1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہدایت اور گمراہی کی طرف بلانے والوں کا بیان

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏28 ستمبر 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن ترمذي
    کتاب: علم اور فہم دین
    15۔ باب: ہدایت اور گمراہی کی طرف بلانے والوں کا بیان۔

    حدیث نمبر: 2675

    حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا المسعودي، عن عبد الملك بن عمير، عن ابن جرير بن عبد الله، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سن سنة خير فاتبع عليها فله اجره ومثل اجور من اتبعه غير منقوص من اجورهم شيئا، ومن سن سنة شر فاتبع عليها كان عليه وزره ومثل اوزار من اتبعه، غير منقوص من اوزارهم شيئا " ، وفي الباب عن حذيفة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن جرير بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، وقد روي هذا الحديث عن المنذر بن جرير بن عبد الله، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ، وقد روي عن عبيد الله بن جرير، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ايضا۔

    جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا (کوئی اچھی سنت قائم کی) اور اس اچھے طریقہ کی پیروی کی گئی تو اسے (ایک تو) اسے اپنے عمل کا اجر ملے گا اور (دوسرے) جو اس کی پیروی کریں گے ان کے اجر و ثواب میں کسی طرح کی کمی کیے گئے بغیر ان کے اجر و ثواب کے برابر بھی اسے ثواب ملے گا، اور جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا اور اس برے طریقے کی پیروی کی گئی تو ایک تو اس پر اپنے عمل کا بوجھ (گناہ) ہو گا اور (دوسرے) جو لوگ اس کی پیروی کریں گے ان کے گناہوں کے برابر بھی اسی پر گناہ ہو گا، بغیر اس کے کہ اس کی پیروی کرنے والوں کے گناہوں میں کوئی کمی کی گئی ہو“ ۱؎۔

    امام ترمذی کہتے ہیں:

    ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
    ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے جریر بن عبداللہ سے آئی ہے، اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے،
    ۳- یہ حدیث منذر بن جریر بن عبداللہ سے بھی آئی ہے، جسے وہ اپنے والد جریر بن عبداللہ سے اور جریر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،
    ۴- یہ حدیث عبیداللہ بن جریر سے بھی آئی ہے، اور عبیداللہ اپنے والد جریر سے اور جریر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
    ۵- اس باب میں حذیفہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

    34884 - 2675

    تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 20 (1017)، والعلم 6 (1017/15)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 14 (203) (تحفة الأشراف: 13976) و مسند احمد (4/357، 358، 361، 362)، وسنن الدارمی/المقدمة 44 (518) (صحیح)»


    وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہدایت یعنی ایمان، توحید اور اتباع سنت کی طرف بلانے اور اسے پھیلانے کا اجر و ثواب اتنا ہے کہ اسے اس کے اس عمل کا ثواب تو ملے گا ہی ساتھ ہی قیامت تک اس پر عمل کرنے والوں کے ثواب کے برابر مزید اسے ثواب سے نوازا جائے گا، اسی طرح شر و فساد اور قتل و غارت گری اور بدعات و خرافات کے ایجاد کرنے والوں کو اپنے اس کرتوت کا گناہ تو ملے گا ہی ساتھ ہی اس پر عمل کرنے والوں کے گناہ کا وبال بھی اس پر ہو گا۔

    قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (203)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں