1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیا سندھ کی تقسیم نوشتۂ دیوار ہے؟

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از وحدانی, ‏4 جولائی 2016۔

  1. وحدانی
    آف لائن

    وحدانی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 دسمبر 2013
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    سندھ کو ناقابلِ تقسیم سمجھنے والے خوابوں کی سرزمین پر رہتے ہیں۔ دنیا میں کوئی ایسا خطۂ ارض نہیں ہے جو ہمیشہ اپنی قدیم جغرافیائی حدود کے اندر قائم رہا ہو۔ ایک باپ کی اولاد اپنے موروثی گھر کو بھی تقسیم کرلیتی ہے تو کجا ایک صوبہ یا ایک ملک؟ سندھ کی تاریخ پر نظر رکھنے والے بخوبی واقف ہیں کہ سندھ کو پہلی مرتبہ انگریزوں نے ۱۹۳۶ میں صوبائی درجہ دیا اس سے پہلے یہ بمبئی پریزیڈنسی کا ایک حصّہ تھا اور ایک کمشنر کے ماتحت اس کا نظام چلایا جاتا تھا۔ کئی مرتبہ سندھ کو صوبۂ پنجاب کے ماتحت کر دینے کی تجاویز بھی پیش ہوتی رہیں اور بلوچستان کے علاقوں کے ساتھ ملا کر ایک صوبہ بنانے کی بھی، مگر ہندو اور مسلمان عوام کی مشترکہ کاوشوں کے نتیجے میں یہ الگ صوبے کا درجہ حاصل کر سکا۔ ماضیٔ بعید میں سندھ کی سرحدیں ملتان سے بھی آگے تک تھیں مگر اب یہ سکڑ کر گھوٹکی تک رہ گیا ہے۔ جیکب آباد ماضی میں اس کا حصہ نہ تھا مگر آج اس کا اٹوٹ انگ سمجھا جاتا ہے، گو کہ بلوچ قوم پرستوں کا اس شہر پر ہمیشہ سے دعویٰ رہا ہے۔رہی بات کراچی کی، تو کراچی سندھ کا حصّہ کب تھا؟

    وطن پرستی جو ایک زمانے میں مقدس سمجھی جاتی رہی تھی دراصل حاکموں اور مقتدر طبقات کے اس پروپیگنڈے کی بدولت وجود میں آتی تھی جو وہ اپنی قبضہ کردہ زمینوں کی حفاظت، عوام کے بازوؤں کے ذریعے کرنے کی غرض سے مسلسل کیا کرتے تھے۔آج کے زمانے میں ہر روز لاکھوں انسان ترکِ وطن کرکے اجنبی سرزمینوں پر آباد ہو تے ہیں اور انہیں اپنا وطن بنا لیتے ہیں۔ کیا ایران اور افغانستان میں وہاں کے مقامی بلوچ آباد نہیں؟ کیا ممبئی اور ہندوستان کے دیگر علاقے آج سندھی ہندوؤں کا وطن نہیں؟کیا پنجاب اور سندھ میں آباد بلوچوں کی آبادی بلوچستان میں آباد بلوچوں سے زیادہ نہیں؟ کیا گجرات اور کشمیر کےلاکھوں باشندوں نے یورپ کو اپنا وطن نہیں بنا لیا؟ کیا دنیا بھر کے کروڑوں تارکینِ وطن نے آج امریکہ، کنیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو اپنی مادرِوطن نہیں بنا لیا؟ ایسی سیکڑوں مثالیں زمانۂ حال میں موجود ہیں۔ ماضی میں جھانکیں تو کیا آریا اِسی سرزمین کے باسی تھے؟ کیا انہوں نے دراوڑوں کو اپنے ہی دیس میں کمّی، کمین اور شودر نہیں بنا دیا تھا؟ اگرانصاف کی رو سے دیکھیں تو سندھ کے اصل باشندے تو بھیل، باگڑی اور دیگر شیڈولڈ کاسٹ کے ریگستانی باشندے اور خانہ بدوش ہیں، باقی تو سب ہی مہاجروں کی اولاد ہیں، کوئی ۶۵ سال پہلے آیا، کوئی ۱۰۰ سال پہلے تو کوئی ۵۰۰ سال پہلے۔ سندھ پر مقامی سومرو اور سموں نے کل کتنا عرصہ حکومت کی ہے؟ سندھ پر تو زیادہ تر عرب، افغان ترخان، ارغون اور بلوچ تالپورہی حاکم رہے ہیں، یہاں تک کہ مقامی کلہوڑوں نے بھی اپنے آپ کو عباسی کہلواکر عربی تفاخّر کے ساتھ سندھ پر حکومت کی۔لہٰذا یہ سمجھنا کہ سندھ کی سرزمین کسی کی جاگیر ہے، تاریخی شواہد کی روشنی میں قطعی غلط ہے۔
     
  2. سید انور محمود
    آف لائن

    سید انور محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اگست 2013
    پیغامات:
    470
    موصول پسندیدگیاں:
    525
    ملک کا جھنڈا:
    پروفیسر صاحب
    اچھی معلومات دئے رہے ہیں لیکن مختصر، ذرا تفصیل میں آیے جناب۔
     
    وحدانی اور حفصہ زاہد .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. حفصہ زاہد
    آف لائن

    حفصہ زاہد ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جون 2016
    پیغامات:
    5
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    پروفیسر صاحب۔۔ موہن جو دڑو سے ملنے والی اشیاء سے ، سندھ کی تہذیب کا رشتہ جوڑا جاتا ہے، مثال کے طور پر سندھی ٹوپی اور اجرک،تو کیا سندھ کی تہذیب پانچ ہزار سال قدیم نہیں ہے؟
     
  4. وحدانی
    آف لائن

    وحدانی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 دسمبر 2013
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    سید انور محمود بھائی۔۔! آج کل کی نئی انٹرنیٹ قوم بہت تیزرفتار ہے اور بڑے مضامین کم ہی پڑھتے ہیں یا سرسری پڑھتے ہیں۔ میرے تمام بچے اور شاگرد اس بات پر متفق ہیں۔ البتہ جو زیادہ تفصیلات چاہتے ہیں وہ انٹرنیٹ پر گوگل کرلیتے ہیں۔ آج کل تحقیق بہت آسان ہو گئی ہے نا! دوسرے یہ کہ میں حصولِ روزگار میں بہت مصروف رہتا ہوں، کم وقت ملتا ہے کہ زیادہ تحقیقی کام کر سکوں لہٰذابس اتنا کام کر لیتا ہوں کہ کچھ لوگوں کو جنھجھوڑ کر موضوع کی طرف ان کی توجہ مبذول کرسکوں۔ باقی کام میرے نقطہ نظر کے معترضین اورحامی کر تے رہیں گے۔
    آفرین ہے آپ پر کہ آپ اردو میں بہت وقیع اور بامقصد کام کر تے ہوئے بھی مجھ ناچیز کی تحریریں پڑھ لیتے ہیں۔ آپ کا علم ، مطالعہ اور تجربہ مجھ سے بہت زیادہ ہیں۔ اگر وقت اجازت دے تو آپ بھی اس موضوع پر کچھ لکھیےکیونکہ یہ بڑا اہم قومی معاملہ ہے۔ عزت افزائی کے لیے بہت شکرگزار ہوں۔
     
  5. وحدانی
    آف لائن

    وحدانی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 دسمبر 2013
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    تفصیل طلب بات ہے یہ۔ فرصت ملنے پر تفصیلی جواب تحریر کروں گا۔
     
  6. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    محترم راجہ داہر کو آپ کس نظریے سے دیکھتے ہیں؟
    کچھ لوگ راجہ داہر کی حمایت کرتے ہیں کہ انہوں نے سندھ کی حفاظت کی خاطر جنگ لڑی آپ کیا کہتے ہیں؟
     
  7. سید انور محمود
    آف لائن

    سید انور محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اگست 2013
    پیغامات:
    470
    موصول پسندیدگیاں:
    525
    ملک کا جھنڈا:
    عزت افزائی کا بہت بہت شکریہ، کوشش کرونگا، میری زیادہ دلچسپی حالات حاضرہ میں رہتی ہے۔
     
    Last edited: ‏11 جولائی 2016
  8. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    جب ہند تقسیم ہوسکتا ہے تو سندہ کیوں نہیں ؟؟
     
    وحدانی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. وحدانی
    آف لائن

    وحدانی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 دسمبر 2013
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    جنگیں ، دراصل اپنے اقتدار اور جائیداد کی حفاظت اور دوسرے کے اقتدار، جائیداد یا عورتوں پر قبضے کی خاطر لڑی جاتی تھیں ، یہ مادرِ وطن سے محبت تو عوام کا خون گرمانے کے لئے پیدا کی جاتی ہے اور مذہب کا استعمال بھی سپاہیوں کو جنت کی بشارت دے کر لڑنے مرنے پر تیار کرنے کے لئے ہوتا ہے۔راجہ داہر جنگ نہ کرتا تو کیا مسلمانوں کے بار بار حملوں سے تنگ آکر اپنا اقتدار تھالی میں سجا کر ہمیں پیش کر دیتا؟
     
  10. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    میرا سوال اب بھی اپنی جگہ موجود ہے
    سندھ کے نقطہء نظر سے
    کیا راجہ داہر ہیرو تھے؟
    یا محمد بن قاسم ہیرو تھے؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں