1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہمارے پیارے اللہ میاں علمدار حجازی کے قلم سے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نذر حافی, ‏18 جنوری 2013۔

  1. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    علمدار حجازی کے قلم سے
    عید میلاد النبی (ص) کی آمد آمد هے۔ تمام مسلمان خواه وه کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے هوں پیامبر (ص) کی ذات اقدس سے والهانه عقیدت رکھتے هیں اور نبی اکرم (ص) کے نام پر جان فدا کرتے نظر آتے هیں۔باوجود اسکے که تمام مسلمان نبی اکرم (ص) سے عقیدت رکھتے هیں اور آپ (ص) کے خاتم النبیّین هونے پر یقین کامل رکھتے هیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ افسوس ناک أمر یه هے که بعض فرعی اور غیر ضروری مسائل میں باهم اختلاف بھی رکھتے هیں یہ اختلافات تو اب اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ بعض ناعاقبت اندیشوں کی طرف سےاب تو میلاد النبی کی تاریخ میں بھی اختلاف کو اچھالا جاتاہے اور بعض اوقات تواس میلاد کے جھگڑے میں ایسے الجھ جاتےهیں که اس مولود بابرکت کی براکات سے ہی غافل هو جاتےهیں۔ البته یه صرف ایک مثال هے ورنه اور بھی بهت سارے ایسے لایعنی مسائل هیں جنهیں هم نے اپنی انا کا مسئله بنایا هوا هے اور یه هماری عادت بن چکی هے ۔
    هم سب مسلمان هیں همارا خدا ایک، رسول ایک ، کتاب بھی ایک، لیکن هم ان مسلمہ اورثابت ومشترک اقدارکوچھوڑ فرعی مسائل میں شدت کے ساتھ الجھے هوئے هیں ۔آج ہم مسلمان ہونے کے باوجود مختلف ٹولوں اور گروہوں نیز فرقوں میں تقسیم هو چکے هیں کوئی عرب هے تو کوئی فارس، کوئی ترک هے تو کوئی افغان کوئی بلوچی هے تو کوئی پنجابی، کوئی مہاجر هے تو کوئی پٹھان، مسلمان اس تقسیم در تقسیم میں گم هو کر ره گئے هیں ۔ اور اس تقسیم میں تنها چیز جو نظر نهیں آتی وه اسلام هے جو همارا اصلی افتخار هے جس کے مطابق تمام مسلمان برابر هیں۔ لیکن چونکه هم ان غیر ضروری مسائل و عناوین کی دلدل میں ایسے دھنس چکے هیں اسی لیے اسلام کے اصلی چهرے سے ناآگاه هیں۔آج اسلام همارے لیے ثانوی حیثیت رکھتا هے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یهی میلاد کے جھگڑے هیں۔ کوئی ایسا نظر نهیں آتا جو آکر اس مولود بابرکت کی تعلیمات کی طرف بھی لوگوں کی توجه دلوائے ، اس کی زندگی پر روشنی ڈالے، ساری دنیا کو اس نبی کی تعلیمات سے روشناس کروائے۔ جس کے وجود سے ظلمتیں چھٹ گئیں اورسارا جہان منور هو گیا ۔ جس نے آکر بشریت کو اس کا اصلی مقام دیا جس کی تعلیمات نه فقط مسلمانوں بلکه تمام بشریت کے لیے مشعل راه اور قیامت تک کی بشریت کے لیے نمونه عمل اور راه نجات ہیں۔ آج اس ترقی یافته دور میں انسانیت ایک دفعه پھر اسی جهالت و پستی میں گھری نظر آتی هے بالخصوص مسلمان جو اس نبی (ص) سے اتنی والهانه عقیدت رکھنے کے باوجود بھی زوال کا شکار هیں ۔ یه سب پیامبر (ص) اور انکی تعلیمات سے دوری کا نتیجه هے۔ هم مسلمان ضرور هیں لیکن صرف نام کی حد تک همارا اسلام همارے نام سے شروع هو کر همارے نماز روزے پر ختم هو جاتا هے ۔ هم سنتوں بھرا اجماع تو کرتے هیں لیکن عملی زندگی ان چند فردی سنتوں کے علاوه اجتماعی سنتوں سے خالی نظر آتی هے همیں باقی زندگی کس طرح گزارنی هے اجتماعی حیثیت سے همارے کیا فرایض هیں اور اس بارے میں اسلامی تعلیمات کیا هیں هم اس سے قطعی بے خبر هیں اور نه هی کبھی هم نے یه جاننے کی کوشش کی هے۔ ہمارا اسلام صرف رسول اکرم [ص} کا میلاد منانے کی حد تک اور قرآن صرف پڑھنے اور مردے بخشوانے کی لیے هے۔ هماری اجتماعی اور عملی زندگی کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نهیں ۔
    اگر هم اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا هوتے تو آج ساری دنیا میں سربلند هوتے ۔ کیونکه نبی اکرم (ص) کی تعلیمات میں همیں زندگی کی هر مشکل کا حل موجود هے صرف اس پر عمل پیرا هونے کی ضرورت هے ۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ همارا پیارا الله میاں بھی صرف اور صرف بچوں کو ڈرانے کے لیے هے حوالہ:
    http://pakistan2.blogfa.com/
    ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں