1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گھبرائیں حوادث سے کیا ہم جینے کے سہارے نکلیں گے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏15 مئی 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    گھبرائیں حوادث سے کیا ہم جینے کے سہارے نکلیں گے
    ڈوبے گا اگر یہ سورج بھی تو چاند ستارے نکلیں گے

    انداز زمانہ کہتا ہے پھر موج ہوا رخ بدلے گی
    انگاروں سے گلشن پھوٹے گا شبنم سے شرارے نکلیں گے

    فردوس نظر کے دیوانے تاریک فضا سے کیا ڈرنا
    تو شمع نظر کو تیز تو کر ظلمت سے نظارے نکلیں گے

    انجام کشاکش ہوگا کچھ دیکھیں تو تماشا دیوانے
    یا خاک اڑے گی گردوں پر یا فرش پہ تارے نکلیں گے

    مسرورؔ کریں اہل ساحل کچھ فکر نہ ہمت والوں کی
    ڈوبیں گے سفینے جتنے بھی اک دن وہ کنارے نکلیں گے
    علیم مسرور​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں