1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کھیلوں کی دنیا

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏16 فروری 2012۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    کھیلوں کی دنیا​

    رانا محمد شاہد

    کرکٹ کے آ غاز کو 41؍سال مکمل ہوگئے۔ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو آسٹریلوی ٹیم سب سے بہتر نظر آتی ہے۔ فتوحات کے تناسب سے جنوبی افریقہ دوسرے اور پاکستانی ٹیم تیسرے نمبر ہے۔ موجودہ عالمی چیمپئن بھارت کا نمبر پانچواں ہے۔ایک روزہ کرکٹ کا سب سے بڑا میلہ سب سے پہلے ویسٹ انڈیز کے نام رہا۔ سب سے زیادہ مرتبہ آسٹریلوی ٹیم ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ اب تک ۳ ؍ایشیائی ٹیمیں یہ اعزاز حاصل کر چکی ۔ ایک روزہ کرکٹ میں کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی پر بات کی جائے تو بھارتی بلے باز سچن ٹنڈولکر پہلے نمبر پر ہیں۔ رنز کے لحاظ سے ابت دائی ۵ بلے بازوں میں پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق بھی شامل ہیں۔ جبکہ گیندبازوں میں سری لنکا کے مرلی دھرن پہلے نمبر پر ہیں۔ اگلی ۲ پوزیشنوں پر ’’ ۲ ڈبلیوز‘‘ وسیم اکرم اور وقاریونس کی جوڑی قابض ہے۔ قوانین اور روایات میں تبدیلیوں کے باوجود ایک روزہ کرکٹ کی اہمیت آج بھی موجود ہے۔اس کی بنیادی وجہ کھلاڑیوں کی تاریخ ساز کارکردگی اور شائقین کی گہری دلچسپی ہے

    پاکستان ہاکی کی کارکردگی ۲۰۱۱ء میں پاکستان ہاکی ٹیم صرف ایک بڑا ٹائٹل جیتنے میں کامیاب رہی۔ گرین شرٹس نے آسٹریلیا میں ہونے والے ۴؍ ملکی ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں آسٹریلوی ٹیم کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ پاکستانی ہاکی ٹیم نے اولمپکس کی تیاریوں کے پیشِ نظر کئی بیرونِ ملک دورے بھی کیے۔ بین الاقوامی ہاکی میں مجموعی طور پر آسٹریلیا کا پلہ بھاری رہا۔ عالمی درجہ بندی میں وہ بدستور پہلے نمبر پر ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں ساتویں پوزیشن حاصل کرنے کے باوجود پاکستان کی درجہ بندی ایک درجہ بہتر اور اب پاکستان نویں سے آٹھویں پوزیشن پر آگیا

    کم سن بھارتی کھلاڑی بھارت سے تعلق رکھنے وا لے6؍ سا ل 10 ؍ماہ کے کمسن کرکٹر مشیرخان نے اس وقت ایک نئی تاریخ رقم کردی جب اپنے پہلے ہ ی میچ میں 6 وکٹیں حاصل کرکے شائقین اور ماہرین کو دم بخود کردیا۔ مشیرخان بھارتی کرکٹ بورڈ کے زیرِاہتمام ہونے والی جائلز شیلڈ کرکٹ چیمپئن شپ میں نمائندگی کرنے والے کم عمر ترین کھلاڑی بنے تھے۔ واضح رہے کہ ۲۷؍فروری ۲۰۰۵ء کو پیدا ہونے والے مشیر خان کی چشم کشا کارکردگی نے ان کی ٹیم انجمن الاسلام الدنہ انگلش میڈیم سکول کو شیلین درا ایجوکیشن سوسائٹی کے خلاف اننگز اور ۴۰؍ رنز سے کامیابی دلوائی۔ لیفٹ آرم اسپنر مشیرخان نے دوسری اننگ میں ۸؍اوورز میں صرف ۱۱؍رنز دے کر ۶؍ و کٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا

    ۔ دنیائے کرکٹ سے جانے والے کھلاڑی

    پاکستانی کرکٹ ٹیم میں ’’رن مشین‘‘ کے نام سے مشہور محمد یوسف کا بین الاقوامی کیرئیر بھی ختم ہوگیا۔ وہ جاوید میاںداد اور انضمام الحق کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رن بنانے والے پاکستانی کرکٹر ہیں۔ انھوں نے ۹۰؍ ٹیسٹ میچوں میں ۷۵ ۳ ۰؍رنز بنائے، جن میں ۲ سنچریاں او ر ۳۳ ؍نصف سنچریاں شامل ہیں۔

    اِس کے علاوہ طویل عرصے تک دنیا بھر کے بلے بازوں کو اپنی انگلیوں پر نچانے والے جادوگر گیندباز مرلی دھرن کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے۔ انھیں ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ ٹیسٹ میں ان کے وکٹوں کی تعداد ۸ ۰ ۰ ، جبکہ ایک روزہ میں ۵۳۴؍ ہے۔

    اسی طرح دنیا کے بڑے بلے بازوں کو اپنی تیزرفتار گیندبازی سے ہلا دینے والے تیزرفتار گیندباز، راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر نے بھی اپنے کیرئیر کو بریک لگا دی۔ کیرئیر کے دوران زخموں اور مختلف تنازعات کا شکار رہنے والے دنیا کے تیز رفتار گیندباز شعیب اختر نے ۲۰۱۱ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف آخری میچ کھیلا اور اس دوران ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔

    ورلڈ کپ میں شکست کے بعد آسٹریلوی کپتان رِکی پونٹنگ کا شاندار کیرئیر بھی طوفانی لہروں کی زد میں آگیا کیونکہ پورے 10؍سال بعد انھیں آسٹریلوی ٹیم کی قیادت سے محروم ہونا پڑا

    ایک روزہ کرکٹ کاسب سے بڑا سکور

    ۲۰۱۱ء کے آخر میں ہی ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور بنا۔ ناتواں ویسٹ انڈیز کے کم زور بولنگ حملے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تجربے کار بھارتی بلے باز وریندر سہواگ نے ایک روزہ کرکٹ کی دوسری اور اپنے کیرئیر کی پہلی ڈبل سنچری داغ دی۔یوں ایک روزہ کرکٹ کی ایک اننگ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور کا ریکارڈ قائم کردیا۔ سہواگ نے ۱۹ ۲ رنز کی د ھواں دھار اننگ کھیل کر سچن ٹنڈولکر کا ریکارڈ توڑا۔ سچن ٹنڈولکر نے بھی گزشتہ برس جنوبی افریقہ کے خلاف گوالیارمیں ۲۰۰ ؍ ناٹ آئوٹ رن بنائے تھے۔اسی طرح ۱۱؍اپریل ۲۰۱۱ء کا دن بنگلہ دیشی گیندباز شاید کبھی نہ بھلا سکیں۔ اس روز بنگال ٹائیگرز آسٹریلیا کے مدِمقابل تھے۔ مسلسل تین عالمی کپ جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم عالمی کپ ۲۰۱۱ء میں شکست کے بعد غصے سے آگ بگولا تھی۔ جارح مزاج اوپنر اور دنیا کے نمبر ون آل رائونڈر شین واٹسن نے اپنا سارا غصہ بنگلہ دیشی گیند بازوں پر اُتار دیا۔ بنگلہ دیش نے آسٹریلیا کو ۲۳۰ ؍ رنز کا ہدف دیا۔ واٹسن نے ۱۵ ؍ فلک شگاف چھکوں اور ۱ ۵؍ د ل کش چوکوں کی مدد سے صرف ۹۶ ؍گیندوں پر ۱۸۵ رنز بنائے۔ یوں آسٹریلیا صرف ۲۶؍اوور میں ایک وکٹ کے نقصان پر میچ جیت گیا۔ اندازہ لگایے کہ اگر شین واٹسن کو بقیہ ۴ ۲اوور بھی کھیلنے کو مل جاتے تو وہ کیا قہربرپا کرتے۔ اس میچ میں واٹسن نے صرف چوکوں اور چھکوں کی مدد سے ۱۵۰؍ رنز بنائے، جو ایک روزہ کرکٹ میں ریکارڈ ہے۔ واٹسن نے ایک اننگ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔

    سرپرانڈے

    ہاکی کے کھلاڑی محمد سرور اپنے بچپن کا ایک واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ گھروالوں نے انھیں بازار سے انڈے لانے بھیجا۔ وہ انڈے خرید کر واپس لوٹ رہے تھے کہ گلی میں کھیلتے دوستوں نے روک لیا۔ محمد سرور نے انھیں دھمکی دی کہ اگر مجھے نہ جانے دیا تو سارے انڈے تمھارے سر پر مار کر توڑ دوں گا۔ ایک لڑکا فوراً بولا: ’’ہمت ہے تو مار دو۔‘‘ محمد سرور نے آئو دیکھا نہ تائو، ایک ایک کرکے سارے انڈے لڑکے کے سر پر مار دیے۔ انڈے ٹوٹ چکے تو وہ لڑکا ہنستا ہوا اٹھا اور بولا ’’واہ بھئی آج تو سر پر خوب شیمپو لگاہے، نہانے میں بہت مزا آئے گا اور بال بھی روشن و چمک دار ہو جائیں گے۔‘‘یہ سن کر محمد سرور کو احساس ہوا کہ وہ اپنا ہی نقصان کر بیٹھے ہیں۔

    بیڈمنٹن کاجنم

    برطانیہ میں بیدمنٹن (Bad Minton) کے نام سے ایک علاقہ واقع ہے۔یہ وہ جگہ ہے جہاں سے ۱۸۷۳ء کے لگ بھگ ایک نئے کھیل کا دلچسپ آغاز ہوا۔ ایک رات اس علاقے میں تقریب جاری تھی۔ اختتام پربارش شروع ہوگئی۔ لوگ اُکتاہٹ کا شکار ہونے لگے۔ اچانک کسی زندہ دل کو ایک خیال سوجھا۔اُس نے رسی کا ایک سرا ستون کے ساتھ اور دوسرا دوسرے ستون کے ساتھ باندھ دیا۔ بوتل کے ڈھکن نما کارک میں چند تنکے گاڑ کر ایک شٹل سی بنائی اور پلیٹ کے نیچے رکھنے والے میٹ کو ریکٹ کے طور پر استعمال کیا ۔ نوجوان پھر میٹوں کی مدد سے کارک (شٹل) کو رسی پر سے ایک طرف سے دوسری طرف پھینکنے لگے۔یوںان کے درمیان مقابلہ شروع ہوگیا ۔اس طرح بیڈمنٹن کھیل وجود میںآیا۔ برصغیر میں یہ کھیل برطانیہ سے پہنچا۔ ۱۹۵۳ء میں پاکستان بیدمنٹن فیڈریشن کا قیام عمل میں آیا۔

    مائیکل کلارک کااعزاز

    آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک نے جنوری کے پہلے ہفتے اپنے ہی ملک میں بطور کپتان پہلی ٹرپل سنچری بنا لی۔ انھوں نے آسٹریلیا کی سرزمین پر بطور کپتان سب سے زیاد ہ ۲۹ ۳ رنز بھی بنائے۔ ان سے پہلے یہ ریکارڈ لیجنڈری کرکٹر سرڈان بریڈمین کے پاس تھا۔ انہوں ن۱۹۳۷ء میں انگلینڈ کے خلاف ۷۰ ۲ رنز اسکور کیے تھے۔ مائیکل کلارک بطور کپتا ن صر ف ۵ ر نز کی کمی سے مارک ٹیلر کا ریکارڈ نہ تور سکے۔ مارک ٹیلر نے ۱۹۹۸ء میں پاکستان کے خلاف بطور کپ ا۳ ۳ ۴ ؍ رنز بنائے تھے۔مائیکل کلارک نے بھارت کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں ۳۲۹ ؍رنز کی اننگ کھیلی۔ انھوں نے ۶۱۷؍ منٹ تک وکٹ پر قیام کی ا اور ۴۶ ۸ گیندوں کا سامنا کیا۔ ان کی اننگ میں ۳ ۹؍ چو کے اور ایک چھکا شامل تھا۔ وہ ۳۲۹ ؍ رنز بنا کر آسٹریلوی سرزمین پر دوسرے اور مجموعی طور پر آسٹریلوی ٹاپ سکورر میں تیسرے نمبر آگئے۔ میتھیو ہیڈن ۳۸۰ ؍رنز بنا کر پہلے اور مارک ٹیلر و ڈان بریڈ مین ۳۳۴ ؍ رنز بنا کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    میانداد کی چھلانگیں

    بھارت کے خلاف عالمی کپ کے ایک میچ میں جاوید میانداد بلے بازی کرنے گئے۔ اس دن جاوید میانداد مکمل فٹ نہیں تھے۔ بھارت کا وکٹ کیپر کرمانی مخصوص انداز میں اچھل اچھل کر اپیل کیا کرتا تھا۔ اس دن بھی وہ وکٹوں کے پیچھے خوب بول رہا تھا۔ جاویدمیانداد نے اسے کہا بھی کہ وہ اس وقت بولا کرے جب گیندباز گیند پھینکنے کی تیاری کر رہا ہو یا گیندپھینک چکا ہو لیکن کرمانی پر کوئی اثر نہ ہوا اور وہ مسلسل جاویدمیانداد کو تنگ کر تا رہا۔ آخر تنگ آ کر جاویدمیانداد نے اپنی خراب حالت کے با و جو د ۳ ؍ مرتبہ اچھل اچھل کر اس کے اپیل کرنے کے انداز کی نقل کی تو پورا اسٹیڈیم قہقہوں سے گونج اٹھا۔ کرمانی یہ دیکھ کر اپنا سا منہ لے کر رہ گیا۔ اسے دوبارہ جاوید میانداد کو تنگ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ اپنی خراب حالت کی وجہ سے جاوید میانداد کو اچھلنے سے تکلیف تو ہوئی لیکن انھوں نے کرمانی کو سبق سکھا دیا، وہ یوں کہ پورا اسٹیڈیم اس پر ہنسنے لگا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں