1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہمارے عہد میں عشق کے معیار نہیں بدلے جاتے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏13 جولائی 2010۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اپنے ایک دوست ، شاعر، افسانہ نگار ، ٹیلیویژن اینکر انور جمال فاروقی کی خوبصورت غزل آپ سب کی نذر ہے


    پانیوں کے سفر میں پتوار نہیں‌بدلے جاتے
    گرمیء بازار میں زیست کے ادوار نہیں بدلے جاتے

    ہوائے شہر خوباں سے کہو ہوش کرے
    موسم بدل جائے تو اشجار نہیں بدلے جاتے

    تیری مُسکان کا پرتو ہیں آنکھیں تیری
    دشمنِ جاں رتجگوں کے آثار نہیں بدلے جاتے

    مشامِ جان میں‌مہکتے گلابوں کی قسم
    ہمارے عہد میں عشق کے معیار نہیں بدلے جاتے

    اپنی ہی آگ میں جلنا ہے تجھے ابنِ آدم !
    شہرِ خموشاں میں در و دیوار نہیں بدلے جاتے

    خود اپنی فکر سے اتنا تو ہم نے سیکھا ہے
    خسروِ سخن کے افکار نہیں بدلے جاتے

    جو تم پہ گذری ہے ہم سے کہو انور جمال
    مرگِ انبوہ میں غم خوار نہیں بدلے جاتے



    انور جمال فاروقی ۔ اولڈھم ۔ برطانیہ​
     
  2. جمیل جی
    آف لائن

    جمیل جی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    3,822
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہمارے عہد میں عشق کے معیار نہیں بدلے جاتے

    بےحد شکریہ نعیم بھائی شیرنگ کے لیے ، اگرچہ بہت مشکل ہے مگر بہت عمدہ ہے ۔ شکریہ :flor:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں