1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گولڑہ شریف

'اسلامی تصاویر' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏12 نومبر 2012۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    [​IMG]
     
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    [​IMG]
     
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    [​IMG]
     
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    [​IMG]
     
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    [​IMG]
     
  6. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    [​IMG]
     
  7. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    [​IMG]
     
  8. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    [​IMG]
     
    تلمیذ نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    کلام : پیر سید مہر علی شاہ رحمت اللہ علیہ
    اج سک متراں دی ودھیری اے
    کیوں دلڑی اداس گھنیری اے
    لوں لوں وچ شوق چنگیری اے
    اج نیناں لائیاں کیوں جھڑیاں
    الطیف سری من طلعتہ
    والشذ و بدی من وفرتہ
    فسکرت ھنا من نظرتہ
    نیناں دیاں فوجاں سر چڑھیاں
    مکھ چند بدر شعشانی اے
    متھے چمکدی لاٹ نورانی اے
    کالی زلف تے اکھ مستانی اے
    مخمور اکھیں ہن مدھ بھریاں
    دو ابرو قوس مثال دسن
    جیں تھیں نوک مژہ دے تیر چھٹن
    لباں سرخ آکھاں کہ لعل یمن
    چٹے دند موتی دیاں ہن لڑیاں
    اس صورت نوں میں جان آکھاں
    جانان کہ جان جہان آکھاں
    سچ آکھاں تے رب دی شان آکھاں
    جس شان تو شاناں سب بنیاں
    ایہہ صورت ہے بے صورت تھیں
    بے صورت ظاہر صورت تھیں
    بے رنگ دسے اس مورت تھیں
    وچ وحدت پھٹیاں جد گھڑیاں
    دسے صورت راہ بے صورت دا
    توبہ راہ کی عین حقیقت دا
    پر کم نہیں بے سوجھت دا
    کوئی ورلیاں موتی لے تریاں
    ایہا صورت شالا پیش نظر
    رہے وقت نزع تے روز حشر
    وچ قبر تے پل تھیں جد ہوسی گذر
    سب کھوٹیاں تھیں سن تد کھریاں
    یعطیک ربک داس تساں
    فترضی تھیں پوری آس اساں
    لج پال کریسی پاس اساں
    واشفع تشفع صحیح پڑھیاں
    لاہو مکھ تو مخطط برد یمن
    من بھانوری جھلک دکھلاو سجن
    اوہا مٹھیاں گالیں الاو مٹھن
    جو حمرا وادی سن کریاں
    حجرے توں مسجد آو ڈھولن
    نوری جھات دے کارن سارے سکن
    دو جگ اکھیاں راہ دا فرش کرن
    سب انس و ملک حوراں پریاں
    انہاں سکدیاں تے کرلاندیاں تے
    لکھ واری صدقے جاندیاں تے
    انہاں بردیاں مفت وکاندیاں تے
    شالا آون وت وی اوھ گھڑیاں
    سبحان اللہ ما اجملک
    ما احسنک ما اکملک
    کتھے مہر علیؔ کتھے تیری ثنا
    گستاخ اکھیں کتھے جا اڑیاں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    فتنہ قادیانیت و مرزائیت کے خلاف حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب کی تصنیف سیف چشتیائی

    حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی رحمۃاللہ علیہ جنہیں پرور دگار عالم نے ختم نبوت کے تحفظ کیلئے منتخب کیا آپ نے اپنے علمی اور روحانی فیض اور خداداد صلاحیت کے ذریعے دور حاضر کے سب سے بڑے فتنہ قادیانیت کا قلع قمع کرتے ہوئے ہزاروں راہ گم کردگان کو صراط مستقیم پر گامزن کیا رد قادیانیت پر آپ کی تصانیف شمس الہدایت 1899 ء اور سیف چشتیائی 1902 بے مثل علمی و تحقیقی شاہکار ہیں ۔ آپ نے 20 اگست 1900 کو لاہور کی بادشاہی مسجد میں فتنہ قادیانیت پر ضرب کاری لگائی جس کی گونج آج بھی پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے ۔ آپ کو رد مرزائیت کا مجددانہ کارنامہ سر انجام دینے کے باعث امت مسلمہ اپنا محسن وپیشوا اور ہادی سمجھتی ہے۔

    حضرت کی تصنیف "سیف چشتیاں" یہاں سے ملاحظہ کرسکتے ہیں
     
    تلمیذ اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    فخر السادات علامہ دوراں، نائب غوث الوریٰ سیدنا پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمہ اللہ علیہ فتنہ قادیانی کے خلاف پامردی سے ڈتے رہے۔مرزا صاحب کو خوامخواہ زعم ہو گیا کہ علمائے اسلام سو کوئی بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا چنانچہ مرزا نے ایام الصلح میں چیلنج دیا کہ اس وقت آسمان کے نیچے کسی کی مجال نہیں جو میری برابری کر سکے۔ میں اعلانیہ اور بلا کسی خوف تردید کے کہتا ہوں کہ اے مسلمانوں! تم میں بعض لوگ محدثیت اور مفسریت کے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں اور بعض ازراہ ناز، زمین پر پاؤں بھی نہیں رکھتے اور کئی خدا شناسی کا دم مارتے ہیں اور چشتی، قادری، نقشبندی اور سہروردی اور کیا کیا کہلاتے ہیں ذرا ان سب کو میرے سامنے لاؤ۔

    پھر مرزا صاحب نے ٢٢ جولائی ١٩٠٠ کو حضرت قبلہ عالم پیر مہر علی شاہ کو عربی میں تفسیر نویسی کا چیلنج دیا اور ایک اشتہار کے ذریعے ہندوستان کے ہر مکتبہ فکر کے چھیاسی علما کی ایک فہرست شائع کر کے تمام ہندوستان کے علما کو چیلنج دیا۔ حضرت پیر صاحب نے جواب میں ٢٥ جولائی ١٩٠٠ کو بمقام لاہور مناطرہ کی تاریخ مقرر فرما کر مرزا صاحب کو مطلع کر دیا کہ آپ ازراہِ مہربانی تاریخِ مقرر پر تشریف لے آئیں میں بھی حاضر ہو جاؤں گا۔ ساتھ ہی حضرت پیر صاحب کی طرف سے تقریری بحث کی دعوت دی گئی تاکہ عوام الناس بھی سمجھ سکیں کہ اس مسئلے میں فریقین کیا کہتے ہیں اور کون صحیح ہے؟ مرزا صاحب تقریری بحث کیلئے کسی صورت تیار نہ ہوئے۔ جب مناظرہ کا دن قریب آ گیا تو ملک کے طول و عرض سے ہزار ہامسلمان لاہور پہنچ گئے۔ علما، مشاٰئخ، درویش اور ہر طبقہ و فرقہ کے لوگ حتٰی کہ قادیانی جماعت کے مرید و متفق اور ہمدرد و مائل بھی دور و نزدیک سے جمع ہو گئے۔ لاہور کے بازاروں میں لوگوں کے ٹھٹھ لگ گئے۔ اس خاص موقع پر تو ہجومِ خلائق کی آمد کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ حضرت قبلہ عالم پیر سید مہر علی شاہ قدس سرہ جیسی مشہور زمانہ روحانی اور علمی احترام شہرت کے حامل شخصیت پہلی بار اسلام پر قادیانیت کے خطرنام حملوں کے دفاع میں علمائے دین کی اس قدر بڑی اور فقید المثال تعداد میں سب کی طرف سے متفقہ نمائندہ اور قائد کی حیثیت سی میدانِ مناظرہ مباحثہ میں تشریف فرما ہو رہی تھی اور تمام موافق و متردد یا مخالف حضرات اپنی آنکھوں سے بیسویں صدی کی سب سے بڑی اشتہاری تحریک کا حشر دیکھنا چاہتے تھے۔

    سبحان اللہ! اسلامیانِ ہند کی اس علمی، دینی اور روحانی قیادت کے وقت پیر مہر علی شاہ صاحب کی عمر شریف صرف ٤٢ برس کے قریب تھی۔ انہیں فارغ التحصیل ہوئے ٢٢ سال گزر چکے تھے۔ خلافتِ ارشاد کا ١٨ سال تھا اور ادائیگی حج کے بعد مسندِ ارشاد پر صرف ١٠ برس کا عرصہ گزرا تھا۔ ہاں ایک وہ وقت تھا جب منبر پر حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ بول رہے تھے (سلونی سلونی قبل تفقدونی) یعنی میرے اس دنیا سے اٹھ جانے سے پہلے پوچھ لو جو پوچھنا چاہتے ہو یا پھر پیر صاحب علما مشائخ کے ھزاروں کے مجمع میں بول رہے تھے کہ اب علی کا بیٹا اور غوث الاعظم کا نورِ نظر مرزا کی اس تحدی اور مبارز طلبی اور تعلٰی و شیخی کے جواب میں میدانِ مناظرہ میں حاضر ہے۔ اب اگر کسی میں ہمت و جرات ہے تو سامنے آئے۔

    مگر نبوت و امامت کے جھوٹے دعویدار کو اب قدم باہر نکالنے کی جرات نہیں ہورہی تھی۔ ٢٤ اگست ١٩٠٠ کو حضرت قبلہ پیر صاحب علما و مشائخ کی معیت میں لاہور تشریف فرما ہوئے تو علما و مشایخ اور عوام نے آپ کا فقید المثال استقبال کیا۔ آپ نے لاہور پہنچتے ہی سب سے پہلے یہ دریافت کیا کہ مرزا آیا ہے یا نہیں؟

    مباحثہ کا انعقاد شاہی مسجد لاہور میں قرار پایا تھا۔ لہٰذا ٢٦-٢٥ اگست کو دونوں اطراف سے نمائندے اور عام مسجد میں ہو کر منتشر ہوتے رہے۔ لیکن مرزا کو نہ آنا تھا اور نہ آیا بلکہ قتل ہو جانے اور بے عزتی کا خطرہ ظاہر کر کے قادیان میں ہی دبک رہا۔ اس دوران قادیانی جماعت کے ایک وفد نے ایک اندھے اور اپاہج کے حق میں مباہلہ کرنے کی گزارش کی کہ اس طرح مستجاب الدعا کا پتہ چل جائے گا اور اس کے نتیجہ میں حق و باطل واضح ہو جائے گا۔ جواب میں حضرت قبلہ عالم نے فرمایا کہ مرزا صاحب کو یہ کہہ دیں کہ اگر مردے بھی زندہ کرانے ہیں تو آ جائیں۔ اس موقع پر غیر مقلد عالم ثنا اللہ امرتسری نے کہا کہ میری طرف سے عرض کیجئے گا کہ مولوی عبد الکریم نابینا کو ضرور ہمراہ لائیں، وہ بوجہ حق الخدمت اس معجزہ کے حق دار بھی ہیں۔ اسی موقع پر مرزا صاحب کی طرف سے جب تحریری مناظرہ کے طور پر ذود نویسی (تیز لکھنے) کے خدشہ کا اظہار کیا گیا تو حضرت قبلہ عالم نے فرمایا کہ علمائے اسلام کا اصل مقصود تحقیقِ حق اور اعلائے کلمہ اللہ ہوا کرتا ہے، فخر و تعلٰی مقصد نہیں ہوتا وگرنہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں اس وقت بھی ایسے خادم موجود ہیں کہ اگر قلم پر توجہ ڈالیں تو وہ خود بخود کاغذ پر تفسیر قرآن لکھ جائے۔ ظاہر ہے کہ اس سے اشارہ خود اپنی جانب تھا۔ سبحان اللہ علم ہو تو ایسا، ولایت ہو تو ایسی کیا شان ہے۔

    جب مرزا صاحب کی آمد سے قطعاً مایوسی ہو گئی تو ٢٧ اگست کو شاہی مسجد میں مسلمانوں کا عظیم الشان جلسہ منعقد ہوا جس میں علمائے کرام نے اس دعوتِ مناظرہ کی مکمل داستان بیان کر کے قادیانیت کی واضح تصویر لوگوں کے سامنے رکھی اور تمام مسالک کے سرکردہ علما نے ختمِ نبوت کی یہ تفسیر بیان کی کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی پیدا نہ ہوگا اور جو شخص بھی اس عقیدہ کا منکر ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

    اس طرح اللہ تعالیٰ نے مسلمانانِ برصغیر کا ایمان حضرت قبلہ عالم کی برکت سے محفوظ رکھا اور ہزار ہا سبکیاں اور ہزیمتیں لے کر قادیانیت کا یہ فتنہ دب گیا۔ علما اسلام کی کاوشوں سے ١٩٧٣ میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں بھی قادیانیوں کو کافر قرار دیا گیا ہے بلکہ صرف پاکستان ہی نہیں سعودی عرب، ہالینڈ، ملائیشیا اور انڈونیشیا کی حکومتوں نے بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا ہے۔

    تحریر : حافظ جمیل لاھور

    بشکریہ اردو محفل فورم
     
    تلمیذ، احتشام محمود صدیقی اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    اپنے اسلاف کے کارناموں کو یاد رکھنے کے لیے راولپنڈی بارانی یونیورسٹی کا نام پیر مہر علی شاہ بارانی یونیورسٹی رکھا گیا ہے۔

    یونیورسٹی ویب گاہ ملاحظہ ہو
     
    تلمیذ اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    محاسبہ قادیانیت میں پیر مہر علی شاہ کا تاریخی کردار
    کالم نگار: محمد آصف بھلی، روزنامہ نوائے وقت
    ۲۵ اگست ۲۰۱۲ء

    23 اگست کے نوائے وقت میں اگر میری نظر سے 25 اگست 2012ءکو گولڑہ شریف اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ختم نبوت کانفرنس کا اشتہار نہ گزرتا تو میں یقیناً پیر سید مہر علی شاہؒ کی ردِقادیانیت کے حوالے سے تاریخی خدمات پر کچھ لکھنے کی سعادت سے محروم رہتا۔
    پیر مہر علی شاہؒ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے خواب میں مجھے مرزا غلام احمد قادیانی کی تردید کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ ”یہ شخص (بدبخت اور ملعون مرزا قادیانی) میری احادیث کو تاویل کی قینچی سے کتر رہا ہے اور تم خاموش بیٹھے ہو“۔ چنانچہ پیر مہر علی شاہؒ نے اپنے اکمل و احسن آقا و مولا حضرت محمدﷺ کی طرف سے حکم ملنے پر سب سے پہلا جو کام کیا وہ یہ تھا کہ 1899ءمیں ”شمس الہدایت“ کے نام سے ایک رسالہ تحریر کیا جس میں انتہائی علمی اور مدلل انداز میں حیات مسیح اور قرب قیامت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ نزول کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ اس رسالے میں پیر مہر علی شاہؒ نے ملت اسلامیہ کے اس اجتماعی اور متفقہ عقیدے کی بڑے ہی موثر انداز میں ترجمانی فرمائی کہ مرزا غلام احمد قادیانی کا مسیح موعود ہونے کا دعویٰ غلط، باطل اور جھوٹا ہے۔ حیات مسیح کا مسئلہ قادیانیت کی موت ہے۔ غلام احمد قادیانی ”شمس الہدایت“ کا تو کوئی جواب تحریر نہ کر سکا لیکن پیر مہر علی شاہؒ کو یہ چیلنج کر دیا کہ مجھ سے عربی میں تفسیر نویسی کا مقابلہ کر لو۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے چیلنج کیلئے جو خط لکھا اس کی زبان انتہائی گھٹیا، قابل شرم اور بے ہودہ تھی۔ بہرحال پیر مہر علی شاہؒ نے جواباً مرزا قادیانی کو کہا مجھے یہ چیلنج قبول ہے لیکن اس سے پہلے مرزا قادیانی اپنے دعویٰ مسیحیت و رسالت پر مجھ سے تقریری بحث کر لیں۔ غلام احمد قادیانی کو تقریری مباحثے میں شکست کے خوف نے اس شرط پر آمادہ ہونے سے روک دیا اور تقریری مباحثے کی شرط کو نامنظور کرنے کی اطلاع اس نے گولڑہ شریف بھجوا دی لیکن پیر مہر علی شاہؒ اپنے اعلان کے مطابق 25 اگست 1900ءبادشاہی مسجد لاہور میں پہنچ گئے۔ مرزا غلام احمد قادیانی خود تو پیر صاحب کے مقابلے میں راہ فرار اختیار کر چکا تھا لیکن دجال و کذاب مرزا قادیانی کی عیاری دیکھئے کہ لاہور میں دیواروں پر یہ اشتہارات چسپاں کروا دیئے گئے کہ مہر علی شاہ مقابلہ سے بھاگ گئے۔ لیکن جھوٹ آخر جھوٹ ہی ہوتا ہے۔ مقابلے سے تو مرزا قادیانی ہی بھاگا تھا جس سے قادیانی حلقوں میں سخت مایوسی پھیل گئی اور بعض نے قادیانیت سے تائب ہونے کا اعلان بھی کر دیا۔
    قادیانیت کے مقابلے میں پیر مہر علی شاہؒ کو فتح مبین اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملی، اس کی خوشی میں بادشاہی مسجد لاہور میں 27 اگست 1900ءکو مسلمانوں کا ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا گیا۔ جلسہ کی صدارت پیر مہر علی شاہ صاحبؒ نے کی۔ اس جلسہ میں انتہائی ایمان افروز تقریریں ہوئی اور ایک قرارداد بھی منظور کی گئی۔ اس قرارداد پر تقریباً 60 علمائے کرام کے دستخط ہیں۔ قرارداد کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھا کہ مرزا غلام احمد قادیانی کا بزرگان دین اور مشاہیر اسلام کو علمی مناظرے کا چیلنج دینا محض جھوٹی شہرت حاصل کرنے کا اظہار ہے۔ پیر مہر علی شاہؒ کو جو چیلنج مرزا کذاب کی طرف سے دیا گیا وہ بھی اس امر کا ثبوت ہے کہ یہ صرف مرزا قادیانی کی لاف زنی اور اپنے علم پر جھوٹا گھمنڈ تھا۔ اگر اسے اپنے جھوٹے دعووں پر اعتماد تھا تو اسے پیر صاحب گولڑہ شریف سے تقریری مباحثے سے راہ فرار اختیار نہیں کرنی چاہئے تھی۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے عقائد قرآن کریم، احادیث رسول اور صحابہ کرامؓ کے اجماع کے بالکل خلاف اور باطل ہیں۔ مرزا قادیانی نبوت کے غلط، بے بنیاد اور لغوی دعویٰ کی بنیاد پر خارج از اسلام ہے۔ مرزا قادیانی کا قادیان کو مکہ سے نسبت دینا، مسجد قادیان کو مسجد اقصیٰ قرار دینا، آنحضرتﷺ کی معراج کا منکر ہونا، اللہ کے ایک برگزیدہ اور محبوب پیغمبر عیسیٰ علیہ السلام کی سخت توہین کرنا انتہائی شرمناک اور سرتا سر کفر ہے۔ مرزا قادیانی کی تحریریں اور اشتہارات بھی شرمناک جھوٹ اور بدزبانی کا منہ بولتا ثبوت ہیں اس لئے آئندہ اس کی تحریروں کا کوئی جواب دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ایک فیصلہ کن اور اٹل بات ہے کہ غلام احمد قادیانی کے عقائد یکسر خلاف اسلام ہیں۔ مرزا قادیانی لاہور میں اپنے راہ فرار کے بعد بھی اپنی عادت سے مجبور و کر پیر مہر علی شاہؒ کے خلاف بے ہودہ تحریریں شائع کرتا رہا لیکن پیر صاحب نے اسے جواب کے قابل ہی نہ سمجھا۔ 1907ءمیں قادیانیوں نے اپنے حلقوں میں یہ بات مشہور کر دی کہ پیر مہر علی شاہ کا آنے والے سال میں جیٹھ کے مہینے سے پہلے انتقال ہو جائے گا۔ قادیانیوں کی یہ حسرت تو پوری نہ ہوئی 1908ءمیں جیٹھ سے پہلے پیر صاحب وفات پا جائیں گے البتہ 1908ءمیں مرزا غلام احمد قادیانی کی عبرتناک موت نے خود اس کے جھوٹے دعووں پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے مولانا ثناءاللہ امرتسری کو چیلنج دیتے ہوئے 5 اپریل 1907ءکو ایک اشتہار شائع کیا تھا کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہو گا وہ سچے کی زندگی میں مر جائے گا۔ مرزا قادیانی نے تحریری طور پر اللہ تعالیٰ سے بھی دعا کی کہ اگر میں تیری نظر میں مفسد اور کذاب ہوں اور میرا دعویٰ مسیح محض میرے نفس کی اختراع ہے تو مولوی ثناءاللہ اور مجھ میں سے جو جھوٹا ہے اس کو صادق کی زندگی میں دنیا سے اٹھا لے۔ اللہ تعالیٰ نے مرزا غلام احمد قادیانی کی یہ دعا قبول کر لی اور ساتھ ہی اسے جھوٹا بھی ثابت کر دیا کہ وہ مولانا ثناءاللہ کی زندگی ہی میں واصل جہنم ہو گیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی کی موت بھی ہیضے کے مرض میں مبتلا ہونے سے ہوئی۔ مرزا قادیانی ہیضہ کو قہرِ الٰہی کا نشان قرار دیتا تھا۔ چنانچہ وہ اپنے جھوٹے دعوی¿ نبوت کے باعث قہرِ الٰہی کا ہی نشانہ بنا۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی موت سے کچھ دیر پہلے اپنے سسر میر ناصر کے سامنے یہ اعتراف کیا کہ اسے وبائی ہیضہ ہو گیا ہے۔ آخر میں اپنے قارئین کی معلومات کیلئے یہ عرض کر دوں کہ مرزا قادیانی نے جس مولانا ثناءاللہ امرتسری کو چیلنج کر کے اشتہار شا ئع کیا تھا کہ ہم دونوں میں سے جو مفسد اور کذاب ہے وہ سچے کی زندگی میں انتقال کر جائے گا، وہ مولانا ثناءاللہ مرزا قادیانی کی موت سے 40 سال بعد تک زندہ رہے۔

    بشکریہ روزنامہ نوائے وقت
     
    تلمیذ، احتشام محمود صدیقی اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    حضرت پیر سید مہر علی شاہ چشتی گولڑوی رحمتہ اﷲ علیہ
    تحریر: مولان محمد ناصر خان چشتی، کراچی

    کشو ر ِ ولا یت کے نیر تا با ں.... آ فتا بِ شریعت و طر یقت.... تا جد ا ر علم و معر فت .... مجدد دِین و ملت حضر ت پیر سید مہر علی شا ہ چشتی گولڑ وی رحمتہ اللہ علیہ یکم رمضا ن المبا رک 1275ھ بہ مطابق4 اپریل 1859ءبہ ر و ز سو مو ا ر اس گلشن ہستی میں رو نق افر و ز ہو ئے۔ آ پ کے و ا لد محتر م کا نا م سید نذر دین شا ہ ابن سید غلا م شا ہ ابن سید رو شن دین شا ہ ہے جبکہ آپ کی وا لدہ محتر مہ کا نا م حضر ت معصو مہ مو صو فہ بنت پیر سید بہا در شا ہ ہے ۔ آپ کا سلسلہ نسب 25وا سطو ں سے حضرت سید نا شیخ عبدا لقا در جیلا نی المعر و ف غو ث الاعظم رحمتہ اللہ علیہ سے اور 36 وا سطو ں سے حضر ت سیدنا اما م حسن رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔

    ابتدائی تعلیم اورقوتِ حافظہ
    حضر ت پیر مہر علی شا ہ صا حب نے صرف چار سال کی عمر میں پڑھنا شروع کر دیا اور نا ظر ہ قر آن مجید پڑھنے کیلئے آپ کو خا نقا ہ کی در س گا ہ میں اور اردو ، فا رسی وغیر ہ کی تعلیم کے لئے مدر سہ میں دا خل کر دیا گیا، قو ت حا فظہ کا یہ عالم تھا کہ قرآن مجید کا سبق رو زا نہ آپ حفظ کر کے سُنا دیا کر تے تھے ۔ جب قرآن حکیم نا ظر ہ ختم کیا ،تو اس وقت آپ کو پو را قرآ ن کر یم حفظ بھی ہوچکا تھا۔

    عر بی ، فا رسی اور صر ف ونحو کی تعلیم کے لئے مو لا نا محی الدین کے سامنے ذا نو ئے تلمذ تہہ کئے، آپنے ”کافیہ “ تک اپنے اُستا ذ سے تعلیم حا صل کی اور اس کے بعد مزید تعلیم کے لئے حسن ابدا ل کے نو اح میں مو ضع ” بھو ئی “ کے مو لا نا محمد شفیع قریشی صا حب کے درس گا ہ میں دا خل ہو ئے اور دو ، اڑھا ئی سال میں رسا ئل ِمنطق میں سے قطبی تک اور نحو اور اصول کے در میا نی اسبا ق تک تعلیم حا صل کی ۔

    شرف بیعت
    بھو ئی کے در س سے فا رغ ہو کر مزید تعلیم کے لئے آپ نے مو ضع ’انگہ ‘ (علا قہ سو ن ضلع شا ہ پو ر ) کا سفر اختیا ر کیا اور وہا ں پر مو لا نا حا فظ سلطا ن محمو د کے سا منے زا نو ئے تلمذتہہ کئے۔’انگہ“ میں قیا م کے دو را ن اپنے استا ذ محتر م کے ہمرا ہ ”سیا ل شریف‘ ضلع سر گو دھا ، اُن کے پیرو مرشد حضر ت خو اجہ شمس الدین سیا لو ی چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی زیا ر ت کے لئے جا یا کر تے تھے اور حضر ت خو ا جہ سیا لو ی رحمتہ اللہ علیہ آپ پر خصو صی شفقت و محبت فر ما تے تھے۔ چنا نچہ اسی شفقت و محبت کی بہ دو لت حضرت پیر سید مہر علی شاہ صاحب سلسلہ چشتیہ نظا میہ سلیما نیہ میں حضر ت خو اجہ شمس الدین سیا لو ی سلیما نی رحمتہ اللہ علیہ کے دست حق پر ست پردولت بیعت سے فیض یاب ہو ئے ۔۔۔

    زیارتِ حرمین طیبین
    1890 /1307ءمیں حضر ت پیر سید مہر علی شاہ گولڑ وی رحمتہ اللہ علیہ زیا رت حر مین طیبین کیلئے حا ضر ہو ئے تو جب مکہ مکرمہ میں عارفِ ربانی حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ اس وقت ”مثنو ی رو م “ کا در س دے رہے تھے، ایک شخص مثنو ی کے ایک شعر کے با رے میں مزید اطمینا ن و تشفی حا صل کر نا چا ہتا تھا، چنا نچہ حا جی صا حب کی اجا زت سے آفتا ب علم و فضل حضر ت پیر مہر علی شا ہ صا حب رحمتہ اللہ علیہ نے اس شعر کی ایسی عا رفا نہ اور فا ضلا نہ تو ضیح و تشریح بیا ن کی کہ حا جی صا حب و جد میں میں آگئے اور آپ کو ”سلسلہ چشتیہ صا بریہ“ میں اجازت وخلا فت عطا فرمائی ۔

    فتنہ قادیانیت کی پیشین گوئی
    حضرت پیر سید مہر علی شا ہ صا حب قد س سر ہ العزیز جب حر مین شریفین کی زیا ر ت سے مشر ف ہو ئے تو دل میں خیا ل آیا کہ دیا رِ حبیب ﷺ میں ہی مستقل قیا م کیا جا ئے مگر حا جی امدا د اللہ مہا جر مکی رحمتہ اللہ علیہ نے وا پس ہندو ستا ن جا نے کامشو رہ دیا اور فر ما یا کہ ہند میں ایک بہت بڑا فتنہ رو نما ہو نے وا لا ہے اور اس فتنہ کا سدبا ب اور قلع قمع صر ف آپ کی ذا ت گرا می سے ہو گا۔

    چنانچہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمتہ اللہ علیہ کی پیشین گوئی کے مطابق پیر مہر علی شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی مسا عئی جمیلہ نے نے ”فتنہ قا دیا نیت “ کی مکرو ہ و مذمو م سا زشو ں پر پا نی پھیر دیا ، جو اس خطے میں انگریزوں کی سر پر ستی میں کی جا رہی تھیں ۔چنا نچہ 1899ءمیں آپ نے”شمس الہدیتہ“ لکھ کر ’ ’حیا ت ِ مسیح علیہ السلام‘ ‘ پر قرآن و حدیث سے بھر پو ر دلا ئل و برا ہین پیش کئے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کو زبردست طریقے سے ثابت فرمایا ، کیو نکہ مر زا غلا م احمد قا دیا نی ، حضر ت عیسٰی علیہ السلا م کے وفا ت پا نے اور اُن کی” کشمیر “ میں قبر کی مو جو دگی پر انتہا ئی بے ہو دہ ،بے سر و پا اور لغو د لیلیں دے رہا تھا۔

    مرزا قادیانی کا چیلنج مناظرہ اور راہِ فرار
    مر زا غلا م احمد قا دیا نی نے آفتاب شریعت وطریقت حضرت علامہ پیر سید مہر علی شاہ صا حب رحمتہ اللہ علیہ کو منا ظرہ کا بھی چیلنج کر دیا ۔ چنا نچہ 25اگست 1900ءکو پیر مہر علی شاہ تو علما ءکر ام ، مشا ئخ عظا م اور اپنے احباب کے جم غفیر کے ہمر ا ہ ” شا ہی مسجد لا ہو ر “ میں منا ظرہ کیلئے تشریف لے آئے ، لیکن مکر و ہ فر یب اور دجل وکذب کے حا مل مر زا صا حب نے سا منے آنے کی جرات نہیں کی اور منا ظرہ اور حق و سچا ئی کا سا منا کر نے سے راہ فر ار اختیا ر کی ۔۔

    1900ءمیں ہی مر زا غلا م احمد قا دیا نی نے ایک تفسیر ” اعجا ز المسیح“ کے نام سے عر بی زبان ‘ میں سور ة الفا تحہ “ کی تفسیر لکھی اور اُس کے متعلق یہ دعویٰ بھی کر دیا کہ یہ تفسیر ” الہا می “ ہے ۔1902ء میں تا جدا ر علم و معرفت فا تح قا دیانیت حضر ت پیر سید مہر علی شاہ چشتی گو لڑوی رحمتہ اللہ علیہ نے’ ’سیف چشتیا ئی “ کے نا م سے مرزا صا حب کی اس نام نہاد مز عو مہ الہا می تفسیر کا انتہائی لاجواب اور مسکت کا جو ا ب دیا اور مر زا صا حب کی ’ ’عر بی دا نی “ کی بھی قلعی کھو ل دی اور مختلف قدیم عربی کتب سے اُس میں نقل کر دہ عبا دا ت کی نشا ن دھی کر کے اُ س کے مذمو م و مز عو م مقا صد اور مکرو فریب کا قلع قمع کر دیا ۔

    مجددیت کا درخشاں سورج
    آفتا ب علم و معر فت ، مجد دین و ملت پیر سید مہر علی شا ہ صا حب چشتی گو لڑوی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے دور پر فتن کی ضر و رت وا ہمیت کے پیش نظر اور ملک و ملت کے عظیم ترمفا د و را ہنما ئی کی خا طر نہا یت اہم اور بلند پا یہ کتب بھی تصنیف فر ما ئی تھیں، جن میں الفتو حا ت الصمدیہ ، سیف چشتیا ئی ، شمس الہدا یتہ فی اثبا ت حیا ت المسیح، تحقیق الحق فی کلمة الحق ، اعلا ءِکلمةالہٰ فی بیا ن ما اُھل بہ لغیر اللہ، تصفیہ ما بین سنی و شیعہ اور فتا ویٰ مہریہ وغیر ہ نما یا ں ہیں۔

    چنانچہ آپ کی ان ہی خدما ت عظیمہ پر اور ملک و ملت کے عظیم تر مفا د اور راہبری و را ہنما ئی کرنے اور ان تصا نیف جلیلہ کی بناء پر آپ کو چو دھویں صدی کا ” مجد د “ کہا جا تا ہے ۔

    ”مہر منیر “ کے مصنف کے مطا بق حر و ف ابجد کی رو سے ”سیدنا مہر علی شا ہ “کے اعدا د ”۶۸۷“نکلتے ہیں، جو ” بسم اﷲ الر حمن الرحیم “ کے اعدا د بھی ہے ۔ نیز آنجنا ب کے متذکر ہ اسم گر امی سے اگر بہ طریق ِعلم ِجفر ، حر و ف ”ی اور الف اور ہ “ کو جو مکر ر آتے ہیں ، حذف کر دیا جا ئے تو ۰۷۷(سا ت سو سترّ ) اعدا د رہ جا تے ہیں، جو ”مجدو د قر ن را بع عشر “ (چو دھو یںصدی کا مجدّد ) کے حر و ف مکر رہ یعنی ”د ، ر ، ع “حذف کر نے کے بعد کے حر و ف کے اعدا د ہیں“۔۔ (مہر منیر : صفحہ63)

    تبلیغ واشاعت اسلام
    اقلیم ولا یت کے نیر اعظم پیر سید مہر علی شا ہ صا حب چشتی گو لڑ وی کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اور ایک ایک لحظہ قرآن و سنت کی پیر وی میں گزر ا۔ آپ نے تما م عمر شریعت و طریقت کی پا س دا ر ی اور ملک و ملت کی بے مثا ل خدما ت انجا م دینے میں بسر کی ۔ ابتدا ئی عمر سے لے کر آخر ی و قت تک آپ کی زندگی سے منسو ب کئی ایسے نا در و عجیب وا قعا ت اور کر اما ت کا ظہور ہو ا کہ انسا نی عقلیں دنگ رہ جا تی ہے ۔تعلیم و تدریس کے دو را ن آپ کے معا ملا ت اور وا قعا ت سے معلو م ہو تا ہے کہ اللہ تعا لیٰ کا آپ پر خصو صی فضل وکر م اور آقا ئے دو جہا ں اما م الانبیا ءحضو ر سیدِ عالم ﷺ کی خا ص نظر کر م ہے ۔

    مجدد دین و ملت حضر ت پیر سید مہر علی شا ہ صا حب چشتی گو لڑ وی قدس سر ہ العز یز نے تبلیغ اسلا م ، احیا ئے سنت وا حیا ئے ملت ، احقا قِ حق اور اذہا ق با طل اور تزکیہ نفس کا عظیم فر یضہ جس مو ثر اور دلآویز اندا ز میں سر انجا م دیا ، وہ تا ریخ اسلا م میں سنہر ی حر و ف سے لکھا جا ئے گا ،چو دھویں صدی ہجری میں آپ اپنی دینی و ملی، ملکی اور مسلکی خدما ت کی بہ دو لت ایک ممتاز اور منفرد مقا م ر کھتے ہیں۔ اشا عتِ دین،اصلا حِ خلق ، احیا ئِ سنت وازالہ بدعت ، اعلاء کلمتہ الحق ، دین حق کی سر بلندی اور کفر کی سر کو بی اور اسلا می اقدار کا فر وغ اوربا طل و مفسد تحریکوں کے قلع قمع کے لئے آپ کی عظیم خدما ت اظہر من الشمس ہیں اور یہی وہ کا رہا ئے نما یا ں ہیں،جنہیں انجا م دینے ہی کے بعد کو ئی فر دِ کا مل مجد د یت کے عظیم منصب پر فا ئز ہو سکتا ہے ۔

    پیر سید مہر علی شا ہ صا حب رحمتہ اللہ علیہ خو د شریعت وطریقت کے عظیم الشا ن عالم و فا ضل تھے، اس لئے شر یعت مطہر ہ کی سختی سے پابند تھے اور اپنے مریدین و معتقدین کو بھی شریعت کی پاسداری کی تاکیدو تلقین فر ما تے ،آپ کی زندگی اور سیرتِ مبا رکہ قرآن و سنت کا قا بل رشک اور کا مل نمو نہ تھی، آپ کی زندگی تر ویج و اشا عت دین، اصلا ح و تر بیت مسلمین ، تعمیر ملک و ملّت اور خدمت خلق کیلئے وقف تھی۔

    علا مہ غلا م رسو ل سعیدی صاحب کے الفا ظ کے آئینے میں : ”حضر ت پیر مہر علی شا ہ ! عا لم و فا ضل ،عا بد و زا ہد ، فیا ض اور جو ّا د ، ان کا چہر ہ خو ف الہٰی سے زرد اور محبت رسو ل سے رو شن رہتا تھا، اُن کے فیضا ن کا جو سلسلہ اُن کی زندگی میں قا ئم ہوا تھا، مسلسل بڑھ رہا ہے ، اصول و فر وع اور عقا ئد و اعما ل میں اُمت مسلمہ کو صر اط ِ مستقیم پر جو استقا مت اور تصلّب حا صل ہے ، اس میں پیر صا حب کا وا فر حصہ ہے ، انہو ں نے آیا ت قرآن کا صحیح محمل بیا ن کیا، احا دیثِ رسو ل ﷺ کی وضا حت کی ، اُن کے حلقے میں شریک ہو کر نجا نے کتنے افرا د دنیا ئے شریعت وطر یقت میں امر ہو گئے ، انہو ں نے ذر و ں کو اُٹھا یا تو رشکِ ما ہتا ب بنا دیا ، ننگِ انسا نیت کو فخر ِملا ئکہ بنا دیا ۔

    سلا م ہو ! اس رجل عظیم پر! جس نے جھلملا تے چرا غو ں کو سو ر ج کی تو ا نا ئیا ں بخشیں ، آفرین ہو ! اُس مر د کا مل پر! جس نے علو م اسلا میہ کو رعنا ئیا ں دیں .... آج ” سلسلہ چشتیہ“ میں اُنہی کے فیض کے دھا رے بہہ رہے ہیں، انہو ں نے اللہ تعا لیٰ کے دین کی اشاعت کی ، اللہ عزوجل نے اُن کے ذکر کو ایک عالم میں پھیلا دیا ، دِلو ں میں اُن کی محبت وعقیدت کے چر اغ رو شن کر دئیے جب تک مکا تب ومدارس میں وقیل وقا ل “ کی محفل سجی رہے ، جب تک خا نقا ہو ں میں خر قہ پو شو ں کی مجلس جمی رہے ،آسما ن رحمت سے اُن کی قبر پر انو ار و تجلیا ت کی بر سا ت ہو تی رہے اور جن وا نس کا ایک جہا ں پیر مہر علی شا ہ کو سلا م عقیدت ومحبت پیش کر تا رہے “۔

    وصال مبا رک
    آسما نِ ولا یت کے ما ہتا ب ، چو دھویں صدی کے عظیم مجدد، اسلا م کے عظیم مبلغ، تا جدا ر علم و معر فت پیکرعلم وفضل۔آفتاب رشدوہدایت المخدو م السید پیر مہر علی شا ہ چشتی گو لڑ وی رحمتہ اللہ علیہ 29صِفر المظفر 1356ھ11/مئی 1937ءبرو ز منگل اس عالم فا نی سے کو چ کر کے اپنے خا لق حقیقی سے وا صل ہو ئے۔ آپ کا مزارِا قدس ”گو لڑہ شریف “ میں مر جع خلا ئق ہے ۔ گو لڑہ شریف راول پنڈی سے تقریبا ً گیا رہ میل کے فا صلہ پر ایک قصبہ ہے ، جو آپ ہی کے قدوم میمنت کی بر کت سے مشہو ر و معر و ف ہے ۔

    بشکریہ ہماری ویب
     
    تلمیذ اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    ماشاء اللہ و سبحان اللہ تمام احباب کی شمولیت بہت ہی پیاری اور خوبصورت
    وجد اورحلاوت کی شرینی روح تک اتر گئی
    میں خود چشتیوں کے در کا خادم ہوں
    ایک خاص بات ۔۔۔ جو کہ شاید آپ تمام احباب میں سے بہت ہی کم لوگ جانتے ہوں
    کہ حضرت پیر مہر علی شاہ رحمت اللہ علیہ کو ہمارے شہر ملک وال سے بھی ایک خاص لگاؤ تھا
    اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ سرکار کے ذاتی اور خاص اور پسندیدہ قوال و خادم جو کہ آپ سرکار کو اپنے کاندھوں پہ اُٹھا کے سفر بھی کیا کرتے تھے۔ وہ ہمارے شہر ملک وال کے تھے۔ اور ان کا اسمِ گرامی سائیں بخت جمال تھا۔۔ ان کی نسل ابھی تک ملک وال میں مؤجود ہے ۔اور ۔۔۔۔۔سائیں بخت جمالکے۔۔۔۔۔ کہلاتے ہیں
    ملکوال میں ایک مرید نے اپنی رہائیشی جگہ مسجد کے لیے دی اور اس پہ اب ایک مسجد ۔۔۔ مسجد غوثیہ مہریہ۔۔۔ کے نام سے مشہور ہے۔۔۔ گولڑہ شریف کے مہمان خانہ میں ایک کمرہ اسی خاندان کے لیے مخصوص ہے۔۔۔۔
    راقم کو ایک بار بڑی گیارہویں شریف پہ گولڑہ شریف کی حاضری نصیب ہوئی تو حضرت پیر نصیر الدین نصیر رحمت اللہ علیہ کی قدم بوسی کا شرف بھی ملا۔ آپ نے راقم سے اپنے خاص انداز میں پوچھا۔۔ کتھوں اچھے او۔۔ میں نے ہاتھ باندھ کے عرض کیا ۔ سرکار ملکوال سے قدم بوسی کے لیے حاضر ہوا ہوں۔ بس پھر عجیب منظر دیکھنے کو ملا۔۔
    اللہ اللہ اللہ اکبر۔۔۔
    سرکار یک دم کھڑے ہو گئے۔۔
    ہم سب بھی گھبرا گئے کہ یہ کیا ہو گیا۔۔
    سب لوگ بھی کھڑے ہو گئے۔
    آپ سرکار نے کہا کہ ملک وال والوں کے سوا سب بیٹھ جائیں۔۔
    ہم چار دوست تھے۔ آپ کے حکم کے پابند!
    آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو رہے تھے۔ اور زبان پہ ایک ہی جملہ تھا
    مینڈھے ملکوالیے اچھے نیں،،، یعنی میرے ملکوال والے آئے ہیں
    سائیں بخت جمال دے گرائیں اچھے نیں۔
    ہم چاروں کو اپنے بازوں میں لے کے انتہائی پیار کیا۔
    بس جی۔۔۔
    پھر یاد نہیں کیا کیا انوار نظر آئے
    اب کچھ لکھنے کی سکت نہیں جناب۔۔۔۔ اللہ ہو ۔۔۔۔ اللہ ہو
     
    تلمیذ، ملک بلال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    اللہ کریم آپ کو خوش رکھے۔۔۔۔کہ ایسے روح پرور لمحات ہم تک پہنچائے کہ دل بے اختیار سرشار ہوا ۔۔۔۔اور رشک بھی کہ آپ خوش نصیب ہیں کہ نسبت والوں کے شہر میں رہتے ہیں۔۔۔۔اور سرکار حضرت پیر نصیر الدین نصیر رحمت اللہ علیہ نے کھڑے ہوکر پیار کیا۔ ماشاء اللہ۔
     
    احتشام محمود صدیقی، ملک بلال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: گولڑہ شریف

    بہت بہت شکریہ بہت بہت نوازش اللہ خوش رکھے آپ دونوں کو آمین
     
  18. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  19. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    محبوب خان اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  21. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  22. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  23. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  24. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  25. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  26. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  27. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور محبوب خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    تلمیذ اور محبوب خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    تلمیذ اور محبوب خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG] upload_2013-12-25_15-3-10.png
     
    تلمیذ نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں