1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہمارے مخلص دوست

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏20 جنوری 2010۔

  1. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    ہالبروک کی بھارتی انٹیلی جنس حکام سے ملاقاتیں، پاکستان سے متعلق اہم معلومات دیں : ۔۔روزنامہ جنگ 20 جنوری 2010



    کراچی (رپورٹ جاوید رشید) امریکی نمائندے ہالبروک نے اپنے دورہٴ دہلی کے دوران جہاں بھارتی قیادت سے ملاقاتیں کر کے پاکستان کے خلاف زہراگلا اور بھارتی حکام کو پاکستانی سیاسی قائدین کے بارے میں اور دیگر معاملات پر اہم معلومات دیں امریکی سفیر کے ہمراہ حیدرآباد ہاؤس میں بھارتی انٹیلی جینس اداروں کی طرف سے دیئے گئے ایک کھانے کی دعوت میں بھی شرکت کی۔ جنگ کو خصوصی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس اہم اجلاس میں امریکن ملٹری آشاشی کے علاوہ پینٹاگون کے دس سے زائد خصوصی اہلکاروں بھارتی انٹیلی جنس اداروں آئی بی (را) سی بی آر کے سربراہوں قومی سلامتی کے مشیر ایم کے نارائن اور وزیراعظم کے مشیر ایم کے راوت نے خصوصی شرکت کی۔ بھارت کی تاریخ میں پہلی بارکسی امریکی کو انٹیلی جینس کی طرف سے کھانے پر بلایا گیا امریکی نمائندے نے پاکستان فورسز سے متعلق کافی زہریلا پروپیگنڈہ کیا امریکی نمائندے نے انڈین ملٹری انٹیلی جنس اور ”را“ کے چیفس سے حیدرآباد ہاؤس میں چالیس منٹ تک الگ الگ ملاقاتیں کر کے کابل اور اسلام آباد کے درمیان کے حالات سے متعلق آگاہی بھی دی ہے۔
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: ہمارے مخلص دوست

    بہت شکریہ بے باک جی اس شئرنگ کے لئے ، مجھے ویسے آج تک ایسی سیاست کی سمجھ نہیں‌آئی
     
  3. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: ہمارے مخلص دوست

    [​IMG]

    روزنامہ پاکستان 21 جنوری 2010
     
  4. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: ہمارے مخلص دوست

    [​IMG]

    روزنامہ پاکستان 21 جنوری 2010
     
  5. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    جواب: ہمارے مخلص دوست

    بےباک صاحب ۔ آپکے مراسلات سے مخدوش مستقبل کے اشارے ملتے ہیں۔
    اللہ کریم ہمیں سوچ سمجھ اور اخلاص فی العمل کی توفیق دے۔ آمین
     
  6. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمارے مخلص دوست

    پہلے ھم خود اپنے اندر تو مخلص طریقے سے آپس میں ایک بھائی چارہ پیدا کریں،!!!!!

    ھم تمام پاکستانی جو سمندرپار دن رات محنت کرتے ھوئے، تکلیفیں اٹھاتے ھوئے،جو کچھ بھی اپنے وطن میں اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ زرمبادلہ کی شکل میں پاکستان بھیج رھے ھیں، جو کہ پاکستان کیلئے بہت بڑی خدمت ھے، جبکہ ھمارے ملک کے سیاست دان ھمارے ملک کی دولت کو سمیٹ کر باھر کے ممالک میں اپنے کھاتوں میں منتقل کررھے ھیں،!!!!! اور ملک کے عوام پر سیاسی ھتکنڈے استعمال کرکے ان کی توجہ آپس کی لڑایوں، ھنگامہ آرائی، اور لسانی تفرقات، مذہبی اختلافات، اس کے علاوہ ھر ایک کے دلوں میں تعصبات پھیلانے، ایک دوسرے سے نفرتوں کے بیج بو رھے ھیں،!!!! اور ھم اسی بھیڑ چال کے پیچھے بھاگے چلے جارھے ھیں،!!!!

    آج ھم گلے تو ملتے ھیں، لیکن دلوں میں ایک دوسرے کے لئے نفرتیں لئے ھوئے، کیا فائدہ ایسی محبت سے جو ھمارے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف تعصباتی، لسانی، زہر بھرے ھوئے ھیں،!!!!

    کیا ھم سب آپس میں ایک مسلم پاکستانی کی حیثیت سے آپس میں اخوت بھائی چارے کی سوچ لئے ھوئے ایک پلیٹ فارم پر ایک زندہ دل قوم بن کر، وطن پرستی کا جذبہ لئے ھوئے کھڑے نہیں ھوسکتے،؟؟؟؟؟
     
  7. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمارے مخلص دوست

    بےباک بھائی شکریہ شیئرنگ کا
     
  8. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: ہمارے مخلص دوست

    دشمن اور دوست میں تمیز ضروری ہے ! ​

    ڈاکٹر فوزیہ سعید

    آج پھر ملک میں انقلاب کی ضرورت ہے ۔ قائد اعظم محمد علی جناح جیسی قیادت کی ضرورت ہے جو اتحاد یقین ، محکم اور عمل پیہم کے ہتھیاروں سے لیس ہوتا کہ ہمیں اس منافقت کی سیاست سے چھٹکارا مل سکے ۔ آج میرے وطن کو پھر ایک قوم کی ضرورت ہے جو اتحاد کے ہتھیاروں سے مزین ہو ۔ ایسی متحدقوم جو کل دنیا کے نقشہ میں ایک باوقار قوم کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آئے ۔ اس جذبے کی ضرورت ہے جو 1965ء کی جنگ میں تھا۔ ایمان کامل کی ضرورت ہے جو انسان کو خدا پر مکمل یقین اور توکل دے ۔ افسوس کہ حالات اس طرح ہو رہے ہیں کہ ہم اپنی شناخت کھو رہے ہیں ۔ اپنی حیثیت دن بدن کم ہو رہی ہے ۔ آخر کیوں ؟ دشمن ہمارے عوام اور ہمارے حکمرانوں کی نفسیات جان چکے ہیں اور وہ اپنے ہی ہتھکنڈے استعمال کرکے اس قوم کو ہراساں اور حکمرانوں کو اپنا غلام بنا رہے ہیں۔ عوام کو ضروریات زندگی سے محروم کرکے اور حکمرانوں کو ڈالروں کا لالچ دے کر دونوں کو مصروف کردیا ہے۔ یہی نفسیاتی حربہ ہے جس سے آپ کادشمن فائدہ اٹھا رہا ہے۔ ہماری بے حسی کا یہ عالم ہے کہ جس دن پریڈلین مسجد میں خود کش حملہ ہوا جہاں 40سے زائد لوگ شہید ہوئے جن میں 17بچے بھی شامل تھے اور 100کے قریب لوگ زخمی ہوئے ۔ شہید ہونے والوں میں میجر جنرل سمیت فوجی شامل تھے ۔ اس دن لاہور کے جی اوآر میں موسیقی کی محفل سجائی گئی جس میں بہت سارے اہم لوگ شامل تھے ۔ انہیں توفیق نہ ہوئی کہ اتنے بڑے سانحے کے بعد افسوس کیا جاتا ہے نہ کہ ناچ اور موسیقی کی محفلیں سجائی جاتی ہیں۔

    اگلے ہی دن دہشت گردی نے حد کردی کہ مون مارکیٹ علامہ اقبال ٹائون لاہور میں جو خودکش حملے ہوئے ہر ذی شعور کو اس نے اداس کردیا ۔ ابھی تک ہر کوئی پریشان ہے۔ خوفزدہ ہے ۔ اب لوگ مارکیٹ جاتے اور حتیٰ کہ شادیوں پر جاتے ہوئے کئی مرتبہ سوچتے ہیں۔

    ہمیں امریکا، اسرائیل اور انڈیا کی ٹرائی اینگل دوستی نے مارا ہے ان تینوں کی آپس کی دوستی نے پاکستان کو آج اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے جہاں سے اپنے دشمن اور دوست کی پہچان ہی مٹ چکی ہے ۔ یہی نفسیاتی حربہ ہے کہ برین واشنگ کی گئی ہے اور حکمرانوں کی سوچیں بدل دی گئی ہیں کہ سارا الزام حکومت طالبان پر لگاتی ہے جبکہ اصل میں یہ ممالک مل کر دہشت گردوں کو اسلحہ سپلائی کررہے ہیں اور ماہانہ تنخواہ بھی دے رہے ہیں اور وہ طالبان ، القاعدہ کا روپ دھارکر اس ملک میں دندناتے پھر رہے ہیں اور ان خودکش حملوں کی آڑمیں پراپیگنڈہ کررہے ہیں۔

    امریکا کی مدد سے بھارت اور اسرائیل کا مشترکہ پلان یہ ہے کہ نعوذ باللہ پاکستان کو اس طریقے سے ختم کیا جائے ۔ انڈیا خوش ہے کہ بظاہر اسے جنگ کرنے کی ضرورت نہیں رہی ۔ مسلمان کو مسلمان سے لڑانے کی اتنی گہری سازش تیار کی گئی ہے جس کو اپنے حکمران اور انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی سمجھ نہیں پا رہی ۔ یہی نفسیاتی گہرائو ہے جو اتنے بڑے لوگ اس کو سمجھ نہیں پا رہے جبکہ یہ لوگ علی الاعلان بھارت کے ذریعے پاکستان کو اپنا نمبرو ن دشمن کہہ چکے ہیں۔ ان کے ناپاک عرائم کا ذکر (جیوس گرافیکل میں شائع ہوچکے ہیں )جب تک پاکستان موجود ہے یہود اور نصاریٰ بڑی تکلیف میں ہیں جس کا ثبوت سوات سے بلوچستان اور وزیرستان تک جاری دہشت گردی جس کی لپیٹ میں پشاور ،لاہو راور اسلام آباد کراچی جیسے بڑے بڑے شہر ہیں ۔ اس دہشتگردی کو مزید ہوا دینے والے ہمارے اپنے میر صادق اور میر جعفر بنے بیٹھے ہیں۔ بڑے سے بڑی اسکیم او رتدبیر فیل ہوجاتی ہے ۔ جب آپ کے اپنے ہی غیروں کے ساتھ مل جائیں ٹیپو سلطان نے کہاتھاکہ ''جس قوم میں (میر صادق اور میرجعفر جیسے ) غدار پیدا ہونے لگیں اس قوم کے مضبوط قلعے بھی مٹی کے گھروندے ثابت ہوتے ہیں ۔ خدا را کچھ تو ہوش کے ناخن لیں ۔ ''یہ دہشت گردی نہیں ہے بلکہ اسلام کو مٹانے کی سازش ہے ۔ مسلمانوں کومسلمانوں کے ذریعے ختم کرنے کی پلاننگ ہے ۔ پہلے ہی 9/11میں پاکستان کے گھٹنے ٹیک دیئے اور بہت سے شدت پسند دہشت گرد بن گئے۔

    رد عمل کے طور پر اگر اس وقت گھٹنے نہ ٹیکے ہوتے تو ان چند لمحوں کی خطا صدیوں برداشت نہ کرنی پڑتی کہ آج ہمارا ملک icuمیں پڑے مریض کی طرح کراہ رہاہے ۔ ماضی قریب کی مثال زیادہ اہم ہے جب روس جیسی طاقت طویل محنت کے بعد اخبارات اسلامی افغانستان کا حصہ پرامن ہوگیا اسلحہ بردارمنشیات جس کو پہلے کا کوئی حکمران ختم نہ کرسکا وہ ان طالبان نے بالکل ختم کر دیا تھا۔ امریکا سی آئی اے کا دہشت گرد ٹولہ (بلیک واٹر ) پاکستان میں دندناتا پھر رہاہے ۔ وہ پاکستان کے سابقہ فوجیوں کو ڈالروں کے عوض بھرتی کر رہا ہے۔ کون نہیں جانتاکہ روس کے افغانستان سے نکلنے کے بعد طالبان نے وہاں کی حکومت سنبھالی تو امریکی اور نیٹو کے دن تک افغانستان میں کسی قسم کا کوئی دہشت گردی نہ تھی۔ نہ ہی خود کش حملے ہوتے تھے ۔ ہر افغانی اور غیر ملکی اس مثالی امن کی مثال دے رہا تھا ۔ آج ان کو مسلسل دہشت گردی کے الزام سے نوازا جاتاہے ۔ موجودہ دہشت گردی صرف طالبان کا کام نہیں ہے ۔ اس میں طالبان بھی شامل ہوسکتے ہیں مگر اصل میں امریکا اسرائیل اور بھارت کی دہشت گردی ہے جس کو ختم کرنے کے لئے ملت مسلمہ کو یک جہتی کا ثبوت دینا ہوگا مگر یہاں تو مسلمان مختلف فرقوں میں بٹے ہیں۔ کوئی سنی ہے کوئی وہابی کوئی شیعہ ہے ۔ کوئی دیوبندی کوئی اہلحدیث بنے تو کوئی کچھ اور تقسیم در تقسیم کے عمل سے گزر رہے ہیں ۔ کسی شخصیت کی شناخت جماعت کی شناخت بن گئی ہے ۔ اتحادنام کی کوئی چیز مسلمانوں میں نہیں ہے ۔ اسی چیز سے ہمارا دشمن فائدہ اٹھا رہا ہے مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے ہر چیز پر ہولی سولی امریکا قابض ہے۔

    ناحق ہم مجبوروں پر تہمت ہے مختاری کی

    چاہتے ہیں سو آپ کریں ہم کو عبث بدنام کیا غور کریں جب جی ایچ کیو پر حملہ ہوا دہشت گرداچھی طرح کامیاب نہ ہو سکے تو انہوں نے پریڈ لین مسجد میں فوجیوں کو مارنے کی سازش کی۔ دہشت اور خوف کو بڑھانے کے لیے مون مارکیٹ میں خود کش حملے کئے گئے تاکہ عوام نہ تو عبادت گاہوں میں جائے اور نہ ہی مارکیٹوں کا رخ کرے ۔ اپنی فوج کو اپنے ہی ہم وطنوں کے خلاف لڑنے کامقصد صرف اور صرف نفرت کی دیوار کھڑی کرناہے۔ پاکستان کی معیشت کو کمزور کرنا ہے۔

    پاکستان کو بحرانوں کی دلدل میں دھکیلنا ہے تاکہ پاکستانی آٹے چینی او تیل گیس، پٹرول، بجلی اور دہشت گردی جیسے مسائل سے دوچار رہیں اور ان کے دانشور بھی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو بیٹھیں اور دشمن اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتا رہے۔ میرے ہم وطن! یہ سازش ہے جس کا شکار ہم اور آپ سب ہو رہے ہیں تاکہ معاشی بدحال اور تباہی سے دوچار رہیں اور مسلمان سے مسلمان کی لڑائی جاری رہے جو میدان کربلا سے شروع ھوئی اور آج تک جاری ہے کیونکہ ہم غیروں کے ہاتھ میں کھلونا بن جاتے ہیں آج بھی یہودی ایک تیرسے دو شکار کررہاہے۔ امریکا اور نیٹو کو افغانستان اور عراق اور پاکستان کے خلاف کھڑا کرکے فریقین کی معیشت کو تباہ کردیاگیاہے اور بدلے میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سے امداد کے لیے دروازے کھول دیئے ہیں جو صرف اور صرف مسلمانوں کی عزت نفس کی دھجیاں بکھیرنے کے لئے او ران کو نیچے لگانے کے لئے ہے۔

    پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو غور کرنا چاہیے ۔ یہ کتنا درست ہے جب سے امریکا اپنے آپ کو واحد سپر پاور سمجھنے لگا ہے۔ دنیا خاک او رخون میں نہلا گئی ہے ۔ خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں ہر طرف برائی او ربے حیائی عام ہے کرپشن اور بے ایمانی بڑھتی جا رہی ہے ۔ غور طلب بات یہ ہے کہ یہ سب امریکیوں کو اچھا لگتاہے پھر بھی امن کا ایوارڈامریکی صدر کو دیا جاتاہے۔ بے حسی موت ہے ۔ گیڈر کی سوسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے ۔ زندگی گھٹ گھٹ کر جینے کا نام نہیں ہے ۔ خدا را مصلحت پسندی کی چادر اتار پھینکو اور بزدلی کا مظاہرہ نہ کرو، حق دار کے لئے اٹھنا سیکھو،میری اس ملک کے دانشوروں اور امیروں سے اپیل ہے کہ وہ غلط کو غلط کہنا سیکھیں اور دوست کو دوست کہنا سیکھیں ۔ دل میں کسی غلط چیز کو غلط کہنا ......ایمان کی کمزور ترین علامت ہے۔

    ہماری ترقی کا راز اس میں ہے کہ ہم ایک دوسرے کے کام آنا سیکھ لیں ۔ یا کم ازکم اپنے مقاصد کے لئے دوسروں کے حقوق کو پامال نہ کریں ۔ اپنی غرض کی خاطر دوسرے کی زندگی کو دائو پر نہ لگائیں۔

    امریکا ، اسرائیل اور انڈیا کی نظر اس خطہ (پاکستان) پر لگی ہے ۔ امریکا کی نظر اس تیل پر ہے جو اس ریجن میں صرف گیس پر ہے جو ہمارے ملک میں پائی جاتی ہے۔ اس سرزمین کی ہریالی پر ہے جس میں ہر طرح کی اجناس اگائی جاتی ہیں میری اپنی پولیس فورس سے اپیل ہے کہ وی آئی پی کی حفاظت کرنے کی بجائے خفیہ پولیس کی مدد کریں ۔ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا پتہ چلائے ۔ دفاتر کی قلعہ بندی کرنے اور سڑکیں بند کرنے سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ۔ آئی جی پنجاب کی حفاظت کے لئے 165پولیس اہلکار اور ccpoکے دفتر کی حفاظت کے لئے 100 سے زیادہ پولیس اہلکار اور ڈی آئی جی کی حفاظت کے لئے 55سے زائد پولیس اہلکار کام کررہے ہیں جو باقی بچے ہیں وہ سیکرٹریز، وزراء اور صوبائی دفاتر کی حفاظت کر رہے ہیں۔ یہاں وزیر اعلیٰ پنجاب سے ایک سوال ہے کہ پھر عوام کی حفاظت کون کر رہا ہے ؟ جبکہ اس وقت ملک کی سرحدوں کی حفاظت کی ضرورت ہے ۔ ساری پولیس نفری وی آئی پیز کی حفاظت کے لئے لگادی گئی ہے تو پھر اس ملک کا کیا بنے گا ؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ غلط فہمی دو ر کی جائے کہ جہاد اپنے مسلمانوں اور بھائیوں کے خلاف نہیں ہوتا۔ وزیرستان میں سارے دہشت گرد نہیں ۔ ایسا کبھی ہو ہی نہیں سکتا کہ تمام لوگ ایک جیسے ہوں کسی ایک دہشت گرد کو مارنے کے لئے کئی معصوم جانوں کا نذرانہ دینا پڑے تو یہ عقل مندی نہیں ہے ۔ کیا لاہور مون مارکیٹ کا واقعہ آپ کو بھول گیاہے ۔ اس میں کتنے دہشت گرد تھے کیا یہ وزیرستان والے آپریشن کا رد عمل نہیں ہے؟

    نفسیات اور سیاست آپس میں کس طرح جڑے ہیں ۔ ذراغور فرمائیں کہ سیاست دان آپ کی نفسیات سے کھیل رہا ہے۔ امریکا سیاست دانوں کی نفسیات سے کھیل رہاہے ۔ وہ یہاں کے لیڈر کی نفسیات جان چکاہے اور وہ یہ حربے استعمال کررہاہے ۔ ان کو ڈالروں کے بدلے میں خریدلیا ہے اور عوام کو روٹی اور چینی کے مسئلے میں پھنسا کر احساس کمتری کا شکار کردیا ہے۔ نیک نیتی سے کی گئی کوشش کبھی رائیگاں نہیں جاتی ۔ لہٰذا چاہیے کہ حکومت اور فوج نیک نیتی سے مذاکرات کریں اور ٹھنڈے دل اور دماغ سے سوچ کر فیصلہ کریں کہ یہ صورت حال کسی طرح بھی فائدہ مند نہیں ہے ۔ رحمن ملک صاحب اپنی ہوائی باتیں کرنا بند کردیں صورت حال مزید بہتر ہوسکتی ہے۔

    لہٰذا میری حکومت او رعوام سے اپیل ہے کہ یہ وقت ہے اللہ پر بھروسہ کرنے کا، یقین کامل اور توکل صرف خدا پر کرکے دیکھیں وہ اپنے بندوں کو کبھی مایوس نہیں کرتا۔ صرف شرط یہ ہے کہ خلوص نیت سے اس کو پکارا جائے ۔ گزشتہ غلطیوں کی معافی مانگی جائے اور آئندہ رحم کی اپیل کی جائے ۔ تمام فرقوں کے لوگ اجتماعی دعا مانگیں ۔ مل کر تمام کدورتیں اور تفرقے مٹا کر پھر وہ جو سترمائوں سے قریب ہے کیسے نہیں سنے گا ؟محافظ صرف اللہ تعالیٰ کو سمجھیں جو واقعی محافظ ہے ۔ میرا اور میرے بچوں اور میرے والدین اورمیرے ملک کا محافظ صرف تو ہے۔ اس کا وعدہ کبھی غلط نہیں ہوتا۔ جب انسان صدق دل سے اس کو پکارے وہ کبھی مایوس نہیں کرتا ، دعا کریں کہ خدا ہمارے حکمرانوں کو ہدایت دے ،آمین ثم آمین۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں