1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک بلال, ‏21 جولائی 2011۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    بلال چاچو ! آپ نے تو رات کو ڈرا ہی دیا تھا ۔ میں سمجھا جانے اس کالم میں کیا لکھا ہوا ہے ، مسٹر ٹین پرسنٹ جو کہ اب ترقی کر کے مسٹر 100 پرسنٹ بن چکے ہیں اس طرح کے سرکاری دورے پہلے بھی بہت کر چکے ہیں ، اسی لیے تو ہم اس قوم کو کہتے ہیں کہ خدا را اب تو جاگو اور دیکھوں‌ کہ !‌ زمانہ چال قیامت کی چل گیا ۔
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    کالم کا آخری فقرہ اہم ہے ہم اسی لائق ہیں۔
    آئندہ بھی الیکشن ہوں گے تو یہی لوگ منتخب ہوں گے۔ آصف زرداری نہ آیا تو نواز شریف آجائے گا نواز شریف نہ آیا تو چوہدری آجائیں گے۔ لیکن ہوگا وہی جو اب ہورہا ہے۔

    بڑے بڑے محلوں والے انقلابی قوموں پر انقلاب نہیں عذاب لاتے ہیں۔ اتنی سی بات قوم کو سمجھ نہیں‌آتی۔
     
  4. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    بہت زیادہ بھی مایوس ہونی کی ضرورت نہیں‌ہے۔۔۔۔۔۔۔ہوتا پہلے بھی شاید اس سے کچھ زیادہ ہی ہوگا۔۔مگر آج کے دور کسی فعل خاص طور پر جو اجتماعی نوعیت کی ہو۔۔۔۔کو چھپانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب کچھ زیادہ کار گر نہیں‌ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔مسٹر ٹین پرسنٹ اور سو پرسنٹ تو سارے بڑے ہی آرام سے کہتے ہیں۔۔۔۔۔اور کہتے رہیں گے۔۔۔۔شاید۔۔۔۔مگر نہ تو الزام لگانے والے یہ ثابت کرچکے۔۔۔۔اور نہ الزام برائے الزام لگانے والوں کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔جو شخص صدر پاکستان ہے۔۔۔۔۔وہ کتنا عرصہ جیلوں میں رہا۔۔۔۔۔۔کبھی کسی نے تعریف کی۔۔۔۔۔۔زبان تک کاٹی گئی۔۔۔۔کبھی کسی نےکچھ لکھا۔۔۔۔سراہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔نواز شریف جلاوطن ہوا۔۔۔۔کس لیے۔۔۔۔۔۔۔۔چوہدری شجاعت نے مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا۔۔۔۔کبھی کسی نے یاد کیا۔۔۔۔۔چوہدری صاحب نے الزام اور جیل والی سیاست کا خاتمہ کردیا ہے۔۔۔۔۔۔۔آصف علی زرداری صاحب پر جن لوگوں نے جھوٹے کیس بنائے۔۔۔۔۔عشروں اسے جیلوں میں ساڑتے رہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کے ساتھ انھوں تو کوئی بدلہ نہیں لیا۔۔۔۔۔جب ہندوستان اور پاکستان جدا ملک کے طور پر وجود میں آئے تو میاں شریف اور اس کے خاندان کے پاس یہ فونڈری تھا۔۔۔۔۔۔۔۔سنا ہے کہ پورے ہندوستان میں کل ساتھ فونڈریاں تھی۔۔۔۔اور پاکستان کے حصے میں صرف ایک ہی آیا۔۔۔۔۔۔اور وہ میاں شریف کا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔آج کی دور جدید کسی بھی ملک میں فونڈری ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔تو کیا میاں صاحب کوئی نو دولتیا ہے۔۔۔جو ہم لعن طعن کررہے ہیں۔۔۔۔۔آصف علی ذرداری جدی پشتینی۔۔۔۔۔۔زمین دار ہے۔۔۔۔۔ہزاروں ایکڑ کی زمین ہے۔۔۔۔جو اسے ورثے میں ملا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔چوہدری فضل الہی چار عشرے پہلے صدر پاکستان رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ہم لوگوں کو کیا ہوگیا۔۔۔۔۔ہے کہ سب کچھ برا نظر آرہا ہے۔۔۔۔۔غور کریں کہ کہیں ہم خود تو کسی پروپیگینڈا کے شکار تو نہیں ہیں۔۔۔۔کہ ہمیں سب کچھ غلط نظر آرہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یاد رکھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس دنیا میں نظام ایسے ہی چلتا ہے کہ کچھ بادشاہت کریں۔۔۔۔کچھ کاشت کاری کریں۔۔۔۔کوئی درزی بنے۔۔۔۔کوئی مستری۔۔۔۔۔کوئی ڈاکٹر۔۔۔۔کوئی استاذ۔۔۔۔۔۔۔کیوں ہم لوگ یہ سوچ رہے ہیں۔۔۔۔۔کہ سب کچھ برابر ہو۔۔۔۔۔جی ضروری ہے کہ معاشرے میں مساوات ہو۔۔۔۔مگر یاد رکھیں‌کہ معاشرے میں زکات دینے والے بھی اگر موجود ہیں تو لینے والے بھی ہیں۔۔برائی یہ نہیں کہ یہ لینے والے ۔۔۔یا دینے والے نہ ہوں۔۔۔۔۔۔بلکہ لینے والا بھی حقدار ہو تو لے۔۔۔اور دینے والا اگر صاحب حیثیت ہوتو ضرور ادا کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک ہی پہلو پر ہتھوڑیاں نہ ماریں بلکہ دونوں پہلو مد نظر ہو تو ایک مساوات نظر آتی ہے۔۔۔۔۔اور برابری کی کوشش اچھی چیز ہے۔۔۔۔۔۔یہ میرے انتہائی ذاتی خیالات ہیں۔۔۔۔۔۔۔زہن میں در آئے تو یہاں‌بیان کر
    دیے۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    وائے ناکامی !! متاعِ کارواں جاتا رہا
    کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
     
  6. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    مایوسی تو ہوتی ہے 64 سال ہوگئے ہیں پاکستان کو بنے ہوئے۔ ہمارے بعد آزاد ہونیوالے ممالک بالخصوص چین ترقی کرگیا۔ بھارت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ نوے کی دہائی میں روس سے ہونیوالے ممالک بھی ترقی کرتے جارہے ہیں اور ہم پیچھے سے پیچھے جارہے ہیں۔ حکمران اور عوام دونوں غفلت کا شکار ہیں۔
    ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے مسائل کا حل کیا ہے؟
    ہمیں پتہ ہے کہ امن وامان اور قانون کی بالادستی کیسے قائم ہوسکتی ہے؟
    ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ تعلیم کیسے ٹھیک ہوسکتی ہے
    یہ بھی معلوم ہے کہ معیشت کیسے درست کی جاسکتی ہے؟
    یہ بھی پتہ ہے کہ بجلی، پٹرول، گیس کن کن ذرائع سے پیدا کیا جاسکتا ہے؟
    ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ مہنگائی، بیروزگاری پر کیسے قابو پایاجائے؟
    یہ بھی معلوم ہے کہ فرقہ واریت، تعصب پسندی، مذہبی انتہاپسندی پر کیسے قابو پایا جائے؟

    ہر مسائل کا حل ہمارے پاس ہے لیکن کرپشن، اقرباء پروری نے ہمارے حکمرانوں کوسست، بےحس اور لاپروا کردیا ہے۔ ہمارے حکمرانوں کا عوامی مسائل حل کرنے کا مشغلہ کیا ہے۔
    - ییلوکیب سکیم متعارف کرانا جبکہ لاہور جیسے بڑے شہر میں کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ہے
    - سڑکیں بنوانا، سڑکیں تو حکمران بنوالیتے ہیں بالخصوص ان علاقوں میں جہاں پر وہ سفر کرتے ہیں لیکن یہی سڑکیں ایک سال بعد ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوجاتی ہیں۔
    - بے نظیر انکم سپورٹ: لوگوں کو بھکاری بنانے کا آسان طریقہ ہے۔پی پی حکومت اپنے ووٹ پکے کرنے کے لئے دیہات کے لوگوں کو نواز رہی ہے۔

    - رمضان پیکیج: رمضان میں مہنگائی تو کنٹرول کرنہیں سکتے لیکن رمضان پیکیج متعارف کرادیتے ہیں۔


    محبوب بھائی! یہ درست ہے کہ قیام پاکستان کے وقت بھی زرداری خاندان کے پاس زمین اور شریف خاندان کے پاس اتفاق فونڈری تھی۔ رونا تو یہی ہے کہ زرداری، مخدوم، جتوئی، کھوسہ، لغاری، مزاری جیسے جاگیردار کسانوں کے نمائندے بنے بیٹھے ہیں اور شریف خاندان جیسے سرمایہ دار، صنعت کار مزدوروں کو نمائندہ بنے بیٹھے ہیں۔ اب تو ان کا گٹھ جوڑ بن چکا ہے اور یہ ملی بھگت سے جب چاہے مہنگائی کردیتے ہیں۔ ہمارا قانون تو موم کی ناک ہے اسے جس طرف چاہیں مروڑ لیں۔ یہ قانون کسی بے گناہ شخص کو قاتل اور کسی گناہ گار اور کرپٹ شخص کو معصوم ثابت کرسکتا ہے۔ غریب آدمی کے لئے ایسی جیل جہاں گندا پانی، گندے باتھ رومز، بدبودار کمرے، ناقص غذا جبکہ سیاستدان کے لئےایسی جیلیں جہاں اللہ تعالٰی کی تمام نعمتیں موجود ہیں۔ ان کے لئے جیلوں میں مرغن غذائیں، ٹی وی، فریج، فرنشڈ باتھ رومز، قابل ڈاکٹرز، منرل واٹر موجود۔

    اگر مونس الٰہی پر کرپشن کا الزام لگے تو ق لیگ سیاسی انتقام کا شور مچاتی ہے لیکن غریب آدمی چوری کی سزا پر سالہا سال جیل میں سڑتا رہتا ہے اور یہی ق لیگیں ان سے بے خبر۔

    ضرورت اس بات کی ہے کہ اسمبلیوں میں عوام کی نمائندگی مزدور، کسان، ڈاکٹر، وکیل، انجینئر، استاد کریں لیکن یہاں تو سب الٹ ہے۔ اگر کوئی مزدور یا کسان الیکشن کھڑا ہوجائے توعلاقے کے بااثر لوگ بشمول جاگیردار، صنعت کاراسے دھمکیاں دیکر دستبردار کرادیتے ہیں اور عوام بھی ایسی ہے کہ جس امیدوار کے پاس گاڑی، بنگلہ، دولت نہیں ہے اسےووٹ دینا تو درکنار اس کا مذاق اڑایاجاتا ہے کہ یہ کنگلا ہمارے لئے کیا کرے گا۔

    میں یہاں ایک واقعہ عرض کرتا ہوں لاہور میں ملک معراج خالد مرحوم الیکشن میں کھڑے ہوگئے ان کے مدمقابل میں امیدوار نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص اپنے لئے کچھ نہیں کرسکا وہ ملک کے لئے کیا کرے گا، الیکشن ہوا اور نتیجہ یہ نکلا کہ ملک معراج خالد جیسے ایماندار، محب وطن اور فرض شناس سیاستدان الیکشن ہار گئے۔
     
  7. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    سوچ رہا ہوں کِس کو کیا کہوں ، کیا لِکھوں؟
    بِلال جی کو کہ جِنہوں نے ایک کریپشن کہ ساہمنے کیا !
    یا محبُوب جان کو جِنہوں نے سب لیڈروں کو جدی پُشتی راٹھ ثابت کیا ۔ چلیں میں کِسی کو کُچھ نہیں کہتا ، اور میرے کِسی کو کہنے سے فرق بھی کیا پڑے گا؟
    ھم نے تو یہی پڑہا اور سُنا !
    چؤہدریوں کا والِد ؛؛؛ فُٹ کانسٹیبل تھا
    زرداری خاندان ؛ سینماؤں کے ٹھیکے لیتا تھا
    نواز خاندان کے پاس ایک چھوٹی سی فاؤنڈری تھی
    پاکِستان نیا نیا بنا ۔ یہ وہیں کا وہیں ۔ مگر مخصُوص طبقے ،،،،،،،!
    اب یہ حال ہے کہ ، اب زکات کا حِساب کرتے ہوئے خیال آتا ہے کہ!
    یہ زکات محکمہ واپڈا کو دے دی جائے ، ریلوے کو دے دی جائے۔ یا اُن کو دے دی جائے جو زکات بانٹتے ہوئے
    سب سے پہلے خُود کو اِس کا حق دار بنا لیتے ہیں!
    خُدا کے لیے یہ جدی پُشتی امیر غریبوں کو وہ گُر کیوں نہیں بتا دیتے جِس سے ایک لکھ پتی کروڑ پتی ؛؛؛ کروڑ پتی ارب پتی؛؛؛؛
    اور ارب پتی کھرب پتی بن سکتا ہے؟
    میں کِسی سے کُچھ نہیں پُوچھتا مگر اپنے رہبروں سے ایک سوال ضرور کروں گا !
    نہ اِدھر اُدھر کی تُو بات کر یہ بتا کہ قافِلہ کیوں لُٹا؟
    مُجھے رہزنوں سے غرض نہیں تیری رہبری کا سوال ہے
    اِس کا جواب اگر نہیں تو مُجھے کہنا پڑے گا
    ہر شاخ پہ اُلُّو بیٹھا ہے انجامِ گُلِستاں کیا ہو گا
     
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    بھارت ترقی کررہا ہے۔۔۔۔۔۔۔مگر وہاں معاشرتی قدروں کا کیا حال ہے۔۔۔۔۔خط غربت سے نیچے رہنے والوں کا کیا حال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔برداشت کی حالت یہ ہے کہ گجرات میں صوبے کا وزیراعلی سے لے کر ایک سپاہی تک اس لیے ہزاروں لوگوں کا قتل عام کردیتے ہیں کہ ان کا مذہب اسلام ہے۔۔۔۔۔۔۔حالانکہ 90 فیصد سے زیادہ قتل ہونے والے لوگ نسلی طور پر اسی علاقے کے ہیں یا کم از موجودہ بھارت کے علاقے سے ہیں۔۔۔۔۔۔یہ ہے اس بھارتی ترقی پزیر اور پروگریسو ملک کا حال۔۔۔۔۔خط غربت کی شماریات زرا نکالیں۔۔۔۔۔۔۔۔کہ وہاں رہنے والوں کی تعداد کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلو گجرات کے مثال سے شاید یہ سمجھے کہ میں ایک مسلمان کی حیثیت سے ان کے لیے درد محسوس کررہا ہوں۔۔۔۔۔اور ضرور کرونگا۔۔۔۔۔۔۔مگر وہاں ماؤ نواز کیا کرہے ہیں۔۔۔۔اور کیا ہورہا ہے۔۔۔۔۔۔۔وہاں کوئی بین الاقوامی طاقت سرگرم نہیں‌ہے جیسا کہ پاکستان میں‌ہے۔۔۔۔۔کہ اب تو ہمارے گلی کوچے سی آئی اے کی ایجنٹوں سے بھرے ہوئے ہیں۔۔۔۔جنگ افغانستان میں‌ہے۔۔۔۔۔۔۔سرگرم یہاں‌ہیں۔۔۔۔۔اس لیے ہم تو دہشت گردی کے شکار ہیں۔۔۔۔سو ہمارے ہاں امن امان کی صورت حال خراب ہے۔۔۔۔۔بھارت میں کیا ہے۔۔۔کہ جس کی ترقی کی مثالیں کچھ احباب نے اوپر درج کی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے کوئی شوق نہیں‌کہ کسی کو جدی پشتی راٹھ ثابت کروں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔حقیقت سے صرف نظر کیوں‌کررہے ہیں۔۔۔حقیقت کو مانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔امریکہ میں بل گیٹ، بھارت میں متل اور انمبانی دنیا میں امیر ترین لوگوں‌میں‌سرفہرست ہیں۔۔۔وہاں کے لوگ تو فخر سے ان فخر سے کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔تو اگر ہمارے ہاں میاں صاحب یا دوسرے پیسے والے موجود ہیں۔۔۔۔۔تو پھر ۔۔۔۔رونا کس چیز کا۔۔۔۔۔۔۔۔جناب بھٹو صاحب نے تو سوشلزم سے متاثر ہوکے پاکستانی سیٹھوں کو کنگال کردیا ۔۔۔۔۔۔ مگر وہ سب اپنی محنت سے۔۔۔۔۔۔۔اور اپنی بصیرت سے۔۔۔۔۔پھر اتنے ہی بڑے کاروباری سلطنتوں کے مالک بن گئے۔۔۔۔۔تو پھر اعتراض کیوں۔۔۔۔۔ضیاء صاحب نے واپس کیے بھی۔۔۔۔۔تو کتنا عرصہ گزر چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔بھٹو صاحب بھی جدی پشتی جاگیر تھے۔۔۔۔مگر انھوں نے پاکستانی لوگوں‌کو سیاست کرنا سیکھایا۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے کوئی انکار کرسکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے ملک میں بہت گنجائش ہے۔۔۔۔بس ایک چیز کی کمی ہے۔۔۔۔۔کہ پالیسیوں میں‌تسلسل نہیں‌ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے علاوہ اوپر جن مسائل کا ذکر کیا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس سبھی نے نشاندہی کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اور حل۔۔۔۔۔۔کسی کے پاس بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا کسی کی ذاتی جائیداد پیچ کر یا کسی امیر کبیر شخص کو مفلس کرکے ملک یا قوم ترقی کرتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم میں‌ مجموعی طور پر بہت بہت خامیاں ہیں۔۔۔۔مگر اس میں ذرخیزی بھی بڑی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم نے سپر پاوروں کا سہا ہے۔۔۔۔اور سہہ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔آج کے دور کے کوئی اکیلا نہ تو رہ سکتا ہے ۔۔۔۔۔اور نہ ترقی کرسکتا ہے۔۔۔۔۔اس لیے سب کے ساتھ نبھاتے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم بھی ترقی کررہے ہیں۔۔۔۔گو کہ رفتار سست ہے مگر سفر جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔صرف یہ الزام۔۔۔۔کہ فلاں ایسا ہے ۔۔۔۔۔فلاں کی وجہ سے یہ ہورہا ہے۔۔۔۔۔۔غلط ہے۔۔۔۔۔۔کوئی مانے یا نہ مانے۔۔۔۔۔۔۔۔سب لوگ رہنما نہیں بن سکتے ۔۔۔۔کچھ ہی ہونگے جو رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیں گے۔۔۔۔اس لیے سب مولوی بننے کی کوشش نہ کریں کہ جماعت صرف ایک مولانا کے پیچے روا ہے۔۔۔۔۔۔۔اصل میں ہم میں‌قوت برداشت کی کمی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کسی کی پردہ پوشی سے زیادہ ڈنڈھورا پیٹنے میں ہمیں‌لطف آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ڈم ڈم باجے ڈھول والے لوگ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیے ڈگڈگی پر بھی مست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تنقید برائے تنقید کے ماہرین کی ہم میں کمی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔رات 8 بجے کے ٹی وی پروگرام تو زرا دیکھیں کہ اچھے خاصے انسان کو مریض بناتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زندگی میں کبھی کوئی ڈھنگ کی خریدنا تو چھوڑیں۔۔۔۔۔ادھار یا کسی کتب خانہ سے لے کر پڑھی بھی نہیں‌ہے۔۔۔مگر تنقید کے ایسے دریا بہادیتے ہیں۔۔۔۔کہ لوگ عش عش کر اٹھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سبزی والا سبزی مہنگا بیچے۔۔۔۔تو الزام امریکہ پر یا اپنی حکومت پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذخیرہ اندوزی پندرہ بار عمرہ کرنے کوئی عام محلے کا یا کسی شہر کا دکاندار کرے۔۔۔۔۔۔تو الزام امریکہ پر یا اپنی حکومت پر۔۔۔۔۔۔۔
    حضرت اقبال نے شکوہ کیا:
    تیرے کعبے کو جبینوں‌سے بسایا ہم نے
    تیرے قرآن کو سینوں‌سے لگایا ہم نے

    المختصر:
    پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہم وفادار نہیں
    ہم وفادار نہیں‌تو توبھی دلدار نہیں
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    جواب شکوہ میں کیا خوب جواب دیا ہے:

    میرے کعبے کو جبینوں سے بسایا کس نے
    میرے قرآن کو سینوں سے لگایا کس نے
    ۔۔۔۔
    ۔۔۔۔
    تھے تو تمھارے ہی آبا مگر تم کیا ہو
    ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو

    ہم سے کب پیار ہے نیند تمھیں پیاری ہے
    تم پہ گراں صبح کی بیداری ہے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    میں شکر گزار ہوں کہ تمام احباب خوب لکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔یہ ہمارے اپنے خیالات ہیں۔۔۔۔۔۔اور میں سب کی رائے کا تہہ دل سے احترام کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہتری کے لیے پہلا قدم یہ ہوتا ہے کہ احساس ہو کہ یوں ہونا چاہیے یا یہ بہتر ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔احساس کے بعد انسان سوچنے کے مرحلے میں‌قدم رکھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے بعد زبانی کلامی باتیں ہوتی ہیں۔۔۔۔۔۔اس کے بعد جاکے عملی اقدامات کے حالات سازگار ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ اندازہ کرسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔کہ تیسرے مرحلے میں ہیں۔۔۔۔جو کہ ایک اچھی چیز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے اس بحث سے حوصلہ مل رہا ہے کہ اختلاف میں تو برکت ہے۔
     
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    بھارت ترقی کررہا ہے۔۔۔۔۔۔۔مگر وہاں معاشرتی قدروں کا کیا حال ہے۔۔۔۔۔خط غربت سے نیچے رہنے والوں کا کیا حال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔برداشت کی حالت یہ ہے کہ گجرات میں صوبے کا وزیراعلی سے لے کر ایک سپاہی تک اس لیے ہزاروں لوگوں کا قتل عام کردیتے ہیں کہ ان کا مذہب اسلام ہے۔۔۔۔۔۔۔حالانکہ 90 فیصد سے زیادہ قتل ہونے والے لوگ نسلی طور پر اسی علاقے کے ہیں یا کم از موجودہ بھارت کے علاقے سے ہیں۔۔۔۔۔۔یہ ہے اس بھارتی ترقی پزیر اور پروگریسو ملک کا حال۔۔۔۔۔خط غربت کی شماریات زرا نکالیں۔۔۔۔۔۔۔۔کہ وہاں رہنے والوں کی تعداد کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلو گجرات کے مثال سے شاید یہ سمجھے کہ میں ایک مسلمان کی حیثیت سے ان کے لیے درد محسوس کررہا ہوں۔۔۔۔۔اور محسوس کیا ہے۔۔۔امریکہ تک نہ نریندر مودی کو اپنے ہاں ویزا دینے سے انکار کیا۔۔۔۔۔۔۔مگر وہاں ماؤ نواز کیا کرہے ہیں۔۔۔۔اور کیا ہورہا ہے۔۔۔۔۔۔۔وہاں کوئی بین الاقوامی طاقت سرگرم نہیں‌ہے جیسا کہ پاکستان میں‌ہے۔۔۔۔۔کہ اب تو ہمارے گلی کوچے سی آئی اے کی ایجنٹوں سے بھرے ہوئے ہیں۔۔۔۔جنگ افغانستان میں‌ہے۔۔۔۔۔۔۔سرگرم یہاں‌ہیں۔۔۔۔۔اس لیے ہم تو دہشت گردی کے شکار ہیں۔۔۔۔سو ہمارے ہاں امن امان کی صورت حال خراب ہے۔۔۔۔۔بھارت میں کیا ہے۔۔۔کہ جس کی ترقی کی مثالیں کچھ احباب نے اوپر درج کی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے کوئی شوق نہیں‌کہ کسی کو جدی پشتی راٹھ ثابت کروں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔حقیقت سے صرف نظر کیوں‌کررہے ہیں۔۔۔حقیقت کو مانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔امریکہ میں بل گیٹ، بھارت میں متل اور انمبانی دنیا میں امیر ترین لوگوں‌میں‌سرفہرست ہیں۔۔۔وہاں کے لوگ تو ان پر فخر کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔تو اگر ہمارے ہاں میاں صاحب یا دوسرے پیسے والے موجود ہیں۔۔۔۔۔تو پھر ۔۔۔۔رونا کس چیز کا۔۔۔۔۔۔۔۔جناب بھٹو صاحب نے تو سوشلزم سے متاثر ہوکے پاکستانی سیٹھوں کو کنگال کردیا ۔۔۔۔۔۔ مگر وہ سب اپنی محنت سے۔۔۔۔۔۔۔اور اپنی بصیرت سے۔۔۔۔۔پھر اتنے ہی بڑے کاروباری سلطنتوں کے مالک بن گئے۔۔۔۔۔تو پھر اعتراض کیوں۔۔۔۔۔ضیاء صاحب نے واپس کیے بھی۔۔۔۔۔تو کتنا عرصہ گزر چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔بھٹو صاحب بھی جدی پشتی جاگیر تھے۔۔۔۔مگر انھوں نے پاکستانی لوگوں‌کو سیاست کرنا سیکھایا۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے کوئی انکار کرسکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے ملک میں بہت گنجائش ہے۔۔۔۔بس ایک چیز کی کمی ہے۔۔۔۔۔کہ پالیسیوں میں‌تسلسل نہیں‌ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے علاوہ اوپر جن مسائل کا ذکر کیا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس سبھی نے نشاندہی کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اور حل۔۔۔۔۔۔کسی کے پاس بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا کسی کی ذاتی جائیداد پیچ کر یا کسی امیر کبیر شخص کو مفلس کرکے ملک یا قوم ترقی کرتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم میں‌ مجموعی طور پر بہت بہت خامیاں ہیں۔۔۔۔مگر اس میں ذرخیزی بھی بڑی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم نے سپر پاوروں کا سہا ہے۔۔۔۔اور سہہ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔آج کے دور کے کوئی اکیلا نہ تو رہ سکتا ہے ۔۔۔۔۔اور نہ ترقی کرسکتا ہے۔۔۔۔۔اس لیے سب کے ساتھ نبھاتے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم بھی ترقی کررہے ہیں۔۔۔۔گو کہ رفتار سست ہے مگر سفر جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔صرف یہ الزام۔۔۔۔کہ فلاں ایسا ہے ۔۔۔۔۔فلاں کی وجہ سے یہ ہورہا ہے۔۔۔۔۔۔غلط ہے۔۔۔۔۔۔کوئی مانے یا نہ مانے۔۔۔۔۔۔۔۔سب لوگ رہنما نہیں بن سکتے ۔۔۔۔کچھ ہی ہونگے جو رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیں گے۔۔۔۔اس لیے سب مولوی بننے کی کوشش نہ کریں کہ جماعت صرف ایک مولانا کے پیچے روا ہے۔۔۔۔۔۔۔اصل میں ہم میں‌قوت برداشت کی کمی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کسی کی پردہ پوشی سے زیادہ ڈنڈھورا پیٹنے میں ہمیں‌لطف آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ڈم ڈم باجے ڈھول والے لوگ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیے ڈگڈگی پر بھی مست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تنقید برائے تنقید کے ماہرین کی ہم میں کمی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔رات 8 بجے کے ٹی وی پروگرام تو زرا دیکھیں کہ اچھے خاصے انسان کو مریض بناتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زندگی میں کبھی کوئی ڈھنگ کی خریدنا تو چھوڑیں۔۔۔۔۔ادھار یا کسی کتب خانہ سے لے کر پڑھی بھی نہیں‌ہے۔۔۔مگر تنقید کے ایسے دریا بہادیتے ہیں۔۔۔۔کہ لوگ عش عش کر اٹھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سبزی والا سبزی مہنگا بیچے۔۔۔۔تو الزام امریکہ پر یا اپنی حکومت پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذخیرہ اندوزی کرے۔۔پندرہ بار عمرہ کرنے والا۔۔۔۔کسی عام محلے کا یا کسی شہر کا دکاندار۔۔۔مگر الزام امریکہ پر یا اپنی حکومت پر۔۔۔۔۔۔۔
    حضرت اقبال نے شکوہ کیا:
    تیرے کعبے کو جبینوں‌سے بسایا ہم نے
    تیرے قرآن کو سینوں‌سے لگایا ہم نے

    المختصر:
    پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہم وفادار نہیں
    ہم وفادار نہیں‌تو توبھی دلدار نہیں
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    جواب شکوہ میں کیا خوب جواب دیا ہے:

    میرے کعبے کو جبینوں سے بسایا کس نے
    میرے قرآن کو سینوں سے لگایا کس نے
    ۔۔۔۔
    ۔۔۔۔
    تھے تو تمھارے ہی آبا مگر تم کیا ہو
    ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو

    ہم سے کب پیار ہے نیند تمھیں پیاری ہے
    تم پہ گراں صبح کی بیداری ہے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    میں شکر گزار ہوں کہ تمام احباب خوب لکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔یہ ہمارے اپنے خیالات ہیں۔۔۔۔۔۔اور میں سب کی رائے کا تہہ دل سے احترام کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہتری کے لیے پہلا قدم یہ ہوتا ہے کہ احساس ہو کہ یوں ہونا چاہیے یا یہ بہتر ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔احساس کے بعد انسان سوچنے کے مرحلے میں‌قدم رکھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے بعد زبانی کلامی باتیں ہوتی ہیں۔۔۔۔۔۔اس کے بعد جاکے عملی اقدامات کے حالات سازگار ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ اندازہ کرسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔کہ تیسرے مرحلے میں ہیں۔۔۔۔جو کہ ایک اچھی چیز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے اس بحث سے حوصلہ مل رہا ہے کہ اختلاف میں تو برکت ہے۔
     
  10. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    امیر ہونا، پیسے والے ہونا کوئی گناہ نہیں ہے۔ بل گیٹس،متل، امبانی سیاستدان نہیں ہیں بلکہ انہوں نے سیاست سے دور رہ کر اپنے ممالک کی معیشت کو مضبوط بنایا۔ بل گیٹس نے مائیکروسافٹ کمپنی کو ترقی دیکر امریکی معیشت کو مضبوط بنایا وہ بھی سیاست سے دور رہ کر۔ امبانی گروپ نے ریلائنس گروپ بنایا۔ آج یہ گروپ پٹرولیم، ٹیکسٹائل، انشورنس، ٹیلی کام کی وجہ سے بھارت کی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ ٹاٹا گروپ نے بھی بھارت میں‌ آٹو موبائلز، ٹیلی کام، کیمیکل، فارماسوٹیکلز، بیوریجز، ہوٹل تاج جیسے کاروبار شروع کرکے بھارت کی معیشت میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستانی معیشت میں بھی میاں منشاء گروپ، سہگل گروپ بھی اہم کردارادا کرتے ہیں۔

    نواز شریف کا قصور یہ ہے کہ وہ سیاست میں‌آیا اور سیاست کو اپنے کاروباری مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ آج ان کا بھتیجا میاں شہباز شریف کا صاحبزادے حمزہ شہباز نے مرغیوں کا کاروبار شروع کیا تو چکن مہنگا ہوگیا۔ شریف برادارن جیسے کئی لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں ان کی آٹا، چینی، گھی کی فیکٹریاں ہیں اوران لوگوں کی وجہ سے مہنگائی ہوتی جارہی ہے۔ آج شوگر مافیا، پٹرول مافیا، آٹا مافیا، سیمنٹ مافیا پارلیمنٹ میں بیٹھا ہے اور ہر چیز مہنگی ہوتی جارہی ہے اور یہ دولت سمیٹتے جارہے ہیں۔

    خیر یہ باتیں تو چلتی رہتی ہیں کاروبار تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت ہے اور ہمارے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ بھی کاروبار کرتے ہیں۔ کاروبار میں تو بہت برکتیں ہیں۔ ایک فیکٹری لگتی ہے تو بہت سے لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ ایک شخص کو روزگار ملتا ہے تو وہ اپنے گھر کے تمام افراد کی کفالت کرتا ہے۔ جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰٰی عنہ خلیفہ بنے تو انہیں کاروبار سے منع کردیا گیا کہ یہ Conflict of Interest ہے۔
     
  11. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    خیر مہنگی سبزی کا الزام امریکہ کو تو نہیں دیا جاسکتا حکومت ہی اس کی ذمہ دار ہے۔ اگر حکومت انصاف سے کام لے۔ پندرہ عمرے کرنیوالے ذخیرہ اندوز کا بھی ذمہ دار حکومت ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ ذخیرہ اندوزی، گراں فروشی کا خاتمہ قانون کی بالادستی سے یقینی بنائے۔ لیکن ہمارے ہاں اوپر سے نیچے تک کرپشن ہے۔ جب تک اوپر کی کرپشن ختم نہیں ہوگی نیچے کی ختم نہیں ہوگی۔ کانسٹیبل اگر رشوت لیتا ہے تو اس رشوت میں تمام پولیس افسران کا حصہ ہوتا ہے۔
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    جو مرضی لکھتے جائیں۔ بولتے جائیں۔ پڑھتے جائیں۔ پندو نصائح کے پلندے بھر دیں

    ووٹ ہم (پاکستانی قوم )نے نواز شریف ۔ زرداری (بھٹو)۔ ق لیگ ۔ ایم کیو ایم ۔ وغیرھم ہی کو دینے ہیں ۔

    کیونکہ ہم نے ذلت کی اس انتہا کا مزہ چکھنا ہے جو کسی بھی بےحمیت، بزدل، بےحس اور بےشعور قوم کا مقدر ہوتی ہے۔
     
  13. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    نعیم بھائی جب انصاف نہیں ملتا جب لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں تو یہی لیڈر کام آتے ہیں جو انصاف دھونس دھمکی سے یا خرید کر یا منت ترلا کرکے لے دیتے ہیں پھر ہم کسی اور کو ووٹ کیسے دیں :91:
     
  14. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    کیا حکومت کو کوہ البرز سے آنے والے چلاتے ہیں کہ وہ صرف حکومت زمہ دار ہے۔۔۔۔۔۔سب زمہ دار ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔جب تک ہم سب اپنی درستگی نہیں‌کریں گے۔۔۔۔۔حکومت سے گلہ عبث۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں کا وزیراعظم اور صدر اور وزیر پاکستانی ہیں۔۔۔۔۔۔نسلوں سے یہی‌ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ بھی وہی کرتے ہیں جو ایک سرکاری دفتر کا نائب قاصد کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔یا ایک سپاہی کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ضیاء صاحب نے کہا کہ یہاں تو آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کس کس کو صحیح کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو مانیں۔۔۔۔۔۔۔کہ اس ملک میں موجود لوگ اپنے اپنے میدان میں جو غلط کررہے ہیں۔۔۔۔۔۔اگر وہ اس سے باز آئیں تو پھر حکومتی لوگ بھی ٹھیک ہونگے۔۔۔۔کہ حکومتی لوگ بھی ہمارے جیسے انسان ہیں۔
     
  15. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    مایوسی گناہ ہے۔۔۔۔تبدیلی کے لیے بھی ہم سے کچھ لوگ ایسے اقدامات کریں گے۔ ۔۔۔۔ سب کسی حد تک اچھا ہوگا۔
     
  16. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    :a180:

    آزادی سے لے کر اب تک بہت کچھ تبدیل ہواہے۔۔۔۔بہتری کی امید رکھیں۔۔۔۔۔۔۔:dilphool:
     
  17. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: ہمت ہے تو اسے پڑھ لیجئے

    آپ کی باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ آپ بالکل مایوس ہوچکے ہیں۔ مایوس تو میں بھی ہوں لیکن ایک چھوٹی سی مدھم سی کرن نظر آتی ہے۔ یہ سچ ہے کہ ووٹ زرداری، نواز شریف، الطاف حسین کو ہی ملنے ہیں۔ ماضی میں بھی ایسا ہوتا آیا ہے کہ نواز شریف، بے نظیر ڈھیر سارے ووٹ لیتے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں ائیر مارشل(ر) اصغر خان، عمران خان، ائیر مارشل نور خان جیسے قابل لوگ بری طرح ناکام ہوجاتے تھے۔ حالانکہ ان لوگوں کی ملک کے لئے خدمات بہت زیادہ ہیں۔ اگر مستقبل میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھی الیکشن لڑ لے تو غالبا وہ بھی ہار جائے گا۔ ان کا مخالف امیدوار چاہے وہ کسی بھی جماعت سے ہو۔اس ایشو کو بنیاد بنائے گا کہ ڈاکٹر صاحب نے نیوکلئیر ٹیکنالوجی بیچ کر ملک کا نام بدنام کیا۔

    لیکن یہ ملک صرف ایک ہی وجہ سے بچا ہوا ہے کہ ہم لوگ زکوٰۃ، صدقات، خیرات دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں آج بھی ایک متوازی نظام چل رہا ہے اور وہ نظام عبدالستار ایدھی، سیٹیزن فاؤنڈیشن، اخوت فاؤنڈیشن، چھیپا ویلفئیر، سیلانی فاؤنڈیشن جیسے ادارے چلا رہے ہیں لیکن اس نظام سے ملک نہیں چلتا۔ ملک کو چلانے کے لئے سیاسی نظام کی بہت ضرورت ہے اور اس نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

    سیاست میں امید کی ایک کرن 2008 کے الیکشن میں‌نظر آئی تھی جب ق لیگ بے بہا پیسہ پانی کی طرح بہانے کے باوجود بری طرح ہار گئی۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹیکو بھی اتنے ووٹ نہیں مل سکے کہ وہ حکومت بناسکے۔ پیپلزپارٹی بے نظیر کے قتل کے باوجود اتنے ووٹ نہیں‌حاصل کرسکی۔ اگرچہ حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی تھی لیکن اسے دوسری سیاسی جماعتوں کی طرف دیکھنا پڑا۔ چار سالوں میں ان کی حکومت ڈگمگاتی رہی۔ لیکن اب آئندہ بھی ووٹ ایسا ہی پڑے گا۔ ن لیگ اپنا اثرورسوخ ہزارہ سے کھوچکی ہے۔ لاہور اس کے ہاتھ سے کھسک رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کی بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ کراچی ایم کیو ایم کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ پختونخواہ اے این پی کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ بلوچستان میں آئندہ الیکشن میں پھر بلوچ قوم پرست سیاسی جماعتیں متحرک ہوجائیں گی۔ تحریک انصاف، بلوچ قوم پرست جماعتیں، سندھی قوم پرست جماعتیں اور جماعت اسلامی بڑی سیاسی جماعتوں ن لیگ، جےیو آئی، ایم کیوایم، اے این پی، ق لیگ اور پیپلزپارٹی کا ووٹ خراب کرنے کے لئے میدان میں آچکی ہے۔ آئندہ ہوگا یہی کہ یہ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو حکومت بنانے میں شدید مشکلات پیش آئیں گی۔ دھاندلی کا شور ہوگا، لڑائی جھگڑے ہوں گے، الزامات کی بوچھاڑ ہوگی جبکہ دوسری طرف شہری علاقوں میں باغی نوجوانوں کی کھیپ میں بھی اضافہ ہورہا ہے جو دن رات تبدیلی کے خواب دیکھ رہی ہے۔ تیسری طرف سپریم کورٹ باغی بن چکی ہے۔ تین کروڑ ووٹ جعلی قرار دے چکی ہے اور الیکشن کی لسٹوں سے نکلواچکی ہے۔آئے دن کسی نہ کسی کرپشن کا سپریم کورٹ میں شورمچاہوتا ہے۔ چوتھی طرف میڈیا ہے جو کسی بھی سیاسی جماعت کو جینے نہیں دیتا۔اگر ایک چینل کسی قسم کے حقائق پر پردہ ڈالتا ہے تو دوسرا اس کا انکشاف کردیتا ہے۔

    میری گفتگو کا حاصل یہ ہے کہ سیاسی نظام کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔ ٹونی بلئیر، بارک اوباما، مہاتیر محمد، طیب اردگان بھی سیاسی نظام سے منتخب ہوئے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان میں سیاسی نظام کو مضبوط بنایا جائے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں