1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہم بھی روئے تھے لپٹ کر در و دیوار کے ساتھ

'نعتِ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم' میں موضوعات آغاز کردہ از راجا نعیم, ‏2 جون 2006۔

  1. راجا نعیم
    آف لائن

    راجا نعیم ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    96
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ہم بھی روئے تھے لپٹ کر در و دیوار

    ہے میرا ربط غلامی شہ ابرار کے ساتھ
    <center>اب غرض ہے کسی سلطاں نہ جہاں دار کے ساتھ</center>
    حبِ توحید ہے اس کے لیے بالکل بے سود
    <center>جس موحد کو محبت نہیں سرکار کے ساتھ</center>
    دن کا ہر لمحہ تھا خوش بو کی طرح طیبہ میں
    <center>ہر گھڑی شب کی بسر ہوتی تھی انوار کے ساتھ</center>
    بے زبانی ہی مواجہ میں ہے اندازِ بیاں
    <center>کون جاتا ہے وہاں طاقتِ گفتار کے ساتھ</center>
    ہیں سیوطی کی طرح لوگ کی خوش قسمت
    <center>دیکھ لیتے ہیں انہیں دیدہِ بیدار کے ساتھ</center>
    یاد ہے اب بھی مدینے سے جدائی کا سماں
    <center>ہم بھی روئے تھے لپٹ کر در و دیوار کے ساتھ</center>
    حشر تک مجھ کو عطا کردے جگہ تھوڑی سی
    <center>اے خدا، سروررِ کونین کے دربار کے ساتھ</center>
    ان کو کیا خوف دوعالم میں جو رکھتے ہیں نیاز
    <center>مدنی ، مطلبی ، ہاشمی سردار کے ساتھ</center>
    خوب تر ان کی ثنا کی تو رضا نے کی ہے
    <center>نعت لکھی ہے تو اقبال نے معیار کے ساتھ</center>
    ان کی مدحت ہو دم نزع زباں پر طارق
    <center>حشر آئے تو اٹھوں نعتیہ اشعار کے ساتھ</center>
     
  2. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    واہ، سبحان اللہ۔ بہت خوب انتخاب ہے آپ کا۔

    یہ شعر تو بہت ہی خوب لگا:

    یاد ہے اب بھی مدینے سے جدائی کا سماں
    ہم بھی روئے تھے لپٹ کر در و دیوار کے ساتھ
     
  3. مینار پاکستان
    آف لائن

    مینار پاکستان ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جون 2006
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    نعت

    حبِ توحید ہے اس کے لیے بالکل بے سود
    جس موحد کو محبت نہیں سرکار کے ساتھ

    اس نعت کا یہ شعر قرآن کی فکر کی عکاس ہے۔
     
  4. ڈی این اے سحر
    آف لائن

    ڈی این اے سحر ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مئی 2006
    پیغامات:
    191
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ان کی مدحت ہو دم نزع زباں پر طارق
    حشر آئے تو اٹھوں نعتیہ اشعار کے ساتھ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں