1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہم اور ہمارا پاکستان

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از ابو تیمور, ‏28 دسمبر 2013۔

  1. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    یہ تو حقیقت ہے کہ جب جسم کے کسی حصے میں تکلیف ہوتی ہے تمام جسم بےچین ہو جاتا ہے۔ اور پورا جسم تکلیف میں مبتلا ہو رہتا ہے۔ اور ہمارا جسم جب تک ہم ڈاکٹر کے پاس نہ جائیں اس وقت تک مخصوص تکلیف دہ حصے کے علاوہ بھی تمام جسم تکلیف میں مبتلا رہتا ہے۔ جب تکلیف بڑھتی جاتی ہے تو ہم لوگ کبھی کان، ناک، ہاتھ یا انگلی کے اشاروں پر ڈاکٹر کی طرف نہیں بھاگتے بلکہ ہمارے جسم کا مرکزی نظام یعنی دماغ فیصلہ کرتا ہے کہ اب ہمیں ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔ اور کون سے ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔ پھر ہم لوگ اس ڈاکٹر کی طرف بھاگتے ہیں کہ ہمارے جسم کو آخر ایسی کون سی بیماری لگ گئی ہے کہ ٹھیک ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ اگر ڈاکٹر اچھا اور تجربہ کار نہ ہو تو نہ صرف ہماری بیماری ٹھیک نہیں ہوتی بلکہ پہلے سے بھی بگڑ جاتی ہے۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری بیماری اس ڈاکٹر سے ٹھیک نہیں ہو رہی تو ہم دوسرے اچھے اور تجربہ کار ڈاکٹر کی طرف رخ کرتے ہیں۔ کہ شاید یہ ڈاکٹر اس کا بہتر علاج کر سکے۔ اچھا ڈاکٹر سب سے پہلے اس بیماری کی وجوہات معلوم کرتا ہے کہ یہ بیماری ہمارے جسم میں داخل کیسے اور کس وجہ سے ہوئی۔ پھر ڈاکٹر اس بیماری کا تجزیہ کرتا ہے کہ وہ بیماری کس سٹیج پر ہے۔ اگر وہ بیماری ناسور نہیں بنی تو ڈاکٹر کوشش کرتا ہے کہ دوائیوں سے اس مرض پر قابو پایا جائے۔ مگر جب دیکھتا ہے کہ یہ بیماری ایک ناسور بن چکی ہے اور اس کا کوئی علاج نہیں۔ تو پھر وہ اس ناسور کا ایک ہی حل تجویز کرتا ہے اور وہ ہے اس ناسور کا آپریشن۔
    جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو شاید سب ہی ایسا کرتے ہوں گے

    آئیے اسی کے مطابق ایک اور تجزیہ کریں جیسے کہ
    یہ تو بھی حقیقت ایک ہے کہ ہم لوگ اکثر کہتے ہیں اور مانتے ہیں کہ پاکستان میں رہنے والے ہم سب پاکستانی ایک ہیں اور تمام پاکستانی ایک قوم ، ایک جسم اور ایک جان ہونے چاہیں۔اگر ہم سب ایک جسم اور ایک جان نہیں ہوں گے تو 1971 کی طرح ہم ایک قوم نہیں رہیں گے۔ بلکہ مزید تقسیم ہو جائیں گے،

    گذشتہ گیارہ سال پہلے تک یعنی 2002 تک ہمارے اس جسم {پاکستان} میں وقت کے ساتھ ساتھ چھوٹی موٹی بیماریاں آتی رہتی تھیں۔ جس کا ہمارے جسم {پاکستان} کا مدافعتی نظام{انتظامیہ} مقابلہ کرتے رہتے تھے۔ ایک وقت تو ایسا بھی آیا جب ہمارے جسم{پاکستان} کا بازو{مشرقی بنگال} ہی کاٹنا پڑ گیا۔ مگر ہم اور ہمارے جسم کا مدافعتی نظام{انتظامیہ} نے اس تکلیف دہ صورتحال کا بہت ڈٹ کر مقابلہ کیا اور پھر سے جسم{پاکستان} کو صحتمند رکھنے کی تگ ودو کرتے رہے۔ مگر نائن الیون واقعہ کے بعد ہمارے جسم{پاکستان} پر ایک دوسرے بیرونی جسم {امریکہ} کی طرف سے غلط اور ناجائز دباو ڈالا گیا۔ جس کے نتیجے میں ہمارے جسم{پاکستان} میں ایک {طالبانائزیشن نامی} بیماری نے جڑ پکڑ لیا۔ خیر ہمارا جسم {پاکستان} دوسری بیماریوں{بلوچستان، کراچی اور سندھ کے خراب حالات} کی طرح اس بیماری کو بھی کچھ عرصہ تک برداشت کرتا رہا۔ مگر یہ بیماری ایسی تھی کہ روز بروز شدت ہی پکڑتی جا رہی تھی اور اس کی وجہ سے تمام جسم شدید تکلیف میں مبتلا تھا۔ اسوقت ہمارے دماغ نے ڈاکٹر{مشرف حکومت} کے زیر علاج ہونے اور اس ڈاکٹر{مشرف حکومت} کی سستی یا غلط فیصلوں کی وجہ سے یہ بیماری ہمارے جسم {پاکستان} میں مسلسل زہر بھرتی جا رہی تھی۔ آخر کار ہمارے دماغ نے 2008 میں فیصلہ کر لیا کہ اس بیماری کا علاج پیپلز پارٹی کی حکومت کے ذریعے کرایا جائے۔ مگراس وقت کی منتخب ڈاکٹر{پیپلز پارٹی کی حکومت} کے دور میں ہماری یہ بیماری کم ہونے کی بجائے اس کی شدت میں دن بدن اضافہ ہی دیکھنے میں آیا۔ جس کی وجہ سے ہمارے جسم{پاکستان} کو مسلسل شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا رہا۔ اب دوسری مرتبہ 2013 میں ہمارے دماغ نے فیصلہ کیا کہ اس بار ہمارے جسم {پاکستان} میں موجود بیماریوں کا علاج مسلم لیگ ن کے ذریعے کروایا جائے۔ ابھی موجودہ ڈاکٹر{مسلم لیگ ن} کا علاج جاری ہے۔ دیکھتے ہیں کہ موجودہ ڈاکٹر{حکومت} ہمارے جسم{پاکستان} کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھنے والی بیماریوں کا علاج کر پاتی ہے یا نہیں۔
    اور اگر اس بار بھی اور اس سے اگلی بار بھی ہمارا دماغ صحیح ڈاکٹر{حکومت} کا انتخاب نہیں کرتے۔ تو پھر ہمیں اپنے مرض کو مزید کسی اور ڈاکٹر{حکومت} کو دکھانے سے پہلے اپنے دماغ کا ضرور معائنہ کروانا چاہیے۔ کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہم ہر بار غلط ڈاکٹر{حکومت} کو منتخب کر لیتے ہیں۔

    شاید آپ لوگ اس تجزیئے سے متفق نہ ہوں مگر پھر بھی
    آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں