1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏29 مارچ 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

    کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو
    جاتی ہے جس پہ جان مری جاں تمہیں تو ہو

    مطلب کے کہہ رہے ہیں وہ دانا ہمیں تو ہیں
    مطلب کے پوچھتی ہو وہ ناداں تمہیں تو ہو

    آتا ہے بعد ظلم تمہیں کو تو رحم بھی
    اپنے کئے سے دل میں پشیماں تمہیں تو ہو

    پچھتاؤ گے بہت مرے دل کو اُجاڑ کر
    اس گھر میں اور کون ہے مہماں تمہیں تو ہو

    اک روز رنگ لائینگی یہ مہربانیاں
    ہم جانتے تھے جان کے خواہاں تمہیں تو ہو

    دلدار و دلفریب دل آزار دلستاں
    لاکھوں میں ہم کہینگے کہ ہاں ہاں تمہیں تو ہو

    کرتے ہو داغ دور سے مے خانے کو سلام
    اپنی طرح کے ایک مسلماں تمہیں تو ہو
     

اس صفحے کو مشتہر کریں