1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ عادتیں چھوڑ دیں .... تحریر : محمد ریاض

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏5 اگست 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    یہ عادتیں چھوڑ دیں .... تحریر : محمد ریاض

    ہر انسان کامیابی کا خواہاں ہوتا ہے۔ کامیابی کے معنی مختلف لوگوں کے ذہن میں مختلف ہوسکتے ہیں تاہم اسے حاصل کرنے کے لیے چند عادات کو ترک کرنا پڑتا ہے۔ کامیاب انسان کی ترقی کا راز اس کی تعلیم، محنت اور لگن میں پوشیدہ ہوتا ہے، ایک حد تک خوش قسمتی کا بھی کردار ہوتا ہے ۔ البتہ اگر انسان غلط عادتوں سے چھٹکارہ نہ پائے تو ناکام ہو سکتا ہے۔ ذیل میں ان عادات کا ذکر ہے جو کامیابی کی خاطر چھوڑ دینی چاہئیں۔
    وقت کا ضیاع
    وقت قیمتی ہوتا ہے، یہ جملہ اکثر سنا جاتا ہے۔ ہمہ وقت بیٹھے اور بے کار کی باتیں کرتے رہنا، ان کاموں میں ''مصروف‘‘ رہنا جو بے کار ہیں، یہ بے مقصد انسانوں کا وطیرہ ہوتا ہے۔ بے مقصدیت کامیاب لوگوں میں نہیں ہوتی۔ بے کار بیٹھے رہنے یا اپنی ناکامیوں کے بارے میں سوچتے رہنے سے جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ زندگی کو معنی دینا، کسی مقصد کی تلاش کرنا اور اسی کے مطابق مصروف رہنا انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔
    تبدیلی کا خوف
    زندگی میں یکسانیت لت بن جاتی ہے۔ ہم آسانی کو چھوڑ کر مشقت کی جانب رخ کرتے ہوئے گھبراتے ہیں۔ عموماً لوگ خود کو یا طرز زندگی کو بدلنے سے گریز کرتے ہیں اور ایک ڈگر پر چلتے رہتے ہیں۔ اگر آپ تشویش میں مبتلا ہیں کہ تبدیلی آپ کے معاملات کو بگاڑ دے گی تو آپ بے عملی کا شکار ہو جائیں گے اور پیچھے رہ جائیں گے کیونکہ کامیابی کے لیے تھوڑا سا خطرہ مول لینا پڑتا ہے۔
    یہ دنیا بدلتی رہتی ہے، اس میں تغیر ہے، فرد کو بھی اس کے ساتھ بدلنا ہوتا ہے۔ کامیابی کا انحصار اس امر پر ہے کہ آپ بدلتی ہوئی دنیا کے مطابق خود کو کیسے ڈھالتے ہیں۔ تبدیلی ابتدا میں تو تکلیف اور مصائب کا شکار کر سکتی ہے لیکن اس کے طویل المدت نتائج اکثر اچھے نکلتے ہیں۔
    ممکن ہے کوئی نیا کام شروع کرنے یا ایک ناپائیدار اور مشکل پیدا کرنے والے تعلق کو چھوڑنے کے بعد آپ زیادہ اعتماد اور آزادی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو سامنے لا سکیں۔
    اختیار سے تجاوز
    انسان سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے اچھی طرح غور و فکر کر لینا چاہیے لیکن یاد رکھیں کہ مسائل صرف سوچنے سے حل نہیں ہوتے۔ بعض اوقات ہم بے جا پریشان اور فکر مند ہو جاتے ہیں کیونکہ ہم وہ کرنا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں۔ 10 ہزار روپے سے میڈیکل سٹور کھولنے کا سوچنا خود کو بلاوجہ پریشان کرنا ہی تو ہے۔ ہمیں یہ مان لینا چاہیے کہ بعض چیزیں ہمارے اختیار میں نہیں۔ بڑے بڑے خواب نہیں دیکھنے چاہئیں۔ حقیقت پسندی سے کام لینا چاہیے ورنہ مسائل حل نہیں ہوتے البتہ مزید پیدا ہو سکتے ہیں۔
    ہر ایک کو خوش رکھنا
    لوگ کیا کہیں گے؟ یہ فکر بہت سے لوگوں کو رہتی ہے۔ وہ دوسروں کی رضامندی یا قبولیت کو حد سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ اس لیے وہ کوئی ایسا کام نہیں کر پاتے جو روایت سے ہٹ کر ہو۔ اکثر لوگ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے یہی سوچنے میں وقت صرف کرتے ہیں کہ کہیں کوئی اس کی وجہ سے نالاں نہ ہوجائے۔ یقینا دوسروں کی خوشیوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ البتہ ہمہ وقت ہر ایک کو خوش کرنے کی ضرورت ہرگز نہیں اور نہ یہ ممکن ہے۔ اس سے آپ اپنے مقصد سے دور ہو جاتے ہیں اور غیرضروری طور پر اپنی توانائی خرچ کرتے رہتے ہیں۔ پس جسے آپ راست اقدام سمجھتے ہیں اسے بلاخوف اٹھا ڈالیں۔
    خطرہ مول نہ لینا
    ایک ہی ڈگر پر چلنا آسان ہے، اس میں سہولت یہ ہے کہ خطرات کم سے کم ہوتے ہیں لیکن آگے بڑھنے کے لیے ہوش مندی کے ساتھ خطرہ مول لینا پڑتا ہے۔ اگر آپ ناممکن کو ممکن بنانا چاہتے ہیں تو رسک لینا پڑے گا۔ نئی راہ پر چلنے میں تھوڑا رسک تو ہوتا ہے، لیکن بغیر چلے یہ کیسے پتا چلے گا کہ وہ راہ فائدہ ہے یا نہیں؟ ساحل پر بیٹھے رہنے سے سمندر کی وسعتوں اور گہرائیوں کا پتا نہیں چلتا۔
    گزرے ہوئے زمانے میں رہنا
    ماضی کی غلطیوں سے سیکھنے سے ان کے دہرانے کا امکان کم ہو جاتا ہے البتہ غلطی ہو جانے کے بعد اس کے ڈر سے قدم ہی نہ بڑھانا حماقت ہے۔ اگر ماضی میں آپ کے ساتھ کچھ برا ہوا اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب کچھ اچھا نہیں ہو سکتا۔ زندگی کے مثبت پہلوؤں پر نظر رکھنا کامیاب لوگوں کی نشانی ہوتی ہے۔
    سبق نہ سیکھنا
    ماضی کی غلطیوں کو سر پر سوار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ انسان خطا کا پتلا ہے۔ تاہم ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہ سیکھنا بھی سمجھ داری کی بات نہیں۔ ترقی کے لیے ضروری ہے کہ اپنی غلطیوں کو بھولنے اور نظر انداز کرنے کے بجائے ان سے سیکھ کر مستقبل کو بہتر بنانے کی کوشش کی جائے۔
    حسد کرنا
    حسد کے منفی اثرات جسمانی اور نفسیاتی دونوں ہوتے ہیں۔ اپنے کولیگ کی ترقی، اجرت میں اضافے، کسی کے اچھا موبائل یا خاندان کے کسی فرد کے گاڑی خریدنے پر اگر حسد کا احساس عود آئے تو یہ اچھی علامات نہیں۔ حسد سے فائدہ کوئی نہیں ہوتا نقصان ضرور ہوتا ہے۔ یہ کامیابی کی راہ میں رکاٹ ہی بنتا ہے۔دوسروں کی کامیابی پر دل سے خوش ہوں اورتعریف کرنے سے نہ گھبرائیں۔
    ناکامی سے ڈرنا
    کسی بھی میدان میں 100 فیصد کامیابی کی یقین دہائی نہیں کرائی جا سکتی۔ کچھ لوگ ہر قیمت پر ناکامی سے بچنے کیلئے خود کو قابل ترین ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کی چنداں ضرورت نہیں۔ زندگی میں کبھی نہ کبھی تو ناکامی کا مزہ چکھنا ہی پڑتا ہے۔ ناکامی سے سبق اور تجربہ ملتا ہے۔ کامیاب لوگ ناکامی کے باعث ہمت نہیں ہارتے بلکہ مزید لگن کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔
    نتائج کی جلدی
    کسی بھی عمل سے فی الفور نتائج چاہنا مناسب نہیں کیونکہ کامیابی کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔ اگر آپ اپنی ازدواجی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تو یہ نہ سوچیں کہ ایک دن میں سب ''پرفیکٹ‘‘ ہو جائے گا۔ کوئی کاروبار راتوں رات ترقی نہیں کرتا۔ کامیابی کے لیے مستقل مزاجی اور صبر دونوں ضروری ہیں۔ کامیابی کا سفر طویل ہو سکتا ہے اور اس میں نشیب و فراز آ سکتے ہیں جن کے لیے تیار رہنا چاہیے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں