1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یا اللہ ہمارے دلوں کو بدل دے، یا اللہ ہم پر رحم فرما۔۔۔۔۔ محمد اکرم چوہدری

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏31 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    یا اللہ ہمارے دلوں کو بدل دے، یا اللہ ہم پر رحم فرما۔۔۔۔۔ محمد اکرم چوہدری

    اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر لمحہ ہمارے لیے باعث رحمت ہے، ہم ہر لمحہ ان گنت نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، ہم ہر لمحہ، صحت، عزت، شہرت، آسائشیں اور نجانے کن کن نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ دیکھا جائے تو ہم ایک بھی نعمت کا شکر ادا کرنے کے قابل نہیں ہے۔ ہم نے اپنی زندگیوں کو کیا بنا دیا ہے، ہمیں کیا ہونا چاہیے تھا، ہمیں زندگی کیسے گذارنی چاہیے تھی اور ہم کیسے زندگی گذار رہے ہیں شاید ہمارے پاس یہ سوچنے کا وقت ہی نہیں ہے۔ ہم اصل راستے پر رہیں تو زندگی نہایت آسان ہے، ہم نے غلط کاموں میں پڑ کر شیطان کے راستے پر چل کر اسے مشکل تر بنا دیا ہے، ہماری حرص نے، لالچ نے، شیطان کے مشوروں پر عمل نے ہمیں راستے سے بھٹکایا ہے۔ بھلا قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا کتنا سادہ، صاف اور واضح حکم ہے کہ اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا، اللہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ ہمیں نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے سے کون روکتا ہے۔ ہم خود گناہوں میں گرتے چلے جا رہے ہیں۔ ہماری زندگی آسان ہو اگر ہم اپنی بنیاد پر واپس آئیں، ہماری بنیاد قرآن و سنت ہے۔ اللہ تعالیٰ تو رحمن و رحیم ہے۔ ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی اللہ تعالیٰ نے ہمیں کئی ایسی راتیں عطاء کی ہیں جہاں ہم اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، ایک ایک نیکی کا کئی گنا ثواب ملتا ہے لیکن ہم ان بابرکت دنوں، مہینوں اور راتوں کی حقیقی روح کو بھی نہیں سمجھ سکے۔ یہ موقع اس لیے نہیں ملا کہ گناہوں کی معافی مانگتے رہیںاور گناہ کرتے چلے جائیں بلکہ یہ مواقع اس لیے ہیں کہ ہم واپس لوٹ آئیں۔ اللہ کے حضور سر جھکائیں، توبہ کریں، اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت کے مطابق گذارنے کا آغاز کریں۔ شب برات بھی ان بابرکت راتوں میں سے ایک ہے۔ شب برات کے حوالے سے علامہ سید نثار اشرف رضوی نے فضائل شب برات اور رمضان المبارک کی تیاریوں کے حوالے سے لکھا ہے۔
    شب برات یعنی شعبان کی پندرھویں رات بہت مبارک ہے اس کی فضیلت میں بہت سی احادیث آئی ہیں اس شب مبارک میں اللہ تعالی اپنے بندوں کے لیے رزق تقسیم فرماتا ہے اور آنے والے سال میں جو کام ہونے والے ہوتے ہیں ان کاموں پر شعبان کی پندرہویں رات میں فرشتوں کی ڈیوٹی لگ جاتی ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نصف شعبان کی رات میں اللہ تعالیٰ آئندہ سال کے تمام امور کا انتظام فرما دیتا ہے۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالی پندرہویں شعبان کی رات کو آسمان دنیا کی طرف تجلی خاص فرماتا ہے اور بنی کلب کی بکریوں کے جتنے بال ہے اس سے زیادہ تعداد میں میری امت کی مغفرت فرماتا ہے۔ ایک روایت یوں ہے جس مسلمان نے عید کی دونوں راتوں اور پندرہویں شعبان کی رات کو زندہ کیا تو اس کا دل مردہ نہیں ہوگا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہو جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص دوزخ سے نجات چاہتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اس رات خوب عبادت کرے۔ برصغیر کے مشہور محدث اور بانی دارالعلوم حزب الاحناف سید دیدار علی شاہ مشہدی شب برات کی فضیلت کے حوالے سے اپنے رسالے فضائل شعبان و رمضان میں تحریر فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالی شب برات میں تین سو رحمت کے دروازے اپنے بندوں پر کھول دیتا ہے اور اس رات میں حاجات پوری کی جاتی ہیں۔
    پروردگارِ عالم کا ہزار ہزار شکر ہے کہ اس نے اپنے حبیب کے صدقے ہم کو بے شمار نعمتیں، بے انتہا رحمتیں عطاء فرما کر سرفراز و ممتاز فرمایا جن میں شعبان اور رمضان وہ بابرکت مہینے ہم کو عطاء فرمائے جن کی عبادت تمام مہینوں کی عبادت اور ریاضت سے افضل ہے۔

    برصغیر کے مشہور محدث سید دیدار علی شاہ مشہدی کنز العمال کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کسی اور مہینے میں اس قدر روزے نہیں رکھتے تھے جس کثرت سے شعبان میں روزے رکھتے تھے۔ ایک عورت رجب میں روزے رکھتی تھی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ اگر تم کو مہینے کے روزے رکھنے ہی ہیں تو شعبان کے رکھ! کہ اس ماہ میں زیادہ فضیلت ہے۔
    حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہؐ سے عرض کیا کہ شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں آپؐ کو روزے رکھتے میں نے نہیں دیکھا تو آپ ؐ نے فرمایا کہ یہ مہینہ رجب اور رمضان کے درمیان میں ہے لوگ اس سے غافل ہیں اس میں بندوں کے اعمال اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور پیش ہوتے ہیں لہذا میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل روزے کی حالت میں پیش ہوں اور نزہتہ المجالس میں آنخضرتؐ سے مروی ہے کہ اپنے بدنوں کو ماہ شعبان کے روزے رکھ کر رمضان کے واسطے پاک کر لو، کوئی مومن شعبان کی کسی بھی تاریخ میں تین روزے رکھے تو اس کے پہلے گناہ بخش د یے جاتے ہیں اور اللہ پاک اس کے رزق میں برکت فرماتا ہے اور فرمایا کہ مجھ کو جبرائیل علیہ السلام نے خبر دی ہے کہ اللہ پاک اس مہینے میں تین سو رحمت کے دروازے اپنے بندوں پر کھلے رکھتا ہے اور نیز نزہتہ المجالس میں ہے کہ جبرائیل علیہ السلام شب برات یعنی پندرہویں شعبان کو میرے پاس آئے اور فرمایا کہ اے محمد ؐ اس رات میں زیادہ عبادت فرمائیں اس واسطے کہ اس رات میں حاجات پوری کی جاتی ہیں۔
    مزید یہ کہ بانی دار العلوم حزب الاحناف سید دیدار علی شاہ مشہدی نے اپنے رسالے فضائل شعبان و رمضان میں تحریر فرمایا کہ حضور نبی کریم ؐ نے شعبان کی آخری تاریخ میں خطبہ دیا۔ جس میں فرمایا ایک مہینہ آ رہا ہے جو بہت مبارک ہے۔ اس میں ایک رات ہے (لیلتہ القدر) جو ہزار ماہ سے بڑھ کر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا اور اس کی رات کے قیام کو ثواب عظیم بنایا۔ جو شخص اس ماہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کا قرب حاصل کرے گا۔ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر فرض ادا کیے۔ یہ ماہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کا ہے۔ اس میں رزق بڑھا دیا جاتا ہے نیز فرمایا اس ماہ میں جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں روزہ ڈھال ہے لہذا روزہ دار کو چاہیے کہ فحش بات نہ کرے۔ جہالت سے کام نہ لے کہ اگر کوئی شخص اس سے جھگڑے یا گالی دے تو وہ دو مرتبہ کہہ دے کہ " میں روزہ دار ہوں "نیز فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے، روزہ دار اپنا کھانا پینا اپنی خواہش سے میرے لئے چھوڑ تا ہے روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ ہر نیکی کا ثواب دس گناہ ہے لیکن روزہ کا اجر اللہ تعالی خود عطا فرمائے گا۔ غرضیکہ یہ ماہ رحمتوں اور برکتوں کا خزینہ ہے۔ مسلمانوں کو فرض ہے کہ اس کی حرمت وعزت کو ملحوظ رکھیں۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دیگر احکام الٰہیہ کی پابندی کریں۔ زیادہ وقت تلاوتِ قرآن، ذکر الٰہی اور درود شریف کے ورد میں گزاریں اور بحضور الٰہی خلوص قلب کے ساتھ ملک و ملت کی بھلائی اور اپنے گناہوں کی بخشش کی دعا مانگیں۔"
    ہماری بھلائی صرف اور صرف قرآن و سنت پر عمل کرنے میں ہے، ہمیں لوگوں کو برداشت کرنے کا سبق سیکھنا ہو گا۔ ہمیں اچھائی کو عام کرنے کی ضرورت ہے، باہمی تعلقات میں لالچ، غرض اور مطلب کا نکالنا ہو گا۔ جب ہم یہ جانتے ہیں کہ اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے، اللہ سب سن رہا ہے، اللہ سب جانتا ہے تو ہم دھوکہ کسے دے رہے ہیں۔جب ہم نے گناہ کے بعد توبہ کے لیے اللہ کی طرف جانا ہے تو ہم گناہ سے دور رہ کر اللہ کی طرف کیوں نہیں جاتے۔ ہمیں عمل کی طرف لوٹنا ہے۔

    نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان ہے "قناعت ایسا خزانہ ہے جو کبھی ناپید نہیں ہوتا"

    حدیث پاک ہے" حیا کامل بھلائی ہے" نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے" برائی کو چھوڑنا صدقہ ہے" حدیث پاک ہے" مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے مسلمان محفوظ رہیں۔" نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان ہے" صدقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا"۔

    آج ہمیں زیادہ ضرورت ہے کہ حکمران طبقہ اسلام کے رہنما اصولوں کو اپنائے، عمل سے لوگوں کو متاثر کرے، ہمیں خاموش رہنے اور درگذر کا سبق ملا ہے لیکن ہم بول بول کر اور بدلے لے کر ملک چلانا چاہتے ہیں۔ تبدیلی اوپر سے آئے گی۔ جب حکمرانوں کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہو گا، جب وہ غلط بیانی نہیں کریں گے، جھوٹ نہیں بولیں گے سوچیں اس دن ملک میں کیا ماحول ہو گا۔ جب تمام سیاسی جماعتوں کے اہم افراد صرف سچ پر مبنی گفتگو کریں گے ملک میں حقیقی تبدیلی آئے گی۔ جب قیادت کرنے والے سچ بولیں گے تو اس کا اثر پورے ملک پر پڑے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔ ہمیں اپنے پیارے نبی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کے دین کی خدمت کرنے، اپنی مخلوق کی خدمت کرنے اور اس ملک کی خدمت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں