1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ زہد ،یہ تقویٰ!

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏26 دسمبر 2018۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پینے کے لیے پانی طلب فرمایا،آپ کی خدمت میں ایک برتن پیش کیاگیا، جس میں پانی اورشہد کا آمیزہ تھا، جب آپ اسے اپنے منہ کے قریب لے گئے تو بے ساختہ روپڑے اوراتنا روئے کہ تمام حاضرین محفل بھی رونے لگ گئے۔کچھ دیر بعد آپ تو خاموش ہوگے لیکن باقی لوگ خاموش نہ ہوسکے۔آپ اس مشروب کو دوبارہ اپنے منہ کے قریب لے گئے تو پھر آپ پر گریہ طاری ہوگیا۔اور اس بار پہلے سے بھی زیادہ روئے ،لیکن کسی میں ہمت نہ ہورہی تھی کہ آپ سے اس کثرتِ گریہ کا سبب دریافت کرے ۔آخر جب ان کی طبیعت کافی ہلکی ہوگئی اورانھوں نے اپنے آنسو پونچھ لیے تو لوگوں نے ان سے دریافت کیا کہ اے خلیفہء رسول آپ کو کس بات نے اتنا زیادہ رلادیا ہے؟
    آپ نے ارشاد فرمایا:(یہ مشروب دیکھ کر مجھے ایک واقعہ یاد آگیااوراس نے مجھے رلادیا )میں ایک مرتبہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا۔میں نے دیکھا کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیزکو اپنے سے دور کر رہے ہیں لیکن مجھے کوئی چیز نظر نہیں آرہی تھی ۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ کیا شئی ہے جسے آپ اپنے دور بھگا رہے ہیں مجھے تو کوئی چیز دکھائی نہیں دے رہی۔آپ نے ارشادفرمایا :دنیا میری طرف بڑھنے لگی تو میں نے اس سے کہا دور ہوجائو،اس نے مجھ سے کہا آپ تومجھے حاصل کرنے والے نہیں ہیں۔لیکن آپ کے بعد آپ کی امت مجھ سے بچ نہیں سکے گی۔سو(یہ بات یاد آنے کے بعد)یہ شہد ملامیرا پانی پینا میرے لیے دشوار ہوگیا اورمجھے یہ خوف لاحق ہوگیا کہ کہیں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے ہٹ نہ جائوں اوریہ دنیا مجھے نہ آگھیرے۔(بزاز)
    حضرت سالم بن عبداللہ کہتے ہیں ۔حضرت عمرابن خطاب نے ارشادفرمایاکرتے تھے،اللہ رب العزت کی قسم ہمیں اس دنیا کی لذتوں کی کوئی پروا نہیں، ہمارے کہنے پر لذتوں کے کتنے ہی سامان تیار ہوسکتے ہیں۔ان بکروں کے بال صاف کرکے انھیں روسٹ کرلیاجائے،میدے کی عمدہ اورخستہ روٹیاں پکائی جائیں۔ ڈول میں کشمش کو بھگو کر اتنی دیر رکھا جائے کہ چکور کی آنکھ جیسے رنگ کا طیب اورطاہر مشروب تیارہوجائے اور ہم ان تمام چیزوں کونوشِ جاںلیں۔ہم یہ سب کچھ کرسکتے ہیں لیکن اس وجہ سے نہیں کرتے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ ہمیں آخرت میں ملے،یہاں نہ ملے ،ہم نے اپنے پروردگار کا یہ ارشاد سن رکھا ہے۔ ’’(اے کافرو)تم اپنی لذت کی چیزیں اپنی دنیوی زندگی میں حاصل کرچکے ہو‘‘۔(ابونعیم)

    https://www.nawaiwaqt.com.pk/25-Dec-2018/959990
     

اس صفحے کو مشتہر کریں