1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہم کب سیکھیں گے؟

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از عابد ہمدرد, ‏6 مئی 2011۔

  1. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے کسی نے پوچھا۔ "آپ کے دور حکمرانی میں اتنی افراتفری کیوں ہے؟ آپ سے پہلے کے خلفائے راشدین کے عہد میں تو یہ حال نہ تھا"۔ آپ نے فرمایا۔ "یہ اس لئے کہ اُن خلفائے راشدین کے مشیر ہم تھے اور ہمارے مشیر تم ہو"۔
    اس میں کوئی شک نہیں کہ حکمرانوں کے لئے ایک اچھا مشیر، نعمت اور ایک بدکردار، بدنیّت مشیر ایک لعنت سے کم نہیں ہے. یہ مشیر نامی مخلوق اکثر دورِ اقتدار میں ہی حکمرانوں کے نزدیک نظر آتی ہے اور جب اقتدار ختم ہوتا ہے تو ڈوبتے جہاز کو چھوڑ کر یہ "چوہے نما" مخلوق غائب ہو جاتی ہے اور اکثر ان حکمرانوں کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن کے ان کی سیاسی زندگی اور بعض اوقات اصل زندگی کے خاتمے کا باعث بھی بن جاتے ہیں، آپ اسلامی ریاستوں اور خاص کر پاکستان کے سیاسی منظر نامے پہ نظر دوڑائیں تو آپ کو یہ مخلوق بکثرت نظر آئے گی، ایسے ہی کچھ لوگ ترقی پا کر یا تو سیاسی لیڈر بن گئے ہیں، یا جن کو اس دشت کی ہوا راس نہیں آئی وہ معروف تجزیہ نگار بن کر سابقہ آقاؤں کے خلاف لعن طعن اور بغض کا بازار گرم کئے رکھتے ہیں. یہ "گرگٹ نما" مخلوق ہمارے معاشرے کا ناسور بن گئی ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ ان کو کوئی منہ نہ لگائے مگر سیاسی مخالفت کے کھیل میں یہ کردار "نمک" کی طرح اتنا لازمی ہو گیا ہے کہ اس کے بغیر کوئی "سیاسی ڈش" تیار ہی نہیں ہوتی. ایسے کچھ کردار اپوزیشن کی "پے رول" پر بھی ہیں اور حکومت کی "پے رول" پر بھی ہیں اور ان کا ایک ہی کام ہے نئے نئے جھوٹ گھڑنا، نئے نئے سیاسی سکینڈل بنانا، نِت نئے ہیجانوں کو جنم دینا اور انہی کارناموں کے عوض یہ "گِرگٹ نما، کتا خصلت" مخلوق پل رہی ہے اور ان کی وجہ سے ہمارے پیارے ملک میں بے سکونی کا جو ایک طوفان آیا ہوا ہے اس کی مثال ہماری سیاسی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی یہ نہیں کہ ایسے لوگ پہلے نہیں ہوا کرتے تھے مگر آجکل یہ لوگ کچھ زیادہ ہی مقدار میں پائے جاتے ہیں. ہماری آج کی سیاسی قیادت کو یہ سوچنا ہو گا کہ کیا ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک صحت مند معاشرہ دے رہے ہیں یقیناً نہیں، آپ شماریاتی تجزیے اٹھا کر دیکھ لیں ہماری آج کی نسلیں جس درجہ ٹینشن، ذہنی دباؤ کے شکار ہیں ویسے پہلے کبھی نہیں تھیں. اب بھی وقت ہے مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیں، مفاہمت سے ہی قومیں ترقی کیا کرتی ہیں نہ کہ لعن طعن سے، مفاہمت سے مسئلے کا حل سامنے آتا ہے، نہ کہ صرف الزام تراشی کی جائے اور مسائل کی نشاندہی کی جائے، یہ حل نہیں ہے، حل یہ ہے کہ مل بیٹھ کر مسئلے کا حل تلاش کیا جائے. مفاہمت کا ماحول ہمیں ان ناسوروں سے نجات دلائے گا جو ہمارے لئے ایک رِستا ہوا زخم بن گئے ہیں اور مفاہمت سے اور کچھ حاصل ہو نہ ہو لیکن کم از کم اس کا یہ فائدہ ضرور حاصل ہو گا کہ ایک عام انسان کو ایک قدرے بہتر ماحول میسّر آئے گا اور اگر ماحول بہتر ہو گا تو ذہن سکون میں رہے گا اور اور ایک پرسکون دماغ ہی کوئی بہتر فیصلہ کر سکے گا. اس میں سب سیاسی قیادت، میڈیا اورعوام کو مل بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے اور سب سے پہلا قدم یہ لینا ہو گا کہ ایسے مشیروں سے دور رہیں جو مسائل کا حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں. اللہ ہمیں اچھے فیصلے کرنے کی ہمت و جرات عطا فرمائے، آمین.
    :201:
     
  2. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہم کب سیکھیں گے؟

    ایسے ہی کچھ لوگ ترقی پا کر یا تو سیاسی لیڈر بن گئے ہیں، یا جن کو اس دشت کی ہوا راس نہیں آئی وہ معروف تجزیہ نگار بن کر سابقہ آقاؤں کے خلاف لعن طعن اور بغض کا بازار گرم کئے رکھتے ہیں.
     

اس صفحے کو مشتہر کریں