1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کومل جذبوں اور عوامی حقوق کے داعی احمد فراز کی پانچویں برسی

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏25 اگست 2013۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    کومل جذبوں اور عوامی حقوق کے داعی احمد فراز کی پانچویں برسی
    [​IMG]

    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    لاہور…کومل جذبوں کی شاعری کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی حقوق کی جدوجہد کرنے والے احمد فراز کو ہم سے بچھڑے پانچ سال ہو گئے، ان کی یادوں کو تازہ کر رہے ہیں۔احمد فراز طبقاتی نظام کے خلاف ترقی پسندوں کی کی ہرتحریک میں آزادی صحافت کی ہر جدوجہد میں ہمیشہ اگلی صفوں میں نظر آئے۔فراز خود بھی بہت وجیہ تھے اورخوبصورت لوگوں پر مرمٹنے والے بھی۔ فراز ہمیشہ لگن ،جستجو اورجنون میں مبتلا رہے۔احمد فراز جانثار اختر ، کیفی اعظمی ، علی سردار جعفری ،مجروح ، ساحر اورفیض کی روایت کے امین۔
     
    غوری, محبوب خان, ملک بلال اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    بہت سے لاجواب اشعار کے خالق ایک بڑے شاعر
    فراز احمد فراز
     
    غوری, محبوب خان, نعیم اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    محاصرہ پیش خدمت ہے:

    مرے غنیم نے مجھکو پیام بھیجا ہے
    کہ حلقہ زن ہیں میرے گرد لشکری اُسکے
    فصیل شہر کے ہر برج، ہر منارے پر
    کماں بدست ستادہ ہیں عسکری اُسکے
    وہ برقِ لہر بجھا دی گئی ہے جس کی تپش
    وجودِ خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی
    بچھا دیا گیا بارود اسکے پانی میں
    وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی
    سبھی دریدہ دہن اب بدن دریدہ ہوئے
    سپردِ دار و رسن سارے سر کشیدہ ہوئے
    تمام صوفی و سالک، سبھی شیوخ و امام
    امیدِ لطف پہ ایوانِ کج کلاہ میں ہیں
    معززینِ عدالت حلف اٹھانے کو
    مثال سائلِ مبرم نشستہ راہ میں ہیں
    تم اہلِ حرف کے پندار کے ثنا گر تھے
    وہ آسمانِ ہنر کے نجوم سامنے ہیں
    بس اس قدر تھا کہ دربار سے بلاوا تھا
    گداگرانِ سخن کے ہجوم سامنے ہیں
    قلندرانِ وفا کی اساس تو دیکھو
    تمھارے ساتھ ہے کون؟‌آس پاس تو دیکھو
    تو شرط یہ ہے جو جاں کی امان چاہتے ہو
    تو اپنے لوح و قلم قتل گاہ میں رکھ دو
    وگرنہ اب کہ نشانہ کمان داروں کا
    بس ایک تم ہو، تو غیرت کو راہ میں رکھ دو
    یہ شرط نامہ جو دیکھا، تو ایلچی سے کہا
    اسے خبر نہیں تاریخ کیا سکھاتی ہے
    کہ رات جب کسی خورشید کو شہید کرے
    تو صبح اک نیا سورج تراش لاتی ہے
    تو یہ جواب ہے میرا مرے عدو کے لیے
    کہ مجھکو حرصِ کرم ہے نہ خوفِ خمیازہ
    اسے ہے سطوتِ شمشیر پہ گھمنڈ بہت
    اسے شکوہِ قلم کا نہیں ہے اندازہ
    مرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا
    جو اپنے شہر کو محصور کر کے ناز کرے
    مرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا
    جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے
    مرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا
    جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے
    مرا قلم نہیں اس دزدِ نیم شب کا رفیق
    جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہے
    مرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی
    جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہے
    مرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی
    جو اپنے چہرے پہ دوہرا نقاب رکھتا ہے
    مرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی
    مرا قلم تو عدالت مرے ضمیر کی ہے
    اسی لیے تو جو لکھا تپاکِ جاں سے لکھا
    جبھی تو لوچ کماں کا، زبان تیر کی ہے
    میں کٹ گروں یا سلامت رہوں ، یقیں ہے مجھے
    کہ یہ حصارِ ستم کوئی تو گرائے گا
    تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم
    مرے قلم کا سفر رائگاں نہ جائے گا

    احمد فراز
     
    پاکستانی55 اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اجلے خیالات کے شاعر احمد فراز، جن کے اشعار میں سادہ سے الفاظ کو بھی زبان مل جاتی ہے۔۔۔۔۔

    سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے
    جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاؤں تو بہتر ہے
     
    پاکستانی55 اور محبوب خان .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں