1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

'گپ شپ' میں موضوعات آغاز کردہ از معصومہ, ‏27 اپریل 2012۔

  1. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏2 نومبر 2011
    پیغامات:
    15,314
    موصول پسندیدگیاں:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    سب جیتے رہیں خوش رہیں۔۔۔۔۔(بلال بھائی کی نقل کرتے ہوئے)​

    جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ ایک ہفتہ پہلے ہم نے ایک سلسلہ شروع کیا تھا ہفتہ خوش اخلاقی جو کہ بہت کامیابی اور آپ سب کے بھرپور تعاون کے ساتھ اپنے اختمام پر پہنچا۔۔۔۔۔ جس کے لئے میں آپ سب کی تہہ دل سے مشکور ہوں۔۔۔۔
    اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے آج سے ہم دوسرے ہفتہ کا باقائدہ آغاز کرتے ہیں ۔۔۔جی تو دوستو یہ ہفتہ ہم منائیں گے ۔۔دوستی پر۔۔۔یعنی ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔
    ویسے تو دوستی ایک پانچ حرفی والا لفظ ہے مگر اس لفظ کے اندر بےشمار راز چھپے ہیں جو کہ صرف دوستی کرنے والوں پرہی عیاں ہوتے ہیں کیونکہ سچی دوستی ایک پاکیزہ رشتہ ہے۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ" اچھا دوست ہاتھ اورآنکھ کی طرح ہوتا ہے۔۔جب ہاتھ کو تکلیف پہنچتی ہے تو آنکھ روتی ہے"۔ دنیا میں آکر سب سے پہلا رشتہ جو ہم اپنی مرضی سے تخلیق کرتے ہیں وہ ہے دوستی کا رشتہ۔۔۔۔
    اگر دل میں سچی دوستی کا جذبہ ہو تو مشکل کام بھی آسان ہوجاتے کیونکہ اس رشتہ میں حسد، بغض، فریب نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی۔۔۔۔۔۔
    ایک فلسفی کا کہنا ہے کہ" اگر زندگی میں آپ کو سچا اور پر خلوص دوست مل جائے تو آپ خوش قسمت ہیں۔۔۔اگر دو سچے دوست مل جائیں تو آپ جیسا خوش قسمت کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔۔۔۔۔ ۔اور تین اچھے دوست تو آپ کو مل ہی نہیں سکتے یعنی۔۔۔۔ناممکن۔
    دوستی آخر کیوں ضروری ہے؟ کیوں ہمیں اتنی ڈھیر ساری پر خلوص محبتوں کے باوجودایک دوست کی ضرورت ہوتی ہے؟۔
    کیوں ہم اپنی ہر وہ بات جو کسی اور سے نہیں صرف اپنے دوست سے شئیر کرنا چاہتے ہیں؟کیوں زندگی کے ہر معاملے میں ہم اپنے دوست کا ساتھ چاہتے ہیں؟ جبکہ دیکھا جائے تو دوست سے ہمارا کوئی خونی رشتہ نہیں ہوتا مگر کیوں وہ ہمارے لئے اتنی زیادہ اہمیت رکھتا ہے؟ لڑکی ہو یا لڑکا۔۔جوان ہو یا بوڑھا ہرکسی کی زندگی میں دوست کی اہمیت کیوں ہے؟
    آئیں ہم سب مل کراس رشتے کو اپنے لفظوں میں ڈھالتے ہیں۔۔۔۔اور کھوج لگاتے ہیں اس سارے سوالوں کی۔۔۔
    آئیں دوستی کے متعلق ہمارے ساتھ اپنی خوبصورت یادیں۔۔۔۔۔۔۔دوستوں کے ساتھ گذرا ہوا وقت بانٹیں۔۔۔وغیرہ وغیرہ
    اور اس پورے ہفتے ہمیں یہ کوشش کرنی ہے کہ اپنے دوستوں کو بلکل بھی ناراض نہ کریں ۔۔بلکہ جو دوست ہم سے ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے ناراض ہوگئے ہیں ہم جلدی سے انہیں منالیں۔۔۔اور وہ دوست جن سے جانے انجانے میں غلطیاں سرزرد ہوئیں ہیں انہیں معاف کریں تاکہ ہم دوستی کی تجدید کر سکیں۔ اور جب ہم ایسا کریں گے۔تبھی ہم اس ہفتہ دوستی کا حق ادا کر پائیں گے۔۔۔
    جی تو پھر دیر کس بات کی ہے سب۔۔۔۔پہنچ جائیں فٹافٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(مسکراتے ہوئے)۔
     
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    اسلام علیکم
    میں تمام صارفین کو دعوت دیتا ہوں کہ اس نئی لڑی کو غنیمت جانتے ہوئے ہفتہ دوستی منائیں۔

    اسماء جی کا شکریہ!

    میری خوش قسمتی ہے کہ میں پہلا صارف ہوں۔۔۔۔۔

    آیئے ہفتہ دوستی کو منائیں اور کامیاب بنائیں۔۔۔۔
     
  3. سانا
    آف لائن

    سانا ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏4 فروری 2011
    پیغامات:
    49,685
    موصول پسندیدگیاں:
    317
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    بہت خوب آپ نے بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے
     
  4. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    میرے ناقص علم میں
    دوست قدرت کا انمول تحفہ ہے اس کی قدر ایسے کریں
    جیسے گہرے سمندر کی گہرائی میں سیپی کے اندر بند موتی


    جیسے آپ کو وہ موتی قسمت سے ملتا ہے ایسے ہی ایک بہترین دوست بھی آپ کو آپ کی اچھی قسمت سے ہی ملتا ہے
     
  5. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏2 نومبر 2011
    پیغامات:
    15,314
    موصول پسندیدگیاں:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    بہت شکریہ سانا
    آپ بھی دوستی کے بارے میں اپنی قیمتی راء دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:dilphool:
     
  6. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    دوست قدرت کا تحفہ ہے جو ہردم ہشاش بشاش رکھتا ہے اور مشکل میں قوت مدافعت بہم پہنچاتا ہے، صلاحیتوں کو جلا دیتا ہے اور بلندیوں کو چھونے کا حوصلہ اور جرات کا باعث ہوتا ہے۔

     
  7. احمد کھوکھر
    آف لائن

    احمد کھوکھر ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اگست 2008
    پیغامات:
    61,332
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    مخلص دوست ہمیشہ اسے ملتے ہیں جو دوستوں سے مخلص ہو۔
    تو آج ہم سب عہد کریں کہ ہم سب کے ساتھ مخلص اور بے غرض ہو کر دوستی کریں
     
  8. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    اچھے دوست بنایئےکیونکہ دوست آپ کا تعارف بن جاتے ہیں اور آپ انہی کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔
    ہفتہ دوستی کا آغا زمبارک ہو
     
  9. ہادیہ
    آف لائن

    ہادیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    17,730
    موصول پسندیدگیاں:
    136
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    دوستی ایسا ناتہ جو سونے سے بھی مہنگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:dilphool:

    بہت خوش اسما۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    واقعی دوست زندگی کا بیش بہا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں ۔
    جیسے ہماری زندگی میں ہمارے خونی رشتے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں‌ویسے ہی دوست بھی:dilphool:
     
  10. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    دوستی ایسا بندھن ہے جس میں منسلک افراد ایک دوسرے کو انسانیت کی معراج کے حصول کے سفر میں ممد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اور دوران سفر، مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کرنے اور حوصلہ افزائی میں کوئی موقع نہیں گنواتے۔

    اچھا دوست وہی ہے جو اپنی کامیابی پہ دوست کی جیت کو فوقیت دے۔۔۔۔۔
     
  11. محمد فیصل
    آف لائن

    محمد فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مارچ 2012
    پیغامات:
    1,811
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    السلام و علیکم
    دوستی ایک ایسا جذبہ ہو تا ہے جو ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رکھتا ہے۔
    :237::hands::hands:
    ۔اچھا دوست ایک اچھی نعمت ہوتا ہے۔۔ائیے ہم عہد کریں اور ہم ایک دوسرے سے اچھا اور دوستانہ تعاون جاری رکھیں۔:225:
    اسما، جی کو بہت بہت مبارکباد اتنا اچھا تھریڈ بنا کر ہم سب کو یہاں آنے کی دعوت بھی دی۔۔

    :n_TYTYTY::n_TYTYTY::n_TYTYTY::p_rose123::p_rose123::p_rose123:

    سب سے پہلے دوستی کی شروعات ہم کرتے ہیں:khudahafiz:۔۔ایک دوسرے کو دوستی کی دعوت دے کر۔( اور اس دعوت کوہم قبول بھی کریں ) کچھ ہمارے دوست ایسے ہیں جن کے پروفائل میں جاؤں تو انہوں نے اس کو چھپایا ہو تا ہے۔نہ اس کو وزیٹر میسج بھیج سکتے ہیں اور نہ ہی پرائیوٹ میسج ۔تو پھر اس سے دوستی کا کیا تعلق
    یہ کیسی دوستی ہے۔صرف خانہ پری ہے۔
    ان کو دوستی کی دعوت دو تو اس کا جواب بھی نہیں دیتے ۔یہ بڑی تکلیف دہ بات ہو تی ہے۔
    اس لیئے اگر ہفتہ دوستی منانا ہے تو ہم سب ایک دوسرے کو دوستی کی دعوت دیں اور اس کو قبول کریں۔:170:
    کیونکہ ہم سب ایک دوسرے کو دوستی کے بارے میں لیکچر تو دے رہے ہیں بڑی بڑی باتیں بھی کر رہے ہیں۔جو آپ اوپر دیکھ بھی سکتے ہیں۔
    اسی لئیے اگر اچھے دوست بنانے ہیں تو ان کے بارے میں جاننا بھی بڑا ضروری ہو تا ہے
    تاکہ آئندہ اس کو ہم ہر اہم بات بتا سکیں۔ اس کے علم میں لا سکیں:237::237:
    میری بات سے اگر متفق ہو تو قبول کر لیں۔۔نہیں تو جانے دیں

    اپکا ساتھی او دوست
    محمد فیصل
     
  12. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏2 نومبر 2011
    پیغامات:
    15,314
    موصول پسندیدگیاں:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    ایک خوبصورت احساس ہے جسے ہم دوستی کہتے ہیں سب رشتوں سے پیارا ایک انمٹ رشتہ ہے۔۔۔۔جو وقت کے ساتھ ساتھ اور گہرا اور مضبوط ہوتا جاتا ہے
     
  13. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    دوستی کی مثال میں دینا چاہوں تو صرف ایک مثال ہی دوں گا

    اور وہ ہے یار غار

    حضور پاک:saw: کے ساتھ حضرت ابو بکر صدیق:rda:
     
  14. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    دوستی ایک حقیقت ہے جس کی بنیاد خلوص اور باہمی اعتماد پر قائم ہے۔ یہ رشتہ کھوٹ سے بالا تر ہوتا ہے۔

    جب یہ کہا جاتا ہے "یک جان دو قالب" اس سے مراد صرف اور صرف دو دوست ہیں۔ یہ محاوہ کسی اور رشتے کیلئے استعمال نہیں ہوتا۔

    اس لئے کوشش کریں کہ آپ اچھے دوست ثابت ہوں اور اپنے دوستوں کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچائیں اور شک و شبہات سے بالا رہیں۔
     
  15. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏2 نومبر 2011
    پیغامات:
    15,314
    موصول پسندیدگیاں:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    السلام علیکم
    آپ سب اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں وہ واقعی میں قابل تعریف ہے۔۔۔۔:dilphool:
    میں آج دوستی کے حوالے سے اپنا ایک پسندیدہ گانا شئیر کر رہی ہوں
    آپ بھی سنیں اور دوستی کو انجوائے کریں

    http://www.youtube.com/watch?v=6pFl2SSZW4I
     
  16. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    میرے نزدیک

    دوست بنائے نہیں جاتے، دوست تو بن جاتے ہیں
     
  17. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏2 نومبر 2011
    پیغامات:
    15,314
    موصول پسندیدگیاں:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    السلام علیکم
    کیسے ہیں آپ سب؟
    اور کہاں ہیں ۔۔۔یہ کیا اس ہفتہ دوستی میں تو دو، تین میمبرز کے علاوہ کوئی دلچسپی ہی نہیں لے رہا جبکہ ایسا بلکل بھی نہیں ہونا چاہیئے۔۔۔۔۔۔
    چلیں دوستی کے حوالے سے میں آپ سے چند سوالات کرتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ آپ سب جواب دیں گے۔
    اچھا یہ بتائیں کہ ہماری اردو کو جوائن کرنے کے بعد کون کون صارفین آپ کے دوست بنیں اور ان سب دوستوں میں آپ کا ہردلعزیز دوست کون ہے؟
    آپ کا کوئی دوست جو آپ سے ناراض ہو۔ یہاں یا آپ کی ذاتی زندگی میں ۔۔۔۔۔؟ اگر آپُ کا دوست ناراض ہے تو آپ ہم سب کے ساتھ اس کی وجوہات شئیر کریں تاکہ ہم سب آپ کو اس دوست کو راضی کرنے میں آپ کی مدد کرسکیں۔۔۔
    اور اس کے علاوہ کوئی ایسا دوست جو آپ سے بچھڑ گیا ہو؟اور آپ کی تمنا ہو کہ کیسے بھی کرکے آپ کی ان سے ملاقات ہو۔۔۔۔ارے کسی میلے وغیرہ کی بات نہیں کر رہی ۔۔۔۔۔۔۔:thnk:
    جلدی سے آئیں اور بتائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اور
     
  18. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    میری ہر خوشی تیرے نام ہو ،
    تیری ہر غم میرے نام ہو ،
    میری چاہتوں کے مہربان ،
    میری زندگی تیرے نام ہو ،
    تیری ہر ادا پہ ہو جاؤں فدا ،
    تیری ہر نظر کو سلام ہو ،
    میں ہنس کے پی لوں گا زہر بھی ،
    جو تیرے ہاتھوں کا جام ہو ،
    صرف آپ کی چاہت میں اے دوست ،
    میری عمر یوں ہی تمام ہو .
     
  19. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏2 نومبر 2011
    پیغامات:
    15,314
    موصول پسندیدگیاں:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:dilphool:
     
  20. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏2 نومبر 2011
    پیغامات:
    15,314
    موصول پسندیدگیاں:
    167
    ملک کا جھنڈا:
  21. لاجواب
    آف لائن

    لاجواب ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    301
    موصول پسندیدگیاں:
    111
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    دوست بن تو جاتے یا بناے جاتے
    مسلہ یہ ہے دوستی کو نبھانہ بہت مشکل ہے ،دوستی کو نبھانے ہی دوستی ہے
     
  22. سانا
    آف لائن

    سانا ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏4 فروری 2011
    پیغامات:
    49,685
    موصول پسندیدگیاں:
    317
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    السلام علیکم
    اسما جی دوستی تو لفظ میں بیاں کرنا مشکل کام ہے پر آپ کے لیے میں کوشش کروں گی ان کو لفظوں میں بیاں کرنے کی۔دوست تو بہت ملتے پر سچا دوست بہت ہی کم ملتے ہیں ۔جس کو مل جائے وہ بہت ہی لکی انسان ہوتا ہے۔ ۔دوستی صرف ایک لفظ نہیں یہ دل سےجوڑا رشتہ ہے۔اس کو طلق صرف دل سے ہوتا ہے۔
    http://www.youtube.com/watch?v=NnMS2oz5DU8&feature=related

    http://www.youtube.com/watch?v=G4aitVLpNQo&feature=related
     
  23. محمد فیصل
    آف لائن

    محمد فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مارچ 2012
    پیغامات:
    1,811
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    میری ہمدم ۔میرے ساتھی،میرے دوست
    دوستی تو بہت ہی وسیع لفظ ہے۔۔اس کو کس کس پیرائے میں سمجھیں گیں
    بس ہم کو دوستی کی قدر آنی چاہیئے
     
  24. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    [​IMG]
    دوستی کے دس اہم اصول​


    ہمارے اور دوسروں کے درمیان رابطہ کی لکیر ہونی چاہئے ، فاصلہ کی نہیں۔ جو چیز اس رابطہ کو وجود میں لاتی ہے اور رابطہ برقرار ہونے کے بعد اسے مضبوط و مستحکم بناتی ہے وہ ہے دوسروں کے حقوق کو ماننا اور ان کے حقوق کی رعایت کرنا ، لوگوں سے حق شناسانہ ، متواضعانہ اور خیرخواہانہ اور میل جول اور باہمی بھائی چارہ کے ساتھ بہترین برتاؤ ۔
    دینی تعلیمات میں ایسی بہت سی باتوں پر کافی زور دیا گیا ہے جو باہمی رابطہ کو مضبوط اور پائیدار بنانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں ۔ انہیں میں سے بعض اہم ہدایات اس طرح ہیں:
    ۱۔ حسن ظن

    دوسروں سے بدگمانی سے پرہیز کرنا اور ان سے حسن ظن رکھنا، آپسی روابط کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہے ۔ باہمی بدگمانی تہمت، غیبت، بدگوئی اور بد خواہی کا باعث ہوتی ہے اور ایمان کو نیست و نابود کردیتی ہے ، انسان کوانسان کا دشمن بنا دیتی ہے ۔رفتار و گفتار میں حسن ظن ان تمام خطرناک زہریلی چیزوں کا تریاق ہے ۔
    یہاں تک کہ بہت سے ایسے موارد جہاں پر دوسروں کی باتیں اور حرکتیں ممکن ہے ہماری بدگمانی کا سبب ہوں وہاں پر بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس کی بات اور عمل کو صحت پر حمل کریں اور اس کی کوئی دلیل تلاش کریں تاکہ بدگمانی میں مبتلا نہ ہونے پائیں۔ یہ حالت لوگوں کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کرتی ہے اور زندگی کو مزید شیریں بنا دیتی ہے۔
    ۲۔ خوش کلامی

    جو بات زبان پر آتی ہے وہ دوست آفریں بھی ہو سکتی ہے اور دشمن تراش بھی، باعث محبوبیت بھی ہو سکتی ہے اور سبب نفرت و بیزاری بھی، وحدت و یکجہتی بھی پیدا کر سکتی ہے اور اختلاف و تفرقہ بھی ڈال سکتی ہے، کسی مومن کو خوش بھی کر سکتی ہے اور اسے رنجیدہ بھی کر سکتی ہے۔
    روایات میں طیب الکلام کے عنوان سے جو کچھ آیا ہے وہ کلام کا مثبت اور کارساز پہلو ہے اور ہر طرح کی بدگوئی ، تند اور مردم آزاری سے پرہیز کرنا ہے ۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے نیک کلامی کو حسن خلق کی ایک سرحد فرمایاہے اور ایک دوسری حدیث میں مومن پر مومن کے ۰۳/ حقوق میں سے ایک حق یہ بیان فرمایا ہے کہ وہ اپنے برادر مومن سے پسندیدہ اور اچھی گفتگو کرے۔
    کتنے ایسے دل ہیںجو بری اور ناسنجیدہ باتوں سے ٹوٹ گئے اور کتنے ایسے دل ہیں جو پسندیدہ اور خوش کلامی کی وجہ سے آپس میں جڑ گئے اور ان میں الفت و محبت پیدا ہو گئی ہے۔
    ۳۔ احوال پرسی و عیادت

    دوسروں کی احوال پرسی بالخصوص بیماروں کی عیادت، الفت و محبت پیدا کرنے اور روابط کو مضبوط بنانے کا بہترین ذریعہ اور مسلمانوں کے اجتماعی و سماجی حقوق میں سے ایک اہم حق ہے۔ البتہ عیادت کے متعدد آداب و احکام ہیں منجملہ: مریض کے پاس کم بیٹھنا، اس سے امیدوار کرنے والی باتیں کرنا، اسے دلداری دینا، اسے تندرستی اور سلامتی کی خوشخبری دینا، اس سے طلب دعا کرنا وغیرہ۔
    حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ: ان یسلم علیہ اذا لقیہ و یعودہ اذا مرض۔جب اس سے ملاقات کرے تو اسے سلام کرے اور جب وہ مریض ہو تو اس کی عیادت کو جائے۔
    ﴿بحارالانوار ، ج۱۷،ص۷۴۲﴾
    روایات میں آیا ہے کہ جو شخص کسی مومن سے ملاقات کے لئے جاتا ہے تو گویا وہ خدا سے ملاقات کرتا ہے اور اس کا ثواب خدا کے ذمہ ہے اور مومنین کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ جب وہ باحیات ہوں تو ان سے ملاقات کو جاؤ اور جب انتقال کر جائیں تو ان کی قبروں کی زیارت کو جاؤ۔
    ۴۔ عفو و درگذر

    عفو و درگذر ایک ایسا پانی ہے جو غضب، کینہ اور انتقام کی آگ کو بجھا دیتا ہے اور انسان کو روحی سکون ، اطمینان اور زندگی سے لذت حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔’’ عفو و درگذر میں ایک ایسی لذت ہے جو انتقام میں نہیں ۔‘‘
    اگر آپ دیکھیں کہ آپ کے ساتھ ظلم اور زیادتی ہو ئی ہے، آپ کی ناقدری اور اہانت ہوئی ہے یا آپ کے ساتھ بد زبانی ہو ئی ہے تو آپ اسے معاف کردیں اور اسی کی طرح جواب نہ دیں گے تو آپ نے اپنی کرامت و بزرگواری کوثابت کیا ہے اور ثواب الٰہی کے بھی مستحق ہوئے ہیں ۔ قرآن کریم میں آیا ہے : فَمَنْْ عَفَا وَٲَصْْلَحَ فَٲَجْْرُہُ عَلَی اﷲِ .
    ﴿سورۂ شوریٰ،آیت۰۴﴾
    جو شخص عفو و درگذر کرے اور اصلاح کرے اس کا ثواب و اجر خدا پر ہے۔ بے شک عفو و درگذر اس شخص کی جانب سے زیادہ پسندیدہ اور قابل ستائش ہے جو انتقام لینے کی قدرت رکھتے ہوئے معاف کردے ۔
    ۵۔ مشکل کشائی

    مصائب و مشکلات میں گرفتار لوگوں کو دیکھنا انسان کو خدا کی دی ہوئی نعمتوں کو یاد دلاتا ہے اور ان نعمتوں کے شکرانہ میں بہتر تو یہی ہے کہ ہر شخص اپنی قدرت و قوت بھر دوسروں کی مشکل کشائی کرے ، ان کی مدد کرے اور ان کے چہروں سے رنج و غم کے گرد و غبار ہٹائے۔
    خاص طور جس بات کی تاکید کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ کسی کے مانگنے اور حاجت و نیاز کو بیان کرنے سے پہلے ہی برادر مومن کی مشکل حل کرنے اور مشکل کشائی کے لئے اقدام کرنا چاہئے ۔
    حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: جب کوئی مجھ سے لو لگائے اور میں درخواست سے پہلے اسے کچھ نہ دوں تو درحقیقت جو کچھ میں نے اسے دیا ہے اس کی قیمت میں پہلے ہی اس سے لے چکا ہو ں اس لئے کہ اس نے اپنی عزت و آبرو کو بیچ دینا ہے۔ ﴿الکافی،ج۴،ص۲۲﴾
    ۶۔ عذر قبول کرنا

    لغزش اور خطا کی بنا پر دوسروں سے معذرت چاہنا اور دوسروں کی معذرت خواہی کو قبول کرنا مکارم اخلاق اور کمال کی نشانی ہے۔
    اگر ہمیں یہ بھی معلوم ہو کہ سامنے والا جو عذر بیان کررہا ہے وہ غلط ہے تب بھی تاکید کی گئی ہے کہ ہم اس کی معذرت قبول کریں۔ اسلئے کہ یہ برتاؤ ، عزت و آبرو کا محافظ ہے اور مزید پردہ دری اور بے آبروی سے روکتا ہے اور آپسی میل محبت اور دوستی کا سبب بنتا ہے۔حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: اقبل اعذار الناس تستمتع باخائھم۔لوگوں کے عذر کو قبول کرو تاکہ ان کی بھائی چارگی سے فائدہ اٹھا سکو۔﴿شرح غرر الحکم،ج۲،ص۵۱۲﴾
    حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے ایک دن اپنے فرزندوں کو جمع کیا اور فرمایا: میرے بیٹو! میں تمہیں ایک ایسی نصیحت کرتا ہوں کہ جو بھی اس پر عمل کرے گا وہ گھاٹے میں نہیں رہے گا؛ اگر کوئی شخص تمہارے پاس آئے اور داہنے کان میں ناپسند باتیں کہے اس کے بعد دوسری طرف جاکر بائیں کان میں تم سے معذرت چاہے کہ میں نے کچھ نہیں کہا تو اس کے عذر کو بھی قبول کرلو۔ ﴿کشف الغمہ،ص۸۱۲﴾
    ۷۔ لالچ سے دوری

    جو شخص دوسروں کے مال و منال پر نظر رکھتا ہے اور حرص و طمع اسے مال کی زیادتی پر ابھارتی ہے وہ لوگوں کی نظر سے گر جاتا ہے ۔اس لئے کہ حرص وطمع ذلت کا سبب ہے اور اس سے نجات ،عزت بخش اور محبوبیت کاباعث ہے۔
    حضرت امام علی علیہ السلام نے اپنے فرزند جناب محمد حنفیہ سے فرمایا: فان احببت ان تجمع خیر الدنیا و الآخرۃ فاقطع طمعک ما فی ایدی الناس۔ اگر تم خیر دنیا وآخرت چاہتے ہوتو لوگوں کے پاس موجود مال کو لالچ کی نگاہ سے نہ دیکھو۔﴿من لایحضرہ الفقیہ،ج۴،ص۹۱۳﴾
    روح کی بے نیازی ، بلند ہمتی ، قناعت اور پرہیزگاری کا جذبہ انسان کو لالچ کا غلام بننے سے بچاتی ہے اور دوسروں کے مال و ثروت پر نظر رکھنا باعث ذلت و رسوائی بھی ہے اور روحی و وجدانی عذاب کا سبب بھی ۔
    ۸۔ کسی کو اذیت نہ دینا

    کبھی کبھی نیک افراد کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ وہ تو ایک چیونٹی کو بھی اذیت نہیں پہونچاتا تھا، لیکن دوسری طرف کتنی نفرت، مذمت اور لعنت ہے جو ایذا رسانی کرنے والوںپر نچھاور کی جاتی ہیں۔
    دنیا وآخرت کی عزت و آبرو اور لوگوں کے نزدیک محبوبیت ، دوسروں کو اذیت نہ پہونچانے میں پوشیدہ ہے۔چاہے وہ زبانی او رعملی اذیت ہو یا مالی اور معیشتی نقصان یا ظاہری آبرو اور اجتماعی ایذا رسانی۔ جو شخص دوسروں کو اذیت پہونچانے سے پرہیز کرتا ہے در حقیقت وہ اپنے آپ کو بہت سے آزار و اذیت سے بچا لیتا ہے ۔ اسی حقیقت کو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس طرح بیان فرمایاہے: جو شخص لوگوں کو اذیت دینے سے دست بردار ہوتا ہے بے شک وہ ان کو اذیت دینے سے ایک ہاتھ کو روکتا ہے لیکن لوگ اسے ایذائ رسانی سے بہت سے ہاتھوں کو روکتے ہیں۔ ﴿الکافی،ج۲،ص۸۱۱﴾
    ۹۔ راز داری

    کبھی ایک راز کا تعلق انسان کی زندگی، حیثیت اور عزت و آبرو سے متعلق ہوتا ہے اور اس راز کو فاش کرنا، اس کی بے عزتی اور ہلاکت کا باعث ہوتا ہے اور کبھی راز کو فاش کردینا انسان یا سماج کے ساتھ خیانت شمار کیا جاتا ہے۔ پس اپنی زبان اور منھ کو رازداری کا عادی بنائیں اور اس طرح دوسروں کے حقوق ان کی حیثیت اور سماجی وحدت و یکجہتی کی حفاظت کریں۔ اس لئے کہ دوسروں کے راز کو فاش کرنا کینہ،عداوت اور اختلاف و تفرقہ کا سبب ہے ۔
    حضرت علی علیہ السلام قابل اعتماد برادران دینی اور ان کے سلسلہ میں ذمہ داری کو اس طرح بیان فرماتے ہیں:
    واکتم سرہ و عیبہ و اظہر منہ الحسن۔اس کے راز اورعیب کو پوشیدہ رکھو اور اس کی نیکیوں کو ظاہر کرو۔
    ﴿الاختصاص،ص۱۵۲﴾
    لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ بعض لوگ اس کے برخلاف عمل کرتے ہیں، ان کی زبان کبھی بھی دوسروں کی خوبیاں اور اچھائیاں بیان کرنے کے لئے نہیں کھلتیں ، بلکہ وہ دوسروں کی بدگوئی اور عیوب بیان کرنے میں بہت تیز و طرار ہوتے ہیں!!
    ۱۰۔ آئینہ ہونا

    برادران دینی و ایمانی کے ساتھ صادقانہ برتاؤ کے سلسلہ میں ایک مشہور و معروف حدیث ہے کہ ’’ المومن مرآۃ المومن‘‘ یعنی مومن، مومن کا آئینہ ہے۔
    ﴿تحف العقول،ص۳۷۱﴾
    آئینہ کے خصوصیات یہ ہیں کہ وہ بے لوث اوربے غرض ہوتا ہے ، اشیائ کو بڑا بنا کر نہیں دکھاتا، خود انسان کو اس کے عیوب دکھاتا ہے اور ہم آئینہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے عیوب کو ہمیں بتانے اور دکھانے کا ذریعہ ہے، تاکہ ہم انھیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ آئینہ خوبیوں اور خوبصورتیوں کو بھی دکھاتا ہے صرف عیوب اور کمیوں کو ہی نہیں۔
    دوسروں سے صادقانہ برتاؤ ، دلسوزی و رأفت کے ساتھ تنقید ، ارشاد ورہنمائی ، خیرخواہی و نصیحت ، ایک دوسرے کے لئے باہمی آئینہ ہونے کے اہم مصادیق میں سے ہیں۔
    رسول خدا (ص)نے ارشاد فرمایا:
    مومن اپنے برادر مومن کا آئینہ ہے، اس کے پیٹھ پیچھے اس کا خیرخواہ ہوتا ہے اور اس کی موجودگی میں جو چیز اس کے لئے نازیباہوتی ہیں انھیں اس سے دور کرتا ہے۔
    ﴿قاموس الاخلاق و الحقوق،ص۰۳۲﴾
     
  25. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    [​IMG]
    دوستی کے دس اہم اصول​


    ہمارے اور دوسروں کے درمیان رابطہ کی لکیر ہونی چاہئے ، فاصلہ کی نہیں۔ جو چیز اس رابطہ کو وجود میں لاتی ہے اور رابطہ برقرار ہونے کے بعد اسے مضبوط و مستحکم بناتی ہے وہ ہے دوسروں کے حقوق کو ماننا اور ان کے حقوق کی رعایت کرنا ، لوگوں سے حق شناسانہ ، متواضعانہ اور خیرخواہانہ اور میل جول اور باہمی بھائی چارہ کے ساتھ بہترین برتاؤ ۔
    دینی تعلیمات میں ایسی بہت سی باتوں پر کافی زور دیا گیا ہے جو باہمی رابطہ کو مضبوط اور پائیدار بنانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں ۔ انہیں میں سے بعض اہم ہدایات اس طرح ہیں:
    ۱۔ حسن ظن

    دوسروں سے بدگمانی سے پرہیز کرنا اور ان سے حسن ظن رکھنا، آپسی روابط کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہے ۔ باہمی بدگمانی تہمت، غیبت، بدگوئی اور بد خواہی کا باعث ہوتی ہے اور ایمان کو نیست و نابود کردیتی ہے ، انسان کوانسان کا دشمن بنا دیتی ہے ۔رفتار و گفتار میں حسن ظن ان تمام خطرناک زہریلی چیزوں کا تریاق ہے ۔
    یہاں تک کہ بہت سے ایسے موارد جہاں پر دوسروں کی باتیں اور حرکتیں ممکن ہے ہماری بدگمانی کا سبب ہوں وہاں پر بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس کی بات اور عمل کو صحت پر حمل کریں اور اس کی کوئی دلیل تلاش کریں تاکہ بدگمانی میں مبتلا نہ ہونے پائیں۔ یہ حالت لوگوں کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کرتی ہے اور زندگی کو مزید شیریں بنا دیتی ہے۔
    ۲۔ خوش کلامی

    جو بات زبان پر آتی ہے وہ دوست آفریں بھی ہو سکتی ہے اور دشمن تراش بھی، باعث محبوبیت بھی ہو سکتی ہے اور سبب نفرت و بیزاری بھی، وحدت و یکجہتی بھی پیدا کر سکتی ہے اور اختلاف و تفرقہ بھی ڈال سکتی ہے، کسی مومن کو خوش بھی کر سکتی ہے اور اسے رنجیدہ بھی کر سکتی ہے۔
    روایات میں طیب الکلام کے عنوان سے جو کچھ آیا ہے وہ کلام کا مثبت اور کارساز پہلو ہے اور ہر طرح کی بدگوئی ، تند اور مردم آزاری سے پرہیز کرنا ہے ۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے نیک کلامی کو حسن خلق کی ایک سرحد فرمایاہے اور ایک دوسری حدیث میں مومن پر مومن کے ۰۳/ حقوق میں سے ایک حق یہ بیان فرمایا ہے کہ وہ اپنے برادر مومن سے پسندیدہ اور اچھی گفتگو کرے۔
    کتنے ایسے دل ہیںجو بری اور ناسنجیدہ باتوں سے ٹوٹ گئے اور کتنے ایسے دل ہیں جو پسندیدہ اور خوش کلامی کی وجہ سے آپس میں جڑ گئے اور ان میں الفت و محبت پیدا ہو گئی ہے۔
    ۳۔ احوال پرسی و عیادت

    دوسروں کی احوال پرسی بالخصوص بیماروں کی عیادت، الفت و محبت پیدا کرنے اور روابط کو مضبوط بنانے کا بہترین ذریعہ اور مسلمانوں کے اجتماعی و سماجی حقوق میں سے ایک اہم حق ہے۔ البتہ عیادت کے متعدد آداب و احکام ہیں منجملہ: مریض کے پاس کم بیٹھنا، اس سے امیدوار کرنے والی باتیں کرنا، اسے دلداری دینا، اسے تندرستی اور سلامتی کی خوشخبری دینا، اس سے طلب دعا کرنا وغیرہ۔
    حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ: ان یسلم علیہ اذا لقیہ و یعودہ اذا مرض۔جب اس سے ملاقات کرے تو اسے سلام کرے اور جب وہ مریض ہو تو اس کی عیادت کو جائے۔
    ﴿بحارالانوار ، ج۱۷،ص۷۴۲﴾
    روایات میں آیا ہے کہ جو شخص کسی مومن سے ملاقات کے لئے جاتا ہے تو گویا وہ خدا سے ملاقات کرتا ہے اور اس کا ثواب خدا کے ذمہ ہے اور مومنین کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ جب وہ باحیات ہوں تو ان سے ملاقات کو جاؤ اور جب انتقال کر جائیں تو ان کی قبروں کی زیارت کو جاؤ۔
    ۴۔ عفو و درگذر

    عفو و درگذر ایک ایسا پانی ہے جو غضب، کینہ اور انتقام کی آگ کو بجھا دیتا ہے اور انسان کو روحی سکون ، اطمینان اور زندگی سے لذت حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔’’ عفو و درگذر میں ایک ایسی لذت ہے جو انتقام میں نہیں ۔‘‘
    اگر آپ دیکھیں کہ آپ کے ساتھ ظلم اور زیادتی ہو ئی ہے، آپ کی ناقدری اور اہانت ہوئی ہے یا آپ کے ساتھ بد زبانی ہو ئی ہے تو آپ اسے معاف کردیں اور اسی کی طرح جواب نہ دیں گے تو آپ نے اپنی کرامت و بزرگواری کوثابت کیا ہے اور ثواب الٰہی کے بھی مستحق ہوئے ہیں ۔ قرآن کریم میں آیا ہے : فَمَنْْ عَفَا وَٲَصْْلَحَ فَٲَجْْرُہُ عَلَی اﷲِ .
    ﴿سورۂ شوریٰ،آیت۰۴﴾
    جو شخص عفو و درگذر کرے اور اصلاح کرے اس کا ثواب و اجر خدا پر ہے۔ بے شک عفو و درگذر اس شخص کی جانب سے زیادہ پسندیدہ اور قابل ستائش ہے جو انتقام لینے کی قدرت رکھتے ہوئے معاف کردے ۔
    ۵۔ مشکل کشائی

    مصائب و مشکلات میں گرفتار لوگوں کو دیکھنا انسان کو خدا کی دی ہوئی نعمتوں کو یاد دلاتا ہے اور ان نعمتوں کے شکرانہ میں بہتر تو یہی ہے کہ ہر شخص اپنی قدرت و قوت بھر دوسروں کی مشکل کشائی کرے ، ان کی مدد کرے اور ان کے چہروں سے رنج و غم کے گرد و غبار ہٹائے۔
    خاص طور جس بات کی تاکید کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ کسی کے مانگنے اور حاجت و نیاز کو بیان کرنے سے پہلے ہی برادر مومن کی مشکل حل کرنے اور مشکل کشائی کے لئے اقدام کرنا چاہئے ۔
    حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: جب کوئی مجھ سے لو لگائے اور میں درخواست سے پہلے اسے کچھ نہ دوں تو درحقیقت جو کچھ میں نے اسے دیا ہے اس کی قیمت میں پہلے ہی اس سے لے چکا ہو ں اس لئے کہ اس نے اپنی عزت و آبرو کو بیچ دینا ہے۔ ﴿الکافی،ج۴،ص۲۲﴾
    ۶۔ عذر قبول کرنا

    لغزش اور خطا کی بنا پر دوسروں سے معذرت چاہنا اور دوسروں کی معذرت خواہی کو قبول کرنا مکارم اخلاق اور کمال کی نشانی ہے۔
    اگر ہمیں یہ بھی معلوم ہو کہ سامنے والا جو عذر بیان کررہا ہے وہ غلط ہے تب بھی تاکید کی گئی ہے کہ ہم اس کی معذرت قبول کریں۔ اسلئے کہ یہ برتاؤ ، عزت و آبرو کا محافظ ہے اور مزید پردہ دری اور بے آبروی سے روکتا ہے اور آپسی میل محبت اور دوستی کا سبب بنتا ہے۔حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: اقبل اعذار الناس تستمتع باخائھم۔لوگوں کے عذر کو قبول کرو تاکہ ان کی بھائی چارگی سے فائدہ اٹھا سکو۔﴿شرح غرر الحکم،ج۲،ص۵۱۲﴾
    حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے ایک دن اپنے فرزندوں کو جمع کیا اور فرمایا: میرے بیٹو! میں تمہیں ایک ایسی نصیحت کرتا ہوں کہ جو بھی اس پر عمل کرے گا وہ گھاٹے میں نہیں رہے گا؛ اگر کوئی شخص تمہارے پاس آئے اور داہنے کان میں ناپسند باتیں کہے اس کے بعد دوسری طرف جاکر بائیں کان میں تم سے معذرت چاہے کہ میں نے کچھ نہیں کہا تو اس کے عذر کو بھی قبول کرلو۔ ﴿کشف الغمہ،ص۸۱۲﴾
    ۷۔ لالچ سے دوری

    جو شخص دوسروں کے مال و منال پر نظر رکھتا ہے اور حرص و طمع اسے مال کی زیادتی پر ابھارتی ہے وہ لوگوں کی نظر سے گر جاتا ہے ۔اس لئے کہ حرص وطمع ذلت کا سبب ہے اور اس سے نجات ،عزت بخش اور محبوبیت کاباعث ہے۔
    حضرت امام علی علیہ السلام نے اپنے فرزند جناب محمد حنفیہ سے فرمایا: فان احببت ان تجمع خیر الدنیا و الآخرۃ فاقطع طمعک ما فی ایدی الناس۔ اگر تم خیر دنیا وآخرت چاہتے ہوتو لوگوں کے پاس موجود مال کو لالچ کی نگاہ سے نہ دیکھو۔﴿من لایحضرہ الفقیہ،ج۴،ص۹۱۳﴾
    روح کی بے نیازی ، بلند ہمتی ، قناعت اور پرہیزگاری کا جذبہ انسان کو لالچ کا غلام بننے سے بچاتی ہے اور دوسروں کے مال و ثروت پر نظر رکھنا باعث ذلت و رسوائی بھی ہے اور روحی و وجدانی عذاب کا سبب بھی ۔
    ۸۔ کسی کو اذیت نہ دینا

    کبھی کبھی نیک افراد کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ وہ تو ایک چیونٹی کو بھی اذیت نہیں پہونچاتا تھا، لیکن دوسری طرف کتنی نفرت، مذمت اور لعنت ہے جو ایذا رسانی کرنے والوںپر نچھاور کی جاتی ہیں۔
    دنیا وآخرت کی عزت و آبرو اور لوگوں کے نزدیک محبوبیت ، دوسروں کو اذیت نہ پہونچانے میں پوشیدہ ہے۔چاہے وہ زبانی او رعملی اذیت ہو یا مالی اور معیشتی نقصان یا ظاہری آبرو اور اجتماعی ایذا رسانی۔ جو شخص دوسروں کو اذیت پہونچانے سے پرہیز کرتا ہے در حقیقت وہ اپنے آپ کو بہت سے آزار و اذیت سے بچا لیتا ہے ۔ اسی حقیقت کو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس طرح بیان فرمایاہے: جو شخص لوگوں کو اذیت دینے سے دست بردار ہوتا ہے بے شک وہ ان کو اذیت دینے سے ایک ہاتھ کو روکتا ہے لیکن لوگ اسے ایذائ رسانی سے بہت سے ہاتھوں کو روکتے ہیں۔ ﴿الکافی،ج۲،ص۸۱۱﴾
    ۹۔ راز داری

    کبھی ایک راز کا تعلق انسان کی زندگی، حیثیت اور عزت و آبرو سے متعلق ہوتا ہے اور اس راز کو فاش کرنا، اس کی بے عزتی اور ہلاکت کا باعث ہوتا ہے اور کبھی راز کو فاش کردینا انسان یا سماج کے ساتھ خیانت شمار کیا جاتا ہے۔ پس اپنی زبان اور منھ کو رازداری کا عادی بنائیں اور اس طرح دوسروں کے حقوق ان کی حیثیت اور سماجی وحدت و یکجہتی کی حفاظت کریں۔ اس لئے کہ دوسروں کے راز کو فاش کرنا کینہ،عداوت اور اختلاف و تفرقہ کا سبب ہے ۔
    حضرت علی علیہ السلام قابل اعتماد برادران دینی اور ان کے سلسلہ میں ذمہ داری کو اس طرح بیان فرماتے ہیں:
    واکتم سرہ و عیبہ و اظہر منہ الحسن۔اس کے راز اورعیب کو پوشیدہ رکھو اور اس کی نیکیوں کو ظاہر کرو۔
    ﴿الاختصاص،ص۱۵۲﴾
    لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ بعض لوگ اس کے برخلاف عمل کرتے ہیں، ان کی زبان کبھی بھی دوسروں کی خوبیاں اور اچھائیاں بیان کرنے کے لئے نہیں کھلتیں ، بلکہ وہ دوسروں کی بدگوئی اور عیوب بیان کرنے میں بہت تیز و طرار ہوتے ہیں!!
    ۱۰۔ آئینہ ہونا

    برادران دینی و ایمانی کے ساتھ صادقانہ برتاؤ کے سلسلہ میں ایک مشہور و معروف حدیث ہے کہ ’’ المومن مرآۃ المومن‘‘ یعنی مومن، مومن کا آئینہ ہے۔
    ﴿تحف العقول،ص۳۷۱﴾
    آئینہ کے خصوصیات یہ ہیں کہ وہ بے لوث اوربے غرض ہوتا ہے ، اشیائ کو بڑا بنا کر نہیں دکھاتا، خود انسان کو اس کے عیوب دکھاتا ہے اور ہم آئینہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے عیوب کو ہمیں بتانے اور دکھانے کا ذریعہ ہے، تاکہ ہم انھیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ آئینہ خوبیوں اور خوبصورتیوں کو بھی دکھاتا ہے صرف عیوب اور کمیوں کو ہی نہیں۔
    دوسروں سے صادقانہ برتاؤ ، دلسوزی و رأفت کے ساتھ تنقید ، ارشاد ورہنمائی ، خیرخواہی و نصیحت ، ایک دوسرے کے لئے باہمی آئینہ ہونے کے اہم مصادیق میں سے ہیں۔
    رسول خدا (ص)نے ارشاد فرمایا:
    مومن اپنے برادر مومن کا آئینہ ہے، اس کے پیٹھ پیچھے اس کا خیرخواہ ہوتا ہے اور اس کی موجودگی میں جو چیز اس کے لئے نازیباہوتی ہیں انھیں اس سے دور کرتا ہے۔
    ﴿قاموس الاخلاق و الحقوق،ص۰۳۲﴾
     
  26. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    اسلام علیکم: بہت اچھے موضوع کا انتخاب کیا گیا ہے۔ سبھی پیغامات اور ویڈیو دوستی کے رشتے کو سمجھنے، اسے استوار کرنے اور پختہ کرنے میں مشعل راہ کاکام دے سکتے ہیں۔ میں نے بھی ایک سائٹ سے استفادہ کیا اور آپ کی نظر کررہاہوں، اگر اصلاح کی ضروت ہو تو ضرور مہرباتی کیجئے گا۔ ملاحظہ فرمائیں:-

    دوست بنانے کے دس سنہری اصول:

    1۔ اپنی توجہ اس امر پہ مرکوز کریں کہآپ اپنے دوست کو کیا دے سکتے ہیں، چہ جائیکہ آپ اس رشتے سے کوئی فائدہ حاصل کریں۔

    2۔ اپنے دوست کی حوصلہ افزائی کریں۔

    3۔ عفو و درگزر سے کام لیں اور معاف کرناسیکھیں۔

    4۔ دوستوں کو اس طرح سے ان کی خامیاں بتائیں کہ انھیں برا نہ لگے۔

    5۔ اپنا اعتماد قائم کریں۔

    6۔ دوستوں پر زبردستی حکم نہ چلائیں۔

    7۔ اچھے اور برے وقت میں ان کے ساتھ رہیں۔

    8۔ اپنے دوستوں کے شخصی اختلاف کو قبول کرناسیکھیں۔

    9۔ ایک دوسرے کے معاملات کی رازداری رکھیں۔

    10۔ ایسی بحث سے کنارہ کشی اختیار کریں جو آپ کی دوستی کے رشتے کونقصان پہنچائے؟



     
  27. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏2 نومبر 2011
    پیغامات:
    15,314
    موصول پسندیدگیاں:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    بہت شکریہ ھارون اور غوری بھائی
    آپ دونوں نے بہت خوبصورت شئیرنگ کی ہے۔۔۔۔۔
    یقینا ہم اگر ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے نہ صرف ہم اچھےدوست تلاش کر سکتے ہیں بلکہ خود بھی کسی کے بہترین دوست بن سکتے ہیں۔۔۔:225:
     
  28. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    دوستی امتحان لیتی ہے ۔
    -
    -
    -
    -
    -
    -
    -
    -
    -
    -
    -
    اور ہم ہر امتحان میں بوٹی سے کام چلاتے ہیں :84:
     
  29. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    دوستی غزل ہے گنگنانے کے لیے ،


    دوستی نغمہ ہے سنانے کے لیے ،


    یہ وہ جذبہ ہے جو سب کو ملتا نہیں ،


    کیوں کے حوصلہ چاہیے دوستی نبھانے کے لیے


    [​IMG]
     
  30. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ہفتہ دوستی۔۔۔۔۔۔۔

    پھر شروع کریں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں