت بیرون ممالک مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے حکومت کو احکامات دیے گئے تھے تاہم حکومت کا موقف تھا کہ صدر کو آئین کے آرٹیکل دو سو اڑتالیس کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اس لیے ان کے خلاف اندون و بیرون ملک مقدمات دوبارہ اس وقت تک کھولے نہیں جا سکتے جب تک آصف علی زرداری عہدہ صدارت پر فائز ہیں۔
    اس سے پہلے جمعرات کو سماعت کے موقع پر پاکستان کی سپریم کورٹ کو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے بتایا ہے کہ این آر او پر عملدرآمد کے مقدمے میں وزیر اعظم وزارتِ قانون اور کابینہ کی مشاورت سے فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔
    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے بارے میں حال ہی میں ہوئے کابینہ کے اجلاس میں مشاورت ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ اس معاملے پر وزارتِ قانون سے رجوع کیا جائے۔
    اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ وزارتِ قانون وفاقی کابینہ کو اس حوالے سے مشورہ دے گی اور وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف وزارتِ قانون اور کابینہ کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔
    اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت سے استدعا کی کہ وزیر اور سیکریٹری قانون اپنے عہدوں پر نئے ہیں اس لیے مہلت دی جائے اور مقدمے کی سماعت عدالت کی موسمِ گرما کی تعطیلات کے بعد کی جائے۔
    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر توہینِ عدالت کے نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
    بعد ازاں انہیں اس جرم کا مرتکب قرار دے کر عدالت کی برخاستگی تک کی سزا سنائی گئی تھی تاہم سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کو اس سزا کی بنیاد پر نااہل قرار نہیں دیا تھا۔
    اس پر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم کی اہلیت سے متعلق سپیکر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔
    ان درخواستوں کی سماعت پر سپریم کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دے دیا تھا اور پھر الیکشن کمیشن نے عدالت عظمیٰ کے حکم پر وزیراعظم گیلانی کی نااہلی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔

    بی بی سی اردو
     

اس صفحے کو مشتہر کریں