1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گناہ کبیرہ کی تعریف

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏27 جنوری 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ہر وہ گناہ جس کو قرآن و حدیث یا اجماعِ امت نے کبیرہ گناہ قرار دیا ہو، جس گناہ کو عظیم قرار دیتے ہوئے اس پر سخت سزا کا حکم سنایا گیا ہویا اس پر کوئی حد مقرر کی گئی ہو یا گناہ کے مرتکب پر لعنت کی گئی ہو یا جنت کے حرام ہونے کا حکم لگایا گیا ہو۔

    کبیرہ گناہ بغیر توبہ معاف نہیں ہوتے:

    فرمانِ الٰہی ہے:

    ’’اگر تم کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرو تو ہم تمہارے (صغیرہ) گناہوں کو (ویسے ہی) معاف کردیں گے اور تم کو باعزت مقام(جنت) میں داخل کریں گے۔(النساء:31)


    مزید فرمایا: ’’اچھے کام کرنے والوں کو اچھی جزا دی جائے گی۔ وہ لوگ جو بڑے گناہوں سے دور رہتے اور فحاشی سے اجتناب کرتے ہیں، سوائے (فطری) لغزشوں کے، بے شک آپ کا رب بڑی مغفرت والا ہے۔ ‘‘ (النجم:31)

    رسول اللہ ﷺنے فرمایا:۔ ’’پانچ نمازیں، ایک جمعہ ، دوسرے جمعہ اور رمضان دوسرے رمضان تک (یہ تمام اعمال) صغیرہ گناہوں کو مٹاتے رہتے ہیں، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیاجائے۔‘‘ (مسلم: ح 344)

    محمد رسول اللہ ﷺنے فرمایا:۔ ’’بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ پڑ جاتا ہے، مگر جب وہ اس گناہ کو چھوڑدے اور توبہ و استغفار کرے تو اس کا دل صاف کردیاجاتا ہے اور اگر دوبارہ گناہ کرے تو نقطہ بڑھ جاتا ہے، حتیٰ کہ اس کا دل مکمل سیاہ ہوجاتا ہے۔‘‘(ترمذی: ح 2357)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں