1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیا مرد اور عورت کے درمیان عقل کے لحاظ سے کوئی فرق ہے؟

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از بےلگام, ‏12 مئی 2009۔

  1. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    کیا مرد اور عورت کے درمیان عقل کے لحاظ سے کوئی فرق ہے؟


    کیا مرد اور عورت کے درمیان عقل کے لحاظ سے کوئی فرق ہے؟

    بعض وقت خواتین کے درمیان یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بعض روایتوں میں عورت کی مذمت کیوں ہوئی ہے اور اسے ناقص العقل کیوں کہا گیا ہے؟

    اول یہ کہ:روایتوں میں یہ مذمت عورت کے اصل وجود سے متعلق نہیں ہے اس لئے کہ قرآن کریم کی نظر میں مرد اور عورت دونوں کا وجود ،کامل ہے ،مرد اور عورت ہونے کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے بلکہ یہ مذمت فقط بعض عورتوں سے متعلق ہے ۔در حقیقت یہ مذمت مردوں کے لئے ایک یاددہانی ہے کہ وہ بے تقویٰ اور گنہگار عورتوں کے فریب سے بچیں، اس بناء پر یہ مذمت صرف عورتوں سے مخصوص نہیں بلکہ مردوں سے بھی مربوط ہے ، جیسا کہ بعض روایتوں میں آیا ہے کہ منافق، شریر، بدمعاش، احمق، حاسد، بخیل، جھوٹے اور فاسد لوگوں کی ہمنشینی اختیار نہ کی جائے اور ان سے مشورہ نہ لیا جائے یہ ایک ایسا عقلی قانون ہے کہ جسے دنیا میں تمام عقلمند انسان قبول کرتے ہیں کہ اگر کوئی سلامتی کے ساتھ زندگی بسر کرنا چاہے تو اس طرح کے لوگوں سے دوری اختیار کرے۔

    لہٰذا مرداور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اگر چہ مرد کی بہ نسبت عورت کے اندر کشش اور جاذبہ زیادہ پایاجاتا ہے ،مگر اسلام سے آشنا نہ ہونے کی وجہ سے بعض لوگ صرف ان روایتوں کو پیش کرتے ہیں جو عورت کی مذمت میں آئی ہے پھر بھی سوال کا جواب دینا ضروری ہے۔

    خلاصہ مطلب:

    جب ہم قرآن کریم کی آیتوں اور روایتوں کی طرف رجوع کرتے ہیں تو متوجہ ہوتے ہیں کہ جس طرح دنیا میں بہادر مومن مرد ہیں اسی طرح بہادر مومنہ عورتیں بھی ہیں جس طرح مردوں میں شریر افراد پائے جاتے ہیں اسی طرح شریر،عورتوں میں بھی ہیں جبکہ مردوں کی شرارت عورتوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے ،چونکہ قدرت وطاقت مردوں کے ہاتھ میں ہوتی ہے اس لئے عام طورسے ظلم و ستم کا شکار ہوتی ہیں جہاں بھی عورتوں کی جانب سے ایک جرم سرزد ہوتا ہے اسے کئی مرتبہ فاش کیا جاتا ہے جبکہ مردوں کے جرائم کا مقائسہ عورتوں سے نہیں کیا جاسکتا ہے۔

    دوسرے یہ کہ: بعض روایتوں میں یہ مذمت زمانے کے ایک خاص حصہ میں بعض عورتوں سے متعلق ہے اور یہ عورتوں ہی سے مخصوص نہیں ہے اس کے لئے زمانے کے ایک خاص حصہ میںبعض مرد یابعض شہروں کے لوگوں کی مذمت کی گئی ہے اور یہ مذمت دلیل نہیں ہے کہ عورت یا مرد یا فلاں شہر ہمیشہ کے لئے قابل مذمت ہو اور اس کے برعکس بعض روایتوں میں بعض شہروں کے لوگ اچھائی کے ساتھ یاد کئے گئے ہیں تو یہ دلیل نہیں ہے کہ ان شہروں کے لوگ ہمیشہ کے لئے نیک اور متقی ہوں، بعض عورتوں کے متعلق یہ مذمتیں بصورت موقت ہیں۔

    تیسرے یہ کہ: کہا گیا ہے کہ عورت ناقص العقل ہے اس کے معنی یہ نہیں ہے کہ عورت عقل کے لحاظ سے نقص رکھتی ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ جب ہم مرد کا عورت سے مقائسہ کرتے ہیں تو مرد کو عورت سے سخت اور محکم پاتے ہیں اور قد کے لحاظ سے وہ عورت سے بلند ہے اور عورت مرد سے بہت نازک اور قد کے اعتبار سے چھوٹی ہے ،ان اسی کی بہ نسبت اس کا مغز مرد کے مغز سے بہت چھوٹا ہے ۔

    اسی بنیاد پر فقیہ عالیقدر شہید مطہری فرماتے ہیں:
    ''متوسط مرد کا مغز متوسط عورت کے مغز سے بڑاہوتا ہے لیکن عورت کے تمام جسم کی بہ نسبت اس کا مغز مرد کے مغز سے بڑا ہے ،اس بناء پر عورت ایک ناقص العقل وجود کا نام نہیں ہے ''۔

    چوتھے یہ کہ:اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ عقل کا ایک معنی اجرائی امور میں فکر وتدبر کرنا ہے اور ایک طرف اجرائی منصب بہت مشکل اور سخت ہے ، عورت کے لطیف اور نازک جسم کے مناسب نہیں ہے لہٰذا خداوند حکیم نے اجرائی امور میں اس کے فکر وتدبر کی قدرت وطاقت کی بہ نسبت اسے بہت کم ودیعت کی ہے اس لئے کہ اجرائی منصب کوئی ایسامقام نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے عورت کی شان وشوکت میں کوئی کمی پیداہو،وہ مرد ہی ہے جو سب سے زیادہ اجرائی امور اوراجتماعی کاموں سے سروکار رکھتا ہے اور دوسری طرف چونکہ عورت خانوادہ اور سماج میں فطرت کے مطابق تربیت اور اخلاق کی بنیاد ہے اسی لئے مرد کی بہ نسبت اس کی محبت کی طاقت بہت زیادہ ہے۔
    __________________
    علماء اس لئے غریب و بے کس ہیں‌کہ جاہل لوگ زیادہ ہیں جو اُن کی قدر نہیں سمجھتے۔
    (حضرت علی کرم اللہ وجہ
     
  2. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    اقتباس:
    تیسرے یہ کہ: کہا گیا ہے کہ عورت ناقص العقل ہے اس کے معنی یہ نہیں ہے کہ عورت عقل کے لحاظ سے نقص رکھتی ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ جب ہم مرد کا عورت سے مقائسہ کرتے ہیں تو مرد کو عورت سے سخت اور محکم پاتے ہیں اور قد کے لحاظ سے وہ عورت سے بلند ہے اور عورت مرد سے بہت نازک اور قد کے اعتبار سے چھوٹی ہے ،ان اسی کی بہ نسبت اس کا مغز مرد کے مغز سے بہت چھوٹا ہے ۔

    جہاں سے آپ نے لیا ہے، اس کے لکھنے والے کی عقل میں‌فتور ہے ، ا س کا دماغ چھوٹا ہے اور اس کی عقل کم ہے کہ قرآن میں عورت کو کہیں بھی ناقص العقل نہیں کہا گیا۔ کیا آپ حوالہ فراہم کرسکتے ہیں؟


    دوسرا گھر


    جہاں سے آہ نے لیا ہے، اس کے لکھنے والے کی عقل میں‌فتور ہے ، ا س کا دماغ چھوٹا ہے اور اس کی عقل کم ہے کہ قرآن میں عورت کو کہیں بھی ناقص العقل نہیں کہا گیا۔ کیا آپ حوالہ فراہم کرسکتے ہیں؟

    شکریہ آپ سے یہی امید ہوتی ہے


    تیسرے یہ کہ: کہا گیا ہے کہ عورت ناقص العقل ہے اس کے معنی یہ نہیں ہے کہ عورت عقل کے لحاظ سے نقص رکھتی ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ جب ہم مرد کا عورت سے مقائسہ کرتے ہیں تو مرد کو عورت سے سخت اور محکم پاتے ہیں اور قد کے لحاظ سے وہ عورت سے بلند ہے اور عورت مرد سے بہت نازک اور قد کے اعتبار سے چھوٹی ہے ،ان اسی کی بہ نسبت اس کا مغز مرد کے مغز سے بہت چھوٹا ہے ۔

    جہاں سے آہ نے لیا ہے، اس کے لکھنے والے کی عقل میں‌فتور ہے ، ا س کا دماغ چھوٹا ہے اور اس کی عقل کم ہے کہ قرآن میں عورت کو کہیں بھی ناقص العقل نہیں کہا گیا۔ کیا آپ حوالہ فراہم کرسکتے ہیں؟


    محترم ہو سکتا ہے آپ کی بات درست ہو لیکن آپ کے انداز تخاطب کے درست ہونے میں مجھے اور شاید کئی ساتھیوں کو تردد ہو۔
    علمی بحث کا بنیادی عنصر ہی جذباتیت سے اجتناب اور دلائل سے استدلال ہوتا ہے۔

    اس طرح کے انداز اختیار کرنے سے پہلا تاثر یہی ملتا ہے کہ شاید آپ کے پاس دلائل نہیں ہیں۔ امید ہے کہ آپ اپنی گزارشات کو صحیح علمی انداز میں پیش کریں گے تا کہ جواب دینے والوں کو آسانی ہو، اور ماحول بھی پر امن رہے۔



    --------------------------------------------------------------------------------

    صاحب جب وہ عورت کو ناقص العقل اور چھوٹا دماغ لکھیں تو علمی اور میں ایسے لکھنے والے کو ناقص العقل اور چھوٹا دماغ کہہ کہ حوالہ مانگوں تو جذباتیت۔ بھائی ایسی ہرزہ سرائی یہ صاھب میری اور آپ کی ماں ہی کے لئے نہیں‌کررہے ہیں تمام عورتوں کے لئے کررہے ہیں ، اس کے تانے بانے کہاں تک جاتے ہیں؟ کچھ سوچئیے۔



    [font=Georgia[size=150:2rh43x92:2rh43x92]مرزا عادل نذیر کا جواب

    عورت عقلمند ھوتی ھے




    اور




    مرد خود کو عقل مند سمجھتا ھے



    بس یہی فرق ھے
    [/size:2rh43x92]][/font:2rh43x92]
     
  3. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    باپ کی منکوحہ ہے تو آپ کی ماں ہے۔
    بیوی ہے تو آپ کے بچوں کی ماں ہے
    اور بیٹی ہے تو مستقبل کی ماں ہے۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ مرزا عادل نذیر صاحب۔
    اچھی تحریر کے لیے بہت شکریہ
     
  5. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    ششششششششششششششششکریہ ن ع ی م بھیا جی
     
  6. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام نے عورت کو نہ تو مغرب کی طرح اشتہار کی زینت بنانے کی اجازت دی ہے اور نہ ہی ہندو تہذیب یا مشرق بعید کی طرح اسے خادم اور کمزور سا ثابت کیا ہے بلکہ اسلام عورت کو بھی انسان اور شرف انسانیت کا حامل گردانتا ہے اور مرد و عورت کو برابر سمجھا جاتا ہے۔اسلامی مساوات یہ ہے کہ مرد کو وہ کام کرنے کا کہا جائے جو مرد کی ذمہ داری میں آتا ہے اور خاتون سے وہ کام لیا جائے جو خواتین کی ذمہ داری میں آتا ہے۔اگر اس سے وہ کام لیا جائے جو اس کے فرائض میں شامل نہیں تویہ عدم مساوات اور ظلم ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں