1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہائے ! زمانہ چال غضب کی چل گیا

'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏20 اپریل 2013۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    ہائے ! زمانہ چال غضب کی چل گیا
    ہماری اس خوبصورت محفل میں شامل کچھ دوست اپنی تحریر سے دوسروں کو گُدگُدانے کی زبردست صلاحیت رکھتے ہیں ۔
    دوستوں ! اپنی کسی شگفتہ سی تحریر سے اس محفل کے سب دوستوں کو مسکرانے پر مجبور کر دیں ۔
    آپ یہاں 25 اپریل تک اپنی شگفتہ سی تحریر ارسال کر سکتے ہیں اس کے بعد آپ سب کے سامنے رائے شماری کا آپشن رکھا جائے گا آپ لوگ اپنے ووٹس کے زریعے بہتر اور زیادہ بہتر شگفتہ تحریر کا انتخاب کرینگے جو کہ 30 اپریل تک ہو گی جس کے بعد 1 مئی کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔ یاد رہے یہ مقابلہ بہتر اور زیادہ بہتر کے درمیان ہے ۔
    ہماری اس کاوش کا مقصد آپ کے اندر کے مشتاق احمد یوسفی کو جگانا اور دوسروں کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرنا ہے ۔
    شرائط : -
    1 - کسی قوم کا مذاق نہ اُڑایا جائے ۔
    2 - کسی فرد پر ذاتی حیثیت میں پھبتیاں نہ کسی جائیں ۔
    3 - تحریر میں کوئی غیر اخلاقی مواد نہ ہو ۔
    4 - کسی کے عقیدے یا مسلک پر تنقید نہ ہو ۔
    انتظامیہ کے دوست حصہ لے سکتے ہیں
    ہر صارف ایک ہی بار حصہ لے سکے گا ، ایک سے زیادہ بار شگفتہ تحریر بھیجنے والے صارف کی بعد والے تمام پیغامات حذف کر دئیے جائینگے
    غیر ضروری تبصروں اور تصویری مواد کو اس لڑی کا حصہ نہ بنایا جائے کہ اس سے اس لڑی کا مقصد فوت ہو جائے گا ، اور مجبورا انتظامیہ کو غیر ضروری تبصرے اور تصویری مواد حذف کرنا پڑے گا - شکریہ ۔
     
    ملک بلال اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
  4. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام علیکم! آج میں آپ کی ملاقات ایک نہایت مشہور اور دلچسپ شخصیت سے کرواؤں گی. آپ یقیناَ آج کی مہمان شخصیت سے مل کر بہت خوش ہوں گے. ‘ آئیےملتے ہیں آپ سب کے جانے پہچانے….جناب….شیخ چلی صاحب!….
    السلام علیکم شیخ صاحب!
    شیخ (سر ہلا کر سلام کا جواب دیتا ہے)
    میں: شیخ صاحب….وعلیکم السلام تو کہیے…!!
    شیخ: (غصےسے) تم ضرور فضول خرچی کروانا….بھئی جب سر ہلانےسےکام چل جاتا ہےتو منہ گھِسانےسےفائدہ؟
    میں: شیخ چلی صاحب….آپ اتنےکنجوس کیوں ہیں؟
    شیخ: تم حاتم طائی ہو؟
    میں: حاتم طائی تو نہیں .لیکن کنجوس بھی نہیں ہوں.
    شیخ: کنجوس کون ہوتا ہے؟
    میں: بھئی کنجوس وہ ہوتا ہےجو بلاوجہ کی بچتیں کرتا رہتا ہے
    شیخ: تم غلط کہہ رہی ہو.
    میں: میں بالکل ٹھیک کہہ رہی ہوں.
    شیخ: شرط لگا لو.
    میں: اسلام میں شرط حرام ہے.
    شیخ: یہ بھی غلط ہے.
    میں: نعوذباللہ….یہ آپ کیا کہہ رہےہیں‘بھئی اسلام میں شرط لگانا حرام ہے۔
    شیخ: کیا نماز کے لیے وضو شرط نہیں….حج کے لیے احرام شرط نہیں.شادی کے لیے نکاح شرط نہیں؟؟
    میں: شیخ صاحب وہ یہ شرطیں نہیں ہیں جو آپ لگانے پر تلے ہوئے ہیں.
    شیخ: بہرحال .تم بےشک مجھےکنجوس کہتےرہو۔میں کنجوس نہیں ہوں.بالکل بھی نہیں۔
    میں: ابھی پتا چل جاتا ہے.یہ بتائیےکہ آپ نے کبھی کوئی پھل کھایا ہے.
    شیخ: روزکھاتا ہوں۔
    میں: ارے….کمال ہے….یعنی شیخ چلی.اور روزانہ پھل.کون ساپھل کھاتےہیں آپ؟
    شیخ: میں پورے دن میں صرف ایک روٹی کھاتا ہوں.
    میں: روٹی پھل تو نہیں ہے جناب….
    شیخ: پوری بات سن لو.چونگی کی طرح درمیان میں نہ آؤ
    میں: جی جی فرمائیں!!
    شیخ: میں پورے دن میں صر ف ایک روٹی کھاتا ہوں اور باقی سارا دن صبر کرتا ہوں۔
    میں: اور پھل؟
    شیخ: لگتا ہے تم مسلمان نہیں یا تمہارا ایمان کمزور ہے.
    میں: توبہ توبہ….یہ….یہ آپ کیا کہہ رہےہیں….الحمد للہ میں ایک پکی مسلمان ہوں۔
    شیخ: تو پھر خود ہی بتاؤ کیا تم نےنہیں سنا کہ صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے….میں سارا دن صبر کرتا ہوں اور رات کو صبر کا میٹھا پھل کھاتا ہوں۔
    میں: (حیرت سے) صبر کا پھل کیسا ہوتا ہے؟
    شیخ: تم نےکھانا ہے؟
    میں: ضرور ضرور….
    شیخ تو پھر صبر کرو
    میں: اچھا شیخ صاحب….آپ ماشاءاللہ اتنےعقل مند ہیں‘ آپ کی تعلیم کتنی ہے؟
    شیخ: الحمد للہ….ایل ایل بی
    میں: (آنکھیں پھاڑ کر) ایل ایل بی….
    شیخ: جی….ایل ایل بی….یعنی….لنگر لوٹنے میں بےمثال
    میں: (گہرا سانس لے کر) یہ بتائیے کہ آپ کون سی چیز شوق سے کھاتے ہیں؟
    شیخ: پہلے خیالی پلاؤ شوق سےکھاتا تھا….لیکن اماں کہتی ہیں روز روز چاول کھانے سے زکام ہو جاتا ہےاس لیے اب صرف شوق سےترس کھاتا ہوں۔
    میں: اور پیتےکیا ہیں؟
    شیخ: کبھی غصہ ….کبھی آنسو
    میں: (گہرا سانس لےکر) موسیقی سےکچھ لگاؤ ہے؟
    شیخ: مجھےتو موسیقی بہت پسند ہے۔
    میں: کس قسم کے گانےسنتے ہیں؟
    شیخ: صرف اور صرف بچت والے….!!!
    میں: (حیرت سے) بچت والے….وہ کون سےگانے ہوتے ہیں؟
    شیخ: (گنگنا کر) سونا نہ چاندی نہ کوئی محل تجھ کو میں دے سکوں گا……..!!!
    میں: اور ناپسند کون سےگانےہیں؟
    شیخ: جن میں فضول خرچی ہو!!!
    میں: مثلاً….!!!
    شیخ: (گنگنا کر)”تیری دو ٹکیا کی نوکری ….میرا لاکھوں کا ساون جائے….“
    اور یہ والا….”نچ مجاجن نچ مجاجن….نچ مجاجن نچ….“
    میں: نچ مجاجن میں کون سی فضول خرچی ہے جی؟
    شیخ: تو نےکبھی کسی مجاجن کا ناچ دیکھا ہے؟
    میں: (گھبرا کر) نن….نہیں؟
    شیخ: کسی دن دیکھ….اور پھر آکر بتانا کہ کتنا خرچہ ہوا!!!
    میں: اچھا آپ یہ بتایئے کہ آپکے کتنے بچے ہیں؟
    شیخ: ماشاءاللہ ….چار درجن….!!!
    میں: میں نے بچے پوچھے ہیں….انڈے نہیں!!!
    شیخ: بتایا تو ہے….ماشاءاللہ چار درجن!!!
    میں: بچوں کےمعاملے میں آپ نےاتنی فضول خرچی کیوں کی؟ اتنے بچوں کا خرچہ کیسے افورڈ کرتے ہیں آپ؟
    شیخ: (قہقہہ لگا کر) ابے یہ فضول خرچی نہیں….بچت ہے….بہت بڑی بچت!!!
    میں: (حیرت سے) بچت….لیکن وہ کیسی؟
    شیخ: بھئی ہر بچےکو میں نے مختلف لنگروں پر لائن میں لگوایا ہوتا ہے….ماشاءاللہ ہر بچہ رات کو نت نئے کھانے لاتا ہے….کبھی آؤ ہمارے گھر….ایک وقت میں بیس بیس ڈشیں کھاتےہیں ہم ….!!!
    میں: اس کا مطلب ہے بچے بھی آپ پر گئے ہیں؟
    شیخ: (منہ بنا کر) ظاہری بات ہے مجھ پر ہی جانا تھا….کیا تیرےبچےتجھ پر نہیں؟؟؟


    جاری ہے

    ایک پیغام میں مکمل نہ آنے کی صورت میں دو حصوں پر مشتمل ہے
     
    آصف احمد بھٹی اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    میں: اچھا صاحب یہ بتائیے کہ کبھی خدا کی راہ میں بھی کچھ دیتےچہیں؟
    شیخ: دیکھو بھائی….ہر بندےکا خدا کی راہ میں دینےکا اپنا اپنا طریقہ ہوتا ہے….کچھ لوگ 100کمائیں تو 10اللہ کی راہ میں دے دیتے ہیں‘لیکن میرا اپنا سٹائل ہے….!!!
    میں: ماشاءاللہ….کیاسٹائل ہےجی؟
    شیخ: میں جتنےکماتا ہوں‘اوپر کی طرف پھینکتا ہوں‘ جتنےاُسےچاہیےہوتےہیں وہ رکھ لیتا ہے‘ باقی میں لے جاتا ہوں۔
    میں: (گہرا سانس لےکر) یہ تو بتائیےکہ نہاتے کب کب ہیں؟
    شیخ: (گہرا سانس لےکر) ….اپنی تو آدھی بارش میں گذر گئی….آدھی تیمم میں….!!!
    میں: ایک بات کہوں….بُرا تو نہیں مانیں گے؟
    شیخ: یار پیسےنہ مانگ لینا….مجھے شک ہے کہ تم کوئی ایسی حرکت ضرور کرو گی….!!!
    میں: کیا بات کر رہے ہیں….ایسی کوئی بات نہیں….میں تو یہ کہنا چاہ رہی تھی کہ شائد آپ کو علم نہیں کہ آپ کی قمیض کاایک بٹن ٹوٹا ہواہے.
    شیخ: مجھےعلم ہے
    میں: (حیرت سے) یعنی آپ کو علم ہے پھر بھی آپ نے نیا بٹن نہیں لگوایا
    شیخ: اگلےمہینےکی 21 تاریخ کو لگوائوں گا
    میں: 21 کو کیوں؟
    شیخ: 21 کو کمیٹی نکلنی ہے
    میں: اُف….اتنی بچت….بھئی ایک بٹن پر خرچہ ہی کتنا آتا ہے.
    شیخ: اربوں روپے بھی آسکتا ہے….بشرطِ کہ بٹن ایٹم بم کا ہو.
    میں: لیکن میں تو آپ کی قمیض کے بٹن کی بات کر رہی ہوں.
    شیخ: بٹن کو اُدھر سےپکڑو یا اِدھرسے
    ….بات ایک ہی ہے
    میں: (گہرا سانس لےکر) زندگی میں کبھی کسی کو خیرات بھی دی ؟
    شیخ: ہاں….ایک دفعہ ایک فقیر کو روپیہ دیا تھا.
    میں: سبحان اللہ….فقیر نےکیا کہا؟
    شیخ خوش ہوکر بولا….مانگ کیا مانگتا ہے؟
    میں: آپ نےکیا مانگا؟
    شیخ: میں نےکہا….بھائی میرا روپیہ واپس کر دے.
    میں: (گہرا سانس لےکر) خیرات بخشش کا ذریعہ ہوتی ہے….کر دیا کیجئے
    شیخ: کرتا تو ہوں….لیکن لوگ سمجھیں تو تب ہے ناں….اسلامی اصولوں کےمطابق خیرات کروں ‘ تب بھی خوش نہیں ہوتے۔
    میں: کیا آپ نےایسا کوئی عمل کیا ؟
    شیخ: ہاں ہاں یار….دو مہینے پہلےمحلے کی مسجد والے مسجد کی تعمیر کےلیے چندہ لینے آئے‘ یقین کرو میں نےدس ہزار کا چیک کاٹ کر اسی وقت ان کےحوالےکر دیا۔
    میں: سبحان اللہ….سبحان اللہ….کیا وسیع القلبی ہے.
    شیخ: لیکن وہ پھر بھی اب تک ناراض ہیں.
    میں: (حیرت سے) ناراض ہیں….کس لیے؟؟؟
    شیخ: بھئی کہنے لگے چیک پر رقم تو لکھ دی ہے‘ اب دستخط بھی کر دیجئے….میں نے کہا بھائی میں نیکی کے کاموں میں نام نہیں ظاہر کرتا۔
    میں: لاحول ولا قوہ….آپ کےدستخط کے بغیر چیک کیسے کیش ہو سکتا ہے.
    شیخ: (لاپرواہی سے) یہ میرا مسئلہ نہیں….میں نےتو اپنی طرف سے پیسےدے دیے‘ اسلام میں ہے کہ خیرات ایسے دینی چاہیے کہ دوسرے ہاتھ کو خبر تک نہ ہو‘ اب اگر میں دستخط کر دیتا تو پتا نہیں کس کس کو خبر ہو جانی تھی۔
    میں: شیخ صاحب !اگر آپ کےپاس خدانخواستہ….اللہ نہ کری….دس کروڑ روپیہ آجائے تو آپ کیا کریں گے؟
    شیخ: آدھا غریبوں میں بانٹ دوں گا
    میں: ویری گڈ….اور اگر آپ کےپاس دس گاڑیاں ہوں تو؟
    شیخ: آدھی غریبوں میں بانٹ دوں گا
    میں: ماشا ءاللہ….اوراگر آپ کےپاس دس مرغیاں ہوں تو؟
    شیخ: (چونک کر) کیا کہا….دس مرغیاں….تو پھر میں ساری کی ساری اپنے ہی پاس رکھوں گا۔
    میں: کمال ہےشیخ صاحب دس کوٹھیاں‘ دس کروڑ اوردس گاڑیاں تو آپ آدھی غریبوں میں بانٹ دیں گے‘ جبکہ معمولی سی دس مرغیاں ساری اپنےپاس رکھیں گےآخر کیوں؟
    شیخ: اس لیےکہ میرے پاس دس کروڑ اور دس گاڑیاں تو نہیں ہیں‘ البتہ دس مرغیاں گھر میں موجود ہیں۔
    میں: (گہرا سانس لےکر) شیخ چلی صاحب….آپ آج ہمارےمہمان تھے‘ ناظرین کو کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
    شیخ: میں یہی کہنا چاہوں گا کہپیسوں میں کنجوسی ضرور کریں
    لیکن اپنی نفرتوں اور برائیوں میں بھی کنجوسی سےکام لیں‘ بڑا مزا آئے گا۔
    ناظرین اس کےساتھ ہی اپنے میزبان کوئن کو اجازت دیجئےاگلے ہفتےپھر کسی مصیبت….مم میرا مطلب ہے شخصیت کے ساتھ حاضر ہوں گے۔ رب راکھا
     
    آصف احمد بھٹی، ملک بلال اور غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    یہ تو لیاری کنگ از گُل نوخیز اختر سے انٹرویو لیا گیا ہے

    کیا اس میں اپنی ذاتی تحاریر نہیں لکھنی؟؟؟
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    دوستوں ! اس مقابلے کی تاریخ بھی بڑھا دی گئی ہے ، اب آپ لوگ 30 اپریل تک اپنا حصہ ملا سکتے ہیں جس کے بعد آپ سب کے سامنے انتخاب کا آپشن رکھا جائے گا ۔ شکریہ
     
  8. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    آپ نے یہ نہیں بتایا کہ اس میں ذاتی تحریر لکھنی ہے یا قینچی مارکہ
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جناب عالی ! میں ابتداء میں ہی مقآبلے کی شرائط بیان کر چکا ہوں ، اور یہ بھی گزارش کی تھی کہ غیر ضروری تبصروں سے لڑی کے حسن کو چار چاند نہ لگائے جائیں ، مناسب وقت پر غیر ضروری اور شرائط پر پورا نہ اُترنے والے پیغامات حذف کر دئیے جاتے ہیں ۔ بعض اوقات انتظامی لحاظ سے کچھ چیزوں کو ایک خاص وقت تک چھوڑے رکھنا مجبوری ہوتی ہے ۔
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    سُرخ رو
    لیجئے صاحب ہم بھی اپنی کہانی سپرد لڑی کرتے ہیں
    ارمان ایک ہونہار اور لائق و فائق طالب علم ہے اس کے ساتھ جو بیتی یا دوسروں کےساتھ جو بیتی وہ اس کی زبانی ہی سنئے

    میرا نام ارمان ہے اور یہ بڑا ’’معرفت آلود‘‘ نام ہے یعنی اس میں معرفت کے گنجینے چھپے ہیں ، جی جی چپ کرکے چھپے ہیں ورنہ ہماری پولیس ان کو پکڑ کر لے جاتی تو میں آپ کو چند لطائفِ معرفت سے آگاہ کرتاہوں
    مثلا اگر ارمان کو اُلٹ دیا جائے تو میرے پہلے جملے کے ابتدائی الفاظ کس طرح آپس میں رشتے داری کا بندھن قائم کئے ہوئے ہیں، مان کو اُلٹ دینے سے نام بن جاتا ہے اور یہ اس بات پردلالت کرتا ہے کہ فی الحقیقت یہ واقعی ایک نام ہے اور اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ ’’تو مان نہ مان، یہ ہی ہے میرا نام‘‘

    خیر یہ معرفت کی باتیں ہیں ہرکس وناکس ان کو سمجھنے سےقاصر ہے

    اب آتے ہیں اس کے فوائد کی طرف تو سب سے بڑا فائد ہ یہ ہےشاعر حضرات سے گاڑھی چھنتی ہے کیونکہ ان کے ارمان ان کے دلوں میں ہوتے ہیں اس طرح میرا سکوپ بھی بن جاتا ہے بالخصوص ہماری خوشی اس وقت ہی دیدنی ہوتی ہے اگروہ شاعرہ ہو یعنی ہمیں وقتا فوقتاصنف نازک کے دل میں رات گذارنے کا موقع میسر آتا ہےیہاں یہ خیال رہے کہ دل اگرچہ پہلو میں ہوتا ہے لیکن ہوتا اندرونِ پہلوہے اس لئے ہم غالب کے معیارِ کمال پر پورا نہیں اُترتے کیونکہ اگر ہم بیرونِ پہلو رات گذارنے کی کوشش کریں تو اس کے عواقب ہمیں نام تبدیل کرنے پر مجبور کردیں گے اس لئے احتیاط کا پہلوبھی پلّو سے جدا نہیں کرنا چاہئے
    اگرچہ شاعروں سے دوستی بعض احباب کے نزدیک خطرے سے خالی نہیں ہوتی ، لیکن میرا عندیہ ہے یہ بالکل خالی بلکہ خیالی ہوتی ہے کیونکہ شاعرحضرات کی مصاحبت میں رہ کر بندہ خیالی پلاؤ بڑے زبردست پکاسکتاہے اس طرح خیالات کو کبھی بھوک نہیں لگتی اور آپ کہہ سکتےہیں کہ جناب ہم تو بڑے کھاتے پیتے خیالات سے تعلق رکھنے والے ہیں، اور اگر گھرانا بھی خیالات کی دنیا میں ہو تو کھاتے پیتے گھرانے سے تعلق پیدا کرنا کچھ مشکل نہیں ہے
    خیر ناموں میں تو بہت کچھ رکھا ہے اس لئے اس کو ہم چھوڑ دیتے ہیں ہم نے کونسا کچھ لینا ہے
    اب ہماری نام کہانی کے بعد سنئے ہماری رام کہانی
    بچپن میں میں چونکہ کافی فرمانبردار واقع ہوا تھا، اور اگر آپ جغرافیہ سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ کو اشتیاق ہوگا کہ میں کہاں واقع ہوا تھا تو میں اپنا محل وقوع آپ کو بتا دیتاہوں کہ میں فیصل آباد کےسلیمی چوک میں فرمانبردار واقع ہوا تھا
    اور اس عقلمندی کی وجہ یہ تھی کہ میں والدین اور اساتذہ کے تمام احکامات کو بلاچوں و چراں تسلیم کرلیتا تھا(اس لئے کہ میں چوزہ نہیں تھا جو ہمہ وقت چوں چوں کرکے اپنا مربّہ اسمبلی ہال بنائے رکھتےہیں بلکہ انسان تھا)، بطور دلیل میں فرمانبرداری کا ایک واقعہ سناتا ہوں جو تیسری جماعت کا ہے


    جاری ہے
    ایک پیغام میں چونکہ 1000 سے زائد کیریکٹر نہیں آسکتے اس لئے باقی دوسرے پیغام میں ہے
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    ہواکچھ یوں کہ ہمارے استاذ صاحب نے اردو کے مضمون میں ہمیں کیپٹن سرور شہید کا سبق پڑھانے کے بعد مزید سبق ارشاد فرمایا کہ جس طرح کیپٹن سرور مُلک پاکستان کے لئے سرخرو ہوا ویسے ہی ہمیں بھی سرخرو ہونا چاہئے، تو جناب میں نے سوچا کہ کیپٹن سرور کا خون ضرور اس کے چہرے پر گرا ہوگا اس لئے وہ سرخرو ہوگیا، اب ہم ایسا بڑا اقدام کرنہیں سکتے تھے، چنانچہ ہم نے آئینہ میں اپنا روئے اقدس ملاحظہ فرمایا تو آئینے کے روبرو خود کوسفید رُو پایا لہٰذا صابن سے منہ دھو کر خوب اچھی طرح ملا تو سُرخ رو ہوگئے تو یہ خوشی ہم سے سنبھالی نہ گئی لہٰذا اپنے کمرے میں آکر جب کمرے کا آئینہ دیکھا تو یہاں پھر وہی سفید روئی پائی اس کو آئینے کا نقص سمجھتے ہوئے ہم نے دوبارہ غسل خانہ کی راہ لی اور وہاں بھی یہی صورتحال پائی تو بڑے پریشان ہوئے تو اب سرخرو ہونے کے لئے ہم نےمنصوبے ،راستے ، وقت اور مقام کا تعین کرلیا اور صبح صبح سکول جاتے وقت ہم نے اس کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سےمقامِ متعین پر پہنچ کر کھڑے ہوگئے اور آئینہ جو کہ بیگ میں تھا اس میں چہرے کی سرخی ملاحظہ فرمائی لیکن وہ بدستور سفیدی کا عاشق تھا ۔مقام متعین جوکہ علاقے کا واحد بس سٹاپ تھا بلکہ علاقے کی واحد بس کا واحد سٹاپ تھا، اور وہاں پہنچ کر اخبار پڑھتے ہوئے ایک بڑی عمر کے بزرگ سے کہا کہ بابا جی ہمیں سُرخرو کردیجئے تو بابا جی نے اپنی عینک کچھ نیچی کرکے ہمیں اوپر سے نیچے تک دیکھا اور مسکرا کر دوبارہ اخبار کے مطالعے میں مصروف ہوگئے، اس سے ہم نے یہ مطلب نکالا کہ یہ بابا جی ہمارے جذبے سے خوش ہوگئے ہیں اور شاید یہ بوڑھے ہوگئے ہیں اس لئے ان کے جذبات میں جوانی کی حدت نہیں رہی اسلئے ہم نے اب کسی جوان کی تلاش شروع کردی بالآخر ایک نوجوان کے سامنے ہم نے اپنی عظیم خواہش رکھی کہ مجھےسرخرو کردیں تو اُس نواجوان سمیت بقیہ تمام لوگ قہقہے لگا نے لگے اس کو ہم نے ان سب کی انتہا درجہ کی خوشی پر محمول کیا کہ یہ لوگ بچے کے جذبات دیکھ کر شاید بہت خوش ہوئے ہیں، اب ہم مزید کچھ کہنے کا ارادہ رکھتے تھے کہ بس کا ہارن سنائی دیا تو سب لوگ بھاگ کر بس میں سوار ہوگئے بس تو اپنے ٹھکانے پر پہنچ کر اگلے ٹھکانے کے لئے روانہ ہوگئی لیکن ہمارے ہوش اب ٹھکانےلگے کہ 8بجے بس آتی ہے اور 8بجے ہی ہمارا سکول لگتاہے، اب ہم گھبرائے اور بھاگم بھاگ سکول پہنچے لیکن لیٹ ہوچکے تھے ، تاخیر سے آنے والے طلبا بڑے نظم و ضبط کے ساتھ قطار در قطار کھڑے تھے، ہم یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئے کہ ہمارے سکول میں طالب ِ علم بڑے نظم و ضبط کے پیرو ہوتے ہیں،جب پی ٹی ماسٹر نے ہم سے دریافت کیا کہ ہم کیوں لیٹ آئے تو میں نے سارا واقعہ عرض کیا تو پی ٹی ماسٹر نے جلالت میں ارشاد فرمایا کہ میں ابھی تجھ کو سُرخرو کرتا ہوں یہ سن کی اپنی خواہشِ دلی کو پورا ہونے والی خوشی میں ہم تو نہال ہوگئے لیکن پی ٹی ماسٹر نے یہ فرماتے ہوئے اپنے ہتھوڑے جیسے ہاتھوں کو جنبش دے کے ہمارے رُخ کی برکات حاصل کیں ، جب ان کا ہتھوڑا نما ہاتھ ہمارے رُخِ زیبا کی طرف بڑھ رہا تھا تو ہم نے مطلق خیال نہ فرمایا اور کچھ نہ سوچا لیکن جب وہ ہتھوڑا ہمارے رُخسار پر براجمان ہوا تو ہمارے سے باوجو دسوچنے کے کچھ بھی سوچا نہ جاسکا اور ذہن میں بھی خیال آنے کی بجائے دہن سے چیخ کی صورت میں نکل کر فضا کی پہنائیوںمیں گم ہوگئی اور ارمان صاحب حسرت و یاس سے اس کو تکتے رہے جب سوچ کا نکتہ سیر سے فراغت کے بعد خیال کو ہمراہ لے کر دماغ میں جلوہ گرہوا تو پھر ہم نے سرخروئی کی طرف دوبارہ دھیان کیا اور پی ٹی صاحب کا یہ جملہ کہ میں ابھی تجھ کو سُرخرو کرتا ہوں ایک امید کی کرن کی صورت میں ذہن میں آیا تو ہم نے فوراً آئینہ نکال کر جب چہرہ دیکھا تو ہم واقعی سرخ رو ہوچکے تھے، اب ہم بھاگم بھاگ سٹاف روم میں پہنچے اور اردو والے استاذِ محترم کو کہا کہ یہ دیکھئے میں سُرخ رو ہوگیا ہوں اور اس کا نسخہ بھی معلوم کرلیا ہےپھر استاذ صاحب کو پورا واقعہ سنایا اور اس کے بعدیہ تبصرہ بھی کیا کہ ’’پی ٹی صاحب بہت بڑی ہستی ہیں جنہوں نے فوری طور پر ہمیں سرخ رو کردیا‘‘، یہ سُن کر استاذ صاحب نے فرمایا کہ ’’ہاں بیٹا! ہم نے پی ٹی صاحب کو سکول کے راستے سے بھٹک جانے والوں کو ہدایت کا راستہ دکھانے کے لئے ہی رکھا ہوا ہے‘‘ اس کے بعد سٹاف روم میں قہقہوں کا وہ شور بلند ہوا کہ اتنا بچے بھی نہ کرسکتے میں سمجھ گیا کہ یہ اس لئے بے تحاشا خوش ہورہے ہیں اورمجھے یہ گمان لاحق ہوا کہ شاید یہ اگلے ماہ ہونے والی تقریب میں اس سال کا بہترین طالب علم مجھے قرار دے دیں اور میں پورے سکول میں مشہور ہوجاؤں۔
    انہی خیالات میں گم ہم کمرہ جماعت میں پہنچے اوراگلے مہینے کیا اگلے ہفتے ہی ہم سُرخ رو کے نام سے پورے سکو ل میں واقعی مشہور ہوگئے لیکن تادمِ آخر ہم انعام نہ حاصل کرسکے اس کی وجہ ہم نے یہ متصور کی کہ شاید انعام کی رقم نہ ہو اس لئے انہوں نے ہماری مشہوری تقریب سے کافی قبل کروادی ہے۔
    بہر حال اس کے بعد جب ہمارا دل کرتا تو ہم اسی نسخے کو استعمال کرتے ہوئے سُرخ رو ہوجاتے تھے اگرچہ بعض دفعہ سُرخ رو ہونے کی بجائے سُرخ تو ہوئے لیکن وہ مقامِ سُرخ نہ ہم خود دیکھ سکے اور نہ کسی کو دکھانے کے قابل رہے ۔ اس کی سمجھ ہمیں اب تک نہ آسکی بہر حال تجربہ کار لوگ سمجھ جائیں گے
    -----------------------------
    نوٹ : یہ میری پہلی باقاعدہ تحریر ہے
    اس مضمون کا بنیادی خیال اور کرداروں کے نام مجھے میرے اُستاذِ محترم نے فراہم کیا تھا، لیکن جب میں نے مضمون لکھا تو اب انہوں نےحوصلہ افزائی کے بعد حکم ارشاد فرمایا کہ یہ نامکمل ہے ارمان کی مکمل سوانح عمری لکھو، اور چند مزید واقعات کے نمونے عطا فرمائے، لیکن میرے خیال میں اس لڑی کے لئے اتنا ہی کافی ہے اگر زندگی رہی تو کسی اور لڑی میں اس کو مکمل کردوں گا
    بزم خیال -- ھارون رشید -- نصراللہ -- غوری -- ملک بلال -- تانیہ -- حریم خان -- الکرم -- پاکستانی55
    سانا -- سارا -- نعیم -- آصف احمد بھٹی -- احتشام محمود صدیقی -- راشد احمد -- واصف حسین -- آصف حسین
     
    ملک بلال، غوری اور آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ہم معذرت خواہ ہیں ۔
    اس لڑی کو تکنیکی وجوہات کے سبب فلحال بند کیا جاتا ہے ۔
    یہ سلسلہ آئیندہ کبھی دوبارہ شروع کیا جائے گا ۔
     
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ہم معذرت خواہ ہیں ۔
    اس لڑی کو تکنیکی وجوہات کے سبب فلحال بند کیا جاتا ہے ۔
    یہ سلسلہ آئیندہ کبھی دوبارہ شروع کیا جائے گا ۔
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں