1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’بریگیڈیئر علی خان نامعلوم مقام پر منتقل‘

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از زبیراحمد, ‏14 مارچ 2012۔

  1. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    سول حکومت کے خلاف بغاوت اور فوجی صدر دفاتر پر حملے کی سازش کے ملزم بریگیڈیئر علی خان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دل کے عارضے میں مبتلا بریگیڈیئر کو خاندان یا وکیل کو مطلع کیے بغیر ہسپتال سے نامعلوم جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

    گزشتہ ہفتے سیالکوٹ میں کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران اچانک طبیعت خراب ہونے پر بریگیڈیئر علی کو راولپنڈی میں فوج کے ادارہ امراض قلب میں داخل کیا گیا تھا۔


    بریگیڈیئر علی کے بھائی ملک بشیر نے بی بی سی کو بتایا کہ سوموار کی دوپہر جب ان کی اہلیہ اپنے شوہر سے ملنے ہسپتال پہنچیں تو انہیں بتایا گیا کہ بریگیڈیئر علی کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے اور انہیں نامعلوم افراد اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

    ملک بشیر نے کہا کہ ان کے خاندان کے کسی فرد یا بریگیڈیئر علی کے وکیل کو کوئی اطلاع نہیں ہے کہ بریگیڈیئر علی کو کون اور کہاں لے گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دو روز قبل ہی ان کے بھائی کی انجیو گرافی اور دیگر ٹیسٹ ہوئے تھے اور ان کی حالت کچھ سنبھلنا شروع ہوئی تھی۔

    دریں اثناء بریگیڈیئر علی کے بھائی نے بی بی سی کو بتایا کہ اپنے بیٹے کے یوں ’لاپتہ‘ ہو جانے کے خبر سن کی ان کی والدہ پر دل کا دورہ پڑا ہے۔

    ’ہمارے والد پہلے ہی بیٹے کے غم میں بستر مرگ پر ہیں اور اب والدہ کی حالت بھی تشویشناک ہو گئی ہے۔‘

    ملک بشیر نے کہا کہ ہمارے والدین ایک ہی ہسپتال میں پہنچ چکے ہیں اور اس کی ذمہ دار اعلیٰ فوجی قیادت ہے۔

    ’بری فوج کے سربراہ کو سب معلوم ہے کہ بریگیڈیئر علی کے ساتھ کیا اور کیوں ہو رہا ہے۔ میری ان سے اور دیگر اعلیٰ افسروں سے درخواست ہے کہ اس تماشے کو اب بند کیا جائے۔‘

    یاد رہے کہ بریگیڈیئر علی پر ان کے بعض ساتھیوں نے الزام لگایا ہے کہ وہ حزب التحریر کے ساتھ مل کر ملک میں بغاوت برپا کرنا چاہتے تھے تاکہ پاکستانی کو اسلامی خلافت بنایا جا سکے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں