1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں - سودا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏21 مارچ 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)

    یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں
    کروں میں کیا کہ مرا دل پہ اختیار نہیں

    عبث تو سر کی مرے ہر گھڑی قسم مت کھا
    قسم خدا کی ترے دل میں اب وہ پیار نہیں

    میں ہوں وہ نخل کہ جس نخل کو قیامت تک
    بہار کیسی ہی آوے تو برگ و بار نہیں

    جہاں کے بیچ غمِ دل کہوں تو میں کس سے؟
    سوائے غم کے مرا کوئی غمگسار نہیں

    ہزار قول کریں یہ نباہ کا سوداؔ
    مجھے بتوں کی محبت کا اعتبار نہیں
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں - سودا

    واہ خوب مبارز جی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں