1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ مخالفت و عداوت

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زوہا, ‏22 ستمبر 2011۔

  1. زوہا
    آف لائن

    زوہا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2011
    پیغامات:
    104
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:

    ”انسانی حقوق،وسعت نظری،برداشت اورمذہبی رواداری کا ڈھنڈورا”پیٹنے والے “آزادی اظہاررائے کے نام پر کبھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے گستانہ خاکے شائع کرتے ہیں،کبھی مساجد کے میناروں پر پابندی لگاتے ہیں،کبھی خانہ کعبہ کی طرز تعمیر سے مشابہ شراب خانے بنواتے ہیں،کبھی قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کا اعلان کرتے ہیں،کبھی برقع اوڑھنے کے خلاف قانون پاس کرتے ہیں۔“
    دیکھا جائے تو موجودہ حالات ولمحات میں مغرب اور اہل مغرب کی جانب سے اسلام مخالف حرکات واقدامات کے یہ ”شوشے“اچھنبے کی چیزنہیں۔مسلمانوں کے مذہبی جذبات کی پامالی،شعائر اسلام کی لرزہ خیز توہین اور عقائد اسلام پر انگشت نمائی کی مذموم حرکتیں اور ناپاک جسارتیں ماضی کے اوراق میں جابجابکھری نظرآتی ہیں۔آج کی ”گلوبل ویلج“ میں فاصلے سمٹ چکے ہیں۔راستوں کی مسافتیں کم ہورہی ہیں۔
    ہر شخص،ادارے اور جماعت کے لیے اپنا پیغام ،اپنی بات اور اپنا نظریہ دوسروں تک پہنچانا ،جدید ذرائع ابلاغ کی بدولت سہل،آسان اور ممکن بن چکاہے۔ابلاغ وارسال کی ہمہ جہت ترقی، جہاں انسانی زندگی کے دیگرشعبوں میں اثر اندازہوئی وہاں اسلام کا عالمگیر پیغام اوراس کی آفاقیت سمیت خالق کائنات کی جانب سے بنی نوع انسان کی رشد وہدایت اور فلاح وکامرانی کا اعلان بیمار آدمیت وانسانیت کے واسطے مژدہ جاں فزاثابت ہورہاہے۔وہ ہتھیار جسے میڈیا کی صورت میں طاغوتی قوتوں نے اپنے استعماری مقاصد کے لیے چنا،آج اسلام کی دعوت کے پھیلنے اور پھولنے کا اہم ذریعہ اور متاثر کن سبب بن رہاہے۔
    دین حق کی پرزورمخالفت وعداوت کے باوصف اسلام یورپ میں دوسرے بڑے مذہب کی حیثیت اختیارکرچکا ہے۔دہشت گردی ،رجعت پسندی اور بنیاد پرستی جیسے نام نہاد اور غیرحقیقی الزامات والقابات سے مطعون کرنے کے باوجود مغربی اقوام اسلام کے مطالعہ پربرضاورغبت آمادہ اورتیار ہیں۔
    حق کی تلاش اورجستجو میں نکلنے والوں کے لیے باطل کے پروپیگنڈے مکڑی کا جالاثابت ہورہے ہیں۔صنف نازک کو متاع ہوس و زر بنادینے والے معاشرے میں یورپی خواتین بڑی تیزی سے اسلام قبول کررہی ہیں۔
    اسلام کے نظام عفت وعصمت پر حرف گیری کرنے والے طاغوت کے پیروکاروں کے لیے ،دین قیم کی روزافزوں مقبولیت وقبولیت سوہان روح بنی ہوئی ہے۔اُن کو مستقبل میں ناکامی ،نامرادی اور ابدی ذلتوں کا طوق اپنے گلوں میں اترتادکھائی دے رہاہے۔
    اس امر میں کوئی شک نہیں کہ” پاپائیت “اپنی آسمانی وروحانی قدریں کھوبیٹھی ہے۔اس کی حدیں ویٹی کن سٹی تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں۔عملاً مغربی ثقافت وتہذیب کا حضرت عیسی علی نبیناوعلیہ السلام کی پاکیزہ تعلیمات وہدایات سے دور کا واسطہ بھی نہیں۔
    تحریف وتبدیل کے نشتروں نے نصرانیت کو بے جان لاشہ بناکر رکھ دیاہے۔مادیت زدہ انسانیت قلبی تسکین،روحانی سکون اور اضطراب ذہنی کو دو رکرنے کے لیے چرچ وکلیسا سے مایوس وناامید ہوچکی ہے۔
    المیہ ،حزنیہ اور لمحہ فکریہ یہ ہے کہ عمومی طورپر مسلمان جس طرزفکروعمل اور زاویہ سوچ ونظر اپنا ئے ہوئے ہیں ،اس کے تانے بانے اسی دیمک زدہ اور کرم خوردہ تہذیب سے جاملتے ہیں۔ترقی کا رازغیروں کی نقالی میں سمجھا اور مانا جارہاہے۔جو جتنایورپی کلچراور ثقافت کا متوالا ہے اتنا ہی معاشرے میں معزز وبرتر سمجھا جاتاہے۔
    اسلامی تعلیمات ،قرآنی ہدایات اورنبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیّبہ سے پہلو تہی کے باعث کہیں فتنہ وفساد،بدامنی ،قتل وغارت گری ،بے حیائی اور بے راہ روی کاچلن عام ہے ،تو کہیں اخلاقی پستی ،حب دنیا کے شاخسانے اور روحانی دیوالیہ پن کے نمونے بھی ہماری نگاہوں کے سامنے ہیں۔
    جب کہ کلام مقدس ہمیں باربار یہود ونصاری کی پیروی ،دوستی اور ان کی اتباع سے منع کررہاہے۔سورة الممتحنة میں ارشادخداوندی ہے:”اے ایمان والو!میرے او راپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔“(آیت 1)سورة مائدہ میں اللہ تعالی مسلمانوں کو” مغضوبین وضالین “کی پیروی کے نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:”اوران کی خواہشات کے پیچھے مت چلو اور اس بات سے بچ کر رہوکہ وہ تمہیں فتنے میں ڈال کر کسی ایسے حکم سے ہٹادیں جو اللہ نے نازل کیاہے۔“(آسان ترجمہ قرآن،آیت49)
    ان آیات بینات کی روشنی میں سوچنے کی بات اور غورکرنے کا مقام یہ ہے کہ اگر بحیثیت مسلمان ہم چاہتے ہیں کہ ”تہذیب نو“کے علمبرداروں کی جانب سے اہانت آمیز اور نفرت انگیز اعمال، ارادوں اوراقدامات کا تدارک وسدباب ہو،ہمارے اردگردپھیلی لاتعداد برائیاں ختم ہوں اور مسلمانوں کو اپنا کھویا ہواوقاروعروج دوبارہ نصیب ہوتواس کے لیے ہمیں سب سے پہلے اپنی ذات کو بدلنا ہوگا۔”دوسروں“کے پیچھے چلنے اور ان کے قدم سے قدم ملانے کی بجائے اپنی”اصل“کی طرف لوٹنا ہوگا۔
    پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کواپنا پیشوااور آپ کی ہدایت کردہ تعلیمات ،طریقوں اور احکامات کو اپنا اوڑھنابچھونا بناناہوگا۔آپ کا اسوہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔آپ کی سیرت وصورت ہمارے لیے دنیا وآخرت میں مایہ ٴافتخار واعتزاز ہے۔آپ کا دامان رحمت گنہگاروں کے لیے شفقت والفت کا سائباں ہے۔
    بصورت دیگراگرہمارے قول وفعل کا تضاد برقراررہااوربے حسی کی چادر یوں ہی تنی رہی تووہ وقت دور نہیں جب رب کریم ہماری جگہ ایسی قوم پیداکردے، جو اپنی ”سرشت“اور”صورت“میں ہم سے یکسرالگ ،ممتاز اور جداہو۔جس کا کرداروگفتارایک ہو۔جو حق سبحانہ وتعالی کی محبوب ہواو روہ حکم خداوندی کی تکمیل وتعمیل کواپنے لیے سرمایہ نجات جانتی اورسمجھتی ہو۔تاریخ اسلام اس” تبدیلی “ پر شاہد وعادل ہے۔
     
  2. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: یہ مخالفت و عداوت

    شکریہ جی اتنی اچھی شئیرنگ کا
     
  3. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: یہ مخالفت و عداوت

    جزاک اللہ:dilphool:
    :a165:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں