1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گھوڑوں کی فضیلت

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏10 ستمبر 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    راوی:

    وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ( البركة في نواصي الخيل )
    (2/378)

    3867 – [ 7 ] ( صحيح )
    وعن جرير بن عبد الله قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم يلوي ناصية فرس بأصبعه ويقول : " الخيل معقود بنواصيها الخير إلى يوم القيامة : الأجر والغنيمة " . رواه مسلم
    (2/379)

    3868 – [ 8 ] ( صحيح )
    وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من احتبس فرسا في سبيل الله إيمانا وتصديقا بوعده فإن شبعه وريه وروثه وبوله في ميزانه يوم القيامة " . رواه البخاري

    اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں برکت ہے ۔" ( بخاری ومسلم )

    تشریح :
    پیشانی سے مراد " ذات" ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گھوڑوں میں ایک خاص قسم کی برکت رکھی ہے کیونکہ گھوڑوں کے ذریعہ جہاد کیا جاتا ہے جس میں دنیا وآخرت کی خیر وبھلائی ہے ۔

    اور حضرت جریر ابن عبداللہ بجلی کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے کی پیشانی کے بالوں کو اپنی انگلی سے بل دیتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ گھوڑے (وہ جانور ہیں ) جن کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے خیروبھلائی بندھی ہوئی ہے کیونکہ گھوڑوں کے ذریعہ جہاد کے کرنے کی سعادت حاصل ہوتی ہے جس میں دنیا کا مال غنیمت حاصل ہوتا ہے ۔" (مسلم )۔

    اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور اس کے وعدے کو سچ جاننے کی وجہ سے اللہ کی راہ میں (کام لینے کے لئے اپنے گھر ) گھوڑا باندھا تو اس گھوڑے کی سیری وسیرابی (یعنی اس نے دنیا میں جو کچھ کھایا اور پیا ہے وہ ) اور اس کی لید اور اس کا پیشاب قیامت کے دن اس شخص کے اعمال کی ترازو میں تولے جائیں گے۔" (بخاری )

    تشریح :
    اللہ پر ایمان لانے اور اس کے وعدے کو سچ جاننے کی وجہ سے " کا مطلب یہ ہے کہ اس نے جہاد میں جانے اور دشمنوں سے لڑائی کے لئے جو گھوڑا اپنے ہاں باندھا ہو اس میں اس کی نیت محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے حصول اور اس کے حکم کی فرمانبرداری کی ہو اور اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کے لئے جس عظیم اجرت وثواب کا وعدہ کیا ہے اس کی طلب گاری کی خاطر ہو ۔
    " سیری اور سیرابی " سے مراد وہ چیزیں ہیں جن سے جانور کا پیٹ بھرتا ہے اور سیراب ہوتا ہے یعنی گھاس ، دانہ ، پانی وغیرہ لہٰذا یہ ساری چیزیں بھی ثواب ملنے کے اعتبار سے اس شخص کے نامہ اعمال میں لکھی جائیں گی کہ قیامت کے دن یہ چیزیں ثواب کی شکل میں اس کو حاصل ہوں گی اور اس کے میزان اعمال میں تولی جائیں گی ۔
     
    ساتواں انسان نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں