1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کچھ میری طرف سے بھی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏1 اگست 2010۔

  1. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    کیا خوبصورت انتخاب ہے، آپکا ھارون بھائی،!!!!
     
  2. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    ہارون بھائی جو پچھلے صفحے پر لکھا ہے بہت خوب ہے زبردست :101:
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی

    کوئی تازہ ھوا چلی ھے ابھی

    شور برپا ہے خانھ َ دل میں

    کوئی دیوار سی گری ھے ابھی

    کچھ تو نازک مزاج ہیں ہم بھی

    اور یھ چوٹ بھی نئی ہے ابھی

    تم تو یارو ابھی سے اَٹھ بیٹھے

    شہر میں رات جاگتی ھے ابھی

    یاد کے بے نشاں جزیروں سے

    تیری آوا ز آ رھی ہے ابھی

    بھری دنیاں میں جی نہیں لگتا

    جانے کس چیز کی کمی ھے ابھی

    سو گئے لوگ اس حویلی کے

    ایک کھڑ کی مگر کَھلی ہے ابھی

    وقت اچھا بھی آئے گا ناصر

    غم نہ کر زندگی پڑی ھے ابھی
     
  4. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    زبردست :p :happy:
     
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    شکر یہ
     
  6. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    دیدہ حیراں نے تماشا کیا
    دیر تلک وہ مجھے دیکھا کیا

    ضبط_فغاں گو کہ اثر تھا کیا
    حوصلہ کیا کیا نہ کیا، کیا کیا

    انک نہ لگنے سے سب احباب نے
    آنکھ کے لگ جانے کا چرچا کیا

    مر گیۓ اس کے لب_جاں بخش پر
    ہم نے علاج آپ ہی اپنا کیا

    غیر عیادت سے برا مانتے
    قتل کیا آن کے اچھا کیا

    جاے تھی تیری میرے دل میں سو ہے
    غیر سے کیوں شکوۂ بے جا کیا

    رحم_فلک اور مرے حال پر
    تو نے کرم اے ستم آرا کیا

    دشمن_مومن ہی رہے بت سدا
    مجھ سے مرے نام نے یہ کیا کیا


     
  7. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    [​IMG]
     
  8. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    [​IMG]
     
  9. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    [​IMG]
     
  10. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    ھا رون بھائی اسلام علیکم
    کیسے ہیں
    آپ کا انتخاب بہت اچھا ھے
     
  11. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    کنور خالد بھائی آپ کی کلیکشن بھی بہت عمدہ ہے۔
    شکریہ
     
  12. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    بلال بھائی اسلام علیکم
    کیسے ہیں
    اپ سے ملے ہوے بھی عرصہ ہوا
     
  13. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    جی الحمد للہ ۔ مولا کی کرم نوازی ہے
    گپ شپ میں تشریف لے آیا کریں کچھ دیر ۔ میں وہیں پایا جاتا ہوں زیادہ تر۔
     
  14. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    زبردست :happy:
     
  15. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    تمہیں کس نے کہا تھا ؟
    دوپہر کے گرم سورج کی طرف دیکھو
    اور اتنی دیر تک دیکھو!
    کہ بینائی پگھل جائے!!


    تمہیں کس نے کہا تھا ؟
    آسمان سے ٹوٹتی اندھی الجھتی بجلیوں سے
    دوستی کر لو
    اور اتنی دوستی کر لو
    کہ گھر کا گھر ہی جل جائے!!


    تمہیں کس نے کہا تھا ؟
    ایک انجانے سفر میں
    اجنبی رہرو کے ہمرہ دور تک جائو
    اور اتنی دور تک جائو!
    کہ وہ رستہ بدل جائے!!


    محسن نقوی

     
  16. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں
    خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہوں میں

    کیوں گردشِ مدام سے گھبرا نہ جائے دل
    انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہوں میں

    یارب زمانہ مجھ کو مٹاتا ھے کس لیے
    لوحِ جہاں پہ حرفِ مکرر نہیں ہوں میں

    مرزا غالب ​
     
  17. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی



    مرے ہم نفس، مرے ہم نوا، مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
    میں ہوں دردِ عشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دُعا نہ دے

    میں غمِ جہاں سے نڈھال ہوں کہ سراپا حزن و ملال ہوں
    جو لکھے ہیں میرے نصیب میں وہ الم کسی کو خُدا نہ دے

    نہ یہ زندگی مری زندگی، نہ یہ داستاں مری داستاں
    میں خیال و وہم سے دور ہوں، مجھے آج کوئی صدا نہ دے

    مرے گھر سے دور ہیں راحتیں، مجھے ڈھونڈتی ہیں مصیبتیں
    مجھ خوف یہ کہ مرا پتہ کوئی گردشوں کو بتا نہ دے

    مجھے چھوڑ دے مرے حال پر، ترا کیا بھروسہ اے چارہ گر
    یہ تری نوازشِ مختصر ، مرا درد اور بڑھا نہ دے

    مرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیں
    مجھے خوف آتشِ گُل سے ہے کہیں یہ چمن کو جلا نہ دے

    درِ یار پہ بڑی دھوم ہے ، وہی عاشقوں کا ہجوم ہے
    ابھی نیند آئی ہے حُسن کو کوئی شور کر کے جگا نہ دے

    مرے داغِ دل سے ہے روشنی یہی روشنی مری زندگی
    مجھے ڈر ہے اے مرے چارہ گر یہ چراغ تُو ہی بُجھا نہ دے

    وہ اُٹھے ہیں لے کے خم و سبو، ارے اے شکیل کہاں ہے تُو
    ترا جام لینے کو بزم میں ، کوئی اور ہاتھ بڑھا نہ دے

    شکیل بدایونی


     
  18. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    جواب: کچھ میری طرف سے بھی

    بہت عمدہ انتخاب ہے ھارون بھائی۔
     
  19. ندیم ولی
    آف لائن

    ندیم ولی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جولائی 2015
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    29
    ملک کا جھنڈا:
    لاجواب
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. ندیم ولی
    آف لائن

    ندیم ولی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جولائی 2015
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    29
    ملک کا جھنڈا:
    نظر پھر نہ کی اس پہ دل جس کا چھینا
    محبت کا یہ بھی ہے کوئی قرینا

    وہ کیا قدر جانیں دل ِ عاشقاں کی
    نہ عالم، نہ فاضل، نہ دانا، نہ بینا

    وہیں سے یہ آنسو رواں ہیں، جو دل میں
    تمنا کا پوشیدہ ہے اک خزینا

    یہ کیا قہر ہے ہم پہ یارب کہ بے مے
    گزر جائے ساون کا یوں ہی مہینا

    بہار آئی سب شادماں ہیں مگر ہم
    یہ دن کیسے کاٹیں گے بے جام و مینا
    حسرت موہانی
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    دل ویراں ہے، تیری یاد ہے، تنہائی ہے
    زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
    مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں
    تیرے جانے سے میری جان پہ بن آئی ہے
    ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد
    پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے
    چھاگئے چاروں طرف اندھیرے سائے
    میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے
    (خواجہ پرویز)​
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    پری کا سراپا

    خُوں ریز کرشمہ، ناز و ستم، غمزوں کی جھُکاوٹ ویسی ہے
    مژگاں کی سناں، نظروں کی انی، ابرو کی کھِچاوٹ ویسی ہے
    قتّال نگہ اور ڈشٹ غضب، آنکھوں کی لَگاوٹ ویسی ہے
    پلکوں کی جھَپک، پُتلی کی پھِرت، سُرمے کی گھُلاوٹ ویسی ہے
    عیّار نظر، مکّار ادا، تیوری کی چَڑھاوٹ ویسی ہے

    بے درد، ستمگر، بے پروا، بے کل، چنچل، چَٹکیلی سی
    دل سخت قیامت پتھر سا اور باتیں نرم رسیلی سی
    آنوں کی بان ہٹیلی سی، کاجل کی آنکھ کٹیلی سی
    وہ انکھیاں مست نشیلی سی، کچھ کالی سی کچھ پیلی سی
    چِتوَن کی دغا، نظروں کی کَپَٹ، سینوں کی لَڑاوٹ ویسی ہے

    تھی خوب دوپٹہ کی سر پر سنجاف تمامی کی الٹی
    بل دار لَٹیں، تصویر جبیں، جکڑی مینڈھی، سجّی کنگھی
    دل لُوٹ نہ جاوے اب کیونکر اور دیکھ نہ نکلے کیونکر جی
    وہ رات اندھیری بالوں سے، وہ مانگ چمکتی بجلی سی
    زلفوں کی کھُلت، پٹی کی چمت، چوٹی کی گُندھاوٹ ویسی ہے

    اس کافر بینی اور نتھ کے انداز قیامت شان بھرے
    اور گہرے چاہِ زنخداں میں سو آفت کے طوفان بھرے
    وہ نرمے صاف ستارا سے اور موتی سے دامان بھرے
    وہ کان جواہر کان بھرے کن پھولوں، بالے جان بھرے
    بُندے کی لٹک،جھُمکے کی جھمک، بالے کی ہِلاوٹ ویسی ہے

    چہرے پر حسن کی گرمی سے ہر آن چمکتے موتی سے
    خوش رنگ پسینے کی بُوندیں، سو بار جھمکتے موتی سے
    ہنسنے کی ادا میں پھول جھڑے، باتوں میں ٹپکتے موتی سے
    وہ پتلے پتلے ہونٹ غضب، اور دانت چمکتے موتی سے
    پاؤں کی رنگاوٹ قہر ستم، دھڑیوں کی جماوٹ ویسی ہے

    اس سینے کا وہ چاک ستم، اس کُرتی کا تزّیب غضب
    اس قد کی زینت قہر بلا، اس کافر چھب کا زیب غضب
    ان ڈبیوں کا آزار بُرا، ان گیندوں کا آسیب غضب
    وہ چھوٹی چھوٹی سخت کچیں، وہ کچے کچے سیب غضب
    انگیا کی بھڑک، گوٹوں کی جھمک، بُندوں کی کساوٹ ویسی ہے

    تھی پہنے دونوں ہاتھوں میں کافر جو کڑے گنگا جمنی
    کچھ شوخ کڑوں کی جھنکاریں، کچھ جھمکے چوڑی باہوں کی
    یہ دیکھ کے عالم عاشق کا سینے میں نہ تڑپے کیونکر جی
    وہ پتلی پتلی انگشتیں، پوریں وہ نازک نازک سی
    مہندی کی رنگت، فندق کی نبت، چھلّوں کی چھلاوٹ ویسی ہے

    تقریر بیاں سے باہر ہے، وہ کافر حسن اہا ہاہا
    کچھ آپ نئی، کچھ حسن نیا، کچھ جوش جوانی اٹھنے کا
    لپکیں جھپکیں ان باہوں کی، یارو میں آہ کہوں کیا کیا
    وہ بانکے بازو ہوش ربا، عاشق سے کھیلے بانک پٹا
    پہونچی کی پہنچ پہونچے یہ غضب، بانکوں کی بندھاوٹ ویسی ہے

    وہ کافر دھج جی دیکھ جسے سو بار قیامت کا لرزے
    پازیب، کڑے، پائل، گھنگرو، کڑیاں، چھڑیاں، گجرے، توڑے
    ہر جنبش میں سو جھنکاریں، ہر ایک قدم پر سو جھمکے
    وہ چنچل چال جوانی کی، اونچی ایڑی، نیچے پنجے
    کفشوں کی کھٹک، دامن کی جھٹک، ٹھوکر کی لگاوٹ ویسی ہے

    اک شورِ قیامت ساتھ چلے، نکلے کافر جس دم بن ٹھن
    بل دار کمر، رفتار غضب، دل کی قاتل، جی کی دشمن
    مذکور کروں کیا اب یارو، اس شوخ کے کیا کیا چنچل پن
    کچھ ہاتھ ہلیں، کچھ پاؤں ہلیں، پھڑکے بازو تھرکے سب تن
    گالی وہ بلا، تالی وہ ستم، انگلی کی نچاوٹ ویسی ہے

    یہ ہوش قیامت کافر کا، جو بات کہوں وہ سب سمجھے
    روٹھے، مچلے، سو سوانگ کرے، باتوں میں لڑے، نظروں میں ملے
    یہ شوخی، پھرتی، بے تابی، ایک آن کبھی نِچلی نہ رہے
    چنچل اچپل، مٹکے چٹکے، سر کھولے ڈھانکے، ہنس ہنس کے
    قہقہہ کی ہنساوٹ اور غضب ٹھٹھوں کی اڑاوٹ ویسی ہے

    کہنی مارے چٹکی لے کے، چھیڑے جھڑکے، دیو ے گالی
    ہر آن چہ خوش، ہر دم اچھا، ہر بات خوشی کی چہل بھری
    نظروں میں صاف اُڑا لے دل، اس ڈھب کی کافر عیّار ی
    اور ہٹ جاوے سو کوس پرے، گر بات کہوں کچھ مطلب کی
    رمزوں کے ضلعے، غمزوں کی جُگت، پھبتی کی پھباوٹ ویسی ہے

    قاتل ہر آن نئے عالم، کافر ہر آن نئی جھمکیں
    بانکی نظریں، ترچھی پلکیں، بھولی صورت، میٹھی باتیں
    دل بس کرنے کے لاکھوں ڈھب، جی لینے کی سو سو گھاتیں
    ہر وقت پھبن، ہر آن سجن، دم دم میں بدلے لاکھ سجیں
    باہوں کی جھپک، گھونگٹ کی ادا، جوبن کی دکھاوٹ ویسی ہے

    جو اس پر حسن کا عالم ہے، وہ عالم حور کہاں پاوے
    کہ پردہ منہ سے دور کرے، خورشید کو چکر آ جاوے
    جب ایسا حسن بھبھوکا ہو، دل تاب بھلا کیونکر لاوے
    وہ مکھڑا چاند کا ٹکڑا سا، جو دیکھ پری کو غش آوے
    گالوں کی دمک، چوٹی کی جھمک، رنگوں کی کھلاوٹ ویسی ہے

    تصویر کا عالم نکھ سکھ سے چھب تختی صاف پری کی سی
    کچھ چین جبیں پر اینٹھ رہی، اور ہونٹوں میں کچھ گالی سی
    بے دردی سختی بہتیری اور مہر و محبت تھوڑی سی
    جھوٹی عیّاری، ناک چڑھی، بھولی بھالی، پکّی پیسی
    باتوں کی لگاوٹ قہر ستم، نظروں کی ملاوٹ ویسی ہے

    کچھ ناز و ادا، کچھ مغروری، کچھ شرم و حیا، کچھ بانک پنا
    کچھ آمد حسن کے موسم کی، کچھ کافر حسن رہا گدرا
    کچھ شور جوانی اٹھنی کا، چڑھتا ہے امڈ کر جُوں دریا
    وہ سینہ ابھرا جوش بھرا، وہ عالم جس کا جھوم رہا
    شانوں کی اکڑ، جوبن کی تکڑ، سج دھج کی سجاوٹ ویسی ہے

    یہ کافر گُدّی کا عالم، گھبرائے پری بھی دیکھ جسے
    وہ گورا صاف گلا ایسا، بہہ جاوے موتی دیکھ جسے
    دل لوٹے، تڑپے، ہاتھ ملے، اور غش کھاوے جی دیکھ جسے
    وہ گردن اونچی حسن بھری، کٹ جائے صراحی دیکھ جسے
    دائیں کی مزت، بائیں کی پھرت، مونڈھوں کی کھچاوٹ ویسی ہے

    جب ایسے حسن کا دریا ہو، کس طور نہ لہروں میں بہیے
    گر مہر و محبت ہو بہتر، اور جور و جفا ہو تو سہیے
    دل لوٹ گیا ہے غش کھا کر، کریں اور تو آگے کیا کہیے
    مل جائے نظیرؔ ایسی جو پری چھاتی سے لپٹ کر سو رہیے
    بوسوں کی جھپک، بغلوں کی لپک، سینوں کی ملاوٹ ویسی ہے

    نظیرؔ اکبر آبادی​
     
    نظام الدین اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    فرض کرو! ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں
    فرض کرو! یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں

    فرض کرو! یہ جی کی بپتا، جی سے جوڑ سنائی ہو
    فرض کرو! ابھی اور ہو اِتنی، آدھی ہم نے چھپائی ہو

    فرض کرو! تمھیں خوش کرنے کے ڈھونڈے ہم نے بہانے ہوں
    فرض کرو! یہ نین تمھارے سچ مچ کے میخانے ہوں

    فرض کرو! یہ روگ ہو جھوٹا، جھوٹی پِیت ہماری ہو
    فرض کرو! اِس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پر بھاری ہو

    فرض کرو! یہ جوگ بجوگ ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
    فرض کرو! بس یہی حقیقت باقی سب کچھ مایہ ہو

    دیکھ مری جاں کہہ گئے باہو، کون دِلوں کی جانے، ہُو
    بستی بستی صحرا صحرا، لاکھوں‌کریں دیوانے، ہُو

    جوگی بھی، جو نگر نگر میں مارے مارے پھرتے ہیں
    کاسہ لئے بھبوت رمائے سب کے دوارے پھرتے ہیں

    شاعر بھی، جو میٹھی بولی بول کے مَن کو ہرتے ہیں
    بنجارے، جو اُونچے داموں جی کے سودے کرتے ہیں

    اُن میں سُچے موتی بھی ہیں، اُن میں‌کنکر پتھر بھی
    اُن میں اتھلے پانی بھی ہیں، اُن میں گہرے ساگر بھی

    گوری دیکھ کے آگے بڑھنا، سب کا جھوٹا سچا، ہُو
    ڈوبنے والی ڈوب گئی، وہ گھڑا تھا جس کا کچا، ہُو

     
    نظام الدین اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں