1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’ایف سی کے بغیر امدادی آپریشن ممکن نہیں‘

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏30 ستمبر 2013۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    upload_2013-9-30_18-13-32.png
    پاکستان میں گذشتہ ہفتے آنے والے زلزلوں کا نشانہ بننے والے صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں فرنٹیئر کور کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔
    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ زلزلے سے ہونے والی تباہی اتنی بڑی ہے کہ بین الاقوامی مدد کے بغیر اس کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔
    زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے آواران میں بی بی سی اردو کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ایف سی صرف امدادی سامان کی حفاظت کر رہی ہے جبکہ باقی تقسیم انتظامیہ کر رہی ہے۔
    انہوں نے کہا ’اتنی بڑی تباہی ہوئی ہے، یقیناً شکایتیں آتی رہیں گی‘ اور ان شکایتوں کو ختم کرنے کے لیے ہی وہ وہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔
    بلوچ علیحدگی پسند فرنٹیئر کور کی موجودگی میں امدادی سرگرمیوں کی مزاحمت کا اعلان کر چکے ہیں۔ اس بارے میں ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ مزاحمت کاروں سے ان کی یہی اپیل ہوگی کہ ’اس وقت سب مشکل حالات میں ہیں، لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے، چاہے جو بھی ان کی مدد کرنا چاہے۔‘
    بلوچ مزاحمت کاروں سے کارروائیاں روکنے کی اپنی سابقہ اپیل کے بارے میں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کئی مقامات پر مثبت جواب ملا ہے اور کئی جگہوں پر ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے ہیں لیکن وہ اس کی گہرائی میں نہیں جائیں گے۔ ان کے مطابق وہ سمجھتے ہیں کہ سب کے سامنے ایک مسئلہ ہے اور سب کو مل کر اس کا حل نکالنا چاہیے۔
    ان کا کہنا تھا کہ ’ایف سی کے بغیر امدادی کارروائیوں کی روانی جاری نہیں رکھ سکتے کیونکہ ترسیل میں ان کی ضرورت ہے۔ سامان کی لوٹ مار بھی ہوتی ہے۔ ہمارے پاس لیویز فورس ختم ہو چکی ہے اور پولیس موجود نہیں۔ اس صورتحال میں ہم نے بلوچستان کانسٹیبلری کی چار پلاٹونیں طلب کی ہیں تاکہ صورتحال کو بہتر بنایا جاسکے۔‘
    انہوں نے یہ بھی کہا اس کہ صورتِ حال میں وہ گاؤں کی سطح پر امدادی سرگرمیوں میں عوام اور سول سوسائٹی کو بھی شامل کر رہے ہیں اور اگر اس مصیبت میں بھی انہوں نے لوگوں کی مدد نہیں کی تو پھر ان کی محرومیاں اور شدید ہو جائیں گی، اسی لیے صوبائی و وفاقی حکومت اور مخیر حضرات کا یہ فرض ہے کہ وہ اس مہم میں ان سے بھرپور تعاون کریں۔
    مشکے میں ایف سی کی میڈیکل کیمپ پر فائرنگ اور تین افراد کو حراست میں لینے کے بارے میں سوال کے جواب میں عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کی یہ کوشش ہے کہ اس قسم کے واقعات پیش نہ آئیں اور مزاحمت کاروں کو بھی چاہیے کہ حالات کو اس نہج پر نہ لے جائیں کیونکہ اس وقت سب سے بڑا مقصد غریب متاثرین کی مدد کرنا ہے اور اس کے لیے جو بھی آئے گا ہمیں اس کا خیرمقدم کرنا چاہیے۔
    اس سوال پر کہ بلوچستان حکومت نے تاحال اقوام متحدہ کے اداروں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی کیوں نہیں دی، ڈاکٹر بلوچ نے بتایا کہ ابتدا میں وہ امدادی آپریشن میں مصروف تھے لیکن اب جائزہ لیا جا رہا ہے اور جلد ہی اقوام متحدہ کے اداروں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی دی جائے گی کیونکہ جتنی بڑی تباہی آئی ہے وہ اکیلے اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اس کے لیے بین الاقوامی مدد کی ضرورت ہوگی۔

    [​IMG]
    گاؤں کی سطح پر امدادی سرگرمیوں میں عوام اور سول سوسائٹی کو بھی شامل کر رہے ہیں
    ان کے مطابق ’زلزلے میں جو لوگ متاثر ہوئے وہ انتہائی غریب ہیں، وہ دوبارہ اپنے گھر نہیں بنا سکیں گے اس لیے کوشش ہے کہ کم سے کم انہیں دو کمروں کا گھر تعمیر کر کے دیا جا سکے۔‘
    ڈاکٹر عبدالمالک کا یہ بھی کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں کافی چیزیں بہتر ہوگئی ہیں اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی لوگوں کو سامان پہنچایا جا رہا ہے جبکہ خیموں کی بذریعہ سڑک ترسیل کی جارہی ہے۔ ان کے مطابق ’اب مشکلات تو کم ہوں گی لیکن شکایت برقرار رہےگی۔‘
    انہوں نے بتایا کہ حکومت نے تین امدادی مراکز بنائے ہیں، جن میں تربت سینٹر ڈنڈار یونین کونسل، حب سینٹر آواران اور خضدار سینٹر مشکے شامل ہیں۔ ان کے مطابق دو تین دن میں عوام کو جو حقیقی تکلیف پہنچی ہے اس کی وجہ یہ ہی تھی کہ ایک تو پسماندہ علاقہ تھا اور دوسرا سامان کی ترسیل میں کچھ وقت لگ گیا۔
    http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/09/130930_cm_balochistan_fc_request_sa.shtml
     

اس صفحے کو مشتہر کریں