1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہوشیار،خبردار۔

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از ابن عبداللہ, ‏2 اگست 2006۔

  1. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    مقبول عام کہانی ’علی بابا چالیس چور‘ میں خزانے سے بھرے غار کا دروازہ کھولنے کے لیئے چوروں کا سردار ’کھل جا سِم، سِم‘ کا جملہ یا پاس ورڈ استعمال کیا کرتا تھا۔ سِم سے مراد غالباً غار یا اس کا دروازہ ہی ہوتا ہوگا جس کا کھلنا مقصود ہوتا تھا۔لیکن دور حاضر میں اگر کسی سے سِم کے بارے پوچھا جائے تو فوری جواب ہوگا ’موبائل فون سیٹ میں کنیکشن کے لیئے استعمال ہونے والی چپ‘۔ سِم یعنی ایس آئی ایم دراصل مخفف ہے سبسکرائبراز آیڈینٹیفیکشن ماڈیول کا۔پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہورہا ہے جہاں موبائل فونز کے استعمال میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں کام کرنے والی چھ میں سے پانچ سیلولر فون کمپنیز ’جی ایس ایم‘ ٹیکنالوجی پر انحصار کرتی ہیں۔ جی ایس ایم فونز پر سروس لینے کے لیئے سِم لگانا ضروری ہوتا ہے۔ فون کمپنیز کی طرف سے فراہم کردہ سِم صرف ایک کنیکشن کے لیئے کام کرتی ہے لیکن مارکیٹ میں ایسی سِم با آسانی دستیاب ہیں جن پر بیک وقت دو سے لیکر سولہ کنیکشن استعمال کیئے جا سکتے ہیں۔تاہم اس ’جادوئی سِم‘ کی دست برد کا شکار صرف پاکستان کی ایک بڑی سیلولر فون کمپنی موبلنک کے پری پیڈ کنیکشن کے صارفین ہورہے تھے۔
    جنوبی پنجاب کے بعض علاقوں میں ’سپر سِم‘ یا ’میجک سِم‘ کے نام سے ایسی سِم فروخت کی جاتی رہی ہے جو دوسرے صارفین کا ’بیلنس‘ اپنے پاس محفوظ کر لیتی ہے۔
    رحیم یار خان میں تو میجک سِم نے دہشت بٹھا دی تھی اور موبلنک کے ایک فرنچائزڈ ڈیلر کے مطابق بیلنس چوری ہونے کی شکایت کرنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں نہیں بلکہ ہزاروں میں تھی۔اس سِم کی فروخت بھی سب سے پہلے رحیم یار خان کے علاقے خانپور سے رپورٹ ہوئی، جہاں یہ ایک ہزار سے دو ہزار روپے میں فروخت کی جاتی رہی۔ تاہم اخبارات میں اس ’ّ ڈیجیٹل ڈاکے‘ کی تفصیلات شائع ہونے کے بعد متاثرہ کمپنی کی طرف سے اٹھائے گئے بعض اقدامات کی وجہ سے بیلنس چوری ہونے کی شکایتوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی۔
    لیکن مسئلہ صرف لوڈ کیئے گئے بیلسن کی چوری کا ہی نہیں ہے بلکے بعض ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جن میں اسی کمپنی کے پری پیڈ فون کارڈز سکریچ کرنے سے پہلے ہی استعمال پائے گئے ہیں۔ ضلع لودھراں کی تحصیل دنیا پور کے موبائل فون ڈیلر بابر علی کچھ ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہیں۔بابر علی نے موبلنک کے سو، سو روپے والے ساڑھے سات سو کارڈز خرید کر ان کی فروخت شروع کی تو ہر گاہک نے انہیں شکایت کی کہ جب بھی وہ کارڈ لوڈ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو نیٹ ورک سے انہیں مطلع کیا جاتا ہے کہ یہ کارڈ استعمال ہوچکا ہے۔ بابر علی کہتے ہیں اس پر انہوں نے ان کارڈز کی مزید فروخت روک کر کمپنی کے ملتان آفس میں شکایت کی تو وہاں موجود اہلکاروں نے سیریل نمبرز کی مدد سے جانچ پڑتال کر کے انہیں بتایا کہ یہ سب کارڈ استعمال ہوچکے ہیں۔بابر علی کہتے ہیں کہ انہوں نے کمپنی اہلکاروں سے کہا کہ دس پندرہ کے علاوہ باقی تمام کارڈز تو ابھی سکریچ بھی نہیں ہوئے تو انہیں کہا گیا کہ کمپنی اس کی ذمہ دار نہیں۔کمپنی سے مایوس ہونے کے بعد بابر نے دنیا پور پولیس سٹیشن میں اس مبینہ فراڈ کے خلاف ایک درخواست بھی دی ہے۔
    موبلنک کا مؤقف جاننے کے لیئے کمپنی کے ہیڈ آفس اسلام آباد میں پبلک ریلیشنز آفیسر عامر پاشا اور ملتان میں ڈائریکٹر کمرشل عارف ملک سے بارہا رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے اپنے صارفین کو درپیش مسائل پر بات کرنے سے گریز کیا۔ان سے پوچھے گئے سوالات تھے: کیا ایک موبائل فون سیٹ سے دوسرے صارف کا بیلنس چوری یا ہیک کیا جاسکتا ہے؟ اگر نہیں تو پھر بیلنس چوری ہونے بارے شکایتوں کی کمپنی کیا وضاحت کرتی ہے؟ اور کمپنی نے اپنے سسٹم کو فول پروف بنانے کے لیئے کیا اقدامات کر رہی ہے؟ملتان کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے ویب ماسٹر اور ٹیلی کیمیونیکیشنز کے ماہر مظفر حمید سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ہیکنگ میں کمپیوٹرز کا عمل دخل ضروری ہے جبکہ موبائل فونز کے ذریعے ہونے والے ’ڈیٹا تھیفٹ‘ کو ’دھوکہ دہی‘ کہا جائے گا۔ان کا خیال تھا کہ کسی نے متعلقہ کمپنی کے سافٹ ویئر تک رسائی حاصل کرکے اس کے بعض حصوں کو کاپی کیا ہے جو اب ’سپر سِم‘ یا ’میجک سِم‘ میں ڈاؤن لوڈ کئیے جارہے ہیں۔یہاں یہ بتانا مناسب ہوگا کہ میجک سِم کے ذریعے بیلنس چوری کرنے کے لیئے ’ڈیجیٹل‘ چوروں کو پری پیڈ اکاونٹ کا بیلنس معلوم کرنے والی کمانڈ *111# کا اندراج کرنا پڑتا تھا۔
     
  2. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    سلیمی چوک کے سیانوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔​
     
  3. پٹھان
    آف لائن

    پٹھان ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    514
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اطلاع کا شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں