1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

۔4 معروف مغربی فنکاروں کی خودکشیاں

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏2 فروری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ۔4 معروف مغربی فنکاروں کی خودکشیاں

    کیرولین ریڈمونڈ
    محبوب فنکاروں کی اموات کا ذکر اکثر شہ سرخیوں میں ہوتا ہے۔ زیادہ افسوس ناک امر یہ ہے کہ ان میں سے بعض فنکاروں کی موت ان کے اپنے ہاتھوں ہوتی ہے۔ ذیل میں بیان کردہ معروف شخصیات کی خودکشیوں کے پیچھے الگ ذاتی داستان ہے البتہ ان میں سے مماثلتیں بھی پائی جاتی ہیں۔ ان تمام کو کسی ایک یا دوسری شکل میں ذہنی مسائل کا سامنا تھا۔ مشہور امریکی اداکارہ مارلن منرو، شیف انتھونی بورڈین اور ڈیزائنر کیٹ سپیڈ کی خودکشیوں سے پتا چلتا ہے کہ کامیابی سے ضروری نہیں کہ خوشی بھی مل جائے۔ رابن ولیمزیہ نہ صرف سب سے مشہور بلکہ انتہائی دکھ دینے والی خودکشیوں میں سے ہے۔ کامیڈین رابن ولیمز نے 2014ء میں دنیا کو سکتے میں ڈال دیا۔ مزاح سے بھرپور اور نیک فطرت شخصیت ہونے کی وجہ سے ولیمز کے جانے نے ہالی وُڈ پر گہرا اثر چھوڑا۔ وہ 21 جولائی 1951ء کو شکاگو میں پیدا ہوا۔ اس نے برجستہ بولنے والے اور سٹینڈ اپ کامیڈین کے طور پر اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ 1970ء کی دہائی میں اپنے شو ’’مورک اینڈ مائنڈی‘‘ کے ساتھ وہ ٹیلی ویژن پر نمودار ہوا جس کے بعد اس کی شہرت چار سو پھیل گئی۔ اپنی زندگی میں اس نے بہت سے کامیاب کردار ادا کیے۔ بدقسمتی سے اپنی ساری عمر وہ نشے کی عادت اور یاسیت یا ڈپریشن سے لڑتا رہا۔ 2014ء میں اس کی نجی اور پیشہ ورانہ زندگی کا مشکل دور آیا۔ 11 اگست کو اسے کیلی فورنیا میں اپنے گھر کے اندر مردہ پایا گیا۔ اس کی بیوی نے بتایا کہ یاسیت سے نپٹنے کے دوران اس میں پارکنسن کی بیماری کی تشخیص بھی ہوئی تھی۔ ایک دن بعد جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ پھندے سے اس کا دم گھٹ گیا جس سے موت واقع ہوئی۔ اس مقام پر ایک چھوٹا چاقو ملا اور اس کی بائیں کلائی میں بہت سے کٹ بھی لگے ہوئے تھے۔ اس کی موت کے کئی دنوں بعد تک تمام عمروں سے تعلق رکھنے والے اس کے مداح اس کے گھر آ کر پھول رکھتے رہے اور ایسے شخص کو خراج تحسین پیش کرتے رہے جس نے انہیں بہت سے خوش کن لمحات بہم پہنچائے۔ مارلن منرومارلن منرو کے پاس بظاہر وہ سب کچھ تھا جس کی خواہش کوئی کر سکتا ہے؛ شہرت، حُسن اور دولت۔ حددرجہ خوبصورت مارلن منرو نے بہت دکھ سہے جو بالآخر اسے موت کے منہ میں لے گئے۔ وہ یکم جون 1926ء کو پیدا ہوئی اور اس کا پیدائشی نام نورما جین مورٹنسن تھا۔ مارلن منرو کا بچپن مشکلات میں گزرا۔ وہ اپنے باپ سے کبھی نہ مل پائی۔ اس کی ماں شدید ذہنی امراض میں مبتلا تھی۔ مارلن منرو نے بیشتر عرصہ نگہداشت کے مرکز میں گزرا جہاں اس کے ساتھ مسلسل بدسلوکی ہوتی رہی۔ بچپن کی دشوار زندگی کے باوجود وہ ہالی وُڈ کی معروف ترین اداکارہ بن گئی۔ ابتدا میں اسے چھوٹے کردار ملے لیکن اس کے حُسن کی کشش اسے بڑی فلموں میں لے گئی۔ اس دوران وہ یاسیت جیسے ذہنی صحت کے مسئلے سے نبرد آزما رہی۔ اپنی زندگی کے آخری مہینے اس نے اپنے گھر میں حالتِ تنہائی میں گزارے۔ وہ چڑچڑی ہو گئی تھی اور دماغی امراض کے ماہر باقاعدگی سے اس کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔ 5 اگست 1962ء کو نصف شب کے بعد اس کی گھریلو ملازمہ نے اس کے بیڈروم کی لائٹ کو جلتا ہوا پایا اور جب بار بار کوشش کے باوجود مارلن منرو نے کوئی جواب نہ دیا تو ملازمہ نے دماغی امراض کے ماہر سے رابطہ کیا۔ ماہر رکاوٹیں دور کرتا ہوا بیڈ روم پہنچا اور دیکھا کہ مارلن منرو اپنے بستر پر بے حس و حرکت پڑی ہے۔ اس کے ایک ہاتھ میں ٹیلی فون ہے اور ساتھ یاسیت کے لیے تجویز کردہ گولیاں بکھری پڑی ہیں۔ پولیس کو بلایا گیا اور مختصر تفتیش کے بعد لاس اینجلس پولیس نے بتایا کہ موت نشہ آور ادویات کی زیادہ خوراک سے ہوئی اور شاید یہ خودکشی ہے۔ اگرچہ اس میں خودکشی کا امکان ظاہر کیا گیا تھا لیکن مارلن منرو کی موت کی خبر سے پیدا شدہ ہلچل میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ آیا اس نے خود کشی کی یا غلطی سے زیادہ دوا کھا لی۔ بہرحال اندوہناک موت سے زیادہ اسے اس کے کام کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے۔ ورجینیا وولفورجینیا وولف کی موت کی وجہ بھی جزوی طور پر طویل عرصہ رہنے والی ذہنی بیماری تھی۔ یہ برطانوی مصنفہ 25 جنوری 1882ء کو پیدا ہوئی اور اس کے اندازِ تحریر نے جلد اسے ادبی منظرنامے میں نمایاں مقام عطا کر دیا۔ البتہ شہرت کی چکاچوند کے پیچھے ورجینیا وولف ذہنی بیماری کا شکار تھی۔ اس کا بچپن دکھوں میں گزرا تھا اور 1904ء میں اپنے والد کے انتقال پر اس کا نروس بریک ڈاؤن ہو گیا تھا۔ 1913ء میں اس نے خودکشی کی پہلی کوشش کی۔ اس کے بعد کی زندگی بھی کچھ ایسی تھی کہ جس میں یاسیت اور خبط وقفے وقفے سے حاوی ہوتے رہتے۔ 28 مارچ 1941ء کو ورجینیا وولف نے اپنی بہن اور اُس کے شوہر کو ایک پیغام لکھا جس میں اس نے عندیہ دیا کہ وہ اپنے آپ کو مارنے کے لیے جا رہی ہے۔ اس نے جیبوں میں کنکریاں بھریں اور قریب واقع دریائے اوز کی جانب چل دی۔ اس کا پیغام پڑھنے کے بعد یہ جانتے ہوئے کہ اسے طویل عرصے سے ذہنی مسائل ہیں، اس کے اہل خانہ کو شک گزرا کہ کہیں اس نے خودکشی نہ کر لی ہو البتہ اس کی لاش نہیں ملی تھی۔ اس کے بہنوئی نے فوری بعد اپنے ایک دوست کو خط میں لکھا کہ اس کے اہلِ خاندان پُرامید ہیں کہ وہ لوٹ آئے گی، مگر دنوں کے گزرنے کے ساتھ امید دم توڑتی گئی۔ اس کے غائب ہونے کے تین ہفتوں بعد بچوں کے ایک گروہ نے اس کے مردہ جسم کو کنارے پر پڑے دیکھا جسے پانی نے اچھال دیا تھا۔ ونسنٹ وان گوخاسے عظیم ولندیزی مصوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اپنی زندگی میں وہ نسبتاً غیرمعروف اور غربت کا شکار رہا۔ اسے ذہنی مسائل بھی درپیش تھے۔ اس کے فن کو اس کی موت کے بعد شہرت ملی۔ وہ 30 مارچ 1853ء کو پیدا ہوا۔ اسے فن سے عشق تھا اور ذہنی بیماری کے خلاف اس کی جدوجہد کم عمری ہی میں شروع ہو گئی تھی۔ اپنی زندگی میں اس نے 2100 فن پارے تخلیق کیے جن میں پینٹنگ، ڈرائنگ اور سکیچ شامل ہیں۔ وان گوخ کے ہسپتالوں کے چکر لگا کرتے تھے۔ وہ جلاوطن بھی رہا۔ ایک بار اس نے اپنا ہی کان کاٹ دیا تھا۔ اپنی زندگی کے آخری دنوں میں وہ کم چیزیں کھا کر گزارا کرنے لگا تھا جس سے اس کی جسمانی صحت بھی خراب ہو گئی تھی۔ اس کی مشکل زندگی کا آخری موڑ 27 جولائی 1890ء کو آیا۔ وہ صبح مصوری کرنے کے لیے نکلا۔ اس کے پاس گولیوں سے بھرا پستول بھی تھا۔ پھر اس نے اپنے سینے میں گولی مار لی لیکن اس سے اس کی فوری موت واقع نہ ہوئی۔ وہ رہنے کی جگہ لوٹ آیا۔ جب اس کے زخم کے بارے میں معلوم ہوا تو اسے ہسپتال لے جایا گیا۔ اس کے بھائی تھیو کو بلایا گیا۔ اس دوران انفیکشن پھیل گیا۔ 29 جولائی کو 37 برس کی عمر میں اس نے اپنے بھائی کے بازوؤں میں جان دے دی۔ (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا) ​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں