1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہم اُداسی کے اس دبستاں کا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از rose, ‏8 اگست 2016۔

  1. rose
    آف لائن

    rose ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2016
    پیغامات:
    26
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:
    ذات کی تیرگی کا نوحہ ہیں
    شعر کیا ہیں، دروں کا گریہ ہیں

    میں سمندر کبھی نہیں تھی مگر
    میرے پیروں میں سارے دریا ہیں

    اب ترے بعد یہ مری آنکھیں
    رنج کا مستقل ٹھکانہ ہیں

    اے مرے خواب چھیننے والے !!!
    یہ مرا آخری اثاثہ ہیں

    جو ترے سامنے بھی خالی رہا
    ہم تری دید کا وہ کاسہ ہیں

    کھیل یا توڑ اب تری مرضی
    ہم ترے ہاتھ میں کھلونا ہیں

    عید کے دن یہ سوگوار آنکھیں
    بدشگونی کا استعارہ ہیں

    ہم اُداسی کے اس دبستاں کا
    آخری___ مستند حوالہ ہیں

    فریحہ نقوی
     
    آصف احمد بھٹی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ۔ ۔ ۔
     
    rose نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں