1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’امریکی فوجی ٹیمیں بھارت میں تعینات‘

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از زبیراحمد, ‏3 مارچ 2012۔

  1. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    امریکی وزارت دفاع کے ایک اعلیٰ کمانڈر نے یہ انکشاف کیا ہے کہ امریکی فوج کے خصوصی دستے بھارت سمیت جنوب ایشیا کے پانچ ممالک میں تعینات ہیں۔

    دریں اثناء دلّی میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں امریکی فوج کا کوئی خصوصی دستہ تعینات نہیں ہے۔

    ایڈمرل رابرٹ ویلارڈ نے امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ دستے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ان ممالک کے ساتھ تعاون کی پالیسی کےتحت تعینات کیے گئے ہیں۔

    وہ دہشت گردی کی روک تھام میں بھارت کے ساتھ امریکی تعاون پر ایک رکن پارلیمان کے سوال کا جواب دے رہے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ’فی الحال خصوصی دستوں کی معاون ٹیمیں نیپال، سری لنکا، بنگلہ دیش، مالدیپ اور بھارت میں موجود ہیں۔‘

    ایڈمرل ولارڈ ’پیسیفک کمان‘ کے سربراہ ہیں اور ان کے مطابق دستوں کی تعیناتی کا مقصد ان ممالک میں انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے، خاص طور پر سمندری علاقے میں۔

    ایڈمرل ولارڈ کے بیان پر بھارت میں بحریہ اور بری فوج کے ترجمانوں نے لا علمی کا اظہار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ سلسلے میں مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ امریکی بری فوج کا ایک دستہ ضرور بھارت آیا ہوا ہے لیکن ایک مشترکہ فوجی مشق کے لیے جو اسی ہفتے شروع ہو رہی ہے۔

    حکومت کی جانب سے ابھی اس خبر پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

    یہ انکشاف کافی حیرت انگیز ہے اور حزب اختلاف کی جانب سے یہ سوال اٹھایا جا سکتا ہےکہ اس تعاون کی نوعیت کیا ہے اور بھارت میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد کتنی ہے۔

    ایڈمرل ولارڈ نے کہا کہ ’ہم بھارت کے ساتھ بہت قریبی تعاون کر رہے ہیں۔بحری علاقے میں بھی اور حکومتوں کی سطح پر بھی۔۔۔’ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے سرگرم لشکر طیبہ ایک انتہائی خطرناک تنظیم ہے۔۔۔اور اس سے لاحق خطرے کو کنٹرول کرنے کے لیے ہم خطےکے ممالک کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں۔‘

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں بنگلہ دیش بھی ایک اہم شراکت دار کے طور پر سامنے آیا ہے اور وہ لشکر جیسی تنظیموں کو قابو کرنے میں بھارت اور امریکہ دونوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں