1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گناہ سے بچنا

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏21 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    گناہ سے بچنا

    عموماً گناہ کرنے کی چند بڑی وجوہات ہوتی ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے ان تمام وجوہات کے جوابات قرآنِ مجید میں ارشاد فرما دیئے ہیں۔گناہ کرنے کی ان وجوہات کا جواب قرآنِ مجید میں دینے کی وجہ یہ تھی کہ انسان گناہوں سے بچ جائے اور اپنے پروردگار کا فرمانبردار بندہ بن جائے، شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ انسان کو گناہوں میں مست رکھے اور رحمن کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ انسان ظاہر ہو یا پوشیدہ جو بھی گناہ کرتا ہے اس کو چھوڑ دے۔ اب بندے کو چاہئے کہ اپنے پروردگار کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے گناہوں بھری زندگی کو چھوڑ دے اور نیکیوں والی زندگی کو اختیار کرے۔ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ آدمی یہ سمجھتا ہے کہ مجھے گناہ کرتے وقت کوئی نہیں دیکھ رہا ، پروردگارِ عالم نے اس کا جواب یوں دیا ہے: ’’اِنَّ رَبَّکَ لَبِالْمِرْصَادِ‘‘ کہ تیرا ربّ تیری گھات میں لگا ہوا ہے۔‘‘ (سورۃ الفجر: آیت ۱۴) دوسری وجہ یہ ہوتی ہے کہ انسان سمجھتا ہے کہ میرے پاس کوئی نہیں ہے۔ اس کے جواب میں فرمایا کہ جب تم تین ہوتے ہو تو وہ چوتھا ہوتا ہے: ’’وَہُوَ مَعَکُمْ اَیْنَمَا کُنْتُمْ‘‘کہ وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے تم جہاں کہیں بھی ہوتے ہو۔ (سورۃ الحدید: آیت ۴)تیسری وجہ گناہ کرنے کی یہ ہوتی ہے کہ آدمی کے دل میں یہ احساس ہوتا ہے کہ میری حرکتوں کا کسی کو پتا نہیں چلا۔ جبکہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’یَعْلَمُ خَآئِنَۃَ الأَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ‘‘ قنیہ وہ جانتا ہے تمہاری آنکھوں کی خیانت کو اور جو تمہارے دلوں میں چھپا ہوا ہے۔ (سورۃ مومن: آیت ۱۹)چوتھی وجہ گناہ کرنے کی یہ ہوتی ہے کہ آدمی یہ کہتا ہے کہ میں اگر یہ برائی کرتا بھی ہوں تو کوئی میرا کیا کر لے گا۔ جی ہاں! جب انسان باغی ہو جائے اور گناہ پر جرأت بڑھ جائے تو وہ بے شرم ہو کر ایسی باتیں کہہ دیتا ہے۔ اﷲ ربّ العزت اس کا بھی جواب دیتے ہیں۔ فرمایا: ’’اِنَّ اَخْذَہٗ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ‘‘ اس پروردگار کی پکڑ بڑی درد ناک اور بڑی شدید ہے۔ (سورۃ الھود: آیت ۱۰۲) ’’وَلاَ یُوْثِقُ وَثَاقَہٗ اَحَدٌ‘‘ ایسے باندھے گا کہ تمہیں ایسے کوئی دوسرا باندھ نہیں سکتا۔ (سورۃ الفجر: آیت ۲۶) ’’فَاِنِّیْ اُعَذِّبُہٗ عَذَابًا لاَّ اُعَذِّبُہٗ اَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِیْنَ‘‘ میں پروردگار وہ عذاب دوں گا کہ جہانوں میں کوئی دوسرا عذاب دے نہیں سکتا۔ (سورۃ المائدہ: آیت ۱۱۵)
    روحانی مسائل اوران کا حل ۔۔۔۔۔ تحریر : مولانا محمد یونس پالن پوری
    سے انتخاب​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں