یاد رات اک لڑکھڑاتے جھونکے سے ناگہاں سنگ سرخ کي سل پر آئينہ گر کے پاش پاش ہوا اور نھني نکيلي کرچوں کي ايک بوجھاڑ دل کو چير گئي
بہت اچھےراجہ آج روٹھا ہوا اِک دوست بہت یاد آیا اچھاگزرا ہوا وہ وقت بہت یاد آیا جو میرے درد کو سینے میں چھپا لیتا تھا آج جب درد ہوا تو وہ بہت یاد آیا
مجھے سکول لائف کا ایک شعر اسی معیار کا یاد آ رہا ہے۔ عطر کی شیشی پتھر پہ توڑ دوں گا خط کا جواب نہ دیا تو خط لکھنا چھوڑ دوں گا