1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’آزادعدلیہ کافیصلہ یا"مصلحت"

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از آزاد, ‏1 اپریل 2009۔

  1. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ’آزادعدلیہ کافیصلہ یا"مصلحت"

    اعجاز مہر
    بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

    شریف برادران کی نا اہلی کو معطل کرنے کے سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے کے متعلق بعض مبصرین اور قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ قانونی اور آئینی تقاضوں سے زیادہ سیاسی مصلحت پر مبنی فیصلہ ہے۔

    جس طرح وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور شریف برادران نے مصلحت کی گاڑی کو دھکے مار مار کر سٹارٹ کیا اور صدر سے پیر کو گورنر راج ختم کرنے کا حکم جاری کروایا اس سے تو بظاہر سب کو یقین تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ایسا ہی ہوگا جیسا کہ منگل کو سامنے آیا۔

    اس بارے میں سپریم کورٹ کے سابق جج فخر الدین جی ابراہیم کا، جنہوں نے ضیاءالحق کے دور میں ’پی سی او‘ کے تحت حلف نہیں اٹھایا، کہنا ہے کہ ’عدالت کے اس فیصلے سے ملک میں سیاسی فضا بہتر ہوگی اور سیاسی استحکام بھی پیدا ہوگا‘۔ جب ان سے پوچھا کہ کیا یہ ایک آزاد عدلیہ کا فیصلہ ہے تو اس پر انہوں نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ اس بارے میں ان سے نہ ہی پوچھیں تو بہتر ہوگا۔

    سپریم کورٹ کے جس پانچ رکنی بینچ نے شریف برادران کی نا اہلی معطل کرنے کا فیصلہ سنایا ہے اس میں دو جج جسٹس موسیٰ کے لغاری اور جسٹس شیخ حاکم علی تو وہی ہیں جنہوں نے نااہلی کے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

    لیکن دیگر تین جج وہ ہیں جنہوں نے تین نومبر سنہ دو ہزار سات کو پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے تو انکار کیا لیکن بعد میں دوبارہ بحالی کی حکومتی پیشکش قبول کرتے ہوئے عبدالحمید ڈوگر کے ہاتھوں حلف اٹھا لیا تھا۔ ان میں بینچ کے سربراہ جسٹس تصدق حسین گیلانی، جسٹس ناصر الملک اور جسٹس صبیح الدین احمد شامل ہیں۔

    مسلم لیگ نواز اور وکلاء تحریک نے جو آزاد عدلیہ کی تشریح بیان کی تھی اس کے مطابق تو شریف برادران کو اہل قرار دینے والے پانچ رکنی بینچ کے تمام جج ان کی ’آزاد عدلیہ‘ کے زمرے میں نہیں آتے۔ لیکن پھر بھی مسلم لیگ نواز کے کم و بیش تمام رہنماؤں نے شریف برادران کی نا اہلیت کو معطل کرنے کے فیصلے کو ایک تاریخی اور انصاف پر مبنی فیصلہ قرار دیا ہے۔

    پاکستان میں عدلیہ کا ہمیشہ سے یہ المیہ رہا ہے کہ کسی بڑے مقدمے میں سپریم کورٹ نے جب بھی کوئی فیصلہ سنایا ہے تو کبھی اُسے آزاد عدلیہ کا لقب دیا گیا تو کبھی غلام عدلیہ کہا گیا۔

    ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے لے کر پرویز مشرف کے تین نومبر کو دوسری بار آئین معطل کرنے کے معاملات کے متعلق جو بھی عدالتی فیصلے آئے ان کے بارے میں سیاسی جماعتیں ہوں یا سول سوسائٹی کی تنظیمیں، عام آدمی ہوں یا فریقین سب کا رد عمل مندرجہ بالا مؤقف سے کبھی مختلف سننے کو نہیں ملا۔

    یہی کچھ پچیس فروری کو بھی ہوا جب سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کئی ہفتوں کی سماعت کے بعد میاں نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کو نااہل قرار دینے کے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا حکم سنایا۔

    اُس وقت مسلم لیگ نواز والے کہنے لگے کہ یہ مشرف کی عدالت ہے، یہ جعلی عدلیہ ہے، یہ فیصلہ نہیں مانتے، یہ فیصلہ عوام کی خواہشات کے برعکس ہے، یہ صدر زرداری نے سازش کی ہے، یہ پی سی او عدلیہ کا فیصلہ ہے، یہ ڈوگر کورٹ کا فیصلہ ہے، عوام کی عدالت نے اُسے رد کردیا ہے، وغیرہ وغیرہ۔

    لیکن تقریباً ایک ماہ بعد جب اُسی سپریم کورٹ نے شریف برادران کی نااہلی کے متعلق نظر ثانی کی درخواست پر دلائل سنے بغیر جب ان کی نااہلی کو معطل کرنے کا حکم سنایا ہے تو انہیں لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک آزاد عدلیہ کا فیصلہ ہے، پوری قوم کو خوشی ہوئی ہے، انصاف کا بول بالا ہوا ہے، حقدار کو حق ملا ہے، وغیرہ وغیرہ۔

    مسلم لیگ نواز کے رہنما اور ان کے حامی، شریف برادران کی نااہلی کا فیصلہ معطل کیے جانے پر آج تو بہت خوش ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کل کلاں اس عدالت نے ہی ان کی خواہشات کے برعکس کوئی فیصلہ سنایا تو کیا وہ بھی انہیں قبول ہوگا؟

    کیونکہ نا اہلی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر حتمی فیصلہ ابھی آنا ہے اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نظر ثانی کی درخواستوں پر ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے کہ فیصلہ یکسر بدل جائے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ پچیس فروری والا ہو یا پھر اکتیس مارچ کا، حالات کچھ غالب کے اس شعر سے مختلف نہیں


    بازیچہ اطفال ہے دنیا میرے آگے
    ہوتا ہے شب و روز تماشہ میرے آگے
     
  2. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائ اِس شیئرنگ کا شکریہ :flor:
     
  3. اپناتعارف
    آف لائن

    اپناتعارف ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2009
    پیغامات:
    16
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    یہ آزاد عدلیہ ہے۔ اسی لئے فیصلے بھی باعث "آزار " ہیں
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے تو یہ سارا ایک کھیل تماشا لگ رہا ہے۔
    جیسے کچھ چھوٹے بچے گلی بازار میں " گُلی ڈنڈہ " کھیلتے ہیں۔
    ان سب نے پاکستانی " قانون، آئین، قواعد و ضوابط" کو ایک کھیل تماشا بنا رکھا ہے۔
    جو کہ وطنِ عزیز کے لیے سوائے شرم و ندامت کے اور کچھ بھی نہیں۔
     
  5. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    چوہدری شجاعت نے صحیح کہا تھا کہ نوراکشتی ہورہی ہے۔
    عجیب ٹوپی ڈرامے ہورہے ہیں ہمارے ملک میں
     
  6. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    پاکستان کا نام بدل کے اِب "زرداری ایںڈ شریف برادارن پرائیوٹ لمیٹڈ" رکھ دینا چاہئیے۔۔۔۔ :a191:
     
  7. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    باقی چوہدریوں، فضل الرحمان، لندن والے پیر صاحب، شیخ رشید کا کیا ہوگا۔

    میرا خیال ہے کہ مندرجہ ذیل ناموں میں سے ایک نام رکھ لیں

    کرپشنستان
    ناانصافستان
    لاقانونستان
    بےروزگازستان
    مفادپرستان
    منافقستان

    نوٹ:‌یہ ذاتی رائے ہیں اگر کسی کو برالگے تو وہ اس کا برملا سکتا ہے
     
  8. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    باقی چوہدریوں، فضل الرحمان، لندن والے پیر صاحب، شیخ رشید کا کیا ہوگا۔

    میرا خیال ہے کہ مندرجہ ذیل ناموں میں سے ایک نام رکھ لیں

    کرپشنستان
    ناانصافستان
    لاقانونستان
    بےروزگازستان
    مفادپرستان
    منافقستان[/quote:5me4tviy]

    اگر اِس طرح سے ہے تو کچھ اور نام میں بھی دیئے دیتا ہوں۔۔۔

    دہشتسان
    ڈیلستان
    لوڈشیدنگستان
    دہشتگردیستان
    بحرانستان

    اور
    راشد بھائی!!!
    میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کے یہ سب کے سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔۔۔ چاہے یہ اقتدار میں ہوں یا اپوزیشن میں۔۔۔۔ چاہئے یہ زرداری ہوں یامیاں برادارن، مولانا فضل الرحمان ہوں یا چوہدری ، لندن کے الطاف حسین ہوں یا شیخ رشید ، درانی ہوں یا کوئی بھی فوجی ڈکٹیڑ۔۔۔۔ میری لسٹ میں سب کے سب شامل ہیں۔۔۔ بس محترم قائداعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کو چھوڑ کر۔۔۔۔۔ :a191:

     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    آپ بھائیوں کے جذبات اپنی جگہ بجا ! لیکن ہمیں پیارے وطنِ کو برے برے القاب دینے کی بجائے ان غلیظ عناصر سے پاک کرنے کے لیے میدانِ عمل میں آنا چاہیے کہ جن کی وجہ سے ہمارا پیارا وطن آج اس ناگفتہ بہ حالت کو پہنچ چکا ہے۔
    اگر ہم میں سے ہر کوئی اپنے آپ کو ، اپنے ارد گرد کے لوگوں ، اور اپنے حلقہء اثر کو تبدیل کرنے، یعنی اس ظالمانہ نظام سے قلوب و اذہان میں نفرت پیدا کرنے، اس استحصالی نظام کے علمبرداروں ، پشت پناہی کرنے والوں اور پروردہ لوگوں کو مسترد کرنے اور انکی جگہ بہتر نظام ، اہل، صالح، باکردار، روشن ضمیر، باکردار قیادت کو سامنے لانے اور اسکے عظیم مقصد کے لیے قربانی دینے کے لیے تیاری کرنا شروع کردیں ۔
    تو یقین کریں ۔ پاکستان کو پاکستان بنانے کا منزل کی طرف تیزی سے بڑھا جاسکتا ہے۔

    وگرنہ تنقید برائے تنقید کرتے چلے جانا، اور معاف کیجئے گا دل ہی دل میں‌کڑھتے چلے جانا تو مسائل کو کبھی حل نہیں کرے گا ۔ بلکہ الٹا مسائل کے اضافے کا سبب بنتا رہے گا۔

    والسلام
     
  10. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    نعیم بھائی درست فرمایاآپ نے

    واقعی قصور عوام کا ہے۔میں کل روزنامہ ایکسپریس میں ایک خاتون صحافی زاہدہ حنا کا کالم پڑھ رہا تھا جو ایک ناول کا حوالہ ہے جسے ایک شخص ہنری ایڈمز نے جمہوریت کے نام سے 1880 میں لکھا تھا۔ جس نے موجودہ پاکستانی معاشرے کی تصویر کشی آج سے 129 سال پہلے کردی تھی۔

    [​IMG]

    http://express.com.pk/
     
  11. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :salam:
    جزاک اللہ نعیم بھائی سچ کہا آپ نے ایسا ہی ہے ہمیں ان غلیظ لوگوں کو نکالنا ہو گا اس میں سب شامل ہیں اعلی عدالتیں صدر پاکستان وزیراعظم پاکستان بیروکریٹ بہت سارے سیاست دان حذب اختلاف ان سب کو ہمیں نکالنا ہو گا اور سب سے زیادہ اثر قلم کا ہوتا ہے آیں سب اس ظلم کے خلاف آواز اٹھایں بارش کا پہلا قطرہ بن جایں وسلام
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ انجم رشید اور راشد بھائی ۔
    آپ دونوں کا تحریر، اپنے خیالات شئیر کرنے کا بہت شکریہ ۔
    اگر اسی طرح دیے سے دیا جلتا رہا ۔ تو انشاءاللہ مثبت تبدیلی کی طرف سفر ممکن ہوسکتا ہے۔
    بقول نپولین " میری ڈکشنری میں "ناممکن " کا لفظ نہیں ہے"
     

اس صفحے کو مشتہر کریں